محمد بن اسماعیل نے عبدالرحمٰن بن ہلال سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص نرم مزاجی سے محروم ہوا وہ بھلائی سے محروم ہوا، یا جو شخص نرم مزاجی سے محروم کر دیا جاتا ہے وہ بھلائی سے محروم کر دیا جاتا ہے۔"
حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرمایا:"جو نرمی سے محروم رکھاگیا ہر خیرسے محروم رکھا گیا، یا جو نرمی سے محروم کیا جائے گا۔ ہر خیر و بھلائی سے محروم رکھا جائے گا۔"
) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عائشہ! اللہ تعالیٰ نرمی کرنے والا اور نرمی کو پسند فرماتا ہے اور نرمی کی بنا پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے جو درشت مزاجی کی بنا پر عطا نہیں فرماتا، وہ اس کے علاوہ کسی بھی اور بات پر اتنا عطا نہیں فرماتا۔"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا!بے شک اللہ رفیق ہے(سہولت و آسانی پیدا کرتا ہے)نرمی اور ملا ئمت کو محبوب رکھتا ہے اور وہ نرمی و مہربانی پر اتنا دیتا ہے جتنا کہ درشتی اور سختی پر نہیں دیتا اور جتنا کہ نرمی کے سوا کسی ہر چیز پر نہیں دیتا۔"
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے مقدام بن شریح بن بانی سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اس کو زینت بخش دیتی ہے اور جس چیز سے بھی نرمی نکال دی جاتی ہے اسے بدصورت کر دیتی ہے۔"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"نرمی اور ملائمت جس چیز میں بھی ہوتی ہے۔، اس کو مزین (خوبصورت)بنا دیتی ہے اور جس چیز سے سلب کر لی جاتی ہے۔ اس کو عیب دار، بدصورت بنا دیتی ہے۔"
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے مقدام بن شریح بن بانی کو اسی سند سے (حدیث بیان کرتے ہوئے) سنا اور انہوں نے حدیث میں مزید بیان کیا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ایک ایسے اونٹ پر سوار ہوئیں جس میں ابھی سرکشی تھی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اسے گھمانے لگیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! "نرمی سے کام لو۔" اس کے بعد اسی (سابقہ حدیث) کے مانند بیان کیا۔
امام صاحب یہی حدیث اپنے دو اساتذہ سے اس اضافہ کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایک اونٹ پر سوار ہوئیں، وہ کچھ اناڑی اور سرکش تھا تو وہ اس کو چکر دینے لگیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا:" نرمی کو اختیار کرو" آگے مذکورہ روایت ہے۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب جميعا، عن ابن علية ، قال زهير: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين ، قال: " بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، وامراة من الانصار على ناقة، فضجرت، فلعنتها، فسمع ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: خذوا ما عليها ودعوها فإنها ملعونة "، قال عمران: فكاني اراها الآن تمشي في الناس ما يعرض لها احد.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، وَامْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَى نَاقَةٍ، فَضَجِرَتْ، فَلَعَنَتْهَا، فَسَمِعَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: خُذُوا مَا عَلَيْهَا وَدَعُوهَا فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ "، قَالَ عِمْرَانُ: فَكَأَنِّي أَرَاهَا الْآنَ تَمْشِي فِي النَّاسِ مَا يَعْرِضُ لَهَا أَحَدٌ.
اسماعیل بن ابراہیم نے کہا: ہمیں ایوب نے ابوقلابہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابومہلب سے، انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے اور ایک انصاری عورت اونٹنی پر سوار تھی کہ اچانک وہ اونٹنی مضطرب ہوئی، اس عورت نے اس پر لعنت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سن لی، آپ نے فرمایا: "اس (اونٹنی) پر جو کچھ موجود ہے وہ ہٹا لو اور اس کو چھوڑو کیونکہ وہ ملعون اونٹنی ہے۔" حضرت عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جیسے میں اب بھی دیکھ رہا ہوں کہ وہ اونٹنی لوگوں کے درمیان چل رہی ہے، کوئی اس سے تعرض نہیں کرتا۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی سفر پر جارہے تھے اور ایک انصاری عورت ایک اونٹنی پر سوار تھی، اس سے اکتا گئی اور اس عورت نے اس پر لعنت بھیجی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کو سن لیا، چنانچہ فرمایا:"اس پر جو سازو سامان ہے وہ لے لو اور اس کو چھوڑدو۔ کیونکہ اس پر لعنت کی گئی ہے۔"حضرت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، گویا کہ میں اسے بھی لوگوں میں چلتی پھرتی دیکھ رہا ہوں، کوئی شخص اس سے تعرض نہیں کر رہا۔"
حماد بن زید اور (عبدالوہاب) ثقفی نے ایوب سے اسماعیل کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، مگر حماد کی حدیث میں ہے: حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: جیسے اب بھی میں اس کو دیکھ رہا ہوں، وہ خاکستری رنگ کی ایک اونٹنی ہے۔ اور ثقفی کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس پر جو کچھ ہے اتار لو، اس کی پیٹھ ننگی کر دو کیونکہ وہ ایک ملعون اونٹنی ہے۔"
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں۔ حماد کی روایت میں یہ ہےحضرت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں گویا کہ میں اس اونٹنی کو دیکھ رہا ہوں وہ خاکی رنگ کی اونٹنی ہے اور ثقفی کی حدیث میں ہے، آپ نے فرمایا:"اس پر جو سامان ہے وہ لے لو اور اس کی پیٹھ ننگی کردو، یعنی سامان اور پالان وغیرہ سب اتارو، کیونکہ اس پر لعنت بھیجی گئی ہے۔"
یزید بن زریع نے کہا: ہمیں تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک باندی ایک اونٹنی پر سوار تھی جس پر لوگوں کا کچھ سامان بھی لدا ہوا تھا، اچانک اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، اس وقت پہاڑ (کے درے نے) گزرنے والوں کا راستہ تنگ کر دیا تھا۔ اس باندی نے (اونٹنی کو تیز کرنے کے لیے زور سے) کہا: چل (تیز چلو تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ جائیں، جب وہ اونٹنی تیز نہ ہوئی تو کہنے لگی:) اے اللہ! اس پر لعنت بھیج (حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ اونٹنی جس پر لعنت ہو ہمارے ساتھ (شریک سفر) نہ ہو۔"
حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جبکہ ایک باندی ایک اونٹنی پر سوار تھی، اس پر لوگوں کا کچھ سامان تھا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا اور پہاڑی راستہ تنگ ہو گیا تو اس نے(اونٹنی کو تیز کرنے کے لیے) کہا، چل اے اللہ! اس پر لعنت بھیج(کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے راستہ نہیں بنا رہی تھی)چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہمارے ساتھ اونٹنی نہ رہے، جس پر لعنت کی گئی ہے۔"
معتمر بن سلیمان اور یحییٰ بن سعید نے سلیمان تیمی سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، معتمر کی حدیث میں مزید یہ ہے (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) "نہیں، اللہ کی قسم! ایسی اونٹنی ہمارے ساتھ نہ رہے جس پر اللہ کی لعنت ہو۔" یا آپ نے جن الفاظ میں فرمایا۔
امام صاحب اپنے دواساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں معتمر کی حدیث میں یہ اضافہ ہے"نہیں اللہ کی قسم!ہمارے ساتھ اونٹنی نہ رہے جس پر اللہ کی طرف سے لعنت ہے۔"یا جو آپ نے فرمایا:"
سلیمان بن بلال نے مجھے خبر دی، کہا: علاء بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے، انہوں نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک صدیق کے شایان شان نہیں کہ وہ زیادہ لعنت کرنے والا ہو۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"صدیق کے شایان شان نہیں ہے کہ وہ لعنت بھیجنے والا ہو۔"