عمربن محمد نے اپنے والد سالم بن عبد اللہ اور نافع سے روایت کی، انھوں نے نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " جو شخص تکبر سے کپڑا گھسیٹ کر چلتا ہے قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ اس کی طرف نظر نہیں فرما ئے گا۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اترا کر اپنے کپڑے گھسیٹتا ہے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے محبت کی نظر سے نہیں دیکھے گا۔“
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا حنظلة ، قال: سمعت سالما ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جر ثوبه من الخيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة ".وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، قال: سَمِعْتُ سَالِمًا ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
عبد اللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں حنظلہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے سالم سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی: کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " جس شخص نے تکبر سے کپڑا گھسیٹا اللہ تعا لیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر تک نہیں فرما ئے گا۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تکبر کی بنا پر اپنا کپڑا گھسیٹا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس پر نظر نہیں ڈالے گا۔“
اسحق بن سلیمان نے کہا: ہمیں حنظلہ بن ابی سفیان نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے سالم سے سنا، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہےتھےاسی کے مانند مگر انھوں نے (کپڑا گھسیٹا کے بجا ئے) " کپڑے (گھسیٹے) " کہا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، آگے مذکورہ حدیث اس فرق کے ساتھ ہے کہ یہاں ثوب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت مسلم بن يناق ، يحدث عن ابن عمر، انه راى رجلا يجر إزاره، فقال: ممن انت؟ فانتسب له، فإذا رجل من بني ليث فعرفه ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم باذني هاتين، يقول: " من جر إزاره لا يريد بذلك إلا المخيلة، فإن الله لا ينظر إليه يوم القيامة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قال: سَمِعْتُ مُسْلِمَ بْنَ يَنَّاقَ ، يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَانْتَسَبَ لَهُ، فَإِذَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي لَيْثٍ فَعَرَفَهُ ابْنُ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنَيَّ هَاتَيْنِ، يَقُولُ: " مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ لَا يُرِيدُ بِذَلِكَ إِلَّا الْمَخِيلَةَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
شعبہ نے کہا: میں نے مسلم بن یناق سے سنا، وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے کہ انھوں نے ایک شخص کو چادر گھسیٹ کر چلتے ہوئے دیکھا انھوں نے اس سے پو چھا: تم کس قبیلے سے ہو؟ اس نے نسب بتا یا وہ شخص بنو لیث سے تھا، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو پہچان لیا اور کہا: میں نے اپنے ان دونوں کانوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ فرما رہے تھے۔"جس شخص نے اپنی ازار (کمر سے نیچے کی چادر وغیرہ) گھسیٹی اس سے اس کا ارادہ تکبر کے سوا اور نہ تھا تو قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ اس کی طرف نظر تک نہیں فرما ئے گا۔"
مسلم بن یناق، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا، جو اپنی تہبند گھسیٹ رہا ہے تو پوچھا، تم کس خاندان سے ہو؟ اس نے اپنا نسب بیان کیا تو وہ بنو لیث کا آدمی نکلا اور ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے اسے پہچان لیا اور کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے ان دونوں کانوں سے یہ فرمان سنا ہے، ”جس نے محض خود پسندی کی بنا پر، اپنی تہبند گھسیٹی تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظر نہیں ڈالے گا۔“
عبد الملک بن ابی سلیمان ابو یو نس اور ابرا ہیم بن نافع ان سب نے مسلم بن یناق سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی مگر ابو یونس کی حدیث میں ہے: ابو الحسن مسلم روایت ہے اور ان سب کی روایت میں ہے، "جس نے اپنی ازارگھسیٹی "انھوں نے"اپنا کپڑا "نہیں کہا۔
امام صاحب تین اساتذہ کی تین سندوں سے مسلم بن یناق ہی سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، سب نے ”مَن جَرَّ إزاره“
ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے محمد بن عباد بن جعفر سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے نافع بن عبد الحارث کے غلام مسلم بن یسار سے کہا کہ وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سوال کریں کہا: اور میں ان دونوں کے درمیان بیٹھا تھا (انھوں نے سوال کیا:) کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں کوئی بات سنی جو تکبر سے اپنی ازارگھیسٹتا ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرما تے ہو ئے سنا تھا: "قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ اس کی طرف نظر تک نہیں فر ما ئے گا
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، محمد بن عبادق بن جعفر کہتے ہیں، میں نے نافع بن عبدالحارث کے مولیٰ مسلم بن یسار کو حکم دیا کہ وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے دریافت کرے، جبکہ میں ان دونوں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا، کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس انسان کے بارے میں کچھ سنا ہے، جو اترا کر اپنی تہبند گھسیٹتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں فرمائے گا۔“
حدثني ابو الطاهر ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمر بن محمد ، عن عبد الله بن واقد ، عن ابن عمر ، قال: مررت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي إزاري استرخاء، فقال يا عبد الله: " ارفع إزارك، فرفعته ثم قال: زد، فزدت فما زلت اتحراها بعد، فقال بعض القوم: إلى اين؟، فقال: انصاف الساقين ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قال: مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي إِزَارِي اسْتِرْخَاءٌ، فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ: " ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَرَفَعْتُهُ ثُمَّ قَالَ: زِدْ، فَزِدْتُ فَمَا زِلْتُ أَتَحَرَّاهَا بَعْدُ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: إِلَى أَيْنَ؟، فَقَالَ: أَنْصَافِ السَّاقَيْنِ ".
عبد اللہ بن واقد نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے گزرا میری کمر کی چادر کسی حد تک لٹک رہی تھی توآپ نے فرما یا "عبد اللہ! اپنی چادر اوپر کرلو۔ "میں نے اپنی چادر اوپر کرلی۔ آپ نے فرمایا: " اور زیادہ کر لو "میں نے ااورزیادہ اوپر کی، پھر میں اس کواوپر کرتا رہا حتی کہ بعض لو گوں نے عرض کی کہاں تک (اوپر کرے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: " پنڈلیوں کے آدھے حصوں تک۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا اور میری تہبند کچھ لٹکی ہوئی تھی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عبداللہ! اوپر اٹھاؤ۔“ میں نے اسے اوپر کر لیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”اور اٹھاؤ۔“ تو میں نے اور اوپر کر لی، اس کے بعد میں ہمیشہ اس کی کوشش کرتا رہا تو بعض لوگوں نے پوچھا، کہاں تک؟ تو کہا: ”آدھی پنڈلیوں تک۔“
حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابى حدثنا شعبة ، عن محمد وهو ابن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة وراى رجلا يجر إزاره، فجعل يضرب الارض برجله وهو امير على البحرين، وهو يقول: جاء الامير جاء الامير، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله لا ينظر إلى من يجر إزاره بطرا ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ وَرَأَى رَجُلًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَجَعَلَ يَضْرِبُ الْأَرْضَ بِرِجْلِهِ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْبَحْرَيْنِ، وَهُوَ يَقُولُ: جَاءَ الْأَمِيرُ جَاءَ الْأَمِيرُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى مَنْ يَجُرُّ إِزَارَهُ بَطَرًا ".
عبید اللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے محمد بن زیاد سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، اور انھوں نے ایک شخص کو چادر گھسیٹ کر چلتے ہو ئے دیکھا اس شخص نے زمین پر پاؤں مار مار کہنا شروع کر دیا: امیر آگئے امیرآگئے۔وہ (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ) بحرین کے امیر تھے۔ (یہ دیکھ کر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا "جو شخص اتراتے ہو ئے زمین پر اپنی ازار گھسیٹتا ہے اللہ تعا لیٰ اس کی طرف نظر تک نہ فرمائے گا۔
محمد جو زیاد کا بیٹا ہے، بیان کرتا ہے، میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے سنا، جبکہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا، وہ اپنی تہبند گھسیٹ رہا ہے تو وہ زمین پر اپنا قدم مارنے لگے اور وہ بحرین کے امیر تھے اور وہ کہہ رہے تھے، امیر آ گیا، امیر (حاکم) آ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس انسان پر نظر نہیں ڈالتا جو اترانے کی خاطر اپنی تہبند گھسیٹتا ہے۔“
محمد بن بشار نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی۔اور ابن مثنیٰ نے کہا: ہمیں ابن ابی عدی نے حدیث سنائی، ان دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، ابن جعفر کی روایت میں ہے: مروان ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اپنی غیر حاضری میں مدینہ کا (قائم مقام) حاکم بنا یا کرتا تھا۔اور ابن مثنیٰ کی حدیث میں ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو (حاکم کی غیرحاضر ی میں) مدینہ کا حاکم بنا یا جا تا تھا۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں اور ابن جعفر کی حدیث میں ہے، مروان ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو اپنا جانشین بناتا تھا اور ابن المثنیٰ کی حدیث میں ہے، ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو مدینہ کا حاکم بنایا جاتا تھا۔