صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ
1719. ‏(‏164‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِإِعْطَاءِ السَّائِلِ وَإِنْ قَلَّتِ الْعَطِيَّةُ وَصَغُرَتْ قِيمَتُهَا،
1719. سائل کو عطیہ دینے کا حُکم کا بیان اگرچہ عطیہ کم ہو اور اس کی قیمت بھی تھوڑی ہو۔
حدیث نمبر: Q2472
Save to word اعراب
وكراهية رد السائل من غير إعطاء إذا لم يكن للمسئول ما يجزل العطية وَكَرَاهِيَةِ رَدِّ السَّائِلِ مِنْ غَيْرِ إِعْطَاءٍ إِذَا لَمْ يَكُنْ لِلْمَسْئُولِ مَا يُجْزِلُ الْعَطِيَّةَ
جب کسی شخص کے پاس زیادہ بڑا عطیہ دینے کی گنجائش نہ ہوتو بھی سائل کو بغیر عطا کیے لوٹانا ناپسندیدہ ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2472
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، حدثنا منصور بن حسان . ح وحدثناه هارون بن إسحاق ، حدثنا ابو خالد ، عن منصور بن حيان ، عن ابن بجيد ، عن جدته ، قالت: قلت: يا رسول الله، السائل ياتيني، وليس عندي ما اعطيه، قال: " لا تردي سائلك لو بظلف" ، لم يقل الاشج: ما اعطيه، قال ابو بكر: ابن بجيد هذا هو عبد الرحمن بن بجيد بن قبطيحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ حَسَّانَ . ح وَحَدَّثَنَاهُ هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ حَيَّانَ ، عَنِ ابْنِ بُجَيْدٍ ، عَنْ جَدَّتِهِ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، السَّائِلُ يَأْتِينِي، وَلَيْسَ عِنْدِي مَا أُعْطِيهِ، قَالَ: " لا تَرُدِّي سَائِلَكِ لَوْ بِظِلْفٍ" ، لَمْ يَقُلِ الأَشَجُّ: مَا أُعْطِيهِ، قَالَ أَبُو بَكْرِ: ابْنُ بُجَيْدٍ هَذَا هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَيْدِ بْنِ قِبْطِيٍّ
جناب ابن بجید اپنی دادی سے روایت کرتے ہیں۔ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (بعض اوقات) سائل میرے پاس آتا ہے جبکہ میرے پاس اُسے دینے کے لئے کچھ نہیں ہوتا (تو میں کیا کروں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سائل کو (خالی ہاتھ) نہ لوٹانا، اگر ایک کھری ہی ہو تو وہی دے دو۔ جناب اشج راوی نے مَا اُعْطِيْهِ کے الفاظ بیان نہیں کیئے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابن بجید سے مراد عبدالرحمان بن بجید بن قبطی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2473
Save to word اعراب
حدثنا الربيع بن سليمان ، حدثنا شعيب ، حدثنا الليث ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن عبد الرحمن بن بجيد اخي ابن حارثة، ان جدته حدثته وهي ام بجيد ، وكانت زعم ممن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم: انها قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: والله إن المسكين ليقوم على بابي، فما اجد شيئا اعطيه إياه، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فإن لم تجدي شيئا تعطيه إياه إلا ظلفا محرقا، فادفعيه إليه في يده" حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أبِي سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَيْدٍ أَخِي ابْنِ حَارِثَةَ، أَنَّ جَدَّتَهُ حَدَّثَتْهُ وَهِيَ أُمُّ بُجَيْدٍ ، وَكَانَتْ زَعَمَ مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَاللَّهِ إِنَّ الْمِسْكِينَ لَيَقُومُ عَلَى بَابِي، فَمَا أَجِدُ شَيْئًا أُعْطِيهِ إِيَّاهُ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنْ لَمْ تَجِدِي شَيْئًا تُعْطِيهِ إِيَّاهُ إِلا ظِلْفًا مُحْرَقًا، فَادْفَعِيهِ إِلَيْهِ فِي يَدِهِ"
جناب ابن حارثہ کے بھائی عبدالرحمٰن بن بجید سے روایت ہے کہ انہیں ان کی دادی نے بیان کیا۔ وہ ام بجید ہیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرنے والوں میں سے تھیں۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اللہ کی قسم، مسکین میرے دروازے پر کھڑا ہوتا ہے اور میرے پاس اسے دینے کے لئے کوئی چیز نہیں ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حُکم دیا: ا گر تمہیں اسے دینے لئے جلی ہوئی کھری کے سوا کچھ نہ ملے تو وہی اس کے ہاتھ میں تھما دو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1720. ‏(‏165‏)‏ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي الرُّجُوعِ عَنْ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ وَتَمْثِيلِهِ بِالْكَلْبِ يَقِيءُ ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ
1720. نفلی صدقہ دے کر واپس لینے کی مذمت کا بیان اور اس کی مثال کتّے جیسی ہے جو قے کرتا ہے پھر اپنی قے کو چاٹ لیتا ہے۔
حدیث نمبر: 2474
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثني الاوزاعي . ح وحدثنا محمد بن مسكين اليمامي ، حدثنا بشر بن بكر ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني ابو جعفر محمد بن علي ، انه سمع من سعيد بن المسيب ، يخبر انه سمع ابن عباس ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل الذي يتصدق بالصدقة، ثم يرجع في صدقته مثل الكلب يقيء، ثم ياكل قيئه" .حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي الأَوْزَاعِيُّ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ ، أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، يُخْبِرُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الَّذِي يَتَصَدَّقُ بِالصَّدَقَةِ، ثُمَّ يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ مَثَلُ الْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَأْكُلُ قَيْئَهُ" .
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صدقہ کرکے صدقہ واپس لے لیتا ہے اس کی مثال اس کتّے جیسی ہے جو قے کرتا ہے پھر اپنی قے کو چاٹ لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2475
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا ابن المبارك ، عن الاوزاعي ، قال: سمعت محمد بن علي بن الحسين ، يذكر سعيد بن المسيب ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثلهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ ، يَذْكُرُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا کی طرح روایت مروی ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2476
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
1721. ‏(‏166‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الْإِعْلَانِ بِالصَّدَقَةِ نَاوِيًا لِاسْتِنَانِ النَّاسِ بِالْمُتَصَدِّقِ، فَيُكْتَبُ لِمُبْتَدِئِ الصَّدَقَةِ مِثْلُ أَجْرِ الْمُتَصَدِّقِ اسْتِنَانًا بِهِ
1721. اعلانیہ صدقہ اس نیت سے کرنا مستحب ہے کہ لوگ اس کی پیروی کرتے ہوئے صدقہ کریںگے، صدقے کی ابتداء کرنے والے شخص کواس کی پیروی میں صدقہ کرنے والے تمام لوگوں کے برابر اجر ملے گا۔
حدیث نمبر: 2477
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مسلم وهو ابن صبيح ، عن عبد الرحمن بن هلال العبسي ، عن جرير بن عبد الله ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فحث على الصدقة، فابطا اناس حتى رئي في وجهه الغضب، ثم إن رجلا من الانصار جاء بصرة، فاعطاها، فتتابع الناس حتى رئي في وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم السرور، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سن سنة حسنة، فإن له اجرها واجر من عمل بها من غير ان ينقص من اجورهم شيء، ومن سن سنة سيئة، كان عليه وزرها، ومثل وزر من عمل بها من غير ان ينقص من اوزارهم شيء" حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ وَهُوَ ابْنُ صُبَيْحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلالٍ الْعَبْسِيِّ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَثَّ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَبْطَأَ أُنَاسٌ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ، ثُمَّ إِنَّ رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ جَاءَ بِصُرَّةٍ، فَأَعْطَاهَا، فَتَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّرُورُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً، فَإِنَّ لَهُ أَجْرَهَا وَأَجْرَ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً، كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا، وَمَثَلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ"
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے صدقہ کرنے کا حُکم دیا تو لوگوں نے اس حُکم کی تعمیل میں تاخیر کردی حتّیٰ کہ آپ کے چہرہ مبارک پر غصّے کے آثار نمودار ہوگئے۔ پھر ایک انصاری صحابہ ایک تھیلی لایا اور وہ صدقہ میں دیدی۔ پھر لوگ پے درپے صدقہ لانے لگے حتّیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک خوشی سے کِھل اُٹھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کوئی اچھا طریقہ رائج کیا تو اسے اپنا بھی اور اس طریقے پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کا بھی اجرملے گا جبکہ اُن کے اپنے اجر میں بھی کمی نہیں کی جائیگی۔ اور جس شخص نے (اسلام میں) برا طریقہ رائج کیا تو اُسے اس کا اور اس طریقے پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کا بھی گناہ ہوگا جبکہ دیگر عمل کرنے والوں کے اپنے گناہ میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1722. ‏(‏167‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْخُيَلَاءِ عِنْدَ الصَّدَقَةِ
1722. صدقہ کرتے وقت فخر و غرور کا اظہار کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: Q2478
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2478
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن بشر بن الحكم ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن زيد بن سلام ، عن عبد الله بن زيد بن الازرق ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غيرتان إحداهما يحبها الله، والاخرى يبغضها الله: الغيرة في الرمية يحبها الله، والغيرة في غير رمية يبغضها الله، والمخيلة إذا تصدق الرجل يحبها الله، والمخيلة في الكبر يبغضها الله" . وقال: " ثلاثة تستجاب دعوتهم: الوالد، والمسافر، والمظلوم" . وقال:" إن الله يدخل الجنة بالسهم الواحد ثلاثة: صانعه، والممد به، والرامي به في سبيل الله" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلامٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الأَزْرَقِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَيْرَتَانِ إِحْدَاهُمَا يُحِبُّهَا اللَّهُ، وَالأُخْرَى يَبْغَضُهَا اللَّهُ: الْغَيْرَةُ فِي الرَّمْيَةِ يُحِبُّهَا اللَّهُ، وَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رَمْيَةٍ يَبْغَضُهَا اللَّهُ، وَالْمَخِيلَةُ إِذَا تَصَدَّقَ الرَّجُلُ يُحِبُّهَا اللَّهُ، وَالْمَخِيلَةُ فِي الْكِبَرِ يَبْغَضُهَا اللَّهُ" . وَقَالَ: " ثَلاثَةٌ تُسْتَجَابُ دَعْوَتُهُمُ: الْوَالِدُ، وَالْمُسَافِرُ، وَالْمَظْلُومُ" . وَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الْجَنَّةَ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلاثَةً: صَانِعَهُ، وَالْمُمِدَّ بِهِ، وَالرَّامِيَ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" .
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیرت دو قسم کی ہے۔ ایک اللہ تعالیٰ کو پسند ہے اور دوسری ناپسند ہے۔ جن کاموں میں تہمت لگنے اور بدگمانی پیدا ہونے کا خطرہ ہو ان میں غیرت کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے۔ اور جن امور میں شک و شبہ اور تہمت لگنے کا خدشہ ہو ان میں غیرت کو اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے۔ جب آدمی صدقہ خیرات کرکے اترائے تو اللہ تعالیٰ اس شوخی کو پسند کرتا ہے۔ اور جس فخر وغرور کا سبب تکبر ہواسے اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین افراد کی دعا بہت قبول ہوتی ہے، والد کی دعا (اولاد کے حق میں) مسافر اور مظلوم کی دعا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ ایک تیر کے سبب سے تین افراد کو جنّت میں داخل کرتا ہے۔ تیربنانے والے کو، تیر مجاہد کو فراہم کرنے والے کو اور اللہ کی راہ میں اس تیر کو چلانے والے مجاہد کو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1723. ‏(‏168‏)‏ بَابُ كَرَاهِيَةِ مَنْعِ الصَّدَقَةِ إِذْ مَانِعُهَا مَانِعُ اسْتِقْرَاضِ رَبِّهِ
1723. صدقہ نہ کرنے کی کراہیت کا بیان
حدیث نمبر: Q2479
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:

Previous    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.