Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2057. ‏(‏316‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْعُيُوبِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْأَنْعَامِ فَلَا تُجْزِئُ هَدْيًا وَلَا ضَحَايَا إِذَا كَانَ بِهَا بَعْضُ تِلْكَ الْعُيُوبِ‏.‏
جانوروں کے ان عیوب کا بیان جن کی وجہ سے ان کی قربانی کرنا یا مکّہ مکرّمہ میں قربانی کے لئے بھیجنا درست نہیں ہے
حدیث نمبر: 2912
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو دَاودَ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وَأَبُو الْوَلِيدِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ فَيْرُوزَ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ حَدِّثْنِي مَا كَرِهَ أَوْ نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الأَضَاحِيِّ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَكَذَا بِيَدِهِ وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْبَعٌ لا تُجْزِئُ فِي الأَضَاحِي: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنِ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلَعُهَا، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لا تَنْقَى"، قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ نَقْصٌ فِي الأُذُنِ وَالْقَرْنِ، قَالَ: فَمَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ، وَلا تُحَرِّمْهُ عَلَى غَيْرِكَ
جناب عبید بن فیروز بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے اُن جانوروں کے بارے میں بیان کریں جن کی قربانی کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا ہے یا منع فرمایا ہے۔ سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح اپنے دست مبارک سے اشارہ کرکے فرمایا تھا، اور میرا ہاتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے چھوٹا اور حقیر ہے۔ چار قسم کے جانور قربانی میں جائز نہیں ہیں، وہ بھینگا جانور جس کا بھینگا ہونا واضح ہو، بیمار جانور جس کی بیماری ظاہر ہو لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن واضح ہو۔ اور ایسا بوڑھا جانور کہ کمزوری کی وجہ سے اس کی ہڈیوں کا گودا ختم ہو چکا ہو۔ سیدنا عبید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے قربانی کے لئے وہ جانور بھی بُرا معلوم ہوتا ہے جس کے کان اور سینگ میں نقص ہو (یعنی کان کٹا ہو یا سینگ ٹوٹا ہو) آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو جانور تمہیں ناپسند ہوتم اسے چھوڑ دو لیکن دوسروں کو اس کی قربانی سے منع نہ کرو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح