عبید اللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے زبید سے حدیث بیان کی، انھوں نے شعبی سے سنا، انھوں نے حضرت براءعازب رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
منصور نے شعبی سے، انھوں نے حضرت برا ء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن کے بعد ہمیں خطبہ دیا، پھر ان سب کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن نماز کے بعد خطبہ دیا، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
عاصم احول نے شعبی سے روایت کی، کہا: مجھے حضرت برا ء بن عازب رضی اللہ عنہ نے حدیث سنا ئی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن خطبہ دیا اور فرما یا: " کوئی شخص نماز پڑھنے سے پہلے قربانی نہ کرے۔ "ایک شخص نے کہا: میرے پاس ایک سالہ دودھ پینے والی (کھیری) بکری ہے جو گوشت والی دوبکریوں سے بہترہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم اس کی قربانی کردو، تمھا رے بعد ایک سالہ بکری کسی کے لیے کا فی نہ ہو گی۔"
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن خطبہ دیا اور فرمایا: ”کوئی نماز پڑھنے سے پہلے ہرگز قربانی نہ کرے۔“ ایک آدمی نے کہا، میرے پاس دودھ سے پلا بکری کا بچہ ہے، جو گوشت والی دو بکریوں سے بہتر ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے ذبح کر لو، تیرے سوا جذعہ کسی کے لیے کفایت نہیں کرے گا۔“
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد يعني ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة ، عن ابي جحيفة ، عن البراء بن عازب ، قال: ذبح ابو بردة قبل الصلاة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ابدلها، فقال: يا رسول الله، ليس عندي إلا جذعة، قال شعبة: واظنه قال وهي خير من مسنة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجعلها مكانها ولن تجزي عن احد بعدك ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: ذَبَحَ أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْدِلْهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ عِنْدِي إِلَّا جَذَعَةٌ، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَظُنُّهُ قَالَ وَهِيَ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اجْعَلْهَا مَكَانَهَا وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ ".
محمد بن جریر نے کہا: ہمیں شعبہ نے سلمہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے نما ز سے پہلے قربانی کا جا نورذبح کر لیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " اس کے بدلے میں دوسری قربانی کرو۔ انھوں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس ایک سالہ بکری ہے۔شعبہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ انھوں نے کہا:۔۔۔اور وہ دو دانتی بکری سے بہتر ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسے اس کی جگہ (ذبح) کرلو لیکن یہ تمھارے بعد کسی کے لیے کافی نہ ہو گی۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، حضرت ابوبردہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کر ڈالی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا بدل دو۔“ اس نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس جَذَعة کے سوا کچھ نہیں، اس نے کہا، وہ مُسِنه سے بہتر ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی جگہ اسے کرو اور تیرے سوا ہرگز کسی کو کفایت نہیں کرے گا۔“
وَحَدَّثَنَاہُ ابْنُ الْمُثَنَّی، حَدَّثَنِی وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ، بِہَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ یَذْکُرِ الشَّکَّ فِی قَوْلِہِ: ہِیَ خَیْرٌ مِنْ مُسِنَّۃٍ وہب بن جریر اور ابو عامر عقدی نے کہا: شعبہ نے ہمیں اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرما ن " یہ دودانتی بکری سے بہتر ہے" کے بارے میں کسی شک کا ظہار نہیں کیا۔
امام صاحب یہی روایت اپنے دو اور اساتذہ سے شعبہ ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں اور اس میں، اس قول کے بارے میں شک کا اظہار نہیں کیا گیا، کہ وہ مُسِنه
وحدثني يحيي بن ايوب ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب جميعا، عن ابن علية ، واللفظ لعمرو، قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب ، عن محمد ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يوم النحر من كان ذبح قبل الصلاة فليعد "، فقام رجل، فقال: يا رسول الله، هذا يوم يشتهى فيه اللحم، وذكر هنة من جيرانه كان رسول الله صلى الله عليه وسلم صدقه، قال: وعندي جذعة هي احب إلي من شاتي لحم افاذبحها؟، قال: فرخص له، فقال: لا ادري ابلغت رخصته من سواه ام لا، قال: " وانكفا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى كبشين، فذبحهما فقام الناس إلى غنيمة، فتوزعوها او قال فتجزعوها ".وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ ، وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَوْمَ النَّحْرِ مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَلْيُعِدْ "، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا يَوْمٌ يُشْتَهَى فِيهِ اللَّحْمُ، وَذَكَرَ هَنَةً مِنْ جِيرَانِهِ كَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَّقَهُ، قَالَ: وَعِنْدِي جَذَعَةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ أَفَأَذْبَحُهَا؟، قَالَ: فَرَخَّصَ لَهُ، فَقَالَ: لَا أَدْرِي أَبَلَغَتْ رُخْصَتُهُ مَنْ سِوَاهُ أَمْ لَا، قَالَ: " وَانْكَفَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى كَبْشَيْنِ، فَذَبَحَهُمَا فَقَامَ النَّاسُ إِلَى غُنَيْمَةٍ، فَتَوَزَّعُوهَا أَوَ قَالَ فَتَجَزَّعُوهَا ".
اسماعیل بن ابرا ہیم (ابن علیہ) نے ایوب سے، انھوں نے محمد (بن سیرین) سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن فرمایا: " جس شخص نے نماز سے پہلے قربانی کر لی ہے وہ پھر اسے کرے۔" تو ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ایسا دن ہے کہ اس میں گوشت کی خواہش ہو تی ہے۔ اس نے اپنے ہمسایوں کی ضرورت مندی کا بھی ذکر کیا۔ (ایسا لگا) جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی تصدیق کی ہو۔ اس نے (مزید) کہا: اور میرے پاس ایک سالہ بکری ہے وہ مجھے گو شت والی دوبکریوں سے زیادہ پسند ہے کیا میں اسے ذبح کردوں؟کہا: آپ نے اسے اس کی اجازت دے دی۔ (حضرت انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: مجھے معلوم نہیں کہ آپ کی دی ہو ئی رخصت اس (شخص) کے علاوہ دوسروں کے لیے بھی ہے یا نہیں؟پھر) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مینڈھوں کا رخ کیا اور ان کو ذبحفرمایا۔لوگ کھڑے ہو کر بکریوں کے ایک چھوٹے سے ریوڑ کی طرف متوجہ ہو ئے اور اس کو آپس میں تقسیم کرلیا۔۔۔یا کہا: اس کے حصے کر لیے۔۔۔۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن فرمایا: ”جس نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کر دی ہے، وہ دوبارہ قربانی کرے۔“ تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا، اے اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے، (جس کے آغاز میں) گوشت کی طلب و خواہش ہوتی ہے اور اس نے پڑوسیوں کی ضرورت کا تذکرہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سچا مان لیا، اس نے کہا، میرے پاس ایک جَذَعة
حماد بن زید نے کہا: ہمیں ایوب اور ہشام نے محمد سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھا ئی پھر خطبہ دیا، پھر آپ نے حکم دیا کہ جس نے نماز سے پہلے قربانی کی ہے وہ دوبارہ کرے، اس کے بعد ابن علیہ کی حدیث کے مانند بیان کیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھانے کے بعد خطبہ دیا اور جس شخص نے نماز سے پہلے جانور ذبح کر لیا تھا، اس کو دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
حاتم بن وردان نے کہا: ہمیں ایو ب نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن خطبہ دیا کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت کی بو محسوس ہو ئی تو آپ نے ان کو ذبح کرنے سے منع کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے (نماز سے پہلے) ذبح لیا ہے وہ دوبارہ (قربانی) کرے۔ "پھر (حاتم نے) ان دونوں (ابن علیہ اور حمادبن زید) کی حدیثٖ کے مانند بیان کیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن خطبہ دیا اور گوشت کی بو محسوس کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (نماز سے پہلے) ذبح کرنے سے منع کر دیا، فرمایا: ”جو قربانی ذبح کر چکا ہے، وہ دوبارہ قربانی دے“ آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
حدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تذبحوا إلا مسنة إلا ان يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضان ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ ".
حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف مسنہ (دودانتا) جا نور کی قربانی کرو ہاں! اگر تم کو دشوار ہو تو ایک سالہ دنبہ یا مینڈھا ذبح کر دو۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف مُسِنه ذبح کرو، الا یہ کہ تمہارے لیے دشوار ہو (اور نہ ملے) تو جذعہ دنبہ، چھترا کر لو۔“
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر بالمدينة، فتقدم رجال فنحروا وظنوا ان النبي صلى الله عليه وسلم قد نحر، " فامر النبي صلى الله عليه وسلم من كان نحر قبله ان يعيد بنحر آخر، ولا ينحروا حتى ينحر النبي صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بِالْمَدِينَةِ، فَتَقَدَّمَ رِجَالٌ فَنَحَرُوا وَظَنُّوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَحَرَ، " فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ نَحَرَ قَبْلَهُ أَنْ يُعِيدَ بِنَحْرٍ آخَرَ، وَلَا يَنْحَرُوا حَتَّى يَنْحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
ابو زبیر نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن مدینہ میں نما ز پڑھا ئی کچھ لوگوں نے جلدی کی اور قربانی کر لی۔ان کا خیال تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کر لی ہو ئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جس نے آپ (کے نماز اور خطبے سے فارغ ہو نے) سے پہلے قربانی کر لی وہ ایک اور قربانی کریں۔اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کوئی شخص قربانی نہ کرے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مدینہ میں قربانی کے دن نماز پڑھائی، تو کچھ لوگوں نے آگے بڑھ کر قربانی کی، انہوں نے خیال کیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کرلی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جنہوں نے آپ سے پہلے قربانی کرلی تھی، دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک قربانی نہ کریں، تم قربانی نہ کرو۔“