یحییٰ بن سعید کہہ رہے تھے: مجھے نافع نے خبر دی کہ حضرت ابولبابہ بن عبدا لمنذرانصاری رضی اللہ عنہ۔اور ان کا گھر قبا ء میں تھا وہ مدینہ منورہ منتقل ہو گئے۔ایک دن حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ بیٹھے ہو ئے (ان کی خاطر) اپنا ایک دروازہ کھول رہے تھے کہ اچانک انھوں نے ایک سانپ دیکھا جو گھر آباد کرنے والے (مدت سے گھروں میں رہنے والے) سانپوں میں سے تھا۔گھروالوں نے اس کو قتل کرنا چا ہا تو حضرت ابو لبابہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کو۔ان کی مراد گھروں میں رہنے والے سانپوں سے تھے۔مارنے سے منع کیا گیا تھا۔اور دم کٹے اور دوسفید دھاریوں والے سانپوں کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ کہا گیا: یہی دو سانپ ہیں جو نظر چھین لیتے ہیں اور عورتوں کے (پیٹ کے) بچوں کو گرا دیتے ہیں۔
نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا گھر قباء میں تھا، وہ مدینہ منتقل ہو گئے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے ان کی کھڑکی کھول رہے تھے، اچانک انہوں نے گھر میں آباد سانپوں میں سے ایک سانپ دیکھا تو انہوں نے قتل کرنا چاہا، اس پر حضرت ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، واقعہ یہ ہے، ان سے یعنی گھروں میں آباد سے منع کر دیا گیا ہے اور دم بریدہ اور دو دھاری والے کے قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور بتایا گیا، وہی دونوں بینائی ختم کر دیتے ہیں اور عورتوں کی اولاد گرا دیتے ہیں۔