صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1837. (96) بَابُ صِفَةِ تَلْبِيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 2621
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، وَمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ أَحْمَدُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ مُؤَمَّلٌ: عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنْ تَلْبِيَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكُ لا شَرِيكَ لَكَ" ، قَالَ مُؤَمَّلٌ فِي حَدِيثِهِ: وَزَادَ ابْنُ عُمَرَ:" لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ اس طرح ہے: «لَبَّيْكَ اللَٰهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ» ”اے اللہ، میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں، میں تیری عبادت پر قائم ہوں۔ میں تیری فرمانبرداری کے لئے حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، اے اللہ، میں حاضر ہوں۔ بلاشبہ ساری تعریفیں تیرے ہی لائق ہیں اور تمام نعمتیں تیری ہی ملکیت ہیں۔ اور بادشاہی بھی تیری ہی ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔“ جناب موَمل کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان الفاظ کا اضافہ بیان کیا ہے کہ «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ» ”اے اللہ میں حاضر ہوں، میں تیری عبادت پر قائم ہوں، میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں، میں تیری عبادت کی موافقت کرتا ہوں، ہر طرح کی خیر و برکت تیرے ہاتھوں میں ہے۔ تمام امیدیں تیری ذات سے وابستہ ہیں اور ہر عمل تیری رضا کے حصول کے لئے ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري