صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
حدیث نمبر: 5816
Save to word اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن يحيي بن عروة بن الزبير ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: قلت يا رسول الله، إن الكهان كانوا يحدثوننا بالشيء، فنجده حقا، قال: " تلك الكلمة الحق يخطفها الجني، فيقذفها في اذن وليه، ويزيد فيها مائة كذبة ".وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْكُهَّانَ كَانُوا يُحَدِّثُونَنَا بِالشَّيْءِ، فَنَجِدُهُ حَقًّا، قَالَ: " تِلْكَ الْكَلِمَةُ الْحَقُّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ، فَيَقْذِفُهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ، وَيَزِيدُ فِيهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ ".
معمر نے زہر ی سے، انھوں نے یحییٰ بن عروہ بن زبیر سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کا ہن کسی چیز کے بارے میں جو ہمیں بتا یا کرتے تھے (ان میں سےکچھ) ہم درست پاتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " وہ سچی بات ہو تی ہے جسے کوئی جن اچک لیتا ہے اور وہ اس کو اپنے دوست (کا ہن) کے کا ن میں پھونک دیتا ہے اور اس ایک سچ میں سوجھوٹ ملا دیتا ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! کاہن ہمیں بعض باتیں بتاتے تھے تو ہم ان کو درست پاتے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ سچا بول، جن (فرشتوں سے) اچک لیتا تھا اور وہ اسے اپنے (کاہن) دوست کے کان میں ڈال دیتا اور وہ اس میں سو جھوت ملا دیتا۔
حدیث نمبر: 5817
Save to word اعراب
حدثني سلمة بن شبيب ، حدثنا الحسن بن اعين ، حدثنا معقل وهو ابن عبيد الله ، عن الزهري ، اخبرني يحيي بن عروة ، انه سمع عروة ، يقول: قالت عائشة : سال اناس رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكهان، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليسوا بشيء "، قالوا: يا رسول الله فإنهم يحدثون احيانا الشيء يكون حقا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تلك الكلمة من الجن يخطفها الجني، فيقرها في اذن وليه قر الدجاجة، فيخلطون فيها اكثر من مائة كذبة ".حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَي بْنُ عُرْوَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ ، يَقُولُ: قَالَتْ عَائِشَةُ : سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكُهَّانِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسُوا بِشَيْءٍ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ أَحْيَانًا الشَّيْءَ يَكُونُ حَقًّا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْجِنِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ، فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ، فَيَخْلِطُونَ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كَذْبَةٍ ".
معقل بن عبید اللہ نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے یحییٰ بن عروہ نے بتا یا کہ انھوں نے عروہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لو گوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کا ہنوں کے متعلق سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: " وہ کچھ نہیں ہیں۔ "صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !وہ لو گ بعض اوقات ایسی چیز بتاتے ہیں جو سچ نکلتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جنوں کی بات ہو تی ہے، ایک جن اسے (آسمان کے نیچے سے) اچک لیتا تھا پھر وہ اسے اپنے دوست (کا ہن) کے کان میں مرغی کی کٹ کٹ کی طرح کٹکٹاتا رہتا ہے۔اور وہ اس (ایک) بات میں سو زیادہ جھوٹ ملا دیتا ہے۔"
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں، کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔" لوگوں نے کہا، اے اللہ کے رسول! وہ بعض اوقات سچ بات بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ جن سے حاصل کردہ بول ہوتا ہے، جن اسے اچک لیتا ہے اور اسے اپنے دوست کے کان میں ڈال دیتا ہے، جس طرح مرغ، قرقر کر کے مرغیوں کو دعوت دیتا ہے اور وہ اس میں سو سے زائد جھوٹ ملا دیتے ہیں۔
حدیث نمبر: 5818
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني محمد بن عمرو ، عن ابن جريج ، عن ابن شهاب بهذا الإسناد نحو رواية معقل، عن الزهري.وحدثني أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ رِوَايَةِ مَعْقِلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
ابن جریج نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ معقل کی زہری سے روایت کردہ حدیث کے مانند روایت کی۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے سناتے ہیں۔
حدیث نمبر: 5819
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن علي الحلواني ، وعبد بن حميد ، قال حسن: حدثنا يعقوب ، وقال عبد: حدثني يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابى عن صالح ، عن ابن شهاب ، حدثني علي بن حسين ، ان عبد الله بن عباس ، قال: اخبرني رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم من الانصار، انهم بينما هم جلوس ليلة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، رمي بنجم فاستنار، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ماذا كنتم تقولون في الجاهلية إذا رمي بمثل هذا؟ "، قالوا: الله ورسوله اعلم، كنا نقول ولد الليلة رجل عظيم ومات رجل عظيم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فإنها لا يرمى بها لموت احد، ولا لحياته، ولكن ربنا تبارك وتعالى اسمه، إذا قضى امرا سبح حملة العرش، ثم سبح اهل السماء الذين يلونهم حتى يبلغ التسبيح اهل هذه السماء الدنيا، ثم قال الذين يلون حملة العرش لحملة العرش: ماذا قال ربكم؟، فيخبرونهم ماذا قال، قال: فيستخبر بعض اهل السماوات بعضا حتى يبلغ الخبر هذه السماء الدنيا، فتخطف الجن السمع فيقذفون إلى اوليائهم ويرمون به، فما جاءوا به على وجهه فهو حق، ولكنهم يقرفون فيه، ويزيدون ".حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْد ، قَالَ حَسَنٌ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، وَقَالَ عَبد: حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حدثنا أبى عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، قال: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَنْصَارِ، أَنَّهُمْ بَيْنَمَا هُمْ جُلُوسٌ لَيْلَةً مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رُمِيَ بِنَجْمٍ فَاسْتَنَارَ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَاذَا كُنْتُمْ تَقُولُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا رُمِيَ بِمِثْلِ هَذَا؟ "، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، كُنَّا نَقُولُ وُلِدَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ عَظِيمٌ وَمَاتَ رَجُلٌ عَظِيمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنَّهَا لَا يُرْمَى بِهَا لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنْ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى اسْمُهُ، إِذَا قَضَى أَمْرًا سَبَّحَ حَمَلَةُ الْعَرْشِ، ثُمَّ سَبَّحَ أَهْلُ السَّمَاءِ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ حَتَّى يَبْلُغَ التَّسْبِيحُ أَهْلَ هَذِهِ السَّمَاءِ الدُّنْيَا، ثُمَّ قَالَ الَّذِينَ يَلُونَ حَمَلَةَ الْعَرْشِ لِحَمَلَةِ الْعَرْشِ: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟، فَيُخْبِرُونَهُمْ مَاذَا قَالَ، قَالَ: فَيَسْتَخْبِرُ بَعْضُ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ بَعْضًا حَتَّى يَبْلُغَ الْخَبَرُ هَذِهِ السَّمَاءَ الدُّنْيَا، فَتَخْطَفُ الْجِنُّ السَّمْعَ فَيَقْذِفُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ وَيُرْمَوْنَ بِهِ، فَمَا جَاءُوا بِهِ عَلَى وَجْهِهِ فَهُوَ حَقٌّ، وَلَكِنَّهُمْ يَقْرِفُونَ فِيهِ، وَيَزِيدُونَ ".
صالح نے ابن شہا ب سے، روایت کی: کہا مجھے علی بن حسین (زین العابدین) نے حدیث سنا ئی کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے ایک انصاری نے مجھے بتا یا کہ ایک بار وہ لو گ رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہو ئے تھے۔کہ ایک ستا رے سے کسی چیز کو نشانہ بنایا گیا اور وہ روشن ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: " جب جاہلیت میں اس طرح ستارے سے نشانہ لگا یا جا تا تھا۔تو تم لوگ کیا کہا کرتے تھے؟لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جا ننے والے ہیں ہم یہی کہا: کرتے تھے۔کہ آج رات کسی عظیم انسان کی ولادت ہو ئی ہے اور کوئی عظیم انسان فوت ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے کسی کی زندگی یا موت کی بنا پر نشانے کی طرف نہیں چھوڑا جا تا، بلکہ ہمارا رب، اس کا نام برکت والا اور اونچا ہے، جب کسی کام کا فیصلہ فر ما تا ہے تو حاملین عرش (زورسے) تسبیح کرتے ہیں، پھر ان سے نیچے والے آسمان کے فرشتے تسبیح کا ورد کرتے ہیں۔یہاں تک کہ تسبیح کا ورد (دنیا کے) اس آسمان تک پہنچ جا تا ہے، پھر حاملین عرش کے قریب کے فرشتے حاملین عرش سے پو چھتے ہیں تمھا رے پروردیگا ر نے کیا فرمایا؟وہ انھیں بتا تے ہیں کہ اس نے کیا فرمایا پھر (مختلف) آسمانوں والے ایک دوسرے سے پو چھتے ہیں، یہاں تک کہ وہ خبر دنیا کے اس آسمان تک پہنچ جا تی ہے تو جن بھی جلدی سے اس کی کچھ سماعت اچکتے ہیں اور اپنے دوستوں (کا ہنوں) تک دے چھینکتے ہیں (اس خبر کو پہنچادیتے ہیں) خبروہ صحیح طور پر لا تے ہیں وہ سچ تو ہو تی ہے لیکن وہ اس میں جھوٹ ملا تے اور اضافہ کردیتے ہیں۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک انصاری صحابی نے بتلایا، اس اثناء میں کہ وہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، ایک ستارہ پھینکا گیا اور اس کی روشنی پھیل گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: جاہلیت کے دور میں اس طرح تارہ ٹوٹتا تو تم کیا کہتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، اصل حقیقت اللہ اور اس کے رسول کو خوب معلوم ہے، ہم کہتے تھے، آج رات کوئی عظیم آدمی پیدا ہوا ہے اور ایک عظیم آدمی فوت ہوا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واقعہ یہ ہے، اسے کسی کی موت یا کسی کی زندگی کے لیے نہیں پھینکا جاتا، یعنی کسی کی موت و حیات پر ستارہ نہیں ٹوٹتا، لیکن ہمارا برکت والا رب، جس کا نام بلند و بالا ہے، جب کسی کام کا فیصلہ فرماتا ہے تو عرش کے اٹھانے والے فرشتے سبحان اللہ کہتے ہیں، پھر ان کے قریشی آسمان والے تسبیح پڑھتے ہیں، حتیٰ کہ یہ تسبیح اس قریبی آسمان والوں تک پہنچ جاتی ہے، پھر حاملین عرش سے قریب والے فرشتے ان حاملین عرش سے دریافت کرتے ہیں، تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے؟ تو وہ انہیں جو اس نے فرمایا ہوتا ہے، اس سے آگاہ کرتے ہیں۔ تو آسمانوں والے ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں، حتیٰ کہ خبر اس قریبی آسمان تک پہنچ جاتی ہے تو جن چوری چھپے بات اچکتے ہیں اور اسے اپنے دوستوں کی طرف پھینکتے ہیں اور انہیں ستارے پڑتے ہیں تو جو وہ صحیح صورت میں بتاتے ہیں، وہ حق ہوتی ہے، لیکن وہ اس میں ملاوٹ کرتے ہیں اور اضافہ کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 5820
Save to word اعراب
وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا ابو عمرو الاوزاعي . ح وحدثنا ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس . ح وحدثني سلمة بن شبيب ، حدثنا الحسن بن اعين ، حدثنا معقل يعني ابن عبيد الله كلهم، عن الزهريبهذا الإسناد غير ان يونس، قال: عن عبد الله بن عباس، اخبرني رجال من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من الانصار، وفي حديث الاوزاعي، ولكن يقرفون فيه ويزيدون، وفي حديث يونس، ولكنهم يرقون فيه ويزيدون، وزاد في حديث يونس، وقال الله: حتى إذا فزع عن قلوبهم، قالوا: ماذا قال ربكم؟، قالوا: الحق، وفي حديث معقل كما قال الاوزاعي: ولكنهم يقرفون فيه ويزيدون.وحدثنا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ يَعْنِي ابْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّبِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ يُونُسَ، قال: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَنِي رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَنْصَارِ، وَفِي حَدِيثِ الْأَوْزَاعِيِّ، وَلَكِنْ يَقْرِفُونَ فِيهِ وَيَزِيدُونَ، وَفِي حَدِيثِ يُونُسَ، وَلَكِنَّهُمْ يَرْقَوْنَ فِيهِ وَيَزِيدُونَ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ يُونُسَ، وَقَالَ اللَّهُ: حَتَّى إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ، قَالُوا: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟، قَالُوا: الْحَقَّ، وَفِي حَدِيثِ مَعْقِلٍ كَمَا قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: وَلَكِنَّهُمْ يَقْرِفُونَ فِيهِ وَيَزِيدُونَ.
اوزاعی، یونس اور معقل بن عبید اللہ سب نے زہری سے، اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، مگر یونس نے کہا: عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: مجھے انصار میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے خبر دی اور اوزاعی کی حدیث میں ہے۔لیکن وہ اس میں جھوٹ ملا تے ہیں اور بڑھا تے ہیں۔"اور یونس کی حدیث میں ہے: "لیکن وہ اونچا لے جا تے ہیں (مبا لغہ کرتے ہیں) اور بڑھاتے ہیں۔"یونس کی حدیث میں مزید یہ ہے: اللہ تعا لیٰ نے فرمایا: یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے ہیبت اور ڈر کو ہٹا لیا جا تا ہے تو وہ کہتے ہیں۔تمھا رے رب نے کیا کہا؟ وہ کہتے ہیں۔ حق کہا۔ اور معقل کی حدیث میں اسی کی طرح ہے جس طرح اوزاعی نے کہا: " لیکن وہ اس میں جھوٹ ملا تے ہیں۔اور اضافہ کرتے ہیں۔
امام صاحب یہی روایت اپنے اساتذہ کی تین سندوں سے بیان کرتے ہیں، اوزاعی کی روایت ہے، لیکن وہ اس میں ملاوٹ کرتے ہیں اور اضافہ کرتے ہیں۔ یونس کی حدیث ہے، لیکن وہ اس کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں، اور اضافہ کرتے ہیں۔ اور یونس کی حدیث میں یہ اضافہ ہے، "اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوتی ہے، وہ پوچھتے ہیں، تمہارے رب نے کیا کہا، وہ کہتے ہیں، جو کہا ٹھیک کہا۔
حدیث نمبر: 5821
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى العنزي ، حدثنا يحيي يعني ابن سعيد ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن صفية ، عن بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اتى عرافا فساله عن شيء، لم تقبل له صلاة اربعين ليلة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ ، عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَتَى عَرَّافًا فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ".
۔ (حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ) صفیہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اہلیہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ نے فرما یا: "جو شخص کسی غیب کی خبر یں سنا نے والے کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کے بارے میں پوچھے تو چالیس راتوں تک اس شخص کی نماز قبول نہیں ہوتی۔
حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سے بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عَرَّاف کے پاس جا کر، اس سے کسی چیز کے بارے میں دریافت کرتا ہے، اس کی چالیس روز کی نماز قبول نہیں ہو گی۔
36. باب اجْتِنَابِ الْمَجْذُومِ وَنَحْوِهِ:
36. باب: جذامی سے پرہیز کرنے کا بیان۔
Chapter: Avoiding Lepers Etc.
حدیث نمبر: 5822
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا هشيم . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شريك بن عبد الله ، وهشيم بن بشير ، عن يعلى بن عطاء ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه ، قال: " كان في وفد ثقيف رجل مجذوم، فارسل إليه النبي صلى الله عليه وسلم، إنا قد بايعناك فارجع ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ . ح وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَهُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قال: " كَانَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّا قَدْ بَايَعْنَاكَ فَارْجِعْ ".
عمرو بن شرید نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: ثقیف کے وفد میں کو ڑھ کا یک مریض بھی تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیغام بھیجا: " ہم نے (بالواسطہ) تمھا ری بیعت لے لی ہے، اس لیے تم (اپنے گھر) لوٹ جاؤ۔"
حضرت عمرو بن شرید اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ بنو ثقیف میں ایک کوڑھی زدہ آدمی تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا، ہم نے تیری بیعت لے لی ہے، لہذا واپس چلے جاؤ۔
37. باب قَتْلِ الْحَيَّاتِ وَغَيْرِهَا:
37. باب: سانپوں وغیرہ کو مارنے کا بیان میں۔
Chapter: Killing Snakes Etc.
حدیث نمبر: 5823
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، وابن نمير ، عن هشام . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا عبدة ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " امر رسول الله صلى الله عليه وسلم، بقتل ذي الطفيتين، فإنه يلتمس البصر، ويصيب الحبل ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ . ح وحدثنا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِقَتْلِ ذِي الطُّفْيَتَيْنِ، فَإِنَّهُ يَلْتَمِسُ الْبَصَرَ، وَيُصِيبُ الْحَبَلَ ".
عبد ہ بن سلیمان اور ابن نمیر نے ہشام سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ پر دوسفید لکیروں والے سانپ کو قتل کرنے کا حکم دیا، کیونکہ وہ بصارت چھین لیتا ہے۔ اور حمل کو نقصان پہنچاتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دھاری والے سانپ کو قتل کرنے کا حکم دیا، کیونکہ وہ نظر کو زائل کر دیتا ہے اور حمل گرا دیتا ہے۔
حدیث نمبر: 5824
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا ابو معاوية ، اخبرنا هشام بهذا الإسناد، وقال الابتر، وذو الطفيتين.وحدثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ الْأَبْتَرُ، وَذُو الطُّفْيَتَيْنِ.
ابو معاویہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اس سند کے ساتھ حدیث سنا ئی اور کہا: بے دم کا سانپ اور پشت پر دو سفیدلکیروں والا سانپ (ماردیا جا ئے۔)
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، دم کٹے اور دو دھاری والے کا ذکر ہے۔
حدیث نمبر: 5825
Save to word اعراب
وحدثني عمرو بن محمد الناقد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " اقتلوا الحيات، وذا الطفيتين، والابتر فإنهما يستسقطان الحبل ويلتمسان البصر "، قال: فكان ابن عمر يقتل كل حية وجدها، فابصره ابو لبابة بن عبد المنذر او زيد بن الخطاب وهو يطارد حية، فقال: إنه قد نهي عن ذوات البيوت.وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَذَا الطُّفْيَتَيْنِ، وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ وَيَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ "، قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقْتُلُ كُلَّ حَيَّةٍ وَجَدَهَا، فَأَبْصَرَهُ أَبُو لُبَابَةَ بْنُ عَبْدِ الْمُنْذِرِ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يُطَارِدُ حَيَّةً، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ.
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے سالم سے، انھوں نے اپنے والد (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی: "سانپوں کو قتل کردو اور (خصوصاً) دو سفید لکیروں والے اور دم بریدہ کو، کیونکہ یہ حمل گرا دیتے ہیں اور بصارت زائل کردیتے ہیں۔" (سالم نے) کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو جو بھی سانپ ملتا وہ اسے مار ڈالتے، ایک بارابولبابہ بن عبدالمنذر یا زید بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان کو دیکھا کہ وہ ایک سانپ کا پیچھا کر رہے تھے تو انھوں نے کہا: لمبی مدت سے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو (فوری طور پر) ماردینے سے منع کیا گیا ہے۔
حضرت سالم اپنے باپ سے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نقل کرتے ہیں، سانپوں کو قتل کر دو، (خصوصاً) دو دھاری والے اور دم کٹے کو، کیونکہ یہ دونوں حمل گرا دیتے ہیں اور نظر زائل کر دیتے ہیں۔ اس لیے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جو سانپ بھی مل جاتا اس کو قتل کر دیتے، انہیں ابو لبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا زید بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیکھ لیا، جبکہ وہ ایک سانپ کا پیچھا کر رہے تھے تو کہا، گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع کر دیا گیا ہے۔

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.