صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
حج کے احکام و مسائل
1742. (1) بَابُ فَرْضِ الْحَجِّ عَلَى مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا
1742. جو شخص بیت اللہ پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو اس پر حج کرنا فرض ہے
حدیث نمبر: Q2504
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2504
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى ، حدثنا حسين بن الحسن ، حدثنا كهمس بن الحسن ، عن ابن بريدة ، عن يحيى بن يعمر ، قال: انطلقت انا، وحميد بن عبد الرحمن حاجين ومعتمرين، فقلنا لو اتينا رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فلقينا عبد الله بن عمر ، فقال: حدثني عمر ، قال: بينما نحن ذات يوم عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ اقبل رجل شديد بياض الثياب، شديد سواد الشعر، ولا نعرفه فدنا حتى وضع ركبتيه ووضع يديه على فخذيه، فقال: يا محمد، اخبرني عن الإسلام، ما الإسلام؟ قال:" ان تشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان، وتحج البيت إن استطعت إليه سبيلا"، قال: صدقت ، فذكر الحديث بطوله. حدثنا ابو موسى ، حدثنا معاذ بن معاذ ، حدثنا كهمس ، بهذا الحديث نحوهحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمُرَ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا، وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَاجِّينَ وَمُعْتَمِرِينَ، فَقُلْنَا لَوْ أَتَيْنَا رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِينَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ ذَاتَ يَوْمٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ، شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعْرِ، وَلا نَعْرِفُهُ فَدَنَا حَتَّى وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ وَوضَعَ يَدَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَخْبِرْنِي عَنِ الإِسْلامِ، مَا الإِسْلامُ؟ قَالَ:" أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَتُقِيمَ الصَّلاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلا"، قَالَ: صَدَقْتَ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ. حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوِهِ
جناب یحییٰ بن یعمر بیان کرتے ہیں کہ میں اور حمید بن عبدالرحمٰن حج اور عمرے کی ادائیگی کے لئے چلے تو ہم نے کہا، اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابہ کی ملاقات کریں تو کتنا اچھا ہوگا۔ لہٰذا ہم نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ملاقات کی تو اُنہوں نے فرمایا کہ مجھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی وہ فرماتے ہیں کہ اس دوران کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب ایک شخص اچانک نمودار ہوا اُس کے کپڑے نہایت سفید اور صاف تھے جبکہ بال بالکل سیاہ اور صاف تھے جبکہ ہم اسے جانتے نہیں تھے (یعنی اجنبی تھا مگر سفرکے آثار اس پر موجود نہیں تھے) وہ قریب ہوکر دو زانوں بیٹھ گیا اور اپنے دونوں ہاتھ اپنی رانوں پر رکھ کو بولا، اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، مجھے اسلام کے بارے میں بتائیں کہ اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسلام یہ ہے) کہ تم گواہی دو کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بیشک محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں اور تم نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو، اور رمضان المبارک کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو اگر تم اس تک سفر کی استطاعت رکھتے ہو۔ اُس نے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا ہے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1743. (2) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اسْمَ الْإِسْلَامِ بِاسْمِ الْمَعْرِفَةِ الْأَلِفِ وَاللَّامِ قَدْ يَقَعُ عَلَى بَعْضِ شُعَبِ الْإِسْلَامِ
1743. اس بات کی دلیل کا بیان کہ بعض دفعہ اسلام پر الف لام تعریف کا ہوتا ہے (اور وہ کل کا معنی دیتا ہے) لیکن اس کے باوجود اس کا اطلاق اسلام کے بعض شعبوں پر ہوجاتا ہے
حدیث نمبر: Q2505
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2505
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود پر حق نہیں (اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں)، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1744. (3) بَابُ الْأَمْرِ بِتَعْجِيلِ الْحَجِّ خَوْفَ فَوْتِهِ بِرَفْعِ الْكَعْبَةِ،
1744. حج کو جلدی ادا کرنے کا بیان۔ اس خوف کی بنا پر کہ کہیں کعبہ کے اُٹھائے جانے کی وجہ سے حج فوت نہ ہوجائے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ کعبہ دو بار منہدم ہونے کے بعد اُٹھالیا جائے گا
حدیث نمبر: Q2506
Save to word اعراب
إذ النبي صلى الله عليه وسلم اعلم انها ترفع بعد هدم مرتين إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَ أَنَّهَا تُرْفَعُ بَعْدَ هَدْمِ مَرَّتَيْنِ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2506
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن قزعة بن عبيد بخبر غريب، حدثنا سفيان بن حبيب ، حدثنا حميد الطويل ، عن بكر بن عبد الله المزني ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " استمتعوا من هذا البيت، فإنه قد هدم مرتين، ويرفع في الثالث" ، قال ابو بكر: قوله: يرفع في الثالث، يريد بعد الثالثة، إذ رفع ما قد هدم محال، لان البيت إذا هدم لا يقع عليه اسم بيت إذا لم يكن هناك بناءحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزْعَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِخَبَرٍ غَرِيبٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَمْتِعُوا مِنْ هَذَا الْبَيْتِ، فَإِنَّهُ قَدْ هُدِمَ مَرَّتَيْنِ، وَيُرْفَعُ فِي الثَّالِثِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُهُ: يُرْفَعُ فِي الثَّالِثِ، يُرِيدُ بَعْدَ الثَّالِثَةِ، إِذْ رَفْعُ مَا قَدْ هُدِمَ مُحَالٌ، لأَنَّ الْبَيْتَ إِذَا هُدِمَ لا يَقَعُ عَلَيْهِ اسْمُ بَيْتٍ إِذَا لَمْ يَكُنْ هُنَاكَ بِنَاءٌ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیت اللہ سے فائدہ اُٹھا لو کیونکہ یہ دوبار منہدم ہوگا اور تیسری بار اُٹھا لیا جائیگا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں آپ کا یہ فرمان کہ تیسری بار اس کی عمارت اُٹھالی جائیگی کا مطلب یہ ہے کہ تیسری بار منہدم ہونے کے بعد اُٹھالیا جائیگا کیونکہ منہدم شدہ کو اُٹھانا محال ہے کیونکہ جب گھر گر جاۓ اور وہاں کوئی عمارت باقی نہ رہے تو اُسے بیت گھر کا نام نہیں دیا جاتا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1745. (4) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ رَفْعَ الْبَيْتِ يَكُونُ بَعْدَ خُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ بَعْدَ مُدَّةٍ، لَا قَبْلَ خُرُوجِهِمَا؛
1745. اس بات کی دلیل کا بیان کہ بیت اللہ کا اُٹھایا جانا یاجوج ماجوج کے نکلنے کے ایک عرصے بعد ہوگا۔
حدیث نمبر: Q2507
Save to word اعراب
إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اعلم انه يعتمر ويحج البيت بعد خروج ياجوج وماجوج إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّهُ يُعْتَمَرُ وَيُحَجُّ الْبَيْتُ بَعْدَ خُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ
ان کے نکلنے سے پہلے نہ ہوگا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ یاجوج ماجوج کے نکلنے کے بعد بھی بیت اللہ کا حج اور عمرہ کیا جائے گا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2507
Save to word اعراب
حدثنا ابو قدامة ، وابو موسى محمد بن المثنى ، قالا: حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا ابان بن يزيد ، عن قتادة . ح وحدثنا إبراهيم بن بسطام الزعفراني ، حدثنا ابو داود ، حدثنا عمران وهو القطان ، عن قتادة ، عن عبد الله بن ابي عتبة ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " ليحجن هذا البيت، وليعتمرن بعد خروج ياجوج، وماجوج" ، وقال ابو قدامة: بعد ياجوج، وماجوج، وقال ابو موسى: ليحجن البيتحَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَةَ ، وَأَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ قَتَادَةَ . ح وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ بِسْطَامٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَيُحَجَّنَّ هَذَا الْبَيْتُ، وَلَيُعْتَمَرَنَّ بَعْدَ خُرُوجِ يَأْجُوجَ، وَمَأْجُوجَ" ، وَقَالَ أَبُو قُدَامَةَ: بَعْدَ يَأْجُوجَ، وَمَأْجُوجَ، وَقَالَ أَبُو مُوسَى: لَيُحَجَّنَّ الْبَيْتُ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یاجوج ماجوج کے نکلنے کے بعد بھی اس بیت اللہ کا حج وعمرہ ضرور کیا جائیگا۔ ابوقدامہ کی روایت میں ہے کہ یاجوج ماجوج کے بعد حج وعمرہ ہوتا رہیگا۔ اور جناب ابوموسیٰ کی روایت میں ہے کہ اس گھر کا حج ضرور کیا جائیگا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1746. (5) بَابُ ذِكْرِ بَيَانِ فَرْضِ الْحَجِّ، وَأَنَّ الْفَرْضَ حَجَّةٌ وَاحِدَةٌ عَلَى الْمَرْءِ لَا أَكْثَرَ مِنْهَا
1746. حج کی فرضیت اور اس بات کا بیان کہ آدمی پر صرف ایک بار حج کرنا فرض ہے
حدیث نمبر: 2508
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، اخبرنا الربيع بن مسلم ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس، فقال:" إن الله قد افترض عليكم الحج"، فقال رجل: اكل عام يا رسول الله؟ فسكت عنه حتى اعادها ثلاثا، فقال:" لو قلت: نعم لوجبت، ولو وجبت ما قمتم بها"، وقال:" ذروني ما تركتكم، فإنما هلك الذين من قبلكم بكثرة سؤالهم واختلافهم على انبيائهم، فما امرتكم بشيء، فاتوه ما استطعتم، وإذا نهيتكم عن شيء فانتهوا عنه"، قال: فانزلت: لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ"، فَقَالَ رَجُلٌ: أَكُلَّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ حَتَّى أَعَادَهَا ثَلاثًا، فَقَالَ:" لَوْ قُلْتُ: نَعَمْ لَوَجَبَتْ، وَلَوْ وَجَبَتْ مَا قُمْتُمْ بِهَا"، وَقَالَ:" ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قِبَلِكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَمَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ، فَأْتُوهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَانْتَهُوا عَنْهُ"، قَالَ: فَأُنْزِلَتْ: لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب فرمایا تو کہا: بیشک اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے۔ تو ایک شخص نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، کیا ہرسال حج فرض ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا حتّیٰ کہ اُس نے یہی سوال تین بارکیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں کہہ دیتا کہ ہاں ہر سال فرض ہے تو وہ فرض ہوجاتا۔ اور اگر (ہر سال) فرض ہوجاتا تو تم اسے ادا نہ کرسکتے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مجھے چھوڑ دو جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں (خواہ مخواہ سوال نہ کرو) کیونکہ تم سے پہلے لوگ بھی اس لئے تباہ و برباد ہوئے کہ وہ اپنے انبیاء سے بہت زیادہ سوال کرتے تھے اور انبیاء کرام سے بہت باتوں میں اختلاف کرتے تھے۔ لہٰذا میں تمہیں جس چیز کا حُکم دوں تو تم حسب استطاعت اس پر عمل کرو اور جب کسی چیز سے تمہیں روک دوں تو تم اس سے رک جاوَ۔ راوی کہتے ہیں تو یہ آیت نازل ہوئی «‏‏‏‏لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ» ‏‏‏‏ [ سورة المائدة: 101] (اے ایمان والو) ایسی باتوں کے بارے میں سوال نہ کرو اگر تم پرظاہر کردی جائیں تو تمہیں بری لگیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1747. (6) بَابُ إِبَاحَةِ إِعْطَاءِ الْإِمَامِ إِبِلَ الصَّدَقَةِ مَنْ يَحُجُّ عَلَيْهَا
1747. امام کے لئے جائز ہے کہ وہ کسی شخص کو سفر حج کے لئے زکوٰۃ کے اونٹوں میں سے اونٹ دے دے
حدیث نمبر: 2509
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابولاس کی حدیث میں کتاب الزکاۃ میں بیان کرچکا ہوں (جو اس مسئلے کی دلیل ہے)۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.