وحدثنا حاجب بن الوليد ، حدثنا محمد بن حرب ، عن الزبيدي ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يامر بقتل الكلاب، يقول: " اقتلوا الحيات والكلاب واقتلوا ذا الطفيتين والابتر، فإنهما يلتمسان البصر ويستسقطان الحبالى "، قال الزهري: ونرى ذلك من سميهما والله اعلم، قال سالم: قال عبد الله بن عمر: فلبثت لا اترك حية اراها إلا قتلتها، فبينا انا اطارد حية يوما من ذوات البيوت، مر بي زيد بن الخطاب او ابو لبابة وانا اطاردها، فقال: مهلا يا عبد الله، فقلت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بقتلهن، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى عن ذوات البيوت.وحَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قال: سمعت رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، يَقُولُ: " اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَالْكِلَابَ وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَالَى "، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَنُرَى ذَلِكَ مِنْ سُمَّيْهِمَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ، قَالَ سَالِمٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَلَبِثْتُ لَا أَتْرُكُ حَيَّةً أَرَاهَا إِلَّا قَتَلْتُهَا، فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً يَوْمًا مِنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ، مَرَّ بِي زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ أَوْ أَبُو لُبَابَةَ وَأَنَا أُطَارِدُهَا، فَقَالَ: مَهْلًا يَا عَبْدَ اللَّهِ، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِهِنَّ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ.
زبیدی نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے سالم بن عبد اللہ نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ (آوارہ کتوں کو مار دینے کا حکم دیتے تھے، آپ نے فرماتے تھے: "سانپوں اور کتوں کو ماردو اور سفید دھاریوں والے اور دم کٹے سانپ کو (ضرور) مارو، وہ دونوں بصارت زائل کر دیتے ہیں اور ھاملہ عورتوں کا اسقاط کرادیتے ہیں۔" زہری نے کہا: ہمارا خیال ہے یہ ان دونوں کے زہرکی بنا پر ہوتا ہے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتانے سے اور ان سے تابعین اور محدثین نے یہی مفہوم اخذ کیا۔ یہی حقیقت ہے) واللہ اعلم۔ سالم نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرما یا: میں ایک عرصہ تک کسی بھی سانپ کو دیکھتا تو نہ چھوڑتا۔اسے مار دیتا۔ایک روز میں مدت سے گھر میں رہنے والے ایک سانپ کا پیچھا کررہا تھا کہ زید بن خطاب یا ابو لبابہ رضی اللہ عنہ میرے پاس سے گزرے تو کہنے لگے: عبداللہ!رک جاؤ۔میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ماردینے کا حکم دیا ہے، انھوں نے کہا: بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت سے گھروں میں رہنے والے سانپوں (کے قتل) سے روکا ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، ”سانپوں اور کتوں کو قتل کر دو، دو دھاری والے اور دم بریدہ کو قتل کر دو، کیونکہ یہ بینائی ختم کر دیتے ہیں اور حمل گرا دیتے ہیں۔“ حضرت زیدی کہتے ہیں، ہمارے خیال میں یہ ان کے زہر کا اثر ہے، اصل حقیقت اللہ تعالیٰ جانتا ہے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں، کچھ عرصہ میں ہر اس سانپ کو قتل کر دیتا رہا جس پر میری نظر پڑ جاتی، ایک دن میں ایک سانپ کا پیچھا کر رہا تھا کہ اس دوران میرے پاس زید بن خطاب یا ابو لبابہ گزرے، میں گھریلو سانپ کو بھگا رہا تھا تو اس نے کہا، ٹھہرو! اے ابو عبداللہ! میں نے کہا، میں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے، اس نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو سانپوں کو قتل کرنے سے منع کر دیا ہے۔
یونس معمر اور صالح سب نے ہمیں زہری سے، اسی سند کے ساتھ حدیث سنائی، البتہ صالح نے کہا: یہاں تک کہ ابو لبابہ بن عبد المنذر اور زید بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھے س (سانپ کا پیچھا کرتے ہو ئے) دیکھا تودونوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت سے گھروں میں رہنے والے سانپوں سے روکا ہے۔اور یونس کی حدیث میں ہے: "سانپوں کو قتل کرو"انھوں نے"دوسفید دھاریوں والے اور دم کٹے "کے الفا ظ نہیں کہے۔
یہی روایت امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں، فرق یہ ہے صالح کہتے ہیں، حتیٰ کہ مجھے ابو لبابہ بن عبدالمنذر اور زید بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے دیکھ لیا اور دونوں نے کہا، واقعہ یہ ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو سانپوں کو قتل کرنے سے منع کر دیا ہے اور یونس کی حدیث میں ہے، ”سانپوں کو قتل کر دو۔“ یہ نہیں کہا، ”دو دھاری والے اور دم کٹے کو۔“
وحدثني محمد بن رمح ، اخبرنا الليث . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، واللفظ له، حدثنا ليث ، عن نافع ، ان ابا لبابة كلم ابن عمر ليفتح له بابا في داره يستقرب به إلى المسجد، فوجد الغلمة جلد جان، فقال عبد الله: التمسوه فاقتلوه، فقال ابو لبابة : لا تقتلوه فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن قتل الجنان التي في البيوت ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ كَلَّمَ ابْنَ عُمَرَ لِيَفْتَحَ لَهُ بَابًا فِي دَارِهِ يَسْتَقْرِبُ بِهِ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَجَدَ الْغِلْمَةُ جِلْدَ جَانٍّ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: الْتَمِسُوهُ فَاقْتُلُوهُ، فَقَالَ أَبُو لُبَابَةَ : لَا تَقْتُلُوهُ فَإِنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي فِي الْبُيُوتِ ".
لیث (بن سعد) نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بات کی کہ وہ ان کے لیے اپنے گھر (کے احاطے) میں ایک دروازہ کھول دیں جس سے وہ مسجد کے قریب آجا ئیں تو لڑکوں کو سانپ کی ایک کینچلی ملی، حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کو قتل مت کرو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چھپے ہو ئے سانپوں کے مارنے سے منع فرمایا: ہے جو گھر وں کے اندر ہو تے ہیں۔
نافع سے روایت ہے کہ ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے گفتگو کی کہ ان کے لیے اپنے گھر میں دروازہ کھول دیں، اس سے وہ مسجد کے قریب ہو جائیں گے تو بچوں نے وہاں ایک سانپ کی کنج یا کینچلی پائی، اس پر حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اس کو تلاش کر کے قتل کر دو تو ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اسے قتل نہ کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو قتل کرنے سے منع کر دیا ہے، جو گھروں میں رہتے ہیں۔
جریر بن حازم نے کہا: ہمیں نافع نے حدیث سنا ئی کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سانپوں کو مار ڈالتے تھے، حتی کہ حضرت ابو لبابہ بن عبد المنذربدری رضی اللہ عنہ نے ہم لوگوں کو یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مدت سے) گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے۔پھر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ رک گئے۔
نافع بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہر قسم کے سانپ قتل کر دیتے تھے، حتیٰ کہ ابو لبابہ عبدالمنذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو سانپوں کو قتل کرنے سے منع کر دیا ہے تو وہ رک گئے۔
عبید اللہ نے کہا: مجھے نافع نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت ابولبابہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (گھریلو) سانپوں کے مارنے سے منع فرمایا۔
نافع بیان کرتے ہیں کہ ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (گھریلو) سفید باریک سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا۔
یحییٰ بن سعید کہہ رہے تھے: مجھے نافع نے خبر دی کہ حضرت ابولبابہ بن عبدا لمنذرانصاری رضی اللہ عنہ۔اور ان کا گھر قبا ء میں تھا وہ مدینہ منورہ منتقل ہو گئے۔ایک دن حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ بیٹھے ہو ئے (ان کی خاطر) اپنا ایک دروازہ کھول رہے تھے کہ اچانک انھوں نے ایک سانپ دیکھا جو گھر آباد کرنے والے (مدت سے گھروں میں رہنے والے) سانپوں میں سے تھا۔گھروالوں نے اس کو قتل کرنا چا ہا تو حضرت ابو لبابہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کو۔ان کی مراد گھروں میں رہنے والے سانپوں سے تھے۔مارنے سے منع کیا گیا تھا۔اور دم کٹے اور دوسفید دھاریوں والے سانپوں کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ کہا گیا: یہی دو سانپ ہیں جو نظر چھین لیتے ہیں اور عورتوں کے (پیٹ کے) بچوں کو گرا دیتے ہیں۔
نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا گھر قباء میں تھا، وہ مدینہ منتقل ہو گئے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے ان کی کھڑکی کھول رہے تھے، اچانک انہوں نے گھر میں آباد سانپوں میں سے ایک سانپ دیکھا تو انہوں نے قتل کرنا چاہا، اس پر حضرت ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، واقعہ یہ ہے، ان سے یعنی گھروں میں آباد سے منع کر دیا گیا ہے اور دم بریدہ اور دو دھاری والے کے قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور بتایا گیا، وہی دونوں بینائی ختم کر دیتے ہیں اور عورتوں کی اولاد گرا دیتے ہیں۔
عمر بن نافع نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: ایک دن حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنے گھر کے گرے ہو ئے حصے کے قریب مو جو د تھے کہ انھوں نے اچانک سانپ کی ایک کینچلی دیکھی، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس سانپ کو تلا ش کر کے قتل کردو۔حضرت ابو لبابہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے ان سانپوں کو، جو گھروں میں رہتے ہیں قتل کرنےسے منع فرمایا، سوا ئے دم کٹے اور دو سفید دھاریوں والے سانپوں کے کیونکہ یہی دوسانپ ہیں جو نظر کو زائل کر دیتے ہیں اور عورتوں کے حمل کو نقصان پہنچاتے۔
نافع بیان کرتے ہیں، ایک دن، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما اپنی گری دیوار کے پاس تھے اور انہوں نے سانپ کی چمک دیکھی تو کہا، اس سانپ کا پیچھا کرو اور اس کو قتل کر دو، ابو لبابہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ نے ان سانپوں کے قتل کرنے سے منع فرمایا جو گھروں میں ہوتے ہیں، مگر دم کٹا اور دو دھاری والا، کیونکہ وہ دونوں نظر اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ میں جو حمل ہوتا ہے، اس کا تعاقب کرتے ہیں، یعنی اس کو گرا دیتے ہیں۔
اسامہ کو نافع نے حدیث سنا ئی کہ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ عنہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، وہ اس قلعے نما حصے کے پاس تھا جووہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی رہائش گا ہ کے قریب تھا، وہ اس میں ایک سانپ کی تاک میں تھے، جس طرح لیث بن سعد کی (حدیث: 5828) ہے۔
نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس سے گزرے، جبکہ وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر کے پاس واقع محل کے قریب ایک سانپ کی گھات میں تھے، جیسا کہ حدیث لیث بن سعد کی حدیث ہے۔
ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے ابرا ہیم سے، انھوں نے اسود سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر (سورۃ) ﴿وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا﴾نازل ہو ئی، ہم اس سورت کو تازہ بہ تازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سے حاصل کر (سیکھ رہے تھے کہ اچانک ایک سانپ نکلا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اس کو مار دو۔ "ہم اس کو مارنے کے لیے جھپٹےتو وہ ہم سے آگے بھا گ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اللہ تعالیٰ نے اس کو تمھا رے (ہاتھوں) نقصان پہنچنےسے بچا لیا جس طرح تمھیں اس کے نقصان سے بچا لیا۔"
حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم ایک غار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور سورہ مرسلات اتر چکی تھی اور ہم آپ سے براہ راست تازہ تازہ سیکھ رہے تھے کہ اچانک ہمارے سامنے ایک سانپ نکلا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قتل کر دو۔“ سو ہم اس کے قتل کرنے کے لیے اس کی طرف لپکے تو وہ ہم سے نکل گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے اس کو تمہارے شر سے بچا لیا، جیسا کہ تمہیں اس کے شر سے بچا لیا۔“