سیدنا ابنِ عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول صلى الله عليه وسلم اللہ کو فرماتے ہوئے سنا جبکہ آپ نے صدقہ فطر کو فرض کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”(صدقہ فطر) کھجور سے ایک صاع اور جَو سے بھی ایک صاع فرض ہے۔ چنانچہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر میں کھجور ہی دیا کرتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض کیا۔ چنانچہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے گھر کے ہر چھوٹے بڑے اور غلام کی طرف سے کھجور ہی سے ایک ایک صاع صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے مگر ایک سال کجھوریں نہ مل سکیں تو انہوں نے جَو ادھار لیکرادا کر دیئے۔ پھر جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا دور حکومت آیا تو لوگوں نے ایک صاع جَو کے بدلے گندم کا نصف صاع (دومد) ادا کرنے شروع کر دیئے۔
سیدنا قیس بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ زکوٰۃ کی فرضیت نازل ہونے سے پہلے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر ادا کرنے کا حُکم دیا، پھر جب زکوٰۃ کی فرضیت نازل ہوئی تو آپ نے ہمیں صدقہ فطر کا نہ حُکم دیا اور نہ منع کیا جبکہ ہم صدقہ فطر ادا کرتے ہیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مرد، عورت، آزاد اور غلام شخص پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ رمضان فرض کیا ہے۔ پھر لوگوں نے گندم کا نصف صاع اس کے برابر قرار دیدیا۔ اس کے بعد کا کلام جناب احمد اور مؤمل کی روایت میں موجود نہیں ہے۔ جبکہ زیاد بن ایوب کی روایت میں بعد والا اضافہ موجود ہے کہتے ہیں کہ امام نافع رحمه الله نے فرمایا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کھجور ہی سے صدقہ فطر دیا کرتے تھے۔ سوائے ایک سال کے کہ اس سال کھجوریں نایاب ہوگئیں تو انہوں نے جَو سے صدقہ فطر ادا کیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان شخص پر اس کے گھوڑے، غلام اور لونڈی میں کوئی صدقہ فرض نہیں سوائے صدقہ فطر کے (غلام اور لونڈی کی طرف سے صدقہ فطر وہ ادا کریگا)۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب مخرمہ کی روایت میں اس باب کے علاوہ باب میں بیان کردی ہے۔
وان معنى قوله صلى الله عليه وسلم في خبر ابن عمر: على المملوك، معناه: عن المملوك، لا انها واجبة على المملوك كما زعم من قال: إن المماليك يملكون. وَأَنَّ مَعْنَى قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ: عَلَى الْمَمْلُوكِ، مَعْنَاهُ: عَنِ الْمَمْلُوكِ، لَا أَنَّهَا وَاجِبَةٌ عَلَى الْمَمْلُوكِ كَمَا زَعَمَ مَنْ قَالَ: إِنَّ الْمَمَالِيكَ يَمْلِكُونَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر آزاد، غلام، مرد اور عورت کی طرف سے ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ فطرفرض کیا۔ پھر لوگوں نے نصف صاع گندم کو ایک صاع (کھجور یا جَو) قراردے دیا۔ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب صدقہ فطر ادا کرتے تو کھجور ہی سے ادا ئیگی کرتے سوائے ایک سال کے اس سال کھجور کمیاب ہوگئی تو انہوں نے جَو سے صدقہ ادا کیا۔ جناب ایوب کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر کا ایک صاع کب ادا کرتے تھے؟ امام نافع نے جوا ب دیا کہ جب صدقہ فطر وصول کرنے والا عامل وصولی کے لئے بیٹھ جاتا۔ میں نے پوچھا تو وصولی کا عامل کب بیٹھتا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ عیدالفطر سے ایک یا دو دن پہلے بیٹھتا تھا۔