صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں صدقہ فطرادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
1674. ‏(‏119‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْأَمْرَ بِصَدَقَةِ نِصْفِ صَّاعِ مِنْ حِنْطَةٍ أَحْدَثَهُ النَّاسُ بَعْدَ النَّبِيِّ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏.‏
1674. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نصف صاع گندم صدقہ فطر ادا کرنے کا حُکم لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایجاد کیا ہے
حدیث نمبر: 2406
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں صدقہ فطرکھجور کشمش اور جَو سے ادا کیا جاتا تھا۔ گندم صدقے میں ادا نہیں کی جاتی تھی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1675. ‏(‏120‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّهُمْ أُمِرُوا بِنِصْفِ صَاعِ حِنْطَةٍ إِذَا كَانَ ذَلِكَ قِيمَةَ صَاعِ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ،
1675. اس بات کی دلیل کا بیان کہ لوگوں کو صدقہ فطر میں نصف صاع گندم ادا کرنے کا حُکم اس وقت دیا گیا تھا جبکہ یہ ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو کی قیمت تھی۔ اگر قیمت ہی کو بنیاد بنایا جائے تو پھر بعض اوقات بعض شہروں میں گندم کے کئی صاع صدقہ فطر میں دینے پڑھیں گے (کیونکہ گندم کی قیمت کھجور سے کم ہوگی)
حدیث نمبر: Q2407
Save to word اعراب
والواجب على هذا الاصل ان يتصدق بآصع من حنطة في بعض الازمان وبعض البلدان‏.‏ وَالْوَاجِبُ عَلَى هَذَا الْأَصْلِ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِآصِعٍ مِنْ حِنْطَةٍ فِي بَعْضِ الْأَزْمَانِ وَبَعْضِ الْبُلْدَانِ‏.‏
وَالْوَاجِبُ عَلَى هَذَا الْأَصْلِ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِآصِعٍ مِنْ حِنْطَةٍ فِي بَعْضِ الْأَزْمَانِ وَبَعْضِ الْبُلْدَانِ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2407
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، حدثنا يحيى ، حدثنا داود بن قيس ، عن عياض ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: " لم نزل نخرج على عهد الرسول صلى الله عليه وسلم صاعا من تمر، وصاعا من شعير، وصاعا من اقط ، فلم تزل حتى كان معاوية، فقال: ارى إن صاعا من سمراء الشام تعدل صاعي تمر، فاخذ به الناس"حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ عِيَاضٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " لَمْ نَزَلْ نُخْرِجُ عَلَى عَهْدِ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، وَصَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، وَصَاعًا مِنْ أَقِطٍ ، فَلَمْ تَزَلْ حَتَّى كَانَ مُعَاوِيَةُ، فَقَالَ: أَرَى إِنَّ صَاعًا مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ تَعْدِلُ صَاعَيْ تَمْرٍ، فَأَخَذَ بِهِ النَّاسُ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک صاع کھجور، ایک صاع جَو ایک صاع پنیر ہی ادا کرتے رہے۔ آپ کے بعد بھی یہی معمول رہا حتّیٰ کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا دور حکو مت آیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میری رائے میں شام کی گندم کا ایک صاع کھجور کے دو صاع کے برابر ہے تو لوگوں نے اسی رائے کے مطابق (نصف صاع گندم صدقہ فطر) ادا کرنا شروع کردیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1676. ‏(‏121‏)‏ بَابُ ذِكْرِ أَوَّلِ مَا أُحْدِثَ الْأَمْرُ بِنِصْفِ صَاعٍ حِنْطَةَ، وَذِكْرِ أَوَّلِ مَنْ أَحْدَثَهُ‏.‏
1676. سب سے پہلے کب آدھا صاع گندم فطر دینے کا شروع ہوا؟ اور اس کی ابتداء کرنے والے کا بیان
حدیث نمبر: 2408
Save to word اعراب
حدثنا ابن حجر ، حدثنا إسماعيل بن جعفر ، حدثنا داود هو ابن قيس الفراء ، عن عياض بن عبد الله ، عن ابي سعيد الخدري ، انه قال:" كنا نخرج زكاة الفطر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم صاعا من طعام، او صاعا من اقط، او صاعا من تمر، او صاعا من زبيب، او صاعا من شعير ، فلم نزل نخرجه، حتى قدم علينا معاوية من الشام حاجا او معتمرا، وهو يومئذ خليفة، فخطب الناس على منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ثم ذكر زكاة الفطر، فقال: إني لارى مدين من سمراء الشام تعدل صاعا من تمر، فكان اول من ذكر الناس بالمدين حينئذ"حَدَّثَنَا ابْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ هُوَ ابْنُ قَيْسٍ الْفَرَّاءُ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ:" كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ ، فَلَمْ نَزَلْ نُخْرِجُهُ، حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ مِنَ الشَّامِ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا، وَهُوَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةٌ، فَخَطَبَ النَّاسَ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ ذَكَرَ زَكَاةَ الْفِطْرِ، فَقَالَ: إِنِّي لأَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، فَكَانَ أَوَّلُ مَنْ ذَكَّرَ النَّاسَ بِالْمُدَّيْنِ حِينَئِذٍ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں صدقہ فطر ایک صاع طعام یا ایک صاع پنیر، یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع کشمش یا ایک صاع جَو ادا کیا کرتے تھے۔ پھر ہم اسی طرح صدقہ فطر ادا کرتے رہے حتّیٰ کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ شام سے حج یا عمرے کے لئے ہمارے پاس تشریف لائے۔ وہ ان دنوں خلیفہ تھے۔ تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پو لوگوں سے خطاب کیا۔ پھر صدقہ فطر کا تذکرہ کیا تو کہنے لگے کہ میرے خیال میں ملک شام کی گندم کے دو مد ایک صاع کھجور کے برابر ہیں۔ اس طرح وہ پہلے شخص تھے جس نے اس وقت لوگوں سے (گندم کے) دومد (صدقہ فطر ادا کرنے) کا تذکرہ کیا۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1677. ‏(‏122‏)‏ بَابُ إِخْرَاجِ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ
1677. صدقہ فطر میں کھجوریں اور جَو دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2409
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم فرمایا کہ صدقہ فطر ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجور ہر چھوٹے بڑے، آزاد غلام سب کی طرف سے ادا کیا جائے پھر لوگوں نے گیہوں کے دو مد (آدھا صاع) کو قیمت میں جَو وغیرہ کے ایک صاع کے برابر تجویز کیا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2410
Save to word اعراب
سیدنا ثعلبہ بن صعیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ نے ہر چھوٹے اور بڑے، آزاد اور غلام شخص کی طرف سے ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع جَو صدقہ فطر ادا کرنے کا حُکم دیا۔

تخریج الحدیث:
1678. ‏(‏123‏)‏ بَابُ إِخْرَاجِ الزَّبِيبِ وَالْأَقِطِ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ‏.‏
1678. صدقہ فطر میں کشمکش اور پنیر دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2411
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مسلمان آزاد شخص، غلام، مرد اور عورت، چھوٹے اور بڑے پر ایک صاع۔ جَو، یا ایک صاع کھجور یں یا ایک صاع کشمش یا ایک صاع پنیر صدقہ فطر فرض کیا ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2412
Save to word اعراب
سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں پر صدقہ فطر ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع کشمش یا ایک صاع پنیریا ایک صاع جَو فرض ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2413
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، حدثنا حماد بن مسعدة ، عن ابن عجلان ، عن عياض ، عن ابي سعيد الخدري ، ان معاوية بن ابي سفيان، كان يامرهم بصدقة رمضان نصف صاع حنطة، او صاع تمر، فقال ابو سعيد: " لا نعطي إلا ما كنا نعطي على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم صاعا من تمر، او صاعا من اقط، او صاعا من زبيب، او صاعا من شعير" حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ ، عَنْ عِيَاضٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، كَانَ يَأْمُرُهُمْ بِصَدَقَةِ رَمَضَانَ نِصْفَ صَاعٍ حِنْطَةً، أَوْ صَاعَ تَمْرٍ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: " لا نُعْطِي إِلا مَا كُنَّا نُعْطِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ"
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہ نصف صاع گندم یا ایک صاع کھجور صدقہ فطر ادا کرنے کا حُکم لوگوں کو دیتے تھے۔ تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم وہی چیز اور اتنی ہی مقدار ادا کریںگے جتنی رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں دیا کرتے تھے یعنی ایک صاع کھجوریں یا ایک صا ع پنیر ایک صاع کشمش یا ایک صاع جَو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1679. ‏(‏124‏)‏ بَابُ إِخْرَاجِ السُّلْتِ صَدَقَةَ الْفِطْرِ،
1679. حجازی جَو صدقہ فطر میں دینے کا بیان
حدیث نمبر: Q2414
Save to word اعراب
إن كان ابن عيينة ومن دونه حفظه او صح خبر ابن عباس، وإلا فإن في خبر موسى بن عقبة كفاية إن شاء الله‏.‏ إِنْ كَانَ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَمَنْ دُونَهُ حَفِظَهُ أَوْ صَحَّ خَبَرُ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَإِلَّا فَإِنَّ فِي خَبَرِ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ كِفَايَةً إِنْ شَاءَ اللَّهُ‏.‏
بشرطیکہ امام ابن عینیہ اور ان کے نیچے کے راویوں نے اس روایت کو حفظ کیا ہو یا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں صحیح ثابت ہو جائے وگرنه موسیٰ بن عقبہ کی روایت ہی کافی ہوگی، ان شاء الله

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.