صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اونٹ، گائے اور بکریوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ
1586. ‏(‏31‏)‏ بَابُ سِمَةِ غَنَمِ الصَّدَقَةِ إِذَا قُبِضَتْ
1586. بکریوں کی زکوٰۃ وصول ہونے پر انہیں نشان لگانے کا بیان
حدیث نمبر: 2283
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، حدثنا يحيى ، ومحمد بن جعفر ، وعبد الرحمن بن مهدي , قالوا: حدثنا شعبة ، عن هشام بن يزيد ، قال: سمعت انس بن مالك ، يقول: حين ولدت امي انطلقت بالصبي إلى النبي صلى الله عليه وسلم ليحنكه،" فإذا النبي صلى الله عليه وسلم في مربد له، يسم غنما" ، قال شعبة: اكثر علمي انه قال: في آذانهاحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ , قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: حِينَ وَلَدَتْ أُمِّي انْطَلَقْتُ بِالصَّبِيِّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُحَنِّكَهُ،" فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِرْبَدٍ لَهُ، يَسِمُ غَنَمًا" ، قَالَ شُعْبَةُ: أَكْثَرُ عِلْمِي أَنَّهُ قَالَ: فِي آذَانِهَا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب میری والدہ نے بچّے کو جنم دیا تو میں بچّے کو لیکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا تاکہ آپ کھجور چبا کر اُس کے تالو کو لگائیں۔ اُس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اونٹوں کے باڑے میں بکریوں کو نشان لگارہے تھے۔ امام شعبہ کہتے ہیں۔ میرے خیال میں جناب ہشام نے یہ کہا تھا کہ آپ بکریوں کے کانوں پرنشان لگارہے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1587. ‏(‏32‏)‏ بَابُ إِسْقَاطِ الصَّدَقَةِ- صَدَقَةِ الْمَالِ عَنِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ- بِذِكْرِ لَفْظٍ مُخْتَصَرٍ غَيْرِ مُسْتَقْصًى فِي الرَّقِيقِ خَاصَّةً
1587. گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ ساقط کرنے کا بیان۔ غلام کی زکوٰۃ کے بارے میں خصوصاً مختصر غیر مفصل روایت کا بیان
حدیث نمبر: 2284
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن عبد الرحمن المسروقي ، حدثنا ابو اسامة ، عن سفيان الثوري ، عن ابي إسحاق ، عن عاصم وهو ابن ضمرة، عن علي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" قد عفوت لكم عن الخيل والرقيق، فادوا زكاة الاموال من كل اربعين درهما" ، قال: وقال علي: في كل اربعين دينارا، وفي كل عشرين دينارا نصف دينارحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمٍ وَهُوَ ابْنُ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" قَدْ عَفَوْتُ لَكُمْ عَنِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ، فَأَدُّوا زَكَاةَ الأَمْوَالِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا" ، قَالَ: وَقَالَ عَلِيٌّ: فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِينَارًا، وَفِي كُلِّ عِشْرِينَ دِينَارًا نِصْفُ دِينَارٍ
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نے تمہیں گھوڑوں اور غلاموں کی زکوٰۃ معاف کردی ہے، لہٰذا تم اپنے مالوں میں سے ہر چالیس درہم پر ایک درہم زکوٰۃ ادا کرو۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہر چالیس دینار میں ایک دینار اور ہر بیس دینار زکوٰۃ ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2285
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوع روایت بیان کرتے ہیں کہ مسلمان شخص کے گھوڑے اور غلام میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2286
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2287
Save to word اعراب
ثم حدثنا آخرهم ثم حدثنا آخرهم يزيد بن يزيد بن جابر، قال: سمعت عراك بن مالك، يقول: سمعت ابا هريرة ، ولم يرفعه يزيد، قال: " ليس على المسلم في فرسه، ولا عبده صدقة" ثُمَّ حَدَّثَنَا آخِرُهُمْ ثُمَّ حَدَّثَنَا آخِرُهُمْ يَزِيدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عِرَاكَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ يَزِيدُ، قَالَ: " لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي فَرَسِهِ، وَلا عَبْدِهِ صَدَقَةٌ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مسلمان آدمی کے گھوڑے اور غلام میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1588. ‏(‏33‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُسْتَقْصِي لِلَّفْظَةِ الْمُخْتَصَرَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا فِي صَدَقَةِ ‏[‏233- ب‏]‏ الرَّقِيقِ،
1588. غلام کی زکوٰۃ کے بارے میں مروی گزشتہ مختصر روایت کی مفصل روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q2288
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما عفا عن الصدقة في الرقيق صدقة الاموال دون صدقة الفطروَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا عَفَا عَنِ الصَّدَقَةِ فِي الرَّقِيقِ صَدَقَةِ الْأَمْوَالِ دُونَ صَدَقَةِ الْفِطْرِ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2288
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان شخص پر اس کے غلام اور گھوڑے میں کوئی صدقہ واجب نہیں ہے سوائے صدقہ فطر کے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2289
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، حدثني عمي ، اخبرني مخرمة ، عن ابيه ، عن عراك بن مالك ، قال: سمعت ابا هريرة ، يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: " ليس في العبد صدقة، إلا صدقة الفطر" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمِّي ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " لَيْسَ فِي الْعَبْدِ صَدَقَةٌ، إِلا صَدَقَةَ الْفِطْرِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: غلام میں سوائے صدقہ فطر کے کوئی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1589. ‏(‏34‏)‏ بَابُ ذِكْرِ السُّنَّةِ الدَّالَّةِ عَلَى مَعْنَى أَخْذِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ الصَّدَقَةَ
1589. سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے گھوڑوں اور غلاموں میں زکوٰۃ وصول کرنے پر دلالت کرنے والی سنّت نبوی کا بیان
حدیث نمبر: Q2290
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2290
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن حارثة بن مضرب، قال: جاء ناس من اهل الشام إلى عمر، فقالوا: إنا قد اصبنا اموالا: خيلا، ورقيقا، نحب ان يكون لنا فيها زكاة وطهور، فقال:" ما فعله صاحباي قبلي، فافعله"، فاستشار اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، وفيهم علي، فقال علي:" هو حسن إن لم تكن جزية يؤخذون بها راتبة" ، قال ابو بكر:" فسنة النبي صلى الله عليه وسلم في ان ليس في اربع من الإبل صدقة إلا ان يشاء ربها، وقوله في الغنم: فإذا كانت سائمة الرجل ناقصة من اربعين شاة شاة واحدة، فليس فيها صدقة إلا ان يشاء ربها، وفي الرقة ربع العشر، فإن لم يكن إلا تسعين ومائة، فليس فيها صدقة إلا ان يشاء ربها، دلالة على ان صاحب المال إن اعطى صدقة من ماله، وإن كانت الصدقة غير واجبة في ماله، فجائز للإمام اخذها إذا طابت نفس المعطي"، وكذلك الفاروق لما اعلم القوم ان النبي صلى الله عليه وسلم، والصديق قبله لم ياخذا صدقة الخيل والرقيق، فطابت انفسهم بإعطاء الصدقة من الخيل والرقيق متطوعين جاز للفاروق اخذ الصدقة منهم، كما اباح المصطفي صلى الله عليه وسلم اخذ الصدقة مما دون خمس من الإبل، ودون اربعين من الغنم، ودون مائتي درهم من الورقحَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ إِلَى عُمَرَ، فَقَالُوا: إِنَّا قَدْ أَصَبْنَا أَمْوَالا: خَيْلا، وَرَقِيقًا، نُحِبُّ أَنْ يَكُونَ لَنَا فِيهَا زَكَاةٌ وَطَهُورٌ، فَقَالَ:" مَا فَعَلَهُ صَاحِبَايَ قَبْلِي، فَأَفْعَلُهُ"، فَاسْتَشَارَ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِيهِمْ عَلِيٌّ، فَقَالَ عَلِيٌّ:" هُوَ حَسَنٌ إِنْ لَمْ تَكُنْ جِزْيَةً يُؤْخَذُونَ بِهَا رَاتِبَةً" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ:" فَسُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَنْ لَيْسَ فِي أَرْبَعٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَةٌ إِلا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا، وَقَوْلُهُ فِي الْغَنَمِ: فَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ وَاحِدَةٌ، فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا، وَفِي الرِّقَّةِ رُبْعُ الْعُشْرِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ إِلا تِسْعِينَ وَمِائَةٍ، فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا، دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ صَاحِبَ الْمَالِ إِنْ أَعْطَى صَدَقَةً مِنْ مَالِهِ، وَإِنْ كَانَتِ الصَّدَقَةُ غَيْرَ وَاجِبَةٍ فِي مَالِهِ، فَجَائِزٌ لِلإِمَامِ أَخْذُهَا إِذَا طَابَتْ نَفْسُ الْمُعْطِي"، وَكَذَلِكَ الْفَارُوقُ لَمَّا أَعْلَمَ الْقَوْمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالصِّدِّيقَ قَبْلَهُ لَمْ يَأْخُذَا صَدَقَةَ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ، فَطَابَتْ أَنْفُسُهُمْ بِإِعْطَاءِ الصَّدَقَةِ مِنَ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ مُتَطَوِّعِينَ جَازَ لِلْفَارُوقُ أَخْذَ الصَّدَقَةِ مِنْهُمْ، كَمَا أَبَاحَ الْمُصْطَفي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْذَ الصَّدَقَةِ مِمَّا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ، وَدُونَ أَرْبَعِينَ مِنَ الْغَنَمِ، وَدُونَ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ مِنَ الْوَرِقِ
جناب حارثہ بن مضرب بیان کرتے ہیں کہ کچھ شامی لوگ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے تو اُنہوں نے عرض کی کہ بیشک ہمارے پاس گھوڑے اور غلام موجود ہیں اور ہم پسند کرتے ہیں کہ ہمارے ان اموال میں زکوٰۃ وصول کی جائے۔ اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ کام مجھ سے پہلے میرے دونوں ساتھیوں نے نہیں کیا تو میں کیسے کروں؟ پھر انہوں نے نبی مکرم کے صحابہ کرام سے مشورہ کیا۔ ان میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی تھے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا، یہ بڑی اچھی بات ہے بشرطیکہ یہ مسلسل وصول ہونے والا جزیہ نہ بن جائے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سنّت نبوی یہ ہے کہ چار اونٹوں میں کوئی زکوٰۃ نہیں ہے الاّیہ کہ ان کا مالک خود اپنی خوشی سے ادا کرنا چاہے تو لے لی جائیگی۔ بکریوں کے بارے میں آپ کا ارشاد گرامی ہے کہ جب کسی شخص کی چرنے والی بکریاں چالیس سے ایک بھی کم ہوں تو اس میں زکوٰۃ نہیں الاّیہ کہ ان کا مالک اپنی مرضی سے ادا کرنا چاہے اور چاندی میں چالیسواں حصّہ زکوٰۃ ہے۔ پھر اگر چاندی صرف ایک سو نوے درہم ہو تو اس میں زکٰوۃ نہیں ہے مگر یہ کہ اس کا مالک بخوشی ادا کرنا چاہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جب صاحب مال اپنے مال کی زکوٰۃ بخوشی ادا کرے جبکہ اس میں زکوٰۃ فرض نہ بنتی ہو تو امام ان کی زکوٰۃ وصول کر سکتا ہے۔ اسی طرح جب سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے شامی لوگوں کو آگاہ کردیا کہ ان سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے گھوڑوں اور غلاموں کی زکوٰۃ وصول نہیں کی۔ پھر اُنہوں نے اپنی خوشی سے ان کی نفلی زکوٰۃ ادا کرنی چاہی تو سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے لئے ان کے مالوں کی زکوٰۃ وصول کرنا جائز ہوگیا۔ جیسا کہ نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ سے کم اونٹوں، چالیس سے کم بکریوں اور دو سو درہم چاندی سے کم چاندی میں زکوٰۃ وصول کرنا جائز قراردیا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.