معتمر کے والد سلیمان نے کہا: ہمیں قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میرے حوض کی دوطرفوں (دونوں کناروں) کے درمیان اتنافاصلہ ہے جتنا صنعاء اور مدینہ کے درمیان ہے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”میرے حوض کے دونوں کناروں کا درمیانی فاصلہ، صنعاء اور مدینہ کے درمیانی فاصلہ کی مانند ہے۔“
ہشام اور ابو عوانہ دونوں نے قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانندروایت کی، مگر ان دونوں نے شک سے کام لیتے ہو ئے کہا: یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) "مدینہ اور عمان کے درمیان کی مسافت کے مانند (فاصلہ ہے) "اور ابو عوانہ کی حدیث میں یہ الفا ظ ہیں۔" میرے حوض کے دونوں کناروں کے درمیان۔
امام صاحب کے دو اور اساتذہ یہی روایت بیان کرتے ہیں، مگر ان دونوں نے شک کرتے ہوئے کہا یا مدینہ اور عمان کا درمیانی فاصلہ اور ابوعوانہ کی حدیث میں ہے، ”میرے حوض کے دونوں اطراف کا فاصلہ، ”ناحيتي“ کی جگہ ”لابتي“
سعید نے قتادہ سے روایت کی، انھوں نےکہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس میں آسمان کے ستاروں جتنی تعداد میں سونے چاندی کے کو زے ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں سونے اور چاندی کے کوزے، آسمان کے ستاروں کی تعداد میں ہوں گے۔“
شیبان نے قتادہ سے روایت کی کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔اس (سابقہ روایت) کے مانند اور مزید بیان کیا: " یا آسمان کے ستاروں سے زیادہ د (کھائی دیتے ہیں۔) "
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں یہ اضافہ ہے، ”یا آسمان کے ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہوں گے۔“
سماک بن حرب نے حضرت جا بربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: " سنو! میں حوض پر تمھا را پیش رو ہو ں گا اور اس (حوض) کے دوکناروں کا فاصلہ صنعاء اور ایلہ کے مابین فاصلے کی طرح ہے۔ اس میں کو زےستاروں جیسے لگتے ہیں۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا اور اس کے دو کناروں کا فاصلہ صنعاء اور ایلہ کے درمیانی فاصلہ جتنا ہے اور گویا اس میں کوزے ستارے ہیں۔“
عامر بن سعد بن ابی وقاص نے کہا: میں نے اپنے غلام نافع کے ہاتھ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو خط بھیجا کہ آپ مجھے کوئی ایسی چیز بتا ئیں۔جو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، انھوں نے مجھے (جواب میں) لکھا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سناہے۔"میں حوض پر (تمھا را) پیش رو ہو ں گا۔"
عامر بن سعد بن ابی وقاص روایت کرتے ہیں، میں نے اپنے غلام نافع کے ہاتھ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خط لکھا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیثیں سنی ہیں، ان میں سے کوئی مجھے بتائیں تو اس نے مجھے لکھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا۔ ”حوض پر میں ہی تمہارا پیش رو ہوں گا۔“
مسعرنے سعد بن ابرا ہیم سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں اور بائیں دوآدمیوں کو دیکھا وہ سفید لباس میں تھے، ان کو نہ میں نے اس سے پہلے کبھی دیکھا تھا نہ بعد میں یعنی حضرت جبرئیل علیہ السلام اور مکائیل علیہ السلام کو۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نےاُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں اور بائیں دو آدمی دیکھے،جو سفید لباس پہنے ہوئے تھے، میں نے انہیں اس سے پہلے یا بعد میں نہیں دیکھا، یعنی جبرئیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام تھے۔
ابرا ہیم بن سعد نے کہا: ہمیں سعد نے اپنے والد (ابراہیم) سے انھوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں اور بائیں سفید کپڑوں میں ملبوس دوآدمی دیکھے وہ آپ کی طرف سے شدت کے ساتھ جنگ کر رہے تھے۔میں نے ان کو نہ اس سے پہلے دیکھا تھا نہ بعد میں کبھی دیکھا۔"
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں اور بائیں، سفید پوش دو آدمی دیکھے، جو آپ کی طرف سے انتہائی سخت جنگ لڑرہے تھے، میں نے نہ ان کو پہلے دیکھا اور نہ بعد میں۔
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، وسعيد بن منصور ، وابو الربيع العتكي ، وابو كامل واللفظ ليحيي، قال يحيي: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا حماد بن زيد ، عن ثابت ، عن انس بن مالك ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، احسن الناس، وكان اجود الناس، وكان اشجع الناس، ولقد فزع اهل المدينة ذات ليلة، فانطلق ناس قبل الصوت، فتلقاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم راجعا، وقد سبقهم إلى الصوت وهو على فرس لابي طلحة، عري في عنقه السيف، وهو يقول: لم تراعوا، لم تراعوا، قال: وجدناه بحرا، او إنه لبحر، قال: وكان فرسا يبطا ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَي، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْسَنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَانْطَلَقَ نَاسٌ قِبَلَ الصَّوْتِ، فَتَلَقَّاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاجِعًا، وَقَدْ سَبَقَهُمْ إِلَى الصَّوْتِ وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ، عُرْيٍ فِي عُنُقِهِ السَّيْفُ، وَهُوَ يَقُولُ: لَمْ تُرَاعُوا، لَمْ تُرَاعُوا، قَالَ: وَجَدْنَاهُ بَحْرًا، أَوْ إِنَّهُ لَبَحْرٌ، قَالَ: وَكَانَ فَرَسًا يُبَطَّأُ ".
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں میں سب سے بڑھ کر خوبصورت سب انسانوں سے بڑھ کر سخی اور سب سے زیادہ بہادرتھے۔ایک رات اہل مدینہ (ایک آواز سن کر) خوف زدہ ہو گئے، صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اس آواز کی طرف گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اس جگہ سے واپس آتے ہو ئے ملے، آپ سب سے پہلے آواز (کی جگہ) تک پہنچے، آپ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے، آپ کی گردن مبارک میں تلوار حمائل تھی اور آپ فر ما رہےتھے۔"خوف میں مبتلا نہ ہو خوف میں مبتلانہ ہو" (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم "ہم نے اس (گھوڑے) کو سمندر کی طرح پا یا ہے یا (فرما یا) وہ تو سمندر ہے۔"انھوں (انس رضی اللہ عنہ) نے کہا: اور (اس سے پہلے) وہ سست رفتار گھوڑا تھا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ حسین تھے، سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور سب لوگوں سے زیادہ دلیر تھے۔ ایک رات اہل مدینہ خوف زدہ ہو گئے، تو لوگ آواز کی طرف نکل کھڑے ہوئے، سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو واپس آتے ہوئے ملے، آپ ان سے پہلے آواز کی طرف جا چکے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم حضرت طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے میں (گردن میں) تلوار تھی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، ”خوف زدہ نہ ہو، خوف زدہ نہ ہو۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم نے اس کو سمندر کی طرح تیز پایا یا فرمایا یہ سمندر ہے۔“ اور وہ گھوڑا سسب رفتار سمجھا جاتا تھا۔
وکیع نے شعبہ سے، انھوں نے قتادہ سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک بار مدینہ میں خوف پھیل گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک گھوڑا مستعار لیا، اسے مندوب کہا جاتا تھا آپ اس پر سوار ہو ئے تو آپ نے فرما یا: "ہم نے کوئی ڈر اور خوف کی بات نہیں دیکھی اور اس گھوڑے کو ہم نے سمندر (کی طرح) پا یا ہے۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مدینہ میں دہشت وگھبراہٹ پھیل گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے گھوڑا مستعار(مانگ کر) لیا، جسے مندوب کہا جاتا تھا، سو اس پر سوار ہوئے، (واپسی پر) فرمایا: ”ہم نے گھبراہٹ وپریشانی کی کوئی چیز نہیں دیکھی اور ہم نے اسے انتہائی تیز رفتار پایا ہے۔“