ابن شہاب نے عروہ بن زبیر سے روایت کی کہ حضرت ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا، وہ حمص کا عامل تھا۔ اس نے نبطیوں میں سے کچھ لوگوں کو جزیے کی ادائیگی کے سلسلے میں دھوپ میں کھڑا کیا ہوا تھا تو انہوں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو مبتلائے عذاب کرے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب میں مبتلا کرتے ہیں۔"
حضرت عروہ رحمۃ اللہ علیہ بن زبیر بیان کرتے ہیں، ہشام بن حکیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حمص کے گورنر کو دیکھا کہ اس نے جزیہ کی ادائیگی کے لیے کچھ کسانوں کا دھوپ میں کھڑا کیا ہوا ہے تو انھوں نے پوچھا یہ کیا سزا ہے؟میں نے کہ میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتےہوئے سنا،"اللہ ان لوگوں کو عذاب دے گا،"جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔"
سفیان بن عیینہ نے عمرو (بن دینار) سے روایت کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ایک شخص چند تیر لے کر مسجد میں سے گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ان تیروں کو ان کی نوکوں (کی طرف سے) پکڑو۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ایک آدمی مسجد سے تیرلے کر گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:"تیروں کے پیکان کو پکڑلو۔"
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص چند تیر لے کر مسجد میں سے گزرا، اس نے ان کے پیکان کھول رکھے تھے، آپ نے حکم دیا کہ وہ انہیں پیکانوں (آگے والے لوہے کے نوکدار حصوں) کی طرف سے پکڑے تاکہ وہ کسی مسلمان کو خراچ نہ لگا دیں۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی تیر لے کر مسجد سے گزرا،جن کے پیکان کھلے ہوئے (ننگے)تھے تو آپ نے اسے ان کے پیکان پکڑنے کا حکم دیا، تاکہ کسی مسلمان کو خراش نہ لگا دے۔"
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انه امر رجلا كان يتصدق بالنبل في المسجد ان لا يمر بها إلا وهو آخذ بنصولها "، وقال ابن رمح: كان يصدق بالنبل.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلًا كَانَ يَتَصَدَّقُ بِالنَّبْلِ فِي الْمَسْجِدِ أَنْ لَا يَمُرَّ بِهَا إِلَّا وَهُوَ آخِذٌ بِنُصُولِهَا "، وقَالَ ابْنُ رُمْحٍ: كَانَ يَصَّدَّقُ بِالنَّبْلِ.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے کہا: ہمیں لیث اور ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے ایک شخص کو جو مسجد میں کچھ تیر بطور صدقہ لوگوں میں تقسیم کر رہا تھا، حکم دیا کہ وہ کو نوکوں سے پکڑے بغیر انہیں لے کر (لوگوں کے درمیان میں سے) نہ گزرے۔ ابن رمح نے (اپنی روایت میں) کہا: وہ تیروں کو بطور صدقہ دے رہا تھا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتےہیں کہ آپ نے ایک آدمی کوجو مسجد میں تیروں کا صدقہ کر رہا تھا حکم دیا کہ وہ مسجد سے تیروں کے پیکان پکڑے بغیر نہ گزرے، ابن رمح کی روایت میں "يَتَصَدَقَ" کی جگہ "يَصَدَق" ہے یعنی تاکو صاد میں مدغم کر دیا گیا۔
حدثنا هداب بن خالد ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا مر احدكم في مجلس، او سوق وبيده نبل، فلياخذ بنصالها، ثم لياخذ بنصالها، ثم لياخذ بنصالها "، قال: فقال ابو موسى: والله ما متنا حتى سددناها بعضنا في وجوه بعض.حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَجْلِسٍ، أَوْ سُوقٍ وَبِيَدِهِ نَبْلٌ، فَلْيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا، ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا، ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا "، قَالَ: فَقَالَ أَبُو مُوسَى: وَاللَّهِ مَا مُتْنَا حَتَّى سَدَّدْنَاهَا بَعْضُنَا فِي وُجُوهِ بَعْضٍ.
ثابت نے ابوبردہ سے، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص مجلس یا بازار میں سے گزرے اور اس کے ہاتھ میں تیر ہوں تو وہ انہیں ان کے پیکانوں (نوکدار حصوں) سے پکڑے، پھر (تنبیہ ہے) ان کے نوکیلے حصے کی طرف سے پکڑے، پھر (تاکید ہے) ان کے نوکیلے حصوں کی طرف سے پکڑے۔" کہا: تو حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! (ہمارا یہ حال ہے کہ) ہم نے مرنے سے پہلے (اپنی اسی زندگی میں) ان تیروں کو ایک دوسرے کے چہروں کی طرف سیدھا کر لیا ہے۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی اپنے ہاتھ میں تیر لے کر مجلس میں بازار سے گزرے تو وہ اس کا پیکان پکڑلے، پھر اس کے پیکان پکڑلے، پھر اس کے پیکان کو پکڑلے،یعنی خوب اچھی طرح پکڑلے،حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اللہ کی قسم ہم نے مرنے سے پہلے ایک دوسرے کے چہرے (رخ) کی طرف سیدھے کر لیے۔
بُرید نے ابوبردہ سے، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار میں سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہوں تو وہ انہیں اپنی ہتھیلی سے ان کے تیز نوکدار حصوں کی طرف سے پکڑے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کا کوئی حصہ مسلمانوں میں سے کسی شخص کو لگ جائے۔" یا فرمایا: "وہ ان کے پیکانوں کو اپنی مٹھی میں پکڑے۔"
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی ہماری مساجد ہمارے بازاروں سے تیر لے گزرے تو وہ اپنی ہتھیلی سے اس کے پیکان (نوک)کو پکڑلے تاکہ اس سے کسی مسلمان کو نقصان نہ پہنچے۔"یا آپ نے فرمایا:"اس کے پیکان پر قبضہ کر لے۔"
) ایوب نے (محمد) ابن سیرین سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اپنے بھائی کی طرف لوہے کے کسی ہتھیار سے اشارہ کیا تو اس پر فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ اس کام کو ترک کر دے، چاہے وہ اس کا ماں باپ جایا بھائی ہی کیوں نہ ہو۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا:"جس نے اپنے بھائی کی طرف تیز دھار آلہ سے اشارہ کیا(اس کو ڈرانے یا خوف زدہ کرنے کے لیے) تو فرشتے اس پر لعنت بھیجیں گے۔ حتی کہ اس کو چھوڑدے اگرچہ وہ اس کا حقیقی بھائی ہی کیوں نہ ہو۔"
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يشير احدكم إلى اخيه بالسلاح، فإنه لا يدري احدكم لعل الشيطان ينزع في يده، فيقع في حفرة من النار ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُشِيرُ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ بِالسِّلَاحِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَحَدُكُمْ لَعَلَّ الشَّيْطَانَ يَنْزِعُ فِي يَدِهِ، فَيَقَعُ فِي حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں، پھر انہوں نے کئی احادیث ذکر کیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے، کیونکہ تم میں سے کوئی شخص نہیں جانتا کہ شاید شیطان اچانک اس کے ہاتھ میں اسے حرکت دے (اور وہ دوسرے مسلمان کو لگ جائے) اور وہ (جس کے ہاتھ سے ہتھیار چلے) جہنم کے گڑھے میں گر جائے۔"
ہمام بن منبہ کو بیان کردہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی احادیث میں سے ایک حدیث یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی طرف اسلحہ سے اشارہ نہ کرے۔کیونکہ تم سے کسی کو پتہ نہیں ہے شاید شیطان چھین کر اس کے ہاتھ سے چلو دے اس طرح وہ آگ کے گڑھے میں جاگرے۔"یعنی دوسرے بھائی کو نقصان نہ پہنچ جائے، جو آگ کی سزا کا باعث بن جائے۔
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " بينما رجل يمشي بطريق، وجد غصن شوك على الطريق، فاخره فشكر الله له فغفر له ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ، وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ، فَأَخَّرَهُ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ ".
ابو بکر کے آزاد کردہ غلام سُمی نے ابوصالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک شخص راستے پر چلا جا رہا تھا، اس نے راستے پر ایک کانٹے دار ٹہنی دیکھی تو اسے (ایک طرف) ہٹا دیا۔ اللہ تعالیٰ کے اسے اس کا انعام دیا تو اس کی بخشش فرما دی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جبکہ ایک آدمی راستہ پر جارہا تھا، اس نے راستہ پر خاردار (کانٹوں والی)ٹہنی دیکھی تو اسے ہٹا دیا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس کے عمل کی قدر کی اور اسے معاف کر دیا۔"