صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدیث نمبر: 2909
Save to word اعراب
ح، وخبر رافع بن خديج في قسم الغنائم، فعدل النبي صلى الله عليه وسلم عشرة من الغنم بجزور كالدليل على صحة هذه المسالة.ح، وَخَبَرُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ فِي قَسْمِ الْغَنَائِمِ، فَعَدَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِجَزُورٍ كَالدَّلِيلِ عَلَى صِحَّةِ هَذِهِ الْمَسْأَلَةِ.
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کے بعد یہ الفاظ آئے ہیں، آپ سے سوال کیا گیا کہ کون سا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو زیادہ قیمتی ہو اور اپنے مالکوں کے نزدیک زیادہ عمدہ ہو۔ اس روایت کے بعد فرمایا: ہر وہ چیز جس کے جانے سے انسان کو زیادہ تکلیف ہو اگر وہ چیز الله کی راہ میں خرچ کی جائے تو اس کا اجر وثواب بھی بہت زیادہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2056. ‏(‏315‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الْمُغَالَاةِ بِثَمَنِ الْهَدْيِ وَكَرَائِمِهِ
2056. زیادہ قیمتی اور اعلیٰ جانور قربانی کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2910
Save to word اعراب
إن كان شهم بن الجارود ممن يجوز الاحتجاج بخبره‏.‏ إِنْ كَانَ شَهْمُ بْنُ الْجَارُودِ مِمَّنْ يَجُوزُ الِاحْتِجَاجُ بِخَبَرِهِ‏.‏
بشرطیکہ شہم بن جارود کی حدیث سے دلیل لینا جائز ہو۔ اور یہ مسئلہ امام مطلبی کے موقف کے مطابق ہے

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2911
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن ابي الحرب البغدادي ، حدثنا محمد بن سلمة ، عن ابي عبد الرحيم ، عن شهم بن الجارود ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: اهدى عمر بن الخطاب نجيبا له اعطى بها ثلاثمائة دينار، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني اهديت نجيبة، وإني اعطيت بها ثلاثمائة دينار، افابيعها واشتري بثمنها بدنا، فانحرها؟ قال:" لا انحرها إياها" ، قال ابو بكر: هذا الشيخ اختلف اصحاب محمد بن سلمة في اسمه فقال بعضهم: جهم بن الجارود، وقال بعضهم: شهمحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي الْحَرْبِ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ ، عَنْ شَهْمِ بْنِ الْجَارُودِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَهْدَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ نَجِيبًا لَهُ أَعْطَى بِهَا ثَلاثَمِائَةِ دِينَارٍ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَهْدَيْتُ نَجِيبَةً، وَإِنِّي أُعْطِيتُ بِهَا ثَلاثَمِائَةِ دِينَارٍ، أَفَأَبِيعُهَا وَأَشْتَرِي بِثَمَنِهَا بُدْنًا، فَأَنْحَرُهَا؟ قَالَ:" لا انْحَرْهَا إِيَّاهَا" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الشَّيْخُ اخْتَلَفَ أَصْحَابُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَةَ فِي اسْمِهِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: جَهْمُ بْنُ الْجَارُودِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: شَهْمٌ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اعلیٰ نسل کا مضبوط و توانا اونٹ قربانی کے لئے مکّہ مکرّمہ روانہ کیا پھر اُنہیں اس کی تین سو دینار قیمت دی جانے لگی تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میں نے ایک اعلیٰ نسل کا مضبوط اونٹ قربانی کے لئے مکّہ مکرّمہ روانہ کیا ہے اور اب مجھے اس کی سو دینار قیمت مل رہی ہے، کیا میں اسے بیچ کر اس کی قیمت سے کئی اونٹ خرید کر اُن کی قربانی کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اسی عمده اونٹ کو نحر کرو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب محمد بن سلمہ کے شاگردوں نے ابن جارود کے نام میں اختلاف کیا ہے۔ کچھ اس کا نام جہم بن جارود بیان کرتے اور کچھ شہم۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
2057. ‏(‏316‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْعُيُوبِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْأَنْعَامِ فَلَا تُجْزِئُ هَدْيًا وَلَا ضَحَايَا إِذَا كَانَ بِهَا بَعْضُ تِلْكَ الْعُيُوبِ‏.‏
2057. جانوروں کے ان عیوب کا بیان جن کی وجہ سے ان کی قربانی کرنا یا مکّہ مکرّمہ میں قربانی کے لئے بھیجنا درست نہیں ہے
حدیث نمبر: 2912
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد يعني ابن جعفر ، ويحيى بن سعيد ، وابو داود ، وعبد الرحمن بن مهدي ، وابن ابي عدي ، وابو الوليد ، قالوا: حدثنا شعبة ، قال: سمعت سليمان بن عبد الرحمن ، قال: سمعت عبيد بن فيروز ، قال: قلت للبراء حدثني ما كره او نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاضاحي، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هكذا بيده ويدي اقصر من يد رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اربع لا تجزئ في الاضاحي: العوراء البين عورها، والمريضة البين مرضها، والعرجاء البين ظلعها، والكسير التي لا تنقى"، قال: فإني اكره ان يكون نقص في الاذن والقرن، قال: فما كرهت فدعه، ولا تحرمه على غيركحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو دَاودَ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وَأَبُو الْوَلِيدِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ فَيْرُوزَ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ حَدِّثْنِي مَا كَرِهَ أَوْ نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الأَضَاحِيِّ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَكَذَا بِيَدِهِ وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْبَعٌ لا تُجْزِئُ فِي الأَضَاحِي: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنِ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلَعُهَا، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لا تَنْقَى"، قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ نَقْصٌ فِي الأُذُنِ وَالْقَرْنِ، قَالَ: فَمَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ، وَلا تُحَرِّمْهُ عَلَى غَيْرِكَ
جناب عبید بن فیروز بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے اُن جانوروں کے بارے میں بیان کریں جن کی قربانی کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا ہے یا منع فرمایا ہے۔ سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح اپنے دست مبارک سے اشارہ کرکے فرمایا تھا، اور میرا ہاتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے چھوٹا اور حقیر ہے۔ چار قسم کے جانور قربانی میں جائز نہیں ہیں، وہ بھینگا جانور جس کا بھینگا ہونا واضح ہو، بیمار جانور جس کی بیماری ظاہر ہو لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن واضح ہو۔ اور ایسا بوڑھا جانور کہ کمزوری کی وجہ سے اس کی ہڈیوں کا گودا ختم ہو چکا ہو۔ سیدنا عبید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے قربانی کے لئے وہ جانور بھی بُرا معلوم ہوتا ہے جس کے کان اور سینگ میں نقص ہو (یعنی کان کٹا ہو یا سینگ ٹوٹا ہو) آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو جانور تمہیں ناپسند ہوتم اسے چھوڑ دو لیکن دوسروں کو اس کی قربانی سے منع نہ کرو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
2058. ‏(‏317‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنْ ذَبْحِ الْعَضْبَاءِ فِي الْهَدْيِ وَالْأَضَاحِي زَجْرَ اخْتِيَارِ، أَنَّ صَحِيحَ الْقَرْنِ وَالْأُذُنِ أَفْضَلُ مِنَ الْعَضْبَاءِ، لَا أَنَّ الْعَضْبَاءَ غَيْرُ مُجْزِيَةٍ،
2058. حج کی قربانی اور عید کی قربانی پر کٹے کان والا جانور ذبح کرنے کی ممانعت صرف اس لئے ہے کہ صحیح سلامت کان اور سینگ والا جانور ذبح کرنا افضل واعلیٰ ہے یہ مطلب نہیں کہ کٹے کان اور ٹوٹے سینگ والا جانور قربان کرنا جائز نہیں
حدیث نمبر: Q2913
Save to word اعراب
إذ النبي صلى الله عليه وسلم لما اعلم ان اربعا لا تجزئ، دلهم بهذا القول ان ما سوى ذلك الاربع جائز‏.‏ إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَعْلَمَ أَنَّ أَرْبَعًا لَا تُجْزِئُ، دَلَّهُمْ بِهَذَا الْقَوْلِ أَنَّ مَا سِوَى ذَلِكَ الْأَرْبَعِ جَائِزٌ‏.‏
کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بتادیا چار قسم کے جانوروں کی قربانی کرنا جائز نہیں تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے علاوہ جانوروں کی قربانی کرنا جائز ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2913
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت جري بن كليب ، رجلا منهم، عن علي ،" ان نبي الله صلى الله عليه وسلم نهى ان يضحي باعضب القرن والاذن" ، قال قتادة: فذكرت ذلك لسعيد بن المسيب، فقال: العضب النصف فما فوق ذلك. ثنا بندار، ثنا محمد بن خالد بن عثمة، عن سعيد بن بشير، عن قتادة، عن شهر بن حوشب، قال: العضب القرن الداخل .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُرَيَّ بْنَ كُلَيْبٍ ، رَجُلا مِنْهُمْ، عَنْ عَلِيٍّ ،" أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُضَحِّيَ بِأَعْضَبِ الْقَرْنِ وَالأُذُنِ" ، قَالَ قَتَادَةُ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، فَقَالَ: الْعَضْبُ النِّصْفُ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ. ثنا بُنْدَارٌ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَثْمَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: الْعَضْبُ الْقَرْنُ الدَّاخِلُ .
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹوٹے سینگ اور کٹے کان والے جانور کی قربانی کرنے سے منع کیا ہے۔ امام قتادہ رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یہ روایت امام سعید بن مسیب رحمه الله کو سنائی تو اُنھوں نے فرمایا: عضب سے مراد وہ جانور ہے جس کا آدھا سینگ ٹوٹا ہوا ہو یا آدھا كان چیرا ہوا ہو۔ جناب شہر بن حوشب فرماتے ہیں کہ عضب سے مراد ہے اندر تک ٹوٹا ہوا سینگ۔

تخریج الحدیث: ضعيف
2059. ‏(‏318‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنْ ذَبْحِ ذَاتِ النَّقْصِ فِي الْعُيُونِ وَالْآذَانِ فِي الْهَدْيِ وَالضَّحَايَا نَهْيُ نَدْبٍ وَإِرْشَادٍ؛
2059. حج اور عید کی قربانی میں آنکھوں اور کانوں میں نقص والے جانور ذبح نہ کرنا، یہی ہے کہ ایسے جانور ذبح نہ کرنا بہتر ہے۔
حدیث نمبر: Q2914
Save to word اعراب
إذ صحيح العينين والاذنين افضل، لا ان النقص إذا لم يكن عورا بينا غير مجزئ، ولا ان ناقص الاذنين غير مجزئ‏.‏ إِذْ صَحِيحُ الْعَيْنَيْنِ وَالْأُذُنَيْنِ أَفْضَلُ، لَا أَنَّ النَّقْصَ إِذَا لَمْ يَكُنْ عَوَرًا بَيِّنًا غَيْرَ مُجْزِئٍ، وَلَا أَنَّ نَاقِصَ الْأُذُنَيْنِ غَيْرُ مُجْزِئٍ‏.‏
کیونکہ صحیح سلامت آنکھوں اور کانوں والا جانور ذبح کرنا افضل ہے، یہ مطلب نہیں کہ آنکھ اور کان میں (معمولی) نقص والا جانور بھی قربان کرنا منع ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2914
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد ، قالا: حدثنا شعبة . ح وحدثنا ابو موسى ، حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، وشعبة , وهذا حديث الصنعاني، ان سلمة بن كهيل اخبره، قال: سمعت حجية بن عدي الكندي ، يقول: سمعت عليا ، يقول:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نستشرف العين والاذن" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا خَالِدُ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، وَشُعْبَةَ , وَهَذَا حَدِيثُ الصَّنْعَانِيِّ، أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ كُهَيْلٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ حُجَيَّةَ بْنَ عَدِيٍّ الْكِنْدِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيًّا ، يَقُولُ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالأُذُنَ"
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ہم (قربانی کے جانور کے) کان اور آنکھیں اچھی طرح دیکھ بھال لیں۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
حدیث نمبر: 2915
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن معمر القيسي ، حدثنا وهب بن جرير ، حدثني ابي ، عن ابي إسحاق ، عن سلمة بن كهيل ، عن حجية بن عدي ، ان رجلا سال عليا عن البقرة، فقال: عن سبعة، فقال: القرن، فقال: لا يضرك، قال: العرج، قال: إذا بلغت المنسك، قال:" وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم امرنا ان نستشرف العين والاذن" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ ، أَنَّ رَجُلا سَأَلَ عَلِيًّا عَنِ الْبَقَرَةِ، فَقَالَ: عَنْ سَبْعَةٍ، فَقَالَ: الْقَرْنُ، فَقَالَ: لا يَضُرُّكَ، قَالَ: الْعَرْجُ، قَالَ: إِذَا بَلَغَتِ الْمَنْسِكَ، قَالَ:" وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالأُذُنَ"
جناب حجیہ بن عدی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے گائے کی قربانی کے بارے میں سوال کیا تو اُنھوں نے فرمایا کہ گائے کی قربانی میں سات افراد شریک ہو سکتے ہیں۔ اُس نے پوچھا کہ اگر سینگ (تھوڑا سا ٹوٹا ہوا ہو؟) انھوں نے فرمایا، اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس نے پھر عرض کیا کہ انگڑے پن کا کیا حُکم ہے؟ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب چل کر قربان گاہ پہنچ جائے تو کوئی حرج نہیں، فرمایا کہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ہم جانور کی آنکھیں اور کان اچھی طرح دیکھ لیں (کہ ان میں نقص نہ ہو)۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
2060. ‏(‏319‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ذَبْحِ الْجَذَعَةِ مِنَ الضَّأْنِ فِي الْهَدْيِ وَالضَّحَايَا بِلَفْظٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ‏.‏
2060. بھیڑ کا ایک سالہ بچہ قربان کیا جا سکتا ہے حج اور عید کی قربانی میں۔ اس سلسلے میں ایک مجمل غیر مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: 2916
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن يحيى بن ابي كثير ، حدثني بعجة بن عبد الله بن بدر الجهني ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحايا بين اصحابه، قال عقبة: فصارت لي جذعة، فقلت: يا رسول الله، صارت لي جذعة، قال:" ضح لها" ، قال ابو بكر: خرجت تمام ابواب الضحايا في كتاب الضحايا، وإنما خرجت هذه الاخبار التي فيها ذكر الضحايا في هذا الكتاب، لان العلماء لم يختلفوا ان كل ما جاز في الضحية، فهو جائز في الهديحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي بَعْجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحَايَا بَيْنَ أَصْحَابِهِ، قَالَ عُقْبَةُ: فَصَارَتْ لِي جَذَعَةٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَارَتْ لِي جَذَعَةٌ، قَالَ:" ضَحِّ لَهَا" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَرَّجْتُ تَمَامَ أَبْوَابِ الضَّحَايَا فِي كِتَابِ الضَّحَايَا، وَإِنَّمَا خَرَّجْتُ هَذِهِ الأَخْبَارَ الَّتِي فِيهَا ذِكْرُ الضَّحَايَا فِي هَذَا الْكِتَابِ، لأَنَّ الْعُلَمَاءَ لَمْ يَخْتَلِفُوا أَنَّ كُلَّ مَا جَازَ فِي الضَّحِيَّةِ، فَهُوَ جَائِزٌ فِي الْهَدْيِ
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کیے، سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے حصّے میں بھیٹر کا ایک سالہ بچّہ آیا۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میرے حصّے میں بھیٹر کا ایک سالہ بچہ آیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے ہی ذبح کرلو۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے قربانی کے مسائل کتاب الضحایا میں بیان کر دیئے ہیں، میں نے یہاں قربانی کے یہ مسائل صرف اس لئے بیان کیے ہیں کیونکہ علمائے کرام کا اتفاق ہے کہ ہر وہ جانور جو عید کی قربانی میں ذبح کرنا جائز ہے وہ حج کی قربانی میں بھی ذبح کرنا جائز ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    30    31    32    33    34    35    36    37    38    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.