Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
34. باب أَمْرِ مَنْ مَرَّ بِسِلاَحٍ فِي مَسْجِدٍ أَوْ سُوقٍ أَوْ غَيْرِهِمَا مِنَ الْمَوَاضِعِ الْجَامِعَةِ لِلنَّاسِ أَنْ يُمْسِكَ بِنِصَالِهَا:
باب: مجمع یا بازار میں ہتھیار لے جائے تو اس کی احتیاط رکھے۔
حدیث نمبر: 6664
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَجْلِسٍ، أَوْ سُوقٍ وَبِيَدِهِ نَبْلٌ، فَلْيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا، ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا، ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا "، قَالَ: فَقَالَ أَبُو مُوسَى: وَاللَّهِ مَا مُتْنَا حَتَّى سَدَّدْنَاهَا بَعْضُنَا فِي وُجُوهِ بَعْضٍ.
ثابت نے ابوبردہ سے، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص مجلس یا بازار میں سے گزرے اور اس کے ہاتھ میں تیر ہوں تو وہ انہیں ان کے پیکانوں (نوکدار حصوں) سے پکڑے، پھر (تنبیہ ہے) ان کے نوکیلے حصے کی طرف سے پکڑے، پھر (تاکید ہے) ان کے نوکیلے حصوں کی طرف سے پکڑے۔" کہا: تو حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! (ہمارا یہ حال ہے کہ) ہم نے مرنے سے پہلے (اپنی اسی زندگی میں) ان تیروں کو ایک دوسرے کے چہروں کی طرف سیدھا کر لیا ہے۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی اپنے ہاتھ میں تیر لے کر مجلس میں بازار سے گزرے تو وہ اس کا پیکان پکڑلے، پھر اس کے پیکان پکڑلے، پھر اس کے پیکان کو پکڑلے،یعنی خوب اچھی طرح پکڑلے،حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اللہ کی قسم ہم نے مرنے سے پہلے ایک دوسرے کے چہرے (رخ) کی طرف سیدھے کر لیے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6664 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6664  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلقین اور تاکید یہ تھی کہ جس جگہ لوگوں کا اجتماع ہو،
وہاں ہتھیار یا کوئی خطرناک چیز اس انداز سے نہ لے جائے کہ دوسروں کو اس سے تکلیف پہنچے،
لیکن آپ کے فرمان کے برعکس بعد میں لوگ ہتھیار لے کر ایک دوسرے کے سامنے آ گئے اور آج بدقسمتی سے لوگوں کو بموں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور دہشت گردی کو عام کر دیا گیا ہے،
حتی کہ اللہ کے گھر مساجد بھی اس سے محفوظ نہیں ہیں،
اعاذنا الله منها۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6664