صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
حج کے احکام و مسائل
1831. (90) بَابُ اسْتِحْبَابِ الِاسْتِقْبَالِ بِالرَّاحِلَةِ الْقِبْلَةَ إِذَا أَرَادَ الرَّاكِبُ الْإِهْلَالَ
1831. جب سوار تلبیہ پکارنے کا ارادہ کرے تو سواری کو قبلہ رخ کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2614
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد ، حدثني ابي ، عن ابيه ، عن ايوب ، عن نافع ،" ان ابن عمر كان إذا اتى ذا الحليفة امر براحلته فرحلت، ثم صلى الغداة، ثم ركب حتى إذا استوت به استقبل القبلة فاهل، قال: ثم يلبي حتى إذا بلغ الحرم امسك حتى إذا اتى ذا طوى بات به، قال: فيصلي به الغداة، ثم يغتسل" ، فزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم فعل ذلكحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ،" أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ إِذَا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَرُحِلَتْ، ثُمَّ صَلَّى الْغَدَاةَ، ثُمَّ رَكِبَ حَتَّى إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَأَهَلَّ، قَالَ: ثُمَّ يُلَبِّي حَتَّى إِذَا بَلَغَ الْحَرَمَ أَمْسَكَ حَتَّى إِذَا أَتَى ذَا طُوًى بَاتَ بِهِ، قَالَ: فَيُصَلِّي بِهِ الْغَدَاةَ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ" ، فَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ
امام نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب ذوالحلیفہ پہنچ جاتے تو اپنی سواری پر کجاوہ کسنے کا حُکم دیتے۔ پھر وہ صبح کی نماز ادا کرتے۔ پھر اپنی سواری پر سوار ہوتے حتّیٰ کہ جب وہ آپ کو لیکر سیدھی ہو جاتی تو آپ قبلہ رخ ہوتے اور تلبیہ پکارتے۔ پھر آپ (دورانِ سفر) تلبیہ پکارتے رہتے حتّیٰ کہ جب حرم میں پہنچ جاتے تو تلبیہ پڑھنا بند کر دیتے۔ جب ذی طوی مقام پر پہنچتے تورات وہیں گزارتے پھر صبح کی نماز وہاں پڑھ کر غسل کرتے۔ (پھر بیت اللہ میں داخل ہوتے) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1832. (91) بَابُ اسْتِحْبَابِ الْبَيْتُوتَةِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَالْغُدُوِّ مِنْهَا اسْتِنَانًا بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1832. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کرتے ہوئے ذوالحلیفہ میں رات گزارنا اور صبح کے وقت وہاں سے روانہ ہونا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2615
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الصواف ، حدثنا احمد بن إسحاق الحضرمي ، حدثنا وهيب ، حدثني موسى بن عقبة ، حدثني نافع ، وسالم ," ان ابن عمر كان إذا مر بذي الحليفة بات بها حتى يصبح" ، ويخبر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلكحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الصَّوَّافُ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، وَسَالِمٌ ," أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ إِذَا مَرَّ بِذِي الْحُلَيْفَةِ بَاتَ بِهَا حَتَّى يُصْبِحَ" ، وَيُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ
جناب نافع اور سالم بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ جب ذوالحلیفہ سے گزرتے تورات وہیں بسر کرتے حتّیٰ کہ صبح کے وقت روانہ ہوتے۔ وہ بتاتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1833. (92) بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّعَرُّسِ فِي بَطْنِ الْوَادِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ
1833. ذوالحلیفہ میں وادی کے درمیان رات کو آرام کے لئے اترنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2616
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا الخضر بن محمد بن شجاع ، اخبرنا إسماعيل بن جعفر ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اتى وهو في معرسه في ذي الحليفة، فقيل:" إنك ببطحاء مباركة" ، قال موسى: وقد اناخ بنا سالم بالمناخ الذي كان عبد الله ينيخ به يتحرى معرس رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو اسفل من المسجد الذي ببطن الوادي بينه وبين الطريق وسطا من ذلكحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْخَضِرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُجَاعٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى وَهُوَ فِي مُعَرَّسِهِ فِي ذِي الْحُلَيْفَةِ، فَقِيلَ:" إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ" ، قَالَ مُوسَى: وَقَدْ أَنَاخَ بِنَا سَالِمٌ بِالْمَنَاخِ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُنِيخُ بِهِ يَتَحَرَّى مُعَرَّسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ أَسْفَلُ مِنَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِبَطْنِ الْوَادِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ وَسَطًا مِنْ ذَلِكَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک فرشتہ آیا (یا آپ کو خواب آیا) جب کہ آپ ذوالحلیفہ میں رات کے وقت آرام کرنے کے لئے تشریف فرما تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ آپ بابرکت میدان میں ٹھہرے ہیں۔ جناب موسیٰ کی روایت میں ہے حضرت سالم نے ہمیں اس جگہ ٹھہرایا جہاں سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ ٹھہرا کرتے تھے۔ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی اقامت گاہ کو تلاش کرتے تھے۔ وہ جگہ مسجد ذوالحلیفہ کے نیچے وادی کے درمیان واقع ہے مسجد اور راستے کے عین درمیان ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1834. (93) بَابُ اسْتِحْبَابِ الصَّلَاةِ فِي ذَلِكَ الْوَادِي
1834. وادی عقیق میں نفل نماز پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2617
Save to word اعراب
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا: آج رات میرے پاس میرے رب کا ایک فرشتہ آیا، جبکہ آپ اس رات وادی عقیق میں تشریف فرما تھے، کہ آپ اس مبارک وادی میں نماز ادا کریں۔ اور کہیں: عمرہ، حج میں شامل ہو گیا ہے (آئندہ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا جائز ہے)۔

تخریج الحدیث:
1835. (94) بَابُ اسْتِحْبَابِ الْإِهْلَالِ بِمَا يُحْرِمُ بِهِ الْمُهِلُّ مِنْ حَجِّ أَوْ عَمْرَةِ أَوْ هُمَا
1835. محرم حج، عمرہ یا حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھ سکتا ہے۔ ان میں سے جس کا احرام باندھے گا اسی کے ساتھ تلبیہ پکارنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2618
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا خالد ، عن بكر بن عبد الله ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لبيك بحج وعمرة" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَبَّيْكَ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں تلبیہ کہا اور نیت کی «‏‏‏‏لَبَّيْكَ بِحَجِّ وَعُمَرَةِ» ‏‏‏‏ اے اللہ میں حج اور عمرے کی ادائیگی کے لئے حاضر ہوں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2619
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر ، حدثنا هشيم ، اخبرنا يحيى بن ابي إسحاق ، وعبد العزيز بن صهيب ، وحميد الطويل ، كلهم يقول: سمعت انسا ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لبيك عمرة وحجا، لبيك عمرة وحجا"، مرارا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، وَحُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، كُلُّهُمْ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا، لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا"، مِرَارًا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: «‏‏‏‏لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَ حَجًّا، لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَ حَجًّا» ‏‏‏‏ اے اللہ میں عمرہ اور حج دونوں کی ادائیگی کے لئے حاضر ہوں۔ اے اللہ میں عمرہ اور حج دونوں کی ادائیگی کے لئے حاضر ہوں۔ آپ یہ کلمات بار بار پڑھ رہے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1836. (95) بَابُ إِبَاحَةِ الْإِحْرَامِ مِنْ غَيْرِ تَسْمِيَةِ حَجٍّ وَلَا عَمْرَةٍ، وَمِنْ غَيْرِ قَصْدِ نِيَّةٍ وَاحِدٍ بِعَيْنِهِ عِنْدَ ابْتِدَاءِ الْإِحْرَامِ
1836. حج یا عمرے کا نام لئے بغیر بھی احرام باندھنا جائز ہے اور احرام کی ابتداء میں ان دونوں میں سے کسی ایک کی تعین کی نیت و ارادہ کیے بغیر بھی احرام باندھںا درست ہے
حدیث نمبر: 2620
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا ابن ابي حازم ، اخبرني جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لا نرى إلا الحج حتى قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة فطاف بالبيت سبعا، وصلى خلف المقام ركعتين، ثم قال: " نبدا بالذي بدا الله به"، فبدا بالصفا حتى فرغ من آخر سبعة على المروة، فجاءه علي بن ابي طالب بهدية من اليمن، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بم اهللت؟" قال: قلت: اللهم إني اهل بما اهل به رسولك، قال:" فإني اهللت بالحج" ، فذكر الدورقي الحديث بطوله، قال ابو بكر: فقد اهل علي بن ابي طالب بما اهل به النبي صلى الله عليه وسلم، وهو غير عالم في وقت إهلاله ما الذي به اهل النبي صلى الله عليه وسلم، لان النبي صلى الله عليه وسلم إنما كان مهلا من طريق المدينة، وكان علي بن ابي طالب رحمه الله من ناحية اليمن، وإنما علم علي بن ابي طالب ما الذي به اهل النبي صلى الله عليه وسلم عند اجتماعهما بمكة، فاجاز صلى الله عليه وسلم إهلاله بما اهل به النبي صلى الله عليه وسلم، وهو غير عالم في وقت إهلاله اهل النبي صلى الله عليه وسلم بالحج او بالعمرة او بهما جميعا، وقصة ابي موسى الاشعري من هذا الباب لما قدم على النبي صلى الله عليه وسلم، وهو منيخ بالبطحاء، فقال صلى الله عليه وسلم:" قد احسنت"، غير ان النبي صلى الله عليه وسلم في المتعقب امر عليا بغير ما امر به ابا موسى، امر عليا بالمقام على إحرامه، إذ كان معه هدي، فلم يجد له الإحلال إلى ان بلغ الهدي محله، وامر ابا موسى بالإحلال بعمرة، إذ لم يكن معه هدي، وقد بينت هذه المسالة في كتاب الكبيرحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا نَرَى إِلا الْحَجَّ حَتَّى قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: " نَبْدَأُ بِالَّذِي بَدَأَ اللَّهُ بِهِ"، فَبَدَأَ بِالصَّفَا حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِ سَبْعَةٍ عَلَى الْمَرْوَةِ، فَجَاءَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بِهَدِيَّةٍ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ أَهْلَلْتَ؟" قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُكَ، قَالَ:" فَإِنِّي أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ" ، فَذَكَرَ الدَّوْرَقِيُّ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَدْ أَهَلَّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ غَيْرُ عَالِمٍ فِي وَقْتِ إِهْلالِهِ مَا الَّذِي بِهِ أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا كَانَ مُهِلا مِنْ طَرِيقِ الْمَدِينَةِ، وَكَانَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَحِمَهُ اللَّهُ مِنْ نَاحِيَةِ الْيَمَنِ، وَإِنَّمَا عَلِمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مَا الَّذِي بِهِ أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ اجْتِمَاعِهِمَا بِمَكَّةَ، فَأَجَازَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِهْلالَهُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ غَيْرُ عَالِمٍ فِي وَقْتِ إِهْلالِهِ أَهَلَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ أَوْ بِالْعُمْرَةِ أَوْ بِهِمَا جَمِيعًا، وَقِصَّةُ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ مِنْ هَذَا الْبَابِ لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَاءِ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أَحْسَنْتَ"، غَيْرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُتَعَقَّبِ أَمَرَ عَلِيًّا بِغَيْرِ مَا أَمَرَ بِهِ أَبَا مُوسَى، أَمَرَ عَلِيًّا بِالْمُقَامِ عَلَى إِحْرَامِهِ، إِذْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلَمْ يَجِدْ لَهُ الإِحْلالَ إِلَى أَنْ بَلَغَ الْهَدْيَ مَحِلَّهُ، وَأَمَرَ أَبَا مُوسَى بِالإِحْلالِ بِعُمْرَةٍ، إِذْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، وَقَدْ بَيَّنْتُ هَذِهِ الْمَسْأَلَةَ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف حج کی نیت سے (مدینہ منوّرہ سے) نکلے حتّیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ پہنچ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے سات چکر لگائے (طواف کیا) اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعات ادا کیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم بھی (سعی کی) ابتداء اسی سے کریںگے جس سے اللہ تعالیٰ نے (قرآن مجید میں) ابتداء کی ہے۔ لہٰذا آپ نے صفا پہاڑی سے (سعی کی) ابتدء کی۔ حتّیٰ کہ آخری ساتواں چکّر مروہ پہاڑی پر پہنچ کر ختم کیا اور سعی سے فارغ ہو گئے۔ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ یمن سے آپ کے لئے جانور لیکر حاضر ہوگئے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم نے احرام باندھتے وقت کیا نیت کی تھی۔ (کس حج کا تلبیہ پکارا تھا) انہوں نے عرض کی کہ میں نے کہا تھا کہ اے اللہ، میں بھی اسی نیت سے احرام باندھتا ہوں جس نیت سے تیرے رسول نے احرام باندھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں نے حج کا احرام باندھا ہے۔ پھر جناب دورقی نے بقیہ حدیث بیا ن کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کی طرح احرام باندھا حالانکہ احرام باندھتے وقت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو معلوم نہیں تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس حج کی نیت کرکے احرام باندھا ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منوّرہ کے راستے میں آنے والے میقات ذوالحلیفہ سے احرام باندھا تھا جب کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس وقت یمن کی جانب موجود تھے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو مکّہ مکرّمہ پہنچ کر آپ سے معلوم ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس حج کی نیت سے احرام باندھا ہے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے اسی احرام کو درست قرار دیدیا جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیت پر احرام باندھا تھا حلانکہ احرام باندھے وقت انہیں معلوم نہیں تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج، عمرے یا ان دونوں کی نیت سے احرام باندھا ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا قصّہ بھی اس مسئلے کے متعلق ہے۔ جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے جب کہ آپ بطحاء میں تشریف فرما تھے۔ آپ نے ان سے فرمایا تھا: تم نے بہت اچھا کیا ہے (کہ اپنی قربانی ساتھ نہیں لائے اس لئے عمرہ ادا کرکے احرام کھول لو) لیکن آخر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مختلف حُکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا کہ وہ اپنے احرام میں پابند رہیں کیونکہ ان کے پاس قربانی کا جانور موجود تھا۔ لہٰذا انہیں (10 ذوالحجہ کو) قربانی کا جانور اپنی جگہ پہنچنے تک احرام کھولنے کی اجازت نہ تھی۔ اور آپ نے سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو عمرہ کرکے احرام کھولنے کا حُکم دیا کیونکہ ان کے پاس قربانی کا جانور موجود نہیں تھا۔ میں نے یہ مسئلہ کتاب الکبیر میں بیان کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1837. (96) بَابُ صِفَةِ تَلْبِيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1837. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 2621
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن منيع ، ومؤمل بن هشام ، قالا: حدثنا إسماعيل ، قال احمد: اخبرنا، وقال مؤمل: عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان تلبية النبي صلى الله عليه وسلم: " لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك" ، قال مؤمل في حديثه: وزاد ابن عمر:" لبيك لبيك لبيك وسعديك، والخير في يديك والرغباء إليك والعمل".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، وَمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ أَحْمَدُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ مُؤَمَّلٌ: عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنْ تَلْبِيَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكُ لا شَرِيكَ لَكَ" ، قَالَ مُؤَمَّلٌ فِي حَدِيثِهِ: وَزَادَ ابْنُ عُمَرَ:" لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ اس طرح ہے: «‏‏‏‏لَبَّيْكَ اللَٰهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ» ‏‏‏‏ اے اللہ، میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں، میں تیری عبادت پر قائم ہوں۔ میں تیری فرمانبرداری کے لئے حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، اے اللہ، میں حاضر ہوں۔ بلاشبہ ساری تعریفیں تیرے ہی لائق ہیں اور تمام نعمتیں تیری ہی ملکیت ہیں۔ اور بادشاہی بھی تیری ہی ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔ جناب موَمل کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان الفاظ کا اضافہ بیان کیا ہے کہ «‏‏‏‏لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ» ‏‏‏‏ اے اللہ میں حاضر ہوں، میں تیری عبادت پر قائم ہوں، میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں، میں تیری عبادت کی موافقت کرتا ہوں، ہر طرح کی خیر و برکت تیرے ہاتھوں میں ہے۔ تمام امیدیں تیری ذات سے وابستہ ہیں اور ہر عمل تیری رضا کے حصول کے لئے ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2622
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى ، حدثنا عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، قال: تلقفت التلبية من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر مثل حديث مؤمل.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: تَلَقَّفْتُ التَّلْبِيَةَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ مُؤَمَّلٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے تلبیہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا ہے۔ پھر جناب مؤمل کی حدیث کی طرح بیان کی۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1838. (97) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ الزِّيَادَةَ فِي التَّلْبِيَةِ عَلَى مَا حَفِظَ ابْنُ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائِزٌ
1838. اس بات کا بیان کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تلبیہ کے جو الفاط یاد کیے ہیں ان کا تلبیہ میں اضافہ کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q2623
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:

Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.