ابن نمیر اور عبدہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد عروہ) سے حدیث بیان کی کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے فرمایا: اللہ کی قسم! تمھا رے دو والد (والد زبیراور نانا ابو بکر رضی اللہ عنہ) ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے (اُحد میں) زخم کھا لینے کے بعد (بھی) اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلا وے پر لبیک کہا تھا۔
ہشام اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں،مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا،تیرے باپ نانا،اللہ کی قسم،ان لوگوں میں سے ہیں،جنھوں نے زخمی ہونے کے باوجود اللہ اور رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بات کومانا۔"
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور یہ اضافہ کیا کہ وہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اور زبیر رضی اللہ عنہ مراد لے رہی تھیں۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں،اس میں یہ اضافہ ہے،ابواک سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مراد،ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
بہی نے عروہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے فرمایا: " تمھا رے دونوں والد ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے زخم کھا نے کے بعد بھی اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلا وے پر لبیک کہا۔
حضرت عروہ رحمۃ ا للہ علیہ بیان کرتے ہیں،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھے فرمایا،تیرا باپ،نانا،ان لوگوں میں داخل تھے،جنہوں نے زخمی ہونے کے باوجود اللہ اور اس کے حکم کو قبول کیا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہر امت کا ایک امین ہو تا ہے اور اے امت! ہمارے امین ابو عبیدہ ابن الجراح رضی اللہ عنہ ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،"ہراُمت میں ایک امین ہے اورہمارا امین،اے امت،ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے۔"
حدثني عمرو الناقد ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد وهو ابن سلمة ، عن ثابت ، عن انس : " ان اهل اليمن قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ابعث معنا رجلا يعلمنا السنة والإسلام، قال: فاخذ بيد ابي عبيدة، فقال: هذا امين هذه الامة ".حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ : " أَنَّ أَهْلَ الْيَمَنِ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ابْعَثْ مَعَنَا رَجُلًا يُعَلِّمْنَا السُّنَّةَ وَالْإِسْلَامَ، قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِ أَبِي عُبَيْدَةَ، فَقَالَ: هَذَا أَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ یمن کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انھوں نے کہا: ہمارے ساتھ ایک شخص بھیجیے جو ہمیں سنت اور اسلام کی تعلیم دے (حضرت انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: یہ اس امت کے امین ہیں۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اہل یمن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے،ہمارے ساتھ کوئی آدمی بھیجئے،جو ہمیں سنت اور اسلام کی تعلیم دے تو آپ نے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاہاتھ پکڑ کر فرمایا:"یہ اس اُمت کا امین ہے۔"
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق يحدث، عن صلة بن زفر ، عن حذيفة ، قال: " جاء اهل نجران إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، ابعث إلينا رجلا امينا، فقال: لابعثن إليكم رجلا امينا حق امين حق امين، قال: فاستشرف لها الناس، قال: فبعث ابا عبيدة بن الجراح ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: " جَاءَ أَهْلُ نَجْرَانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْعَثْ إِلَيْنَا رَجُلًا أَمِينًا، فَقَالَ: لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ حَقَّ أَمِينٍ، قَالَ: فَاسْتَشْرَفَ لَهَا النَّاسُ، قَالَ: فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ ".
شعبہ نے کہا: میں نے ابو اسحٰق کو صلہ بن زفر سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا، انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اہل نجران آئے اور کہنے لگے۔اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس ایک امین شخص بھیجیے۔آپ نے فرمایا: میں تمھا رے پاس ایسا شخص بھیجوں گا جو ایسا امین ہے جس طرح امین ہو نے کا حق ہے۔ لو گوں نے اس بات پراپنی نگا ہیں اٹھا ئیں (کہ اس کا مصداق کو ن ہے) کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو روانہ فرما یا۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اہل نجران آئے اور کہنے لگے۔اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس ایک امین شخص بھیجیے۔آپ نے فر یا:' میں تمھا رے پاس ایسا شخص بھیجوں گا جو ایسا امین ہے جس طرح امین ہو نے کا حق ہے۔ لو گوں نے اس بات پراپنی نگا ہیں اٹھا ئیں (کہ اس کا مصداق کو ن ہے) کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو روانہ فر یا۔
احمد بن حنبل نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے عبیداللہ بن ابی یزید نے نافع بن جبیر سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روایت کی کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا: "اے اللہ! میں اس سے محبت کرتاہوں، تو (بھی) اس سے محبت فرما اور جو اس سے محبت کرے، اس سے (بھی) محبت فرما۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں فرمایا:"اے اللہ!میں اس سے محبت کرتا ہوں تو اس سے اور اس سے محبت کرنے والوں سے محبت فرما۔"
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن عبيد الله بن ابي يزيد ، عن نافع بن جبير بن مطعم ، عن ابي هريرة ، قال: خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في طائفة من النهار، لا يكلمني ولا اكلمه، حتى جاء سوق بني قينقاع، ثم انصرف حتى اتى خباء فاطمة، فقال: اثم لكع، اثم لكع يعني حسنا، فظننا انه إنما تحبسه امه، لان تغسله وتلبسه سخابا، فلم يلبث ان جاء يسعى، حتى اعتنق كل واحد منهما صاحبه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم إني احبه فاحبه، واحبب من يحبه ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنَ النَّهَارِ، لَا يُكَلِّمُنِي وَلَا أُكَلِّمُهُ، حَتَّى جَاءَ سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعَ، ثُمَّ انْصَرَفَ حَتَّى أَتَى خِبَاءَ فَاطِمَةَ، فَقَالَ: أَثَمَّ لُكَعُ، أَثَمَّ لُكَعُ يَعْنِي حَسَنًا، فَظَنَنَّا أَنَّهُ إِنَّمَا تَحْبِسُهُ أُمُّهُ، لِأَنْ تُغَسِّلَهُ وَتُلْبِسَهُ سِخَابًا، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ جَاءَ يَسْعَى، حَتَّى اعْتَنَقَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ، وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ ".
ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان نے عبیداللہ بن ابی یزید سے، انھوں نے نافع بن جبیر بن معطم سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دن کو ایک وقت میں نکلا، کہ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بات کرتے تھے اور نہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرتا تھا (یعنی خاموش چلے جاتے تھے) یہاں تک کہ بنی قینقاع کے بازار میں پہنچے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا کے گھر پر آئے اور پوچھا کہ بچہ ہے؟ بچہ ہے؟ یعنی سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کا پوچھ رہے تھے۔ ہم سمجھے کہ ان کی ماں نے ان کو روک رکھا ہے نہلانے دھلانے اور خوشبو کا ہار پہنانے کے لئے، لیکن تھوڑی ہی دیر میں وہ دوڑتے ہوئے آئے اور دونوں ایک دوسرے سے گلے ملے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت رکھ اور اس شخص سے محبت کر جو اس سے محبت کرے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دن کو ایک وقت میں نکلا، کہ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بات کرتے تھے اور نہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرتا تھا (یعنی خاموش چلے جاتے تھے) یہاں تک کہ بنی قینقاع کے بازار میں پہنچے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور سیدہ فاطمۃالزہراء ؓ کے گھر پر آئے اور پوچھا کہ بچہ ہے؟ بچہ ہے؟ یعنی سیدنا حسن ؓ کا پوچھ رہے تھے۔ ہم سمجھے کہ ان کی ماں نے ان کو روک رکھا ہے نہلانے دھلانے اور خوشبو کا ہار پہنانے کے لئے، لیکن تھوڑی ہی دیر میں وہ دوڑتے ہوئے آئے اور دونوں ایک دوسرے سے گلے ملے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا حسن ؓ) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت رکھ اور اس شخص سے محبت کر جو اس سے محبت کرے۔
عبیداللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے عدی بن ثابت سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر دیکھا، اور آپ فرمارہے تھے: "اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما۔"
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر بیٹھے دیکھا اور آپ فرمارہے تھے"اے اللہ!میں اس سے محبت کرتاہوں تو بھی اس سے محبت فرما۔"