صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
حدیث نمبر: 5856
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا هشام بهذا الإسناد، وفي حديثهما ربطتها، وفي حديث ابي معاوية حشرات الارض،وحدثنا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِهِمَا رَبَطَتْهَا، وَفِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ حَشَرَاتِ الْأَرْضِ،
ابو معاویہ اور خالد بن حارث نے ہمیں حدیث سنا ئی کہا: ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، ان دونوں کی حدیث میں ہے: "اس عورت نے اسےباندھ دیا۔"اور ابومعاویہ کی حدیث میں ہے: " حشرات الارض (کھالیتی) "
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں، اسے باندھے رکھا۔ اور ابو معاویہ کی روایت میں خَشَاس
حدیث نمبر: 5857
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، قال عبد: اخبرنا، وقال ابن رافع: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، قال: قال الزهري : وحدثني حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث هشام بن عروة،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ عَبد: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، قال: قَالَ الزُّهْرِيُّ : وَحَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن رسول الله صلى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ،
حمید بن عبد الرحمٰن نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہشام کی اس حدیث کے ہم معنی روایت کی۔
امام صاحب یہی روایت دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 5858
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديثهم.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
ہمام بن منبہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے، ان کی حدیث کی طرح روایت کی،
یہی روایت امام صاحب اپنے استاد کی ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔
41. باب فَضْلِ سَاقِي الْبَهَائِمِ الْمُحْتَرَمَةِ وَإِطْعَامِهَا:
41. باب: جانوروں کو پلانے اور کھلانے کی فضیلت۔
Chapter: The Virtue Of Giving Food And Water To Animals Which Are Unlawful To Eat
حدیث نمبر: 5859
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " بينما رجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش، فوجد بئرا فنزل فيها فشرب، ثم خرج، فإذا كلب يلهث ياكل الثرى من العطش، فقال الرجل: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ مني، فنزل البئر فملا خفه ماء، ثم امسكه بفيه حتى رقي، فسقى الكلب، فشكر الله له، فغفر له "، قالوا: يا رسول الله وإن لنا في هذه البهائم لاجرا، فقال: " في كل كبد رطبة اجر ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ، فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَ مِنِّي، فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ مَاءً، ثُمَّ أَمْسَكَهُ بِفِيهِ حَتَّى رَقِيَ، فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّ لَنَا فِي هَذِهِ الْبَهَائِمِ لَأَجْرًا، فَقَالَ: " فِي كُلِّ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ ".
ابو صالح سمان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ایک بار ایک شخص راستے میں چلا جا رہا تھا اس کو شدید پیاس لگی، اسے ایک کنواں ملا وہ اس کنویں میں اترااورپانی پیا، پھر وہ کنویں سے نکلا تو اس کے سامنے ایک کتا زور زور ہانپ رہا تھا پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا تھا، اس شخص نے (دل میں) کہا: یہ کتابھی پیاس سے اسی حالت کو پہنچا ہے جو میری ہو ئی تھی۔وہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے کو پانی سے بھرا پھر اس کو منہ سے پکڑا یہاں تک کہ اوپر چڑھ آیا، پھر اس نے کتے کو پانی پلا یا۔اللہ تعا لیٰ نے اسے اس نیکی کا بدلہ دیا اس کو بخش دیا۔"لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے لیے ان جانوروں میں اجرہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "نمی رکھنے والے ہر جگرمیں (کسی بھی جاندار کا ہو۔) اجرہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی راستے پر چل رہا تھا، اس دوران اسے شدید پیاس لگی، اس نے ایک کنواں پایا تو اس میں اتر کر پانی پی لیا، پھر نکلا تو ایک کتا دیکھا جو ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کم دار زمین چاٹ رہا ہے، اس آدمی نے دل میں کہا، اس کتے کو بھی پیاس کی وجہ سے وہی کوفت پہنچی ہے، جو مجھے لاحق ہوئی تھی، سو وہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے میں پانی بھرا، پھر اسے اپنے منہ سے پکڑ کر اوپر چڑھ آیا اور کتے کو پلایا، (اللہ نے اس کے عمل کی قدر دانی کی اور اسے بخش دیا۔) صحابہ کرام نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہمیں ان چوپاؤں کے سبب اجر ملے گا؟ آپ نے فرمایا: ہر تر جگر والے یعنی زندہ میں اجر ہے۔
حدیث نمبر: 5860
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، " ان امراة بغيا رات كلبا في يوم حار يطيف ببئر، قد ادلع لسانه من العطش، فنزعت له بموقها فغفر لها ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّ امْرَأَةً بَغِيًّا رَأَتْ كَلْبًا فِي يَوْمٍ حَارٍّ يُطِيفُ بِبِئْرٍ، قَدْ أَدْلَعَ لِسَانَهُ مِنَ الْعَطَشِ، فَنَزَعَتْ لَهُ بِمُوقِهَا فَغُفِرَ لَهَا ".
ہشام نے محمد (بن سیرین) سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ایک فاحشہ عورت نے ایک سخت گرم دن میں ایک کتا دیکھا جو ایک کنویں کے گردچکر لگا رہا تھا۔پیاس کی وجہ سے اس نے زبان باہر نکا لی ہو ئی تھی اس عورت نے اس کی خاطر اپنا موزہ اتارہ (اور اس کے ذریعے پانی نکا ل کر اس کتے کو پلایا) تو اس کو بخش دیا گیا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک زانیہ عورت نے ایک گرم دن ایک کتا کنویں کے گرد چکر لگاتے دیکھا، پیاس کے سبب اس نے اپنی زبان نکالی ہوئی تھی تو اس نے اس کے لیے اپنے موزے سے پانی نکالا، سو اسے بخش دیا گیا۔
حدیث نمبر: 5861
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني جرير بن حازم ، عن ايوب السختياني ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينما كلب يطيف بركية قد كاد يقتله العطش، إذ راته بغي من بغايا بني إسرائيل، فنزعت موقها فاستقت له به فسقته إياه، فغفر لها به ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا كَلْبٌ يُطِيفُ بِرَكِيَّةٍ قَدْ كَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ، إِذْ رَأَتْهُ بَغِيٌّ مِنْ بَغَايَا بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَنَزَعَتْ مُوقَهَا فَاسْتَقَتْ لَهُ بِهِ فَسَقَتْهُ إِيَّاهُ، فَغُفِرَ لَهَا بِهِ ".
ایوب سختیانی نے محمد بن سیرین سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک کتا ایک (گہرے، کچے) کنویں کے گرد چکر لگا رہا تھا اور پیاس کی شدت سے مرنے کے قریب تھا کہ بنی اسرا ئیل کی فاحشہ عورتوں میں سے ایک فاحشہ نے اس کو دیکھا تو اس نے اپنا موٹا موزاہ اتارا اور اس کے ذریعے سے اس (کتے) کے لیے پانی نکا لا اور وہ پانی اسے پلا یا تو اس بنا پر اس کو بخش دیا گیا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک کتا ایک کچے کنویں کے گرد چکر لگا رہا تھا، قریب تھا پیاس اسے مار ڈالے کہ اچانک اسے بنو اسرائیل کی ایک فاحشہ عورت نے دیکھ لیا تو اس نے اپنا موزا اتار، اس کے ذریعہ اس کے لیے پانی نکالا اور اسے پلا دیا، اس نیکی کے سبب اسے معاف کر دیا گیا۔

Previous    18    19    20    21    22    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.