Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ
لباس اور زینت کے احکام
17. باب النَّهْيِ عَنِ التَّخَتُّمِ فِي الْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِيهَا:
باب: بڑی انگلی اور اس کے ساتھ والی انگلی میں انگوٹھی پہننے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 5490
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قال: سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: " نَهَانِي يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَجْعَلَ خَاتَمِي فِي هَذِهِ أَوِ الَّتِي تَلِيهَا، لَمْ يَدْرِ عَاصِمٌ فِي أَيِّ الثِّنْتَيْنِ "، " وَنَهَانِي عَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ، وَعَنْ جُلُوسٍ عَلَى الْمَيَاثِرِ "، قَالَ: فَأَمَّا الْقَسِّيِّ فَثِيَابٌ مُضَلَّعَةٌ يُؤْتَى بِهَا مِنْ مِصْرَ وَالشَّامِ فِيهَا شِبْهُ كَذَا، وَأَمَّا الْمَيَاثِرُ فَشَيْءٌ كَانَتْ تَجْعَلُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ عَلَى الرَّحْلِ كَالْقَطَائِفِ الْأُرْجُوَانِ.
ابن ادریس نے کہا: میں نے عاصم بن کلیب سے سنا، انھوں نے ابو بردہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے حضر ت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: آپ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس انگلی یا اس کے پاس والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔عاصم کو یہ یاد نہیں رہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کون سی دو انگلیوں میں (پہننے سے منع کیا تھا)۔۔۔اور آپ نےمجھے قس کے ریشمی کپڑے پہننے اور ریشمی گدوں پر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ انھوں نے (حضر ت علی رضی اللہ عنہ) نے کہا قَسَی (ریشمی) دھاریوں والا کپڑا مصر اور شام سے آتا تھا، اس میں کچھ شبیہیں (تصویروں جیسے نقش ونگار) ہوتی ہیں۔اور میاثر اس کہتے ہیں جو عورتیں اپنے خاوندوں کی خاطر زین پر رکھنے کے لیے بناتی تھیں، جس طرح ارغوانی رنگ کے گدے ہوں۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ میں انگوٹھی اس میں یا اس کے ساتھ والی میں ڈالوں، عاصم کو معلوم نہیں، وہ کون سی انگلیاں ہیں اور آپ نے مجھے قسی پہننے سے اور ریشمی زین پوشوں پر بیٹھنے سے منع فرمایا اور بتایا قسی سے مراد وہ چار خانہ دار کپڑے ہیں، جو مصر اور شام سے آتے تھے، ان میں اس قسم کی تصویر ہوتی، رہے میاثر تو یہ ایک چیز ہے جو عورتیں اپنے خاوندوں کے پالان پر ڈالتی تھیں، جس طرح ارغوانی چادریں ہوتی ہیں۔