عبداللہ بن نمیر اور ابومعاویہ نے اعمش سے، انہوں نے شقیق سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ سے بڑھ کر کوئی غیور نہیں ہے، اسی لیے اس نے بے حیائی کے تمام کام، ان میں سے جو ظاہر ہیں اور جو پوشیدہ ہیں حرام کر دیے ہیں، اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے جسے مدح زیادہ پسند ہو۔"
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی باغیرت نہیں ہے۔اس لیے اس نے ظاہر اور چھپی بے حیائیوں کو حرام قراردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کو تعریف پسند نہیں ہے۔
عمرو بن مرہ نے کہا: میں نے ابووائل کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، وہ کہتے تھے۔۔ (عمرو بن مرہ نے) کہا: میں نے ان (ابووائل) سے کہا: کیا آپ نے خود عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ اور انہوں نے اسے مرفوعا بیان کیا:۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت مند نہیں، اسی لیے اس نے تمام کھلی اور پوشیدہ فواحش (بے حیائی کی باتیں) حرام کر دیں اور اللہ سے بڑھ کر کسی کو مدح پسند نہیں (کیونکہ حقیقت میں وہی مدح کا حقدار ہے)، اسی لیے اس نے اپنی مدح فرمائی ہے۔"
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ مرفوع روایت بیان کرتے ہیں۔کہ آپ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی غیور نہیں ہے، اس لیے اس نے کھلی اور چھپی بے حیائیوں کو حرام قراردیا ہے۔اورنہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کو تعریف پسند ہے،اسی لیے اس نے اپنی تعریف خود فرمائی ہے۔"
) عبدالرحمٰن بن یزید نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی نہیں جسے اللہ سے بڑھ کر مدح پسند ہو، اسی بنا پر اس نے اپنی مدح فرمائی اور کوئی نہیں جو اللہ سے بڑھ کر غیرت مند ہو، اسی بنا پر اس نے تمام فواحش حرام کر دیں اور کوئی نہیں جسے اللہ سے بڑھ کر (بندوں کا اس سے) معذرت کرنا پسند ہو، اسی بنا پر اس نے کتاب نازل فرمائی اور پیغمبروں کو بھیجا۔"
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ عزوجل سے زیادہ کسی کو تعریف پسند نہیں ہے، اس وجہ سے اس نے خود اپنی تعریف فرمائی ہے۔اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی غیور نہیں ہے، اس بنا پر اس نے بے حیائیوں کو حرام ٹھہرایا ہے اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کو عذر قبول کرنا یا عذر و بہانہ ختم کرنا پسند نہیں ہے، اس خاطر اس نے کتابیں اتاری ہیں اور رسول بھیجے ہیں۔
حجاج بن ابی عثمان نے کہا: یحییٰ (بن ابی کثیر) نے کہا: مجھے ابوسلمہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ غیرت فرماتا ہے اور بےشک مومن بھی غیرت کرتا ہے۔ اللہ کی غیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ مومن ایسے کام کا ارتکاب کرے جو اس نے اس پر حرام کیا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ غیرت کھاتا ہے اور مومن بھی غیرت کھاتا ہے اور اللہ اس سے غیرت کھاتا ہے کہ اس کا مومن بندہ حرام کردہ امور کا ارتکاب کرے۔"
یحییٰ نے کہا: مجھے ابوسلمہ نے حدیث بیان کی، انہٰن عروہ بن زبیر نے بیان کیا، انہیں حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے حدیث سنائی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: "کوئی نہیں جو اللہ عزوجل سے زیادہ غیرت مند ہو۔"
حضرت اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"اللہ تعالیٰ سے زیادہ باغیرت کوئی چیز نہیں ہے۔"
ابان بن یزید اور حرب بن شداد نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انہوں نے ابوسلمہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حجاج کی روایت کے مانند صرف حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کی حدیث کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم سے بیان کرتے ہیں، پھر حدیث نمبر36 بیان کی، اس کے ساتھ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت بیان نہیں کی۔
ہشام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انہوں نے ابوسلمہ سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل سے بڑھ کر کوئی غیور نہیں ہے۔"
حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتی ہیں، کہ آپ نے فرمایا:اللہ عزوجل سےزیادہ غیور کوئی چیز نہیں ہے۔"
عبدالعزیز بن محمد نے علاء سے، انہوں نے اپنے والد (عبدالرحمٰن) سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مومن (دوسرے) مومن کے لیے غیرت کرتا ہے (کہ اس کی حرمت پامال نہ کی جائے) اور اللہ تعالیٰ تو غیرت میں اس سے بڑھ کر ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومن غیرت کھاتا ہے اور اللہ کی غیرت بہت شدید ہے۔
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو كامل فضيل بن حسين كلاهما، عن يزيد بن زريع واللفظ لابي كامل، حدثنا يزيد، حدثنا التيمي ، عن ابي عثمان ، عن عبد الله بن مسعود ، " ان رجلا اصاب من امراة قبلة، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، قال: " فنزلت واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين سورة هود آية 114 "، قال: فقال الرجل: الي هذه يا رسول الله؟، قال: " لمن عمل بها من امتي "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ كلاهما، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، " أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: " فَنَزَلَتْ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114 "، قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: أَلِيَ هَذِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي "،
یزید نے کہا؛ ہمیں تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے ایک عورت کو بوسہ دیا، (پھر) وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس واقعے کا ذکر کیا، تب (یہ آیت) نازل ہوئی: "دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم رکھو، بےشک نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ یاد دہانی ہے یاد رکھنے والوں کے لیے۔" اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ (بشارت) صرف میرے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری امت میں سے جو بھی (گناہوں سے پاک ہونے کے لیے) اس پر عمل کرے۔"
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت کا بوسہ لیا، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کے سامنے اس کا ذکر کیا، اس پر یہ آیت اتری۔"دن کے دونوں کناروں اور رات کی گھڑیوں میں نماز قائم کیجیے بلا شبہ نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں یہ یاد ررکھنے والوں کے لیے ایک یاد دہانی ہے۔" (ھود آیت نمبر114)تو اس آدمی نے پوچھا کیا یہ میرے لیے ہے؟ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا: "میری امت کو جو فرد بھی اس پر عمل کرے۔ اس کے لیے ہے۔