ہمیں عبیداللہ بن معاذ نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کےساتھ حدیث سنائی اور کچھ مزید بیان کیا، شعبہ نے کہا: آپ نے ان دونوں کے نام سے ابتداء کی، مجھے یاد نہیں کی ان دونوں میں سے کس کا نام پہلے لیا۔
امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں،جس میں یہ اضافہ ہے،شعبہ نے کہا،استاد نے ان دو ناموں سے آغاز کیا اور مجھے معلوم نہیں کس کا نام پہلے لیا۔
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو داود ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت انسا ، يقول: " جمع القرآن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم اربعة، كلهم من الانصار: معاذ بن جبل، وابي بن كعب، وزيد بن ثابت، وابو زيد "، قال قتادة: قلت لانس: من ابو زيد؟، قال: احد عمومتي.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: " جَمَعَ الْقُرْآنَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَةٌ، كُلُّهُمْ مِنْ الْأَنْصَارِ: مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَأَبُو زَيْدٍ "، قَالَ قَتَادَةُ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: مَنْ أَبُو زَيْدٍ؟، قَالَ: أَحَدُ عُمُومَتِي.
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےعہد میں چاراشخاص نے قرآن مجید جمع کیا اور وہ سب کے سب انصار میں سے تھے: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ۔ قتادہ نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ابو زید کون؟فرمایا: وہ میرے ایک چچا ہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےعہد میں چاراشخاص نے قرآن مجید جمع کیا اور وہ سب کے سب انصار میں سے تھے:حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ،حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ،حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابو زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔قتادہ نے کہا:میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا:ابو زید کون؟فرمایا:وہ میرے ایک چچا ہیں۔
ہمام نے کہا: قتادہ نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں قرآن کس نے جمع کیا تھا؟انھوں نے کہا: چار آدمیوں نے اور وہ چاروں انصار میں سے تھے: حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ، حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ، اور انصار کے ایک شخص جن کی کنیت ابو زید رضی اللہ عنہ تھی۔
ہمام رحمۃ ا للہ علیہ کہتے ہیں،میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کن لوگوں نے قرآن مجید جمع کیا تھا،انہوں نے کہا،چار نے جو سب انصاری تھے،ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ،معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ،زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ایک انصاری آدمی جس کی کنیت ابوزید تھی۔
حدثنا هداب بن خالد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لابي: " إن الله عز وجل امرني ان اقرا عليك، قال: آلله سماني لك، قال: الله سماك لي، قال: فجعل ابي يبكي ".حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِأُبَيٍّ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ، قَالَ: آللَّهُ سَمَّانِي لَكَ، قَالَ: اللَّهُ سَمَّاكَ لِي، قَالَ: فَجَعَلَ أُبَيٌّ يَبْكِي ".
ہمام نے کہا: ہمیں قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی رضی اللہ عنہ سے فرمایا؛"اللہ عزوجل نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمھارے سامنے قرآن مجید پڑھوں۔"حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ سے میرا نام لے کرکہا؟آپ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے میرے سامنے تمھارا نام لیا۔"اس پر حضرت ابی رضی اللہ عنہ پر گریہ طاری ہوگیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا،"اللہ عزوجل نے مجھے حکم دیاہے کہ میں تیرے سامنے قراءت کروں۔"حضرت ابی نے پوچھا،کیا اللہ نے میرا نام لے کر آپ کو فرمایا ہے،"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے میرے لیے تیرا نام لیا ہے تو ابی(مسرت سے) رونے لگے۔
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ن حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمھارے سامنے (قرآن مجید کی یہ سورت): ﴿لَمْ یَکُنِ الَّذِینَ کَفَرُوا﴾ (البینہ 1: 98) تلاوت کروں۔ (حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے) کہا: اور اللہ تعالیٰ نے میرا نام لیا ہے؟آپ نے فرمایا: "ہاں۔"تو وہ (حضرت ابی رضی اللہ عنہ) رونے لگے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی سے فرمایا،"اللہ نے مجھے حکم دیاہے کہ تجھے سورت ﴿لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا﴾ سناؤں"حضرت ابی نے پوچھا اور میرا نام لیاہے؟آپ نے فرمایا:"ہاں۔"تو وہ خوشی سے روپڑے۔
خالد بن حارث نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی رضی اللہ عنہ سے فرمایا، اسی کے مانند (جو پچھلی روایات میں ہے۔)
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئےسنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، جب حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا جنازہ لوگوں کے سامنے رکھا ہوا تھا، فرمایا: "ان کی (موت کی) وجہ سے رحمان کا عرش جنبش میں آگیا۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبکہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنازہ ان کے سامنے رکھا ہواتھا،فرمایا:"ان کی(موت کی) وجہ سے عرش الٰہی جھوم گیا۔"
ابو سفیان نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سعد بن معاذ کی موت کی وجہ سے رحمٰن کا عرش جنبش میں آگیا۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:"حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی موت پر رحمٰن کاعرش جھوم گیا۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبکہ ان کے جنازے کی چار پائی رکھی ہوئی تھی۔ان کی مراد حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے تھی۔فرمایا: "اس کی وجہ سے رحمان کا عرش جنبش میں آگیا۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاجنازہ رکھا جاچکا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس کے لیے عرش الٰہی جھوم گیا ہے۔"
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابو اسحاق سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشم کا ایک حلہ ہدیہ کیاگیا تو آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین اس کوچھونے اوراس کی گدازی پر تعجب کرنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اس حلے کی گدازی پر تعجب کرتے ہو، جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے بہت زیادہ اچھے اور زیادہ ملائم ہیں۔"
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوریشمی جوڑے کا تحفہ پیش کیا گیا تو آپ کے ساتھی اس کو چھونے لگے اور اس کی ملائمت پر تعجب کرنے لگے تو آپ نے فرمایا:"کیا تم اس جوڑے کی ملائمت پر تعجب کرتے ہو،حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جنت میں تو لیے،اس سے بہتر اور زیادہ نرم ہوں گے۔"