سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں صدقہ فطرکھجور کشمش اور جَو سے ادا کیا جاتا تھا۔ گندم صدقے میں ادا نہیں کی جاتی تھی۔
1675. اس بات کی دلیل کا بیان کہ لوگوں کو صدقہ فطر میں نصف صاع گندم ادا کرنے کا حُکم اس وقت دیا گیا تھا جبکہ یہ ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو کی قیمت تھی۔ اگر قیمت ہی کو بنیاد بنایا جائے تو پھر بعض اوقات بعض شہروں میں گندم کے کئی صاع صدقہ فطر میں دینے پڑھیں گے (کیونکہ گندم کی قیمت کھجور سے کم ہوگی)
والواجب على هذا الاصل ان يتصدق بآصع من حنطة في بعض الازمان وبعض البلدان. وَالْوَاجِبُ عَلَى هَذَا الْأَصْلِ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِآصِعٍ مِنْ حِنْطَةٍ فِي بَعْضِ الْأَزْمَانِ وَبَعْضِ الْبُلْدَانِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک صاع کھجور، ایک صاع جَو ایک صاع پنیر ہی ادا کرتے رہے۔ آپ کے بعد بھی یہی معمول رہا حتّیٰ کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا دور حکو مت آیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میری رائے میں شام کی گندم کا ایک صاع کھجور کے دو صاع کے برابر ہے تو لوگوں نے اسی رائے کے مطابق (نصف صاع گندم صدقہ فطر) ادا کرنا شروع کردیا۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں صدقہ فطر ایک صاع طعام یا ایک صاع پنیر، یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع کشمش یا ایک صاع جَو ادا کیا کرتے تھے۔ پھر ہم اسی طرح صدقہ فطر ادا کرتے رہے حتّیٰ کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ شام سے حج یا عمرے کے لئے ہمارے پاس تشریف لائے۔ وہ ان دنوں خلیفہ تھے۔ تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پو لوگوں سے خطاب کیا۔ پھر صدقہ فطر کا تذکرہ کیا تو کہنے لگے کہ میرے خیال میں ملک شام کی گندم کے دو مد ایک صاع کھجور کے برابر ہیں۔ اس طرح وہ پہلے شخص تھے جس نے اس وقت لوگوں سے (گندم کے) دومد (صدقہ فطر ادا کرنے) کا تذکرہ کیا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم فرمایا کہ صدقہ فطر ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجور ہر چھوٹے بڑے، آزاد غلام سب کی طرف سے ادا کیا جائے پھر لوگوں نے گیہوں کے دو مد (آدھا صاع) کو قیمت میں جَو وغیرہ کے ایک صاع کے برابر تجویز کیا۔
سیدنا ثعلبہ بن صعیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ نے ہر چھوٹے اور بڑے، آزاد اور غلام شخص کی طرف سے ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع جَو صدقہ فطر ادا کرنے کا حُکم دیا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مسلمان آزاد شخص، غلام، مرد اور عورت، چھوٹے اور بڑے پر ایک صاع۔ جَو، یا ایک صاع کھجور یں یا ایک صاع کشمش یا ایک صاع پنیر صدقہ فطر فرض کیا ہے۔
سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں پر صدقہ فطر ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع کشمش یا ایک صاع پنیریا ایک صاع جَو فرض ہیں۔“
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہ نصف صاع گندم یا ایک صاع کھجور صدقہ فطر ادا کرنے کا حُکم لوگوں کو دیتے تھے۔ تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم وہی چیز اور اتنی ہی مقدار ادا کریںگے جتنی رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں دیا کرتے تھے یعنی ایک صاع کھجوریں یا ایک صا ع پنیر ایک صاع کشمش یا ایک صاع جَو۔
إن كان ابن عيينة ومن دونه حفظه او صح خبر ابن عباس، وإلا فإن في خبر موسى بن عقبة كفاية إن شاء الله. إِنْ كَانَ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَمَنْ دُونَهُ حَفِظَهُ أَوْ صَحَّ خَبَرُ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَإِلَّا فَإِنَّ فِي خَبَرِ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ كِفَايَةً إِنْ شَاءَ اللَّهُ.
بشرطیکہ امام ابن عینیہ اور ان کے نیچے کے راویوں نے اس روایت کو حفظ کیا ہو یا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں صحیح ثابت ہو جائے وگرنه موسیٰ بن عقبہ کی روایت ہی کافی ہوگی، ان شاء الله