صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1651. ‏(‏96‏)‏ بَابُ أَمْرِ الْإِمَامِ الْمُصَدِّقَ بِقَسْمِ الصَّدَقَةِ حَيْثُ يَقْبِضُ، إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ، فَإِنَّ فِي الْقَلْبِ مِنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ، وَإِنْ لَمْ يَثْبُتْ هَذَا الْخَبَرُ، فَخَبَرُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَاذًا بِأَخْذِ الصَّدَقَةِ مِنْ أَغْنِيَاءِ أَهْلِ الْيَمَنِ وَقَسْمِهَا فِي فُقَرَائِهِمْ- كَافٍ مِنْ هَذَا الْخَبَرِ
1651. امام کا تحصیلدار کو حُکم دینا کہ زکوٰۃ جہاں سے وصول کی جائے وہیں (غرباء وغیرہ میں) تقسیم کردی جائے۔ بشرطیکہ یہ حدیث صحیح ہو کیونکہ اشعث بن سواد کے متعلق میرا دل غیر مطمئن ہے اور اگر یہ روایت ثابت نہ ہوتو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت اسی مسئلہ کے بارے میں ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو اہل یمن کی زکوٰۃ ان کے مالداروں سے وصول کرکے انہی کے فقراء میں تقسیم کرنے کا حُکم کا دیا تھا
حدیث نمبر: Q2379
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2379
Save to word اعراب
سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا اور اُسے حُکم دیا کہ وہ دولت مندوں سے زکوٰۃ لیکر (اسی علاقے کے) فقراء میں تقسیم کردے، تو اُس نے مجھے بھی ایک جوان اونٹنی دینے کا حُکم دیا (کیونکہ یہ بھی مستحقین میں شامل تھے)۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1652. ‏(‏97‏)‏ بَابُ حَمْلِ صَدَقَاتِ أَهْلِ الْبَوَادِي إِلَى الْإِمَامِ؛ لِيَكُونَ هُوَ الْمُفَرِّقُ لَهَا
1652. گاوًں والوں کی زکوۃ امام کے پاس پہنچانے کا بیان تاکہ امام ہی اسے مستحقین میں تقسیم کردے۔
حدیث نمبر: 2380
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا احمد بن عبد الملك بن واقد الجريري الحراني ، حدثنا محمد بن سلمة ، عن محمد بن إسحاق ، عن عبد الله بن ابي نجيح ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن عمارة بن عمرو بن حزم ، عن ابي بن كعب ، قال: " بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم على صدقات يريد جهينة، فكان آخر من اتيت رجلا منهم من ادناهم إلى المدينة، فجمع لي ماله" ، فذكر الحديث بمثل حديث إبراهيم بن سعد، عن محمد بن إسحاق، عن عبد الله بن ابي بكر إلى قوله: ودعا له بالبركة، وقال: قال عمارة: فبعثني ابن عقبة، قال يحيى: يعني ابن الوليد بن عقبة في زمن معاوية مصدقا فصدقه ماله ثلاثين حقة معها فحلها، فبلغ ماله الفا وخمسمائة، وفي خبر عبد الله بن ابي اوفى، فاتاه آت بصدقة قومه، وهذا الباب، وخبر عكراش بن ذؤيب من هذا البابحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ وَاقِدٍ الْجُرَيْرِيُّ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: " بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَدَقَاتٍ يُرِيدُ جُهَيْنَةَ، فَكَانَ آخِرُ مَنْ أَتَيْتُ رَجُلا مِنْهُمْ مِنْ أَدْنَاهُمْ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَجَمَعَ لِي مَالَهُ" ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى قَوْلِهِ: وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ، وَقَالَ: قَالَ عُمَارَةُ: فَبَعَثَنِي ابْنُ عُقْبَةَ، قَالَ يَحْيَى: يَعْنِي ابْنَ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فِي زَمَنِ مُعَاوِيَةَ مُصَدِّقًا فَصَدَّقَهُ مَالَهُ ثَلاثِينَ حِقَّةً مَعَهَا فَحْلُهَا، فَبَلَغَ مَالُهُ أَلْفًا وَخَمْسَمِائَةٍ، وَفِي خَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، فَأَتَاهُ آتٍ بِصَدَقَةِ قَوْمِهِ، وَهَذَا الْبَابُ، وَخَبَرُ عِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ مِنْ هَذَا الْبَابِ
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جہینہ قبیلے کی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا۔ میں سب سے آخر میں جس شخص کے پاس آیا وہ مدینہ منوّرہ کے بہت قریب رہتا تھا۔ اُس نے اپنے جانور میرے لئے جمع کیے۔ پھر بقیہ حدیث جناب عبداللہ بن ابی بکر کی حدیث کی طرح بیان کی۔ ان الفاظ تک، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے لئے برکت کی دعا کی۔ جناب عمارہ کہتے ہیں کہ مجھے ابن عقبہ نے بھیجا۔ جناب یحییٰ کہتے ہیں، یعنی انب الولید بن عقبہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور حکومت میں (اسی قبیلے کی) زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا تو اس شخص کے مال کی زکوٰۃ تیس حقے بنی جن کے ساتھ نر اونٹ بھی شامل تھا۔ اس کے مجموعی جانور پندرہ سو اونٹ ہوئے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2381
Save to word اعراب
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص اپنی قوم کی زکوٰۃ لیکر حاضر ہوا۔ یہ حدیث اور سیدنا عکراش بن ذؤیب رضی اللہ عنہ کی روایت اسی مسئلے کے متعلق ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1653. ‏(‏98‏)‏ بَابُ حَمْلِ الصَّدَقَةِ مِنَ الْمُدُنِ إِلَى الْإِمَامِ لِيَتَوَلَّى تَفْرِقَتَهَا عَلَى أَهْلِ الصَّدَقَةِ
1653. شہروں سے زکوٰۃ جمع کر کے امام کے پاس لانے کا بیان تاکہ امام بذات خود اسے مستحقین میں تقسیم کرے
حدیث نمبر: 2382
Save to word اعراب
حدثنا ابو بشر الواسطي ، حدثنا خالد يعني ابن عبد الله ، عن الشيباني ، عن عبد الله بن ذكوان ، عن عروة بن الزبير ، عن ابي حميد الساعدي ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من اهل اليمن على زكاتها فجاء بسواد كثير، فإذا ارسلت إليه من يتوفاه منه، قال: هذا لي وهذا لكم، فإن سئل من اين لك هذا؟ قال: اهدي لي فهلا إن كان صادقا اهدي له، وهو في بيت ابيه او امه، ثم قال: " لا ابعث رجلا على عمل فيغتل منه شيئا إلا جاء به يوم القيامة على رقبة بعير له رغاء، او بقرة تخور، او شاة تيعر، ثم قال: اللهم هل بلغت" ، فقال ابن الزبير لابي حميد: انت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعمحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلا مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ عَلَى زَكَاتِهَا فَجَاءَ بِسَوَادٍ كَثِيرٍ، فَإِذَا أَرْسَلْتُ إِلَيْهِ مَنْ يَتَوَفَّاهُ مِنْهُ، قَالَ: هَذَا لِي وَهَذَا لَكُمْ، فَإِنْ سُئِلَ مِنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا؟ قَالَ: أُهْدِيَ لِي فَهَلا إِنْ كَانَ صَادِقًا أُهْدِيَ لَهُ، وَهُوَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ أُمِّهِ، ثُمَّ قَالَ: " لا أَبْعَثُ رَجُلا عَلَى عَمَلٍ فَيَغْتَلُّ مِنْهُ شَيْئًا إِلا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَةِ بَعِيرٍ لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةٍ تَخُورُ، أَوْ شَاةٍ تَيْعَرُ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ" ، فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ لأَبِي حُمَيْدٍ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ
سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یمنی شخص کو اہل یمن کی زکوٰۃ جمع کرنے کے لئے روانہ کیا تو وہ بہت سارا مال لیکرآیا۔ پھرجب آپ نے اس سے حساب لینے کے لئے ایک آدمی بھیجا تو وہ کہنے لگا کہ یہ میرا مال ہے اور یہ تمہارا ہے۔ پھراگر اُس سے پوچھا جائے۔ تمہیں یہ مال کہاں سے ملاہے تو وہ کہتا ہے کہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ اگر وہ سچا ہے تو اُسے اُس وقت ہدیہ کیوں نہیں دے دیا جاتا جبکہ وہ اپنے والد یا والدہ کے گھر بیٹھا ہو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے جس شخص کو بھی کسی کام کے لئے بھیجا، پھر وہ اس میں خیانت کرے تو وہ اس خیانت شدہ مال کو اپنی گردن پراُٹھائے قیامت کے دن حاضر ہوگا، اگروہ اونٹ ہوا تو وہ بلبلا رہا ہوگا یا گائے ہوئی تو وہ ڈکار رہی ہوگی، یا بکری ہوئی تو وہ ممیا رہی ہوگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ میں نے یہ پیغام پہنچا دیا ہے۔ یہ سن کر حضرت ابن زبیر نے سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ سے کہا تو کیا آپ نے یہ فرمان خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ ہاں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1654. ‏(‏99‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي قَسْمِ الْمَرْءِ صَدَقَتَهُ مِنْ غَيْرِ دَفْعِهَا إِلَى الْوَالِي،
1654. امیر و گورنر کو زکوٰۃ ادا کرنے کی بجائے آدمی بذاتِ خود بھی مستحقین میں تقسیم کرسکتا ہے۔
حدیث نمبر: Q2383
Save to word اعراب
قال الله- عز وجل-‏:‏ ‏[‏إن تبدوا الصدقات فنعما هي‏]‏ الآية ‏[‏البقرة‏:‏ 271‏]‏ قَالَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ-‏:‏ ‏[‏إِنْ تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ‏]‏ الْآيَةَ ‏[‏الْبَقَرَةِ‏:‏ 271‏]‏
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: «‏‏‏‏إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 271 ] اگر تم اعلانیہ صدقات دو تو یہ اچھی بات ہے اور اگر تم اسے چھپا کر فقیروں کو دو تو وہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے ...

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2383
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابان ، ويوسف بن موسى بن عيسى المروزي , قال: حدثنا محمد بن فضيل بن غزوان الضبي ، حدثنا عطاء بن السائب ، وابو جعفر موسى بن السائب ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ابن عباس ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: السلام عليك يا غلام بني عبد المطلب، قال: وعليك، قال: إني رجل من بياض الذي من بني سعد بن بكر، وانا رسول قومي إليك ووافدهم، وإني سائلك، فمشدد مسالتي إياك، ومناشدك، فمشدد مناشدتي إياك، قال:" خذ عنك يا اخا ابن سعد"، قال: من خلقك؟ ومن خلق من قبلك؟ ومن هو خالق من بعدك؟ قال:" الله"، قال: فنشدتك بذلك هو ارسلك؟ قال:" نعم"، قال: فإنا قد وجدنا في كتابك، وامرتنا رسلا ان تاخذ من حواشي اموالنا، فترد على فقرائنا، فنشدتك بذلك اهو امرك بذلك؟ قال:" نعم" ، قال ابو بكر: قول الله عز وجل: إن تبدوا الصدقات فنعما هي سورة البقرة آية 271 من هذا الباب ايضاحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانٍ ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى بْنِ عِيسَى الْمَرْوَزِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ بْنِ غَزَوَانَ الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، وَأَبُو جَعْفَرٍ مُوسَى بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلامُ عَلَيْكَ يَا غُلامَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ: وَعَلَيْكَ، قَالَ: إِنِّي رَجُلٌ مِنْ بَيَاضٍ الَّذِي مِنْ بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ، وَأَنَا رَسُولُ قَوْمِي إِلَيْكَ وَوَافِدُهُمْ، وَإِنِّي سَائِلُكَ، فَمُشَدِّدٌ مَسْأَلَتِي إِيَّاكَ، وَمُنَاشِدُكَ، فَمُشَدِّدٌ مُنَاشَدَتِي إِيَّاكَ، قَالَ:" خُذْ عَنْكَ يَا أَخَا ابْنِ سَعْدٍ"، قَالَ: مَنْ خَلَقَكَ؟ وَمَنْ خَلَقَ مَنْ قَبْلَكَ؟ وَمَنْ هُوَ خَالِقُ مَنْ بَعْدَكَ؟ قَالَ:" اللَّهُ"، قَالَ: فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ هُوَ أَرْسَلَكَ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا فِي كِتَابِكَ، وَأَمَّرْتَنَا رُسُلا أَنْ تَأْخُذَ مِنْ حَوَاشِي أَمْوَالِنَا، فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِنَا، فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَمَرَكَ بِذَلِكَ؟ قَالَ:" نَعَمْ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: إِنْ تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ سورة البقرة آية 271 مِنْ هَذَا الْبَابِ أَيْضًا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو اُس نے کہا کہ اے بنی عبدالمطلب کے بیٹے «‏‏‏‏السَّلامُ عَلَيْك» ‏‏‏‏۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «‏‏‏‏وَعَلَيْك» ‏‏‏‏ اور تم پر بھی سلامتی ہو۔ اُس نے کہا کہ میں نبی سعد بن بکر کی شاخ بیاض کا ایک آدمی ہوں۔ اور میں اپنی قوم کا پیغامبر اور آپ کی طرف اُن کا قاصد ہوں میں آپ سے چند سوالات کروںگا اور اس پوچھنے میں سختی کروںگا میں آپ کو قسم دوںگا اور قسم دینے میں بھی سخت رویہ اختیار کروںگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن سعد کے بھائی، جو چاہو پوچھو۔ اُس نے کہا کہ آپ کو کس نے پیدا کیا ہے۔ آپ سے پہلے لوگوں کو کس نے پیدا کیا تھا اور آپ کے بعد آنے والوں کو کون پیدا کرنے والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اُس نے کہا تو میں آپ کو اُسی اللہ کی قسم دیکر پوچھتا ہوں، کیا اُس نے تمہیں رسول بنایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اس نے کہا، بلاشبہ ہم نے آپ کے خط میں پڑھا ہے اور آپ کے عامل نے بھی بتایا ہے کہ ہمارے جانوروں کی زکوٰۃ وصول کریگا اور ہمارے فقراء میں تقسیم کریگا؟ تو میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، کیا اللہ نے آپ کو اس بات کا حُکم دیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد «‏‏‏‏إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 271 ] اگر تم ظاہر کرکے صدقہ کرو وہ اچھا ہے۔ اسی مسئلے کے متعلق ہے۔

تخریج الحدیث:
1655. ‏(‏100‏)‏ بَابُ إِعْطَاءِ الْإِمَامِ دِيَةَ مَنْ لَا يُعْرَفُ قَاتِلُهُ مِنَ الصَّدَقَةِ،
1655. جس مقتول کے قاتل کا علم نہ ہوسکے اُس کی دیت امام زکوٰۃ کے مال سے ادا کرسکتا ہے۔
حدیث نمبر: Q2384
Save to word اعراب
وهذا عندي من جنس الحمالة لشبه ان يكون المصطفى صلى الله عليه وسلم تحمل بهذه الدية فاعطاها من إبل الصدقة وَهَذَا عِنْدِي مِنْ جِنْسِ الْحِمَالَةِ لِشَبَهٍ أَنْ يَكُونَ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحُمِّلَ بِهَذِهِ الدِّيَةِ فَأَعْطَاهَا مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ
اور یہ مسئلہ میرے نزدیک حمالہ (کسی کی دیت یا تاوان وغیرہ اپنے ذمے لے لینا) کے باب سے ہے کیونکہ ممکن ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیت اپنے ذمے لے لی ہو پھر زکوٰۃ کے اونٹوں سے اس کی ادائیگی کی ہو

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2384
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن بشر بن الحكم ، حدثنا مالك يعني ابن سعير بن الخمس ، حدثنا سعيد بن عبيد الطائي ، حدثنا بشير بن يسار، ان رجلا من اهله يقال له: ابن ابي حثمة ، اخبره ان نفرا منهم انطلقوا إلى خيبر، فتفرقوا فيها، فوجدوا احدهم قتيلا، فقالوا: للذين وجدوه عندهم: قتلتم صاحبنا، قالوا: يا رسول الله، إنا انطلقنا إلى خيبر، فذكر الحديث وقال في آخره: " فكره نبي الله صلى الله عليه وسلم ان يطل دمه، ففداه بمائة من إبل الصدقة" حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ سُعَيْرِ بْنِ الْخِمْسِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ ، حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّ رَجُلا مِنْ أَهْلِهِ يُقَالُ لَهُ: ابْنُ أَبِي حَثْمَةَ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْهُمُ انْطَلَقُوا إِلَى خَيْبَرَ، فَتَفَرَّقُوا فِيهَا، فَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلا، فَقَالُوا: لِلَّذِينَ وَجَدُوهُ عِنْدَهُمْ: قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا انْطَلَقْنَا إِلَى خَيْبَرَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِي آخِرِهِ: " فَكَرِهَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُطَلَّ دَمُهُ، فَفَدَاهُ بِمِائَةٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ"
جناب بشیر بن بسیار بیان کرتے ہیں کہ ان کے خاندان کے ایک فرد جسے ابن ابی حثمہ کہا جاتا ہے اس نے انہیں خبردی کہ ان کے چند افراد خیبر گئے اور وہاں (اپنے اپنے کام کے سلسلے میں) منتشر ہوگئے۔ پھر اُنہوں نے اپنے ایک ساتھی کو مقتول پایا۔ تو اُنہوں نے اُن لوگوں سے کہا جن کے علاقے سے وہ ملا تھا، تم نے ہمارے ساتھی کا قتل کیا ہے۔ (ان کے انکار پر) اُن لوگوں نے اللہ کے رسول کی خدمت میں حاضر ہوکر کہا کہ ہم خیبر گئے تھے۔ پھر باقی حدیث ذکر کی اس حدیث کے آخری الفاظ یہ ہیں، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون رائیگاں قرار دینا پسند نہ کیا، لہٰذا زکوٰۃ کے اونٹوں میں سے سو اونٹ اس کی دیت ادا کر دی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1656. ‏(‏101‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ إِيثَارِ الْمَرْءِ بِصَدَقَتِهِ قَرَابَتَهُ دُونَ الْأَبَاعِدِ، لِانْتِظَامِ الصَّدَقَةِ، وَصِلَةٍ مَعًا بِتِلْكَ الْعَطِيَّةِ
1656. آدمی کا اپنے مستحق قرابت داروں کا اپنی زکوٰۃ دینا مستحب و افضل ہے کیونکہ اس سے زکوٰۃ کی ادائیگی کے ساتھ صلہ رحمی بھی ہوگی
حدیث نمبر: 2385
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، حدثنا بشر يعني ابن المفضل ، حدثنا ابن عون . ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى. ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا معاذ بن معاذ ، كلاهما عن ابن عوف . ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا سفيان بن عيينة ، عن عاصم . ح وحدثنا ابن خشرم ، اخبرنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عاصم ، كلاهما عن حفصة بنت سيرين ، عن ام الرايح بنت صليع ، عن سليمان بن عامر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الصدقة على المسكين صدقة، وإنها على ذي رحم اثنتان، إنها صدقة وصلة" ، هذا لفظ حديث الصنعاني، وقال علي في خبر ابن عيينة، وعيسى: عن الرباب، ولم يكنها، والرباب: هي ام الرايححَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى. ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، كِلاهُمَا عَنِ ابْنِ عَوْفٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ . ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، كِلاهُمَا عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، عَنْ أُمِّ الرَّايِحِ بِنْتِ صُلَيْعٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الصَّدَقَةَ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ، وَإِنَّهَا عَلَى ذِي رَحِمٍ اثْنَتَانِ، إِنَّهَا صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ" ، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ الصَّنْعَانِيِّ، وَقَالَ عَلِيٌّ فِي خَبَرِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَعِيسَى: عَنِ الرَّبَابِ، وَلَمْ يُكَنِّهَا، وَالرَّبَابُ: هِيَ أُمُّ الرَّايِحِ
سیدنا سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک مسکین آدمی کو صدقہ دینا صرف صدقہ ہی ہے اور رشتہ دار کو صدقہ دینا دو چیزیں ہیں، وہ صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی۔ جناب ابن عیینہ اور عیسیٰ کی روایت میں حدیث کی راویہ الرباب کا ذکر ہے اور اس کی کنیت کا ذکر نہیں ہے۔ جبکہ الرباب ہی ام الرایح ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.