عبداللہ بن وہب مصری نے کہا: مجھے یونس بن یزید نے ابن شہاب سے خبر دی، کہا: مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کانگینہ حبش کاتھا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ حبشی تھا۔
طلحٰہ بن یحییٰ انصاری نے یونس سے، انھوں نے ابن شہاب سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنے دائیں ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی پہنی، اس میں حبش کا نگینہ تھا، آپ اس کے نگینے کو ہتھیلی کی طرف رکھا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی اپنے دائیں ہاتھ میں پہنی، جس میں حبشی نگینہ تھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم اس کے نگینہ کو ہتھیلی کی طرف کرتے تھے۔
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی اس انگلی میں تھی، یہ کہہ کر انھوں نے بائیں ہاتھ کی چھنگلی کی طرف اشارہ کیا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی اس میں تھی اور اپنے بائیں ہاتھ کی چھنگلی کی طرف اشارہ کیا۔
حدثني محمد بن عبد الله بن نمير ، وابو كريب جميعا، عن ابن إدريس، واللفظ لابي كريب، حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت عاصم بن كليب ، عن ابي بردة ، عن علي ، قال: " نهاني يعني النبي صلى الله عليه وسلم ان اجعل خاتمي في هذه او التي تليها، لم يدر عاصم في اي الثنتين "، " ونهاني عن لبس القسي، وعن جلوس على المياثر "، قال: فاما القسي فثياب مضلعة يؤتى بها من مصر والشام فيها شبه كذا، واما المياثر فشيء كانت تجعله النساء لبعولتهن على الرحل كالقطائف الارجوان.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قال: سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: " نَهَانِي يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَجْعَلَ خَاتَمِي فِي هَذِهِ أَوِ الَّتِي تَلِيهَا، لَمْ يَدْرِ عَاصِمٌ فِي أَيِّ الثِّنْتَيْنِ "، " وَنَهَانِي عَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ، وَعَنْ جُلُوسٍ عَلَى الْمَيَاثِرِ "، قَالَ: فَأَمَّا الْقَسِّيِّ فَثِيَابٌ مُضَلَّعَةٌ يُؤْتَى بِهَا مِنْ مِصْرَ وَالشَّامِ فِيهَا شِبْهُ كَذَا، وَأَمَّا الْمَيَاثِرُ فَشَيْءٌ كَانَتْ تَجْعَلُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ عَلَى الرَّحْلِ كَالْقَطَائِفِ الْأُرْجُوَانِ.
ابن ادریس نے کہا: میں نے عاصم بن کلیب سے سنا، انھوں نے ابو بردہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے حضر ت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: آپ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس انگلی یا اس کے پاس والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔عاصم کو یہ یاد نہیں رہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کون سی دو انگلیوں میں (پہننے سے منع کیا تھا)۔۔۔اور آپ نےمجھے قس کے ریشمی کپڑے پہننے اور ریشمی گدوں پر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ انھوں نے (حضر ت علی رضی اللہ عنہ) نے کہا قَسَی (ریشمی) دھاریوں والا کپڑا مصر اور شام سے آتا تھا، اس میں کچھ شبیہیں (تصویروں جیسے نقش ونگار) ہوتی ہیں۔اور میاثر اس کہتے ہیں جو عورتیں اپنے خاوندوں کی خاطر زین پر رکھنے کے لیے بناتی تھیں، جس طرح ارغوانی رنگ کے گدے ہوں۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ میں انگوٹھی اس میں یا اس کے ساتھ والی میں ڈالوں، عاصم کو معلوم نہیں، وہ کون سی انگلیاں ہیں اور آپ نے مجھے قسی پہننے سے اور ریشمی زین پوشوں پر بیٹھنے سے منع فرمایا اور بتایا قسی سے مراد وہ چار خانہ دار کپڑے ہیں، جو مصر اور شام سے آتے تھے، ان میں اس قسم کی تصویر ہوتی، رہے میاثر تو یہ ایک چیز ہے جو عورتیں اپنے خاوندوں کے پالان پر ڈالتی تھیں، جس طرح ارغوانی چادریں ہوتی ہیں۔
سفیان نے عاصم بن کلیب سے، انھوں نے ابو موسیٰ (اشعری رضی اللہ عنہ) کے ایک بیٹے سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مطابق روایت کی۔
شعبہ نے عاصم بن کلیب سے روایت کی، کہا: میں نے ابو بردہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: منع فرمایا، یا مجھے منع فرمایا، ان کی مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی (اس کے بعد) اسی طرح بیان کیا۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، یا مجھے روکا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
ابو احوص نے عاصم بن کلیب سے، انھوں نے ابو بردہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حضر علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایاتھا کہ میں ان دونوں میں سے کسی انگلی میں انگوٹھی پہنوں، پھر انھوں نے درمیانی اور (انگوٹھے کی طرف سے) اس کے ساتھ والی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے، میری اس انگلی یا اس انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا اور درمیانی انگلی اور اس کے ساتھ والی (انگشت شہادت) کی طرف اشارہ کیا۔
ابو زبیرنے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے ایک غزوے کے دوران میں، جو ہم نے لڑا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "کثرت سے (اکثر اوقات) جوتے پہنا کرو، کیونکہ آدمی جب تک جوتے پہن کر رکھتا ہے سوار ہوتا ہے۔ (اس کے پاؤں اسی طرح محفوظ رہتے ہیں جس طرح سوار کے اور وہ سوار ہی کی طرح تیزی سے چل سکتا ہے)
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک غزوہ میں جو ہم نے کیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرماتے سنا ”جوتے خوب استعمال کرو، بکثرت پہنو، کیونکہ انسان جب تک جوتا پہنے گا، سوار ہوتا ہے۔“