صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
حج کے احکام و مسائل
1797. (56) بَابُ النَّهْيِ عَنْ سَيْرِ الِاثْنَيْنِ،
1797. دو آدمیوں کا اکیلے سفر کرنا منع ہے
حدیث نمبر: Q2570
Save to word اعراب
والدليل على ان ما دون الثلاث من المسافرين فهم عصاة، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اعلم ان الواحد شيطان، والاثنان شيطانان، ويشبه ان يكون معنى قوله: شيطان او عاصي، كقوله: شياطين الإنس والجن (الانعام: 112)، ومعناه: عصاة الجن والإنس.وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ مَا دُونَ الثَّلَاثِ مِنَ الْمُسَافِرِينَ فَهُمْ عُصَاةٌ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ الْوَاحِدَ شَيْطَانٌ، وَالِاثْنَانِ شَيْطَانَانِ، وَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ مَعْنَى قَوْلِهِ: شَيْطَانٌ أَوْ عَاصِي، كَقَوْلِهِ: شَيَاطِينَ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ (الأنعام: 112)، وَمَعْنَاهُ: عُصَاةُ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ.

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2570
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، وعبد الله بن هاشم ، قالا: حدثنا يحيى وهو ابن سعيد ، عن ابن عجلان ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الواحد شيطان، والاثنان شيطانان، والثلاثة ركب" ، قال بندار: ثنا ابن عجلانحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَاحِدُ شَيْطَانٌ، وَالاثْنَانِ شَيْطَانَانِ، وَالثَّلاثَةُ رَكْبٌ" ، قَالَ بُنْدَارٌ: ثنا ابْنُ عَجْلانَ
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اکیلا (مسافر) شیطان ہے اور دو مسافر دو شیطان ہیں اور تین آدمی قافلہ اور جماعت ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1798. (57) بَابُ دُعَاءِ الْمُسَافِرِ عِنْدَ الصَّبَّاحِ
1798. صبح کے وقت مسافر کی دعا کا بیان
حدیث نمبر: 2571
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، حدثنا ابن وهب ، قال: حدثني ايضا يعني سليمان بن بلال ، عن سهيل بن ابي صالح . ح وثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو مصعب احمد بن ابي بكر الزهري ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن عبد الله بن عامر . ح وحدثنا محمد بن يحيى ، ايضا نا ابو مصعب ، نا ابو ضمرة ، عن عبد الله بن عامر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان في سفر فبدا له الفجر، قال:" سمع سامع بحمد الله ونعمته وحسن بلائه علينا، ربنا صاحبنا، فافضل علينا سترا بالله من النار"، يقول ذلك ثلاث مرات يرفع صوته ، هذا حديث ابي ضمرة، ولم يقل في حديث سليمان، وابن ابي حازم: ونعمته، وقال في حديث ابن ابي حازم: وحسن بلائه، يقول: ذلك ثلاث مرات، قال ابو بكر: عبد الله بن عامر ليس من شرطنا في هذا الكتاب، وإنما خرجت هذا الخبر عن سليمان بن بلال، وعن سهيل بن ابي صالح، فكتب هذا إلى جنبهحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَيْضًا يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ بِلالٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ . ح وَثَنًا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ أَحْمَدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، أَيْضًا نا أَبُو مُصْعَبٍ ، نا أَبُو ضَمْرَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فَبَدَا لَهُ الْفَجْرُ، قَالَ:" سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ وَنِعْمَتِهِ وَحُسْنِ بَلائِهِ عَلَيْنَا، رَبُّنَا صَاحِبُنَا، فَأَفْضِلْ عَلَيْنَا سِتْرًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ"، يَقُولُ ذَلِكَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ يَرْفَعُ صَوْتَهُ ، هَذَا حَدِيثُ أَبِي ضَمْرَةَ، وَلَمْ يَقُلْ فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ، وَابْنِ أَبِي حَازِمٍ: وَنِعْمَتِهِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِ ابْنِ أَبِي حَازِمٍ: وَحُسْنِ بَلائِهِ، يَقُولُ: ذَلِكَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ لَيْسَ مِنْ شَرْطِنَا فِي هَذَا الْكِتَابِ، وَإِنَّمَا خَرَّجْتُ هَذَا الْخَبَرَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلالٍ، وَعَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، فَكُتِبَ هَذَا إِلَى جَنْبِهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے تو جب سحر طلوع ہوتی تو آپ یہ دعا مانگتے: «‏‏‏‏سَمِـعَ سـامِعٌ بِحَمْـدِ اللهِ وَحُسْـنِ بَلائِـهِ عَلَيْـنا، رَبَّنـا صـاحِبْـنا وَأَفْـضِل عَلَيْـنا سِتْراً باللهِ مِنَ النّـار» ‏‏‏‏ سننے والے نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء، اس کی نعمت کا شکریہ اور ہم پر اس کے فضل و کرم کا اعتراف سن لیا۔ اے ہمارے رب (ہمارے سفر میں) ہمارا ساتھی بن جا۔ اور ہم پر اپنا فضل و کرم فرما میں جہنّم کی آگ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ آپ یہ دعائیہ کلمات بلند آواز سے تین بار پڑھتے۔ جناب ابوحازم کی روایت میں ہے کہ اور اس کی کرم فرمائی کا اعتراف آپ یہ کلمات تین بار پڑھتے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عامر راوی ہماری اس کتاب کی شرط پر پورا نہیں اُترتا لیکن چونکہ میں نے یہ روایت سلیمان بن بلال اور سہیل بن ابی صالح سے بھی بیان کی ہے (جو شرط پر پورے اترتے ہیں) اس لئے عبداللہ بن عامر کی روایت بھی ان کی روایت کے ساتھ درج کردی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1799. (58) بَابُ صِفَةِ الدُّعَاءِ بِاللَّيْلِ فِي الْأَسْفَارِ
1799. سفر میں رات کے وقت دعا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2572
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا صفوان بن عمرو ، عن شريح بن عبيد الحضرمي ، انه سمع الزبير بن الوليد ، يحدث عن عبد الله بن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا غزا او سافر، فادركه الليل، قال: " يا ارض ربي وربك الله، اعوذ بالله من شرك وشر ما فيك، وشر ما خلق فيك، وشر ما دب عليك، اعوذ بالله من شر كل اسد، واسود وحية، وعقرب، من ساكني البلد، ومن شر والد وما ولد" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ الْحَضْرَمِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ الزُّبَيْرَ بْنَ الْوَلِيدِ ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا غَزَا أَوْ سَافَرَ، فَأَدْرَكَهُ اللَّيْلُ، قَالَ: " يَا أَرْضُ رَبِّي وَرَبُّكِ اللَّهُ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّكِ وَشَرِّ مَا فِيكِ، وَشَرِّ مَا خُلِقَ فِيكِ، وَشَرِّ مَا دَبَّ عَلَيْكِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ كُلِّ أَسَدٍ، وَأَسْوَدَ وَحَيَّةٍ، وَعَقْرَبٍ، مِنْ سَاكِنِي الْبَلَدِ، وَمِنْ شَرِّ وَالِدٍ وَمَا وَلَدَ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوے یا سفر میں ہوتے اور رات ہو جاتی تو آپ یہ دعا مانگتے: «‏‏‏‏يَا أَرْضُ رَبِّي وَرَبُّكِ اللَّهُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّكِ وَشَرِّ مَا فِيكِ وَشَرِّ مَا خُلِقَ فِيكِ وَشَرِّ مَا يَدِبُّ عَلَيْكِ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ أَسَدٍ وَأَسْودَ وَمِنَ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ وَمِنْ شَرِّ سَاكِنِ الْبَلَدِ وَمِنْ والدٍ وَمَا ولد» ‏‏‏‏ اے زمین، میرا اور تیرا پروردگار اللہ ہے۔ میں تیرے شر سے، تیرے اندر کے شر سے اور تیرے اندر پیدا کی گئی مخلوق کے شر سے، تیرے اوپر رینگنے والی مخلوق کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔ میں ہر شیر اور درندے، سانپ اور بچّھو، اور اس علاقے کے باشندوں اور ہر والد اور اس کے مولود کے شر سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1800. (59) بَابُ تَقْلِيدِ الْبُدْنِ وَإِشْعَارِهَا عِنْدَ السُّوقِ
1800. قربانی کے اونٹوں کو روانہ کرتے وقت ان کے گلے میں ہار ڈالنے اور بطور علامت زخم لگانے کا بیان
حدیث نمبر: 2573
Save to word اعراب
ثنا ثنا عبد الجبار بن العلاء العطار، وسعيد بن عبد الرحمن المخزومي، قالا: ثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة ، قالت: " كنت افتل قلائد هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي هاتين" ، لم يذكر المخزومي هاتينثنا ثنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ الْعَطَّارُ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالا: ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَفْتِلُ قَلائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِيَّ هَاتَيْنِ" ، لَمْ يَذْكُرِ الْمَخْزُومِيُّ هَاتَيْنِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے اونٹوں کے ہار اپنے ان دو ہاتھوں سے بٹا کرتی تھی۔ جناب مخزومی کی روایت ہیںهاتين (ان دو) کے لفظ کا ذکر موجود نہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2574
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب الدورقي ، حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا مالك بن انس ، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن عمرة ، عن عائشة :" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قلد هديه واشعره" حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ :" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّدَ هَدْيَهُ وَأَشْعَرَهُ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قربانی کے اونٹ کو ہار پہنایا اور اسے زخم لگا کرنشان لگایا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1801. (60) بَابُ إِشْعَارِ الْبُدْنِ فِي شَقِّ السَّنَامِ الْأَيْمَنِ، وَسَلْتِ الدَّمِ عَنْهَا،
1801. قربانی کے اونٹ کی کوہان پر دائیں جانب زخم لگانا اور اس سے نکلنے والے خون کو صاف کرنا سنّت ہے۔
حدیث نمبر: Q2575
Save to word اعراب
ضد قول من زعم ان إشعار البدن مثلة، فسمى سنة النبي صلى الله عليه وسلم مثلة بجهلهضِدَّ قَوْلِ مِنْ زَعَمَ أَنَّ إِشْعَارَ الْبُدْنِ مُثْلَةٌ، فَسَمَّى سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُثْلَةً بِجَهْلِهِ
اس عالم کے قول کے برخلاف جس کا خیال ہے کہ اشعار کرنا مثلہ ہے۔ اس طرح اس نے اپنی جہالت کہ بنا پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کو مثلہ کا نام دے دیا ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2575
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر ادا کی اور اپنے قربانی کے اونٹوں کو کوہان کی دائیں جانب اشعار کرنے کا حُکم دیا، اور اسے دو جوتوں کا ہار پہنایا اور اس کے زخم سے خون صاف کردیا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2576
Save to word اعراب
ثنا حدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، عن هشام الدستوائي ، عن قتادة ، بهذا الإسناد نحوه، غير انه قال:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اشعر الهدي في شق السنام الايمن" ثنا حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْعَرَ الْهَدْيَ فِي شِقِّ السَّنَامِ الأَيْمَنِ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قربانی کے اونٹ کو اس کوہان کی دائیں جانب اشعار کیا۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1802. (61) بَابُ الْهَدْيِ إِذَا عَطِبَ قَبْلَ أَنْ يَبْلُغَ مَحِلَّهُ
1802. قربانی کا جانور مکّہ مکرّمہ پہنچنے سے پہلے تھک جائے اور چلنے سے معذور ہو جائے تو اسے کیا کرنا چاہیے
حدیث نمبر: 2577
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا عبد الرحيم يعني ابن سليمان . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، جميعا عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، قال: حدثني ناجية الخزاعي صاحب بدن النبي صلى الله عليه وسلم، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف اصنع بما عطب من بدني؟" فامرني ان انحر كل بدنة عطبت، ثم يلقى نعلها في دمها، ثم يخلى بينها وبين الناس فياكلونها" ، وقال في حديث وكيع، عن ناجية، وقال: قال:" وانحره واغمس نعله في دمه، واضرب بها صفحته"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَاجِيَةُ الْخُزَاعِيُّ صَاحِبُ بُدْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا عَطِبَ مِنْ بُدْنِي؟" فَأَمَرَنِي أَنْ أَنْحَرَ كُلَّ بَدَنَةٍ عَطِبَتْ، ثُمَّ يُلْقَى نَعْلُهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ يُخَلَّى بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ فَيَأْكُلُونَهَا" ، وَقَالَ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، عَنْ نَاجِيَةَ، وَقَالَ: قَالَ:" وَانْحَرْهُ وَاغْمِسْ نَعْلَهُ فِي دَمِهِ، وَاضْرِبْ بِهَا صَفْحَتَهُ"
حضرت عروہ بن زبیر رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ مجھے سیدنا ناجیہ الخزاعی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے اونٹ مکّہ مکرّمہ پہنچاتے تھے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میرے قربانی کے اونٹوں میں سے جو تھک جائے۔ میں اسے کیا کروں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حُکم دیا کہ میں ہر تھک جانے والے اونٹ کو ذبح کرکے اس کے جوتے اس کے خون میں ڈبو کر چھوڑ دوں۔ تاکہ ضرورتمند لوگ اس کا گوشت کھالیں۔ جناب وکیع کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس اونٹ کو ذبح کردو اور اس کا جوتا اس کے خون میں ڈبو کر اس کے پہلو پر مارو (تاکہ لوگ اسے پہچان کر گوشت کھالیں)

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.