صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں صدقہ فطرادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
1663. ‏(‏108‏)‏ بَابُ ذِكْرِ فَرْضِ زَكَاةِ الْفِطْرِ وَالْبَيَانُ عَلَى أَنَّ زَكَاةَ الْفِطْرِ عَلَى مَنْ يَجِبُ عَلَيْهِ زَكَاتُهُ، ضِدُّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّهَا سُنَّةٌ غَيْرُ فَرِيضَةٍ
1663. صدقہ فطر کی فرضیت کا بیان
حدیث نمبر: Q2392
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2392
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، حدثنا المعتمر ، عن ابيه ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول حين فرض صدقة الفطر:" صاعا من تمر، او صاعا من شعير، فكان لا يخرج إلا التمر" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ حِينَ فَرَضَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ:" صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، فَكَانَ لا يُخْرِجُ إِلا التَّمْرَ"
سیدنا ابنِ عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول صلى الله عليه وسلم اللہ کو فرماتے ہوئے سنا جبکہ آپ نے صدقہ فطر کو فرض کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: (صدقہ فطر) کھجور سے ایک صاع اور جَو سے بھی ایک صاع فرض ہے۔ چنانچہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر میں کھجور ہی دیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2393
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم صدقة الفطر صاعا من تمر، او صاعا من شعير" ، فكان عبد الله يخرج عن الصغير، والكبير، والمملوك من اهله صاعا من تمر فاعوزه مرة، فاستلف شعيرا، فلما كان زمان معاوية عدل الناس مدين من قمح بصاع من شعيرحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ" ، فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُخْرِجُ عَنِ الصَّغِيرِ، وَالْكَبِيرِ، وَالْمَمْلُوكِ مِنْ أَهْلِهِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ فَأَعْوَزَهُ مَرَّةً، فَاسْتَلَفَ شَعِيرًا، فَلَمَّا كَانَ زَمَانُ مُعَاوِيَةَ عَدَلَ النَّاسُ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ بِصَاعٍ مِنْ شَعِيرٍ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض کیا۔ چنانچہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے گھر کے ہر چھوٹے بڑے اور غلام کی طرف سے کھجور ہی سے ایک ایک صاع صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے مگر ایک سال کجھوریں نہ مل سکیں تو انہوں نے جَو ادھار لیکرادا کر دیئے۔ پھر جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا دور حکومت آیا تو لوگوں نے ایک صاع جَو کے بدلے گندم کا نصف صاع (دومد) ادا کرنے شروع کر دیئے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1664. ‏(‏109‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْأَمْرَ بِصَدَقَةِ الْفِطْرِ كَانَ قَبْلَ فَرْضٍ لِزَكَاةِ الْأَمْوَالِ
1664. اس بات کی دلیل کا بیان کہ صدقہ فطر کی ادائیگی کا حُکم فرضیت زکوٰۃ سے پہلے ہوا تھا
حدیث نمبر: 2394
Save to word اعراب
سیدنا قیس بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ زکوٰۃ کی فرضیت نازل ہونے سے پہلے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر ادا کرنے کا حُکم دیا، پھر جب زکوٰۃ کی فرضیت نازل ہوئی تو آپ نے ہمیں صدقہ فطر کا نہ حُکم دیا اور نہ منع کیا جبکہ ہم صدقہ فطر ادا کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1665. ‏(‏110‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ فَرْضَ صَدَقَةِ الْفِطْرِ عَلَى الذَّكَرِ وَالْأُنْثَى وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ
1665. اس بات کی دلیل کا بیان کہ صدقہ فطر ہر مرد، عورت آزاد اور غلام شخص پر واجب ہے
حدیث نمبر: Q2395
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2395
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن منيع ، وزياد بن ايوب ، ومؤمل بن هشام ، والحسن بن الزعفراني ، قالوا: حدثنا إسماعيل ، قال الزعفراني: ابن علية , قال احمد، وزياد، قال: اخبرنا ايوب ، وقال مؤمل، والزعفراني: عن ايوب، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم صدقة رمضان على الذكر والانثى، والحر والمملوك، صاع تمر او صاع شعير" ، قال: فعدل الناس نصف صاع بر، لم يقل احمد، ومؤمل بعد، زاد زياد بن ايوب، قال: فقال نافع: كان ابن عمر يعطي التمر، إلا عاما واحدا اعوز من التمر، فاعطى الشعيرحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، وَمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ ، وَالْحَسَنُ بْنُ الزَّعْفَرَانِيِّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ الزَّعْفَرَانِيُّ: ابْنُ عُلَيَّةَ , قَالَ أَحْمَدُ، وَزِيَادٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، وَقَالَ مُؤَمَّلٌ، وَالزَّعْفَرَانِيُّ: عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ رَمَضَانَ عَلَى الذَّكَرِ وَالأُنْثَى، وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ، صَاعَ تَمْرٍ أَوْ صَاعَ شَعِيرٍ" ، قَالَ: فَعَدَلَ النَّاسُ نِصْفَ صَاعِ بُرٍّ، لَمْ يَقُلْ أَحْمَدُ، وَمُؤَمَّلٌ بَعْدُ، زَادَ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: فَقَالَ نَافِعٌ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُعْطِي التَّمْرَ، إِلا عَامًا وَاحِدًا أَعْوَزَ مِنَ التَّمْرِ، فَأَعْطَى الشَّعِيرَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مرد، عورت، آزاد اور غلام شخص پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ رمضان فرض کیا ہے۔ پھر لوگوں نے گندم کا نصف صاع اس کے برابر قرار دیدیا۔ اس کے بعد کا کلام جناب احمد اور مؤمل کی روایت میں موجود نہیں ہے۔ جبکہ زیاد بن ایوب کی روایت میں بعد والا اضافہ موجود ہے کہتے ہیں کہ امام نافع رحمه الله نے فرمایا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کھجور ہی سے صدقہ فطر دیا کرتے تھے۔ سوائے ایک سال کے کہ اس سال کھجوریں نایاب ہوگئیں تو انہوں نے جَو سے صدقہ فطر ادا کیا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1666. ‏(‏111‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ صَدَقَةِ الْفِطْرِ عَنِ الْمَمْلُوكِ وَاجِبٌ عَلَى مَالِكِهِ، لَا عَلَى الْمَمْلُوكِ كَمَا تَوَهَّمَ بَعْضُ النَّاسِ‏.‏
1666. اس بات کی دلیل کا بیان کہ غلام کا صدقہ فطر اس کے مالک پر واجب ہے، غلام پر نہیں جیسا کہ لوگوں کو اس کا وہم ہوا ہے
حدیث نمبر: 2396
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن حكيم ، حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا اسامة بن زيد ، عن مكحول ، عن عراك بن مالك ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ليس على المسلم في فرسه، ولا في عبده، ولا وليدته صدقة، إلا صدقة الفطر" ، قال ابو بكر: خبر مخرمة خرجته في غير هذا البابحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي فَرَسِهِ، وَلا فِي عَبْدِهِ، وَلا وَلِيدَتِهِ صَدَقَةٌ، إِلا صَدَقَةُ الْفِطْرِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ مَخْرَمَةَ خَرَّجْتُهُ فِي غَيْرِ هَذَا الْبَابِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان شخص پر اس کے گھوڑے، غلام اور لونڈی میں کوئی صدقہ فرض نہیں سوائے صدقہ فطر کے (غلام اور لونڈی کی طرف سے صدقہ فطر وہ ادا کریگا)۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب مخرمہ کی روایت میں اس باب کے علاوہ باب میں بیان کردی ہے۔

تخریج الحدیث:
1667. ‏(‏112‏)‏ بَابُ ذِكْرِ دَلِيلٍ ثَانٍ أَنَّ صَدَقَةِ الْفِطْرِ عَنِ الْمَمْلُوكِ وَاجِبٌ عَلَى مَالِكِهِ،
1667. غلام کا صدقہ فطر مالک پر واجب ہے اس کی دوسری دلیل کا بیان
حدیث نمبر: Q2397
Save to word اعراب
وان معنى قوله صلى الله عليه وسلم في خبر ابن عمر‏:‏ على المملوك، معناه‏:‏ عن المملوك، لا انها واجبة على المملوك كما زعم من قال‏:‏ إن المماليك يملكون‏.‏ وَأَنَّ مَعْنَى قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ‏:‏ عَلَى الْمَمْلُوكِ، مَعْنَاهُ‏:‏ عَنِ الْمَمْلُوكِ، لَا أَنَّهَا وَاجِبَةٌ عَلَى الْمَمْلُوكِ كَمَا زَعَمَ مَنْ قَالَ‏:‏ إِنَّ الْمَمَالِيكَ يَمْلِكُونَ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2397
Save to word اعراب
حدثنا عمران بن موسى القزاز ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة رمضان عن الحر والمملوك، والذكر والانثى صاعا من تمر، او صاعا من شعير" ، قال: فعدل الناس به نصف صاع بر، قال: وكان ابن عمر إذا اعطى اعطى التمر، إلا عاما واحدا اعوز من التمر، فاعطى شعيرا، قال: قلت: متى كان ابن عمر يعطي الصاع؟ قال: إذا قعد العامل، قلت: متى كان العامل يقعد؟ قال: قبل الفطر بيوم او يومينحَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ رَمَضَانَ عَنِ الْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ، وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ" ، قَالَ: فَعَدَلَ النَّاسُ بِهِ نِصْفَ صَاعِ بُرٍّ، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا أَعْطَى أَعْطَى التَّمْرَ، إِلا عَامًا وَاحِدًا أَعْوَزَ مِنَ التَّمْرِ، فَأَعْطَى شَعِيرًا، قَالَ: قُلْتُ: مَتَى كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُعْطِي الصَّاعَ؟ قَالَ: إِذَا قَعَدَ الْعَامِلُ، قُلْتُ: مَتَى كَانَ الْعَامِلُ يَقْعُدُ؟ قَالَ: قَبْلَ الْفِطْرِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر آزاد، غلام، مرد اور عورت کی طرف سے ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ فطرفرض کیا۔ پھر لوگوں نے نصف صاع گندم کو ایک صاع (کھجور یا جَو) قراردے دیا۔ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب صدقہ فطر ادا کرتے تو کھجور ہی سے ادا ئیگی کرتے سوائے ایک سال کے اس سال کھجور کمیاب ہوگئی تو انہوں نے جَو سے صدقہ ادا کیا۔ جناب ایوب کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر کا ایک صاع کب ادا کرتے تھے؟ امام نافع نے جوا ب دیا کہ جب صدقہ فطر وصول کرنے والا عامل وصولی کے لئے بیٹھ جاتا۔ میں نے پوچھا تو وصولی کا عامل کب بیٹھتا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ عیدالفطر سے ایک یا دو دن پہلے بیٹھتا تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1668. ‏(‏113‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ صَدَقَةِ الْفِطْرِ يَجِبُ أَدَاؤُهَا عَنِ الْمَمَالِيكِ الْمُسْلِمِينَ دُونَ الْمُشْرِكِينَ،
1668. اس بات کی دلیل کا بیان کہ مالک صرف اپنے مسلمان غلاموں کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرے گا۔
حدیث نمبر: Q2398
Save to word اعراب
خلاف قول من زعم انها واجبة على المسلم في عبيده المشركين خِلَافَ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّهَا وَاجِبَةٌ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي عَبِيدِهِ الْمُشْرِكِينَ
مشرک غلاموں کی طرف سے نہیں ان علماء کے قول کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ مسلمان آدمی اپنے مشرک غلاموں کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کرے گا

تخریج الحدیث:

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.