صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
توبہ کا بیان
The Book of Repentance
حدیث نمبر: 7022
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ثابت ، عن انس ، ان رجلا كان يتهم بام ولد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعلي اذهب فاضرب عنقه "، فاتاه علي، فإذا هو في ركي يتبرد فيها، فقال له علي: اخرج فناوله يده فاخرجه، فإذا هو مجبوب ليس له ذكر فكف علي عنه، ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنه لمجبوب ما له ذكر ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ يُتَّهَمُ بِأُمِّ وَلَدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِعَلِيٍّ اذْهَبْ فَاضْرِبْ عُنُقَهُ "، فَأَتَاهُ عَلِيٌّ، فَإِذَا هُوَ فِي رَكِيٍّ يَتَبَرَّدُ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: اخْرُجْ فَنَاوَلَهُ يَدَهُ فَأَخْرَجَهُ، فَإِذَا هُوَ مَجْبُوبٌ لَيْسَ لَهُ ذَكَرٌ فَكَفَّ عَلِيٌّ عَنْهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَمَجْبُوبٌ مَا لَهُ ذَكَرٌ ".
ابو اسامہ نے ہشام بن عروہ سے روایت کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب میرے معاملے میں وہ باتیں کہی گئیں جو کہی گئیں اور مجھے اس معاملے کا علم نہ تھا، (اس وقت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے۔ شہادتین پڑھیں، اللہ کی حمد و ژنا کی جو اس کے شایان شان ہے، پھر فرمایا: "اس (حمد و ثنا) کے بعد! مجھے ان لوگوں کے بارے میں مشورہ دو جنہوں نے میری اہلیہ پر بہتان لگایا اور میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں کہ میری اہلیہ کے خلاف کبھی کوئی برائی میرے علم میں نہیں آئی۔ وہ (صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ) جس کے بارے میں انہوں نے تہمت لگائی ہے، اللہ کی قسم! مجھے اس کے بارے میں کسی برائی کا علم نہیں، وہ کبھی میرے گھر نہیں آیا مگر اس وقت جب میں موجود تھا اور میں کبھی سفر کی وجہ سے (مدینہ سے) غیر حاضر نہیں رہا مگر وہ بھی (اس سفر میں) میرے ساتھ (مدینہ س) غیر حاضر تھا۔" اور پورے واقعے سمیت حدیث بیان کی اور اس میں یہ (بھی) ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں داخل ہوئے اور میری خادمہ سے پوچھا۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں ان میں کوئی ایک عیب بھی نہیں جانتی، اس کے سوا کہ وہ سو جایا کرتی تھیں اور بکری اندر آتی اور ان کا آٹا یا کہا: ان کا خمیر (جو آٹے میں ملایا جاتا ہے) کھا جاتی۔ ہشام کو شک ہوا ہے۔۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ساتھی نے جھڑکیاں دیں اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بالکل سچ بتاؤ، حتی کہ اس معاملے میں ان لوگوں نے اسے تحقیر آمیز باتیں کہیں تو اس نے جواب میں کہا: سبحان اللہ! اللہ کی قسم! میں ان کے بارے میں بالکل اسی طرح جانتی ہوں جس طرح سنار خالص سونے کو جانتا ہے۔ (ان میں ذرہ برابر کھوٹ نہیں، وہ خالص سونا ہیں۔) اور یہ معاملہ اس شخص تک پہنچا جس کے بارے میں یہ بات کہی گئی تو اس نے کہا: سبحان اللہ! اللہ کی قسم! میں نے آج تک کسی عورت کی خلوت گاہ کا پردہ بھی نہیں اٹھایا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: وہ اللہ عزوجل کی راہ میں قتل ہو کر شہید ہو گیا۔ اور اس حدیث میں مزید یہ بات بھی ہے کہ جن لوگوں نے (بہتان پر مبنی) باتیں کی تھیں ان میں مسطح، حمنہ اور حسان (بن ثابت) رضی اللہ عنہم تھے۔ اور منافق عبداللہ بن ابی وہ شخص تھا جو (سیدھے سادھے واقعے کے اندر سے) جھوٹے الزام نکالتا تھا اور (بہتان کی جھوٹی کہانی کی صورت میں) انہیں یکجا کرتا تھا۔ اسی نے اس بہتان تراشی میں سب سے بڑا کردار سنبھالا اور (اس کے بعد) حمنہ رضی اللہ عنہا تھی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،جب میرے بارے میں الزام تراشی کی گئی اور مجھے اس کا علم ہی نہ تھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطاب فرمانے کے لیے اٹھے کلمہ شہادت پڑھا، پھر اللہ کے شایان شان اس کی حمد و ثناءبیان کی، پھر فرمایا:"امابعد! مجھے ان لوگوں کے بارے میں مشورہ دو، جنہوں نے میری اہلیہ پر تہمت تراشی کی ہے، اللہ کی قسم! میں نے کبھی اپنی بیوی میں کوئی برائی نہیں دیکھی اور وہ جس شخص کے ساتھ ان پر تہمت تراشی کی ہے۔اللہ کی قسم! میں نے کبھی اپنی بیوی میں کوئی برائی نہیں دیکھی اور جس شخص کے ساتھ ان پر تہمت لگائی ہے واللہ! میں نے اس میں بھی کبھی کوئی برائی نہیں دیکھی اور وہ کبھی میرے گھر میں میری عدم موجودگی میں نہیں آیا اور جب میں کسی سفر میں گھر سے غائب ہوا تو وہ بھی میرے ساتھ ہی گھر سے باہر گیا۔"اس کے بعد پورا واقعہ بیان کیا اور اس میں یہ بھی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور میری لونڈی سے پوچھا تو اس نے کہا، واللہ! میں نے اس میں کوئی عیب نہیں دیکھا ہاں اتنی بات ہے۔ وہ سو جاتی ہے اور گھریلو بکری آکر اس کا گوندھا ہو آٹا کھاجاتی ہے یا خمیرہ آٹا کھا جاتی ہے تو آپ کے بعض احباب نے لونڈی کو ڈانٹا اور کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچ سچ بتا حتی کہ انھوں نے تہمت کی تصریح بھی کی تو اس نے حیرت واستعجاب سے کہا، سبحان اللہ! اللہ کی قسم! میں تو ان کی حقیقت کو اس طرح جانتی ہوں، جس طرح سنار خالص سونے کی سرخ ڈالی کو جانتا ہے۔ یعنی ان میں کوئی عیب نہیں ہے اور جب اس آدمی تک بات پہنچی،جس کے ساتھ تہمت لگائی گئی تھی تو اس نے کہا، سبحان اللہ!واللہ!میں نے تو کبھی کسی عورت کا ستر نہیں کھولا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں،وہ اللہ کی راہ میں شہید ہو گیا تھا اور اس میں یہ اضافہ بھی ہے جن لوگوں نے یہ تہمت لگائی تھی وہ مسطح حمنہ اور حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے،رہا منافق عبد اللہ بن ابی تو وہ اس کو کرید کر نکالتا اور پھیلاتا تھا، اس کا اس میں بڑا حصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
11. باب بَرَاءَةِ حَرَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الرِّيبَةِ:
11. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی کی برأت اور عصمت کا بیان۔
Chapter: Exoneration Of The Prophet's Concubine
حدیث نمبر: 7023
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ثابت ، عن انس ، ان رجلا كان يتهم بام ولد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعلي اذهب فاضرب عنقه "، فاتاه علي، فإذا هو في ركي يتبرد فيها، فقال له علي: اخرج فناوله يده فاخرجه، فإذا هو مجبوب ليس له ذكر فكف علي عنه، ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنه لمجبوب ما له ذكر ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ يُتَّهَمُ بِأُمِّ وَلَدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِعَلِيٍّ اذْهَبْ فَاضْرِبْ عُنُقَهُ "، فَأَتَاهُ عَلِيٌّ، فَإِذَا هُوَ فِي رَكِيٍّ يَتَبَرَّدُ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: اخْرُجْ فَنَاوَلَهُ يَدَهُ فَأَخْرَجَهُ، فَإِذَا هُوَ مَجْبُوبٌ لَيْسَ لَهُ ذَكَرٌ فَكَفَّ عَلِيٌّ عَنْهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَمَجْبُوبٌ مَا لَهُ ذَكَرٌ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ام ولد (آپ کے فرزند کی والدہ) کے ساتھ مہتم کیا جاتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا: جاؤ اور اس کی گردن اڑا دو، حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے تو وہ ایک اتھلے (کم گہرے) کنویں میں ٹھنڈک کے لیے غسل کر رہا تھا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: نکلو، اور (سہارا دینے کے لیے) اسے اپنا ہاتھ پکڑایا اور اسے باہر نکالا تو دیکھا کہ وہ ہیجڑا ہے، اس کا عضو مخصوص تھا ہی نہیں۔ اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ (اس کو قتل کرنے سے) رُک گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! وہ تو ہیجڑا ہے، اس کا عضو مخصوص ہے ہی نہیں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُم ولد (حضرت ماریہ قبطیہ) سے مہتم کیا جاتا تھا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرمایا:"جاؤ اس کی گردن اڑادو۔" تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے پاس پہنچے اور وہ ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے ایک کنویں میں غسل کر رہا تھا سو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے کہا، باہر نکل، اس نے انہیں اپنا ہاتھ پکڑا دیا اور انھوں نے اسے نکال لیا، دیکھا تو اس عضو مخصوص کٹا ہوا تھا، اس کا عضو تناسل نہیں تھا اس لیے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے قتل کرنے سے رک گئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کا عضو مخصوص کٹا ہوا ہے، اس کا عضو تناسل تو ہے ہی نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    4    5    6    7    8    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.