عمر بن نافع سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: " تمھا رے سامنے ایسا حوض ہے جتنا جرباء اور اذرح کے درمیان کی مسافت ہے اس میں آسمان کے ستاروں جتنے کو زے ہیں جو اس تک پہنچے گا اور اس میں سے پیے گا وہ اس کے بعد کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے آگے اتنا بڑا حوض ہے، جیسے کہ جرجاء اور اذرح کا فاصلہ ہے، اس میں آسمان کے ستاروں کی مانند کوزے ہیں، جو اس پر پہنچے گا، سو اس سے پیے گا اور اس کے بعد کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔“
عبد اللہ بن صامت نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: میں نے پو چھا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !حوض کے برتن کیسے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے!اس حوض کے برتن آسمان کے چھوٹے اور بڑے (تمام ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں۔یاد رکھو!جو اندھیری صاف مطلع کی رات میں ہو تے ہیں وہ جنت کے برتن ہیں کہ جوان سے (شراب کو ثر) پی لے گا وہ اپنے ذمے (جنت میں جا نے کے دورانیے) کے اخر تک کبھی پیا سا نہیں ہو گا۔اس میں جنت (کی باران رحمت) کے دو پر نالے آکر گرتے ہیں جو اس میں سے پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔اس کی چوڑائی اس کی لمبا ئی کے برابر ہے جیسے عمان سے ایلہ تک (کا فاصلہ) ہے۔ اس کا پا نی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔"
حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! حوض کے برتن کتنے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! اس کے برتن سیاہ رات جس میں بادل نہ ہوں، کے نجوم و کواکب (ستارے و سیارے) کی تعداد سے زیادہ ہیں وہ جنت کے برتن ہوں گے جو ان سے پیے گا آخر تک پیاسا نہیں ہو گا۔ اس میں جنت کے دو پر نالے بہیں گے، جو اس میں سے پیے گا اسے پیاس نہیں لگے گی، اس کا عرض اور طول برابر ہے، عمان سے ایلہ کے فاصلہ کی مانند، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شریں ہے۔“
ہشام نے قتادہ سے، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے، انھوں نے معدان بن ابی طلحہ یعمری سے، انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اپنے حوض پر پینے کی جگہ سے اہل یمن (انصاراصلاًیمن سے تھے) کے لیے لو گوں کو ہٹاؤں گا۔میں (اپنے حوض کے پانی پر) اپنی لا ٹھی ماروں گا تو وہ ان پر بہنے لگے گا۔"آپ سے اس (حوض) کی چوڑائی کے بارے میں پو چھا گیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " میرے کھڑے ہو نے کی (اس) جگہ سے عمان تک۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس (حوض) کے مشروب کے بارے میں پو چھا گیا تو فرما یا: "وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے جنت سے دو پر نالے اس میں تیز سے شامل ہو کر اس میں اضافہ کرتے رہتے ہیں۔ان میں سے ایک پرنالہ سونے کا ہے اور ایک چاندی کا۔"
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں حوض کی بلند جگہ پر کھڑا ہوکر اہل یمن کی خاطر لوگوں کو ہٹاؤں گا، میں اپنے عصا سے ماروں گا، تاکہ پانی ان پر بہنے لگے، یعنی سب سے پہلے وہ پی سکیں۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے عرض کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری جگہ سے عمان تک۔“ آپ سے اس کے مشروب کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا، اس میں دو پرنالے مسلسل پانی گرائیں گے، جنت سے، اس میں اضافہ کریں گے، ایک سونے کا ہوگا اور دوسرا چاندی کا۔“
شیبان نے قتادہ سے ہشام کی سند کے ساتھ اس کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، مگر اس نے اس طرح کہا: " میں قیامت کے دن حوض کے پانی پینے کی جگہ پر ہوں گا۔"
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں یہ ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں قیامت کے دن حوض کے پاس اونٹوں کی جگہ پر ہوں گا۔“ یعنی بلند جگہ پر پلانے والے کی جگہ پر۔
محمد بن بشار نے کہا: ہمیں یحییٰ بن حماد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے، انھوں نے معدان سے، انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حوض کی حدیث روایت کی، میں نے یحییٰ بن حماد سےکہا: یہ حدیث آپ نے ابو عوانہ سے سنی ہے؟ تو انھوں نے کہا: اور شعبہ سے بھی سنی ہے۔میں نے کہا: میری خاطر اس میں نگاہ (بھی) ڈالیں۔ (آپ کے صحیفے میں جہا ں لکھی ہو ئی ہے اسے بھی پڑھ لیں) انھوں نے میری خاطر اس میں نظر کی (اسے پڑھا) اور مجھے وہ حدیث بیان کی، (ان کی روایت میں کسی بھول چوک کا بھی امکا ن نہیں۔)
امام صاحب مذکورہ روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں یہ ہے کہ محمد بن بشار نے یحییٰ بن حماد سے کہا، یہ حدیث آپ نے ابوعوانہ سے سنی ہے، اس نے کہا، میں نے شبعہ سے بھی سنی ہے تو میں نے کہا، میری خاطر اس پر نظر ڈالیے تو اس نے میری خاطر اس پر نظرڈالی کہ مجھے یہ روایت سنائی۔
ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں حوض سے لوگوں کو اس طرح ہٹاؤں گا جس طرح اجنبی اونٹوں کو (اپنے گھاٹ سے) ہٹا یا جا تا ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنے حوض سے کچھ مردوں کو اس طرح ہٹاؤں گا، جس طرح اجنبی اونٹوں کو ہٹایا جاتا ہے۔“
وحدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، ان انس بن مالك حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " قدر حوضي كما بين ايلة، وصنعاء من اليمن، وإن فيه من الاباريق كعدد نجوم السماء ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَدْرُ حَوْضِي كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ، وَصَنْعَاءَ مِنْ الْيَمَنِ، وَإِنَّ فِيهِ مِنَ الْأَبَارِيقِ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ ".
ابن شہاب سے روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "میرے حوض کی مقدار اتنی ہے جتنی ایلہ اور یمن کے صنعاء کے درمیان مسافت ہے اور اس کے برتنوں کی تعدادآسمان کے ستاروں کی طرح ہے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے حوض کا فاصلہ، ایلہ اور صنعائے یمن کے درمیان فاصلہ جیسا ہے اور اس میں کوزے آسمان کےستاروں کی تعداد جتنے ہیں۔“
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا عفان بن مسلم الصفار ، حدثنا وهيب ، قال: سمعت عبد العزيز بن صهيب يحدث، قال: حدثنا انس بن مالك ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ليردن علي الحوض رجال ممن صاحبني، حتى إذا رايتهم ورفعوا إلي، اختلجوا دوني، فلاقولن: اي رب اصيحابي، اصيحابي، فليقالن لي: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ الصَّفَّارُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ صُهَيْبٍ يُحَدِّثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: " لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ الْحَوْضَ رِجَالٌ مِمَّنْ صَاحَبَنِي، حَتَّى إِذَا رَأَيْتُهُمْ وَرُفِعُوا إِلَيَّ، اخْتُلِجُوا دُونِي، فَلَأَقُولَنَّ: أَيْ رَبِّ أُصَيْحَابِي، أُصَيْحَابِي، فَلَيُقَالنَّ لِي: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ ".
عبد العزیز بن صہیب نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "حوض پر میرے ساتھیوں میں سے کچھ آدمی آئیں گےحتی کہ جب میں انھیں دیکھوں گا اور ان کو میرے سامنے کیا جا ئے گا تو انھیں مجھ (تک پہنچنے) سے پہلے اٹھا لیا جا ئے، میں زور دے کر کہوں گا: اے میرے رب! (یہ) میرے ساتھی ہیں میرے ساتھی ہیں تو مجھ سے کہا جا ئے گا۔آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کےبعد کیا نئی باتیں نکا لیں۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”میرے پاس حوض پر کچھ ایسے مرد آنے کی کوشش کریں گے، جو میرے ساتھ رہے تھے، حتی کہ جب میں ان کو دیکھ لوں گا اور وہ میرے سامنے کیے جائیں گے، مجھ سے ورے ہی انہیں اچک لیا جائے گا تو میں کہوں گا، اے میرے رب! میرے ساتھی ہیں میرے کچھ ساتھی ہیں تومجھے کہا جائے گا، آپ کو معلوم نہیں انہوں نے آپ کے بعد کیا نئے ئنے کام نکالے تھے۔“
مختار بن فلفل نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم میں روایت کی اور اس میں مزید یہ کہا: اس کےبرتن ستاروں کی تعداد میں ہیں۔
امام صاحب کے تین اور اساتذہ یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں یہ اضافہ ہے، ”اس کے برتن ستاروں کی تعداد میں ہوں گے۔“