وحدثني عمرو الناقد ، وابن ابي عمر جميعا، عن سفيان، قال عمرو، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة : ان الاقرع بن حابس، ابصر النبي صلى الله عليه وسلم، يقبل الحسن، فقال: إن لي عشرة من الولد ما قبلت واحدا منهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنه من لا يرحم، لا يرحم ".وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، أَبْصَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَبِّلُ الْحَسَنَ، فَقَالَ: إِنَّ لِي عَشْرَةً مِنَ الْوَلَدِ مَا قَبَّلْتُ وَاحِدًا مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ مَنْ لَا يَرْحَمْ، لَا يُرْحَمْ ".
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے ابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے رویت کی کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو بوسہ دے رہے تھے، انھوں نے کہا: میرے دس بچے ہیں اور میں نے ان میں سے کسی کو کبھی بوسہ نہیں دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"جو شخص رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بوسہ لیتے دیکھا تو کہنے لگا، میرے دس بیٹے ہیں، میں نے ان میں سے کسی ایک کا بوسہ نہیں لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واقعہ یہ ہے جو رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔“
جریر، عیسیٰ بن یونس، ابو معاویہ اور حفص بن غیاث سب نے اعمش سے، انھوں نے زید بن وہب اور ابوظبیان سے، انھوں نے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ عزوجل اس پر رحم نہیں کرتا۔"
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ عزوجل اس پر رحم نہیں فرمائے گا۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اس کنواری لڑکی سے جو پردے میں رہتی ہے زیادہ شرم تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی چیز کو برا جانتے تو ہم اس کی نشانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے پہچان لیتے۔
حدثنا زهير بن حرب ، وعثمان بن ابي شيبة ، قالا: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن شقيق ، عن مسروق ، قال: دخلنا على عبد الله بن عمرو حين قدم معاوية إلى الكوفة، فذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: لم يكن فاحشا، ولا متفحشا، وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من خياركم احاسنكم اخلاقا "، قال عثمان: حين قدم مع معاوية إلى الكوفة.حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حِينَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْكُوفَةِ، فَذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا، وَلَا مُتَفَحِّشًا، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحَاسِنَكُمْ أَخْلَاقًا "، قَالَ عُثْمَانُ: حِينَ قَدِمَ مَعَ مُعَاوِيَةَ إِلَى الْكُوفَةِ.
زہری بن حرب اور عثمان بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں جریر نے اعمش سے، انھوں نے شقیق سے، انھوں نے مسروق سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کوفہ آئے تو ہم (ان کے ساتھ آنے والے) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے جا کرملے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ طبعاً زبان سے کوئی بری بات نکالنے والے تھے اور نہ تکلف کرکے برا کہنے والے تھے، نیز انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" تم میں سب سے اچھے لوگ وہی ہیں جو اخلاق میں سب سے اچھے ہیں۔" عثمان (بن ابی شیبہ) نے کہا: جس موقع پر حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کوفہ آئے تھے۔
امام مسروق رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، جس وقت حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کوفہ تشریف لائے ہم حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما کے پاس گئے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر چھیڑ دیا اور کہنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ طبعاً بد گو تھے اور نہ تکلفاً بدگوئی کرتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”تم میں بہترین وہی ہیں جو اخلاق میں اچھے ہیں“ عثمان کی روایت میں ہے جب حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ کوفہ آئے۔
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن سماك بن حرب ، قال: قلت لجابر بن سمرة : " اكنت تجالس رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، كثيرا، كان لا يقوم من مصلاه الذي يصلي فيه الصبح، حتى تطلع الشمس، فإذا طلعت قام، وكانوا يتحدثون فياخذون في امر الجاهلية، فيضحكون، ويتبسم صلى الله عليه وسلم ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ : " أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، كَثِيرًا، كَانَ لَا يَقُومُ مِنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ الصُّبْحَ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ قَامَ، وَكَانُوا يَتَحَدَّثُونَ فَيَأْخُذُونَ فِي أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَيَضْحَكُونَ، وَيَتَبَسَّمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
سماک بن حرب سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں شرکت کرتے تھے؟انھوں نے کہا: ہاں، بہت شرکت کی، آپ جس جگہ پر صبح کی نماز پڑھتے تھے تو سورج نکلنے سے پہلے وہاں نہیں اٹھتے تھے۔جب سورج نکل آیا تو آپ وہاں سے اٹھتے، صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جاہلیت کے (کسی نہ کسی) معاملے کو لیتے اور (اس پر باہم) بات چیت کرتے تو ہنسی مذاق بھی کرتے، (لیکن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم (صرف) مسکراتے تھے۔
سماک بن حرب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا، کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے، انہوں نے کہا، ہاں، بہت دفعہ، آپ جس جگہ صبح کی نماز پڑھاتے، وہاں سے سورج نکلنے تک نہ اٹھتے، جب سورج طلوع ہو جاتا تو اٹھتے، صحابہ کرام باتیں کرتے رہتے حتی کہ جاہلیت کے دور کے کاموں کا ذکر چھیڑ لیتے اور ہنستے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرماتے۔
حماد نے ہمیں ثابت سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اسی کے مانند روایت کی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی سفر پر تھے اور آپ کا انجشہ نامی حبشی (سیاہ فام) غلام حدی خوانی کر رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انجشہ! شیشوں کے لیے، سواری آہستہ آہستہ ہانکو۔“
اسماعیل (بن علیہ) نے کہا: ہمیں ایوب نے ابو قلابہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج کے پاس گئے، اس وقت انجشہ نام کا ایک اونٹ ہانکنے والا ان (کے اونٹوں) کو ہانک رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انجشہ تم پر افسوس!شیشہ آلات (خواتین) کو آہستگی اور آرام سے چلاؤ۔" ایوب نے کہا: ابو قلابہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کلمہ بولا کہ اگرتم میں سے کوئی ایسا کلمہ کہتا تو تم اس پر عیب لگاتے۔
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔