صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اونٹ، گائے اور بکریوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 2277
Save to word اعراب
فحدثنا إسحاق بن منصور ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم ، عن يحيى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سعد بن زرارة ، عن عمارة بن عمرو بن حزم ، عن ابي بن كعب ، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم مصدقا على بلي، وعذرة، وجميع بني سعد بن هديم من قضاعة، قال: فصدقتهم حتى مررت باحد رجل منهم، وكان منزله وبلده من اقرب منازلهم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة، قال: فلما جمع لي ماله لم اجد عليه فيه إلا ابنة مخاض، قال: فقلت له: اد ابنة مخاض، فإنها صدقتك، فقال: ذاك ما لا لبن فيه، ولا ظهر، وايم الله، ما قام في مالي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا رسول له قبلك، وما كنت لاقرض الله من مالي ما لا لبن فيه، ولا ظهر، ولكن خذ هذه ناقة فتية عظيمة سمينة فخذها، فقلت: ما انا بآخذ ما لم اؤمر به، وهذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، منك قريب، فإما ان تاتيه فتعرض عليه ما عرضت علي، فافعل فإن قبله منك قبله، وإن رد عليك رده، قال: فإني فاعل فخرج معي، وخرج بالناقة التي عرض علي حتى قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له: يا نبي الله، اتاني رسولك لياخذ صدقة مالي، وايم الله، ما قام في مالي رسول الله، ولا رسول له قط قبله، فجمعت له مالي، فزعم ان ما علي فيه ابنة مخاض، وذلك ما لا لبن فيه، ولا ظهر، وقد عرضت عليه ناقة فتية عظيمة سمينة لياخذها، فابى علي، وهاهي ذه قد جئتك بها يا رسول الله، فخذها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذلك الذي عليك، وإن تطوعت بخير، آجرك الله فيه وقبلناه منك"، قال: فها هي ذه يا رسول الله، قد جئتك بها فخذها، قال:" فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبضها ودعا له في ماله بالبركة" فَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصَدِّقًا عَلَى بَلِيٍّ، وَعُذْرَةَ، وَجَمِيعِ بَنِي سَعْدِ بْنِ هُدَيْمٍ مِنْ قُضَاعَةَ، قَالَ: فَصَدَّقْتُهُمْ حَتَّى مَرَرْتُ بِأَحَدِ رَجُلٍ مِنْهُمْ، وَكَانَ مَنْزِلُهُ وَبَلَدُهُ مِنْ أَقْرَبِ مَنَازِلِهِمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: فَلَمَّا جَمَعَ لِي مَالَهُ لَمْ أَجِدْ عَلَيْهِ فِيهِ إِلا ابْنَةَ مَخَاضٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: أَدِّ ابْنَةَ مَخَاضٍ، فَإِنَّهَا صَدَقَتُكَ، فَقَالَ: ذَاكَ مَا لا لَبَنَ فِيهِ، وَلا ظَهْرَ، وَايْمِ اللَّهِ، مَا قَامَ فِي مَالِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلا رَسُولٌ لَهُ قَبْلَكَ، وَمَا كُنْتُ لأُقْرِضَ اللَّهَ مِنْ مَالِي مَا لا لَبَنَ فِيهِ، وَلا ظَهْرَ، وَلَكِنْ خُذْ هَذِهِ نَاقَةً فَتِيَّةً عَظِيمَةً سَمِينَةً فَخُذْهَا، فَقُلْتُ: مَا أَنَا بِآخِذِ مَا لَمْ أُؤْمَرْ بِهِ، وَهَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْكَ قَرِيبٌ، فَإِمَّا أَنْ تَأْتِيَهُ فَتَعْرِضَ عَلَيْهِ مَا عَرَضْتَ عَلَيَّ، فَافْعَلْ فَإِنْ قَبِلَهُ مِنْكَ قَبِلَهُ، وَإِنْ رَدَّ عَلَيْكَ رَدَّهُ، قَالَ: فَإِنِّي فَاعِلٌ فَخَرَجَ مَعِي، وَخَرَجَ بِالنَّاقَةِ الَّتِي عَرَضَ عَلَيَّ حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَتَانِي رَسُولُكَ لِيَأْخُذَ صَدَقَةَ مَالِي، وَأَيْمُ اللَّهِ، مَا قَامَ فِي مَالِي رَسُولُ اللَّهِ، وَلا رَسُولٌ لَهُ قَطُّ قَبْلَهُ، فَجَمَعْتُ لَهُ مَالِي، فَزَعَمَ أَنَّ مَا عَلَيَّ فِيهِ ابْنَةَ مَخَاضٍ، وَذَلِكَ مَا لا لَبَنَ فِيهِ، وَلا ظَهْرَ، وَقَدْ عَرَضْتُ عَلَيْهِ نَاقَةً فَتِيَّةً عَظِيمَةً سَمِينَةً لِيَأْخُذَهَا، فَأَبَى عَلَيَّ، وَهَاهِيَ ذِهْ قَدْ جِئْتُكَ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَخُذْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَلِكَ الَّذِي عَلَيْكَ، وَإِنْ تَطَوَّعْتَ بِخَيْرٍ، آجَرَكَ اللَّهُ فِيهِ وَقَبِلْنَاهُ مِنْكَ"، قَالَ: فَهَا هِيَ ذِهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ جِئْتُكَ بِهَا فَخُذْهَا، قَالَ:" فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْضِهَا وَدَعَا لَهُ فِي مَالِهِ بِالْبَرَكَةِ"
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلّیی، عذرہ اور قضاعہ قبیلے کے خاندان بنی سعد بن ہدیم کے تمام افراد سے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا تو میں نے اُن سے زکوٰۃ وصول کی حتّیٰ کہ میں اُن میں سے ایک شخص کے پاس پہنچا جس کا گھر اور علاقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منوّرہ سے سب سے قریب تھا۔ جب اُس شخص نے میرے سامنے اپنا سارا مال جمع کیا تو اس میں صرف ایک بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) زکوٰۃ تھی تو میں نے اُس سے کہا کہ ایک سالہ اونٹنی ادا کردو، تمہاری زکوٰۃ اتنی ہی ہے۔ وہ کہنے لگا کہ اس اونٹنی کا نہ دودھ ہے اور نہ وہ سواری کے قابل ہے۔ اللہ کی قسم، تم سے پہلے نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے مال میں تشریف لائے ہیں اور نہ آپ کا تحصیلدار آیا ہے اور میں اپنے مال سے اللہ تعالیٰ کو ایسا جانور قرض نہیں دینا چاہتا جو نہ دودھ دیتا ہو اور نہ وہ سواری کے قابل ہو۔ لیکن تم یہ جوان موٹی تازی اونٹنی لے لو۔ میں نے کہا کہ میں وہ جانور نہیں لے سکتا جسے لینے کا مجھے حُکم نہیں ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم سے قریب ہی تشریف فرما ہیں۔ لہٰذا تم آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر وہی پیش کش کرلو جو تم نے مجھے کی ہے۔ اگر آپ نے وہ قبول فرمائی تو ٹھیک ہے اور اگر آپ نے واپس کردی تو بھی درست ہے۔ اُس نے کہا کہ میں یہ کام کروںگا۔ لہٰذا وہ میرے ساتھ وہی اونٹنی لیکر چل پڑا جو اُس نے مجھے پیش کی تھی۔ حتّیٰ کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے تو اُس نے آپ سے عرض کی کہ اے اللہ کے نبی، آپ کا تحصیلدار میرے پاس میرے مال کی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے آیا ہے۔ اور اللہ کی قسم، میرے مال میں اس سے پہلے نہ کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں اور نہ آپ کا تحصیلدار آیا ہے۔ تو میں نے اس کے سامنے اپنے جانور جمع کیے تو اس نے کہا کہ اس میں ایک سالہ اونٹنی زکوٰۃ ہے اور اس اونٹنی کا نہ دودھ ہے اور نہ وہ سواری کے قابل ہے اور میں نے اسے اپنی جوان فربہ اور خوبصورت اونٹنی پیش کی تاکہ وہ اسے وصول کرلے مگر اس نے انکار کر دیا ہے اور وہ اونٹنی یہ ہے۔ میں اسے آپ کی خدمت میں پیش کرنے کے لئے لایا ہوں لہٰذا آپ قبول فرمالیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ پر زکوٰۃ اتنی ہی تھی یعنی ایک، ایک سالہ اونٹنی اور اگر تم بخوشی اچھی اونٹنی دینا چاہتے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا اجر عطا فرمائیگا اور ہم نے وہ اونٹنی تم سے قبول کرلی ہے۔ اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول وہ اونٹنی یہ ہے۔ میں اسے آپ کی خدمت میں پیش کرنے کے لئے لایا ہوں، آپ اسے قبول فرمائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنی وصول کرنے کا حُکم دیا اور اس کے مال میں برکت کی دعا فرمائی۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
حدیث نمبر: 2278
Save to word اعراب
قال قال ابن إسحاق: وحدثني عبد الله بن ابي بكر، عن يحيى بن عبد الله بن عبد الرحمن، ان عمارة بن عمرو بن حزم، قال: فضرب الدهر من ضربه حتى إذا كانت ولاية معاوية ابن ابي سفيان ، وامر مروان بن الحكم على المدينة، بعثني مصدقا على بلي، وعذرة، وجميع بني سعد بن هديم من قضاعة، قال:" فمررت بذلك الرجل، وهو شيخ كبير في ماله فصدقته بثلاثين حقة فيها , فحلها على الف بعير وخمسمائة بعير" ، قال ابن إسحاق: فنحن نرى ان عمارة لم ياخذ معها فحلها، إلا وهي سنة إذا بلغت صدقة الرجل ثلاثين حقة ضم إليها فحلهاقَالَ قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عُمَارَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، قَالَ: فَضَرَبَ الدَّهْرُ مَنْ ضَرَبَهُ حَتَّى إِذَا كَانَتْ وِلايَةُ مُعَاوِيَةَ ابْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، وَأَمَّرَ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ عَلَى الْمَدِينَةِ، بَعَثَنِي مُصَدِّقًا عَلَى بَلِيٍّ، وَعُذْرَةَ، وَجَمِيعِ بَنِي سَعْدِ بْنِ هُدَيْمٍ مِنْ قُضَاعَةَ، قَالَ:" فَمَرَرْتُ بِذَلِكَ الرَّجُلِ، وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ فِي مَالِهِ فَصَدَقْتُهُ بِثَلاثِينَ حِقَّةً فِيهَا , فَحْلُهَا عَلَى أَلْفِ بَعِيرٍ وَخَمْسِمِائَةِ بَعِيرٍ" ، قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: فَنَحْنُ نَرَى أَنَّ عُمَارَةَ لَمْ يَأْخُذْ مَعَهَا فَحْلَهَا، إِلا وَهِيَ سَنَةٌ إِذَا بَلَغَتْ صَدَقَةُ الرَّجُلِ ثَلاثِينَ حِقَّةً ضَمَّ إِلَيْهَا فَحْلَهَا
جناب عمارہ بن عمرو بن حزم فرماتے ہیں کہ زمانے نے کروٹ بدلی حتّیٰ کہ جب سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کا عہد حکو مت آیا اور انہوں نے مروان بن حکم کو مدینہ منوّرہ کا امیر بنایا تو اس نے مجھے بلّیی، عذرہ اور قضاعہ قبیلے کے خاندان بنی سعد بن ہدیم کے تمام افراد سے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا تو میں اُس شخص کے پاس پہنچا (جس کا ذکر اوپر والی حدیث میں ہوا ہے) جبکہ وہ بہت بوڑھا ہوچکا تھا تو میں نے ان سے پندرہ سو اونٹوں کی زکوٰۃ تیس حقہ ان کے نر سانڈھ سمیت وصول کی۔ جناب ابن سحاق کہتے ہیں کہ ہمارے خیال میں حضرت عمارہ کا اونٹنیوں کے ساتھ نر بھی وصول کرنا سنّت ہونے کی وجہ سے تھا کہ جب کسی شخص کی زکوٰۃ تیس حقے ہو تو ان کا نربھی ساتھ وصول کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1582. ‏(‏27‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنِ الْجَمْعِ بَيْنَ الْمُتَفَرِّقِ وَالتَّفْرِيقِ بَيْنَ الْمُجْتَمِعِ فِي السَّوَائِمِ خِيفَةَ الصَّدَقَةِ وَتَرَاجُعِ الْخَلِيطَيْنِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ فِيمَا أَخَذَ الْمُصَدِّقُ مَاشِيَتَهُمَا جَمِيعًا
1582. زکوٰۃ کے ڈر سے الگ الگ چرنے والے جانوروں کو جمع کرنے اور اکٹھے چرنے والے جانوروں کا علیحدہ علیحدہ کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: Q2279
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2279
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، وابو موسى , ويوسف بن موسى ، ومحمد بن يحيى ، قالوا: حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثني ابي ، عن ثمامة ، قال: حدثني انس بن مالك ، ان ابا بكر الصديق ، لما استخلف كتب له:" بسم الله الرحمن الرحيم هذه فريضة الصدقة التي فرضها رسول الله صلى الله عليه وسلم على المسلمين التي امر الله بها رسوله"، فذكروا الحديث، وقالوا: " لا يجمع بين متفرق، ولا يفرق بين مجتمع خشية الصدقة، وما كان من خليطين، فهما يتراجعان بينهما بالسوية" حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، وَأَبُو مُوسَى , وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ ثُمَامَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، لَمَّا اسْتُخْلِفَ كَتَبَ لَهُ:" بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ"، فَذَكَرُوا الْحَدِيثَ، وَقَالُوا: " لا يَجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، وَلا يُفَرِّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ، وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ، فَهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو انہوں نے میرے لئے یہ تحریر لکھوائی بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ یہ زکوٰۃ کی فرضیت کے وہ احکام ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر واجب کیے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو ان کا حُکم دیا ہے پھر راویوں نے مکمّل حدیث بیان کی ہے اور یہ الفاظ بھی روایت کیے کہ زکوٰۃ کے ڈر سے الگ الگ جانوروں کو جمع نہ کیا جائے اور نہ اکٹھے جانوروں کو الگ الگ کیا جائے اور دونوں شریک زکوٰۃ کی وصولی میں برابر برابر شریک ہوں گے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1583. ‏(‏28‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْجَلَبِ عِنْدَ أَخْذِ الصَّدَقَةِ مِنَ الْمَوَاشِي،
1583. مویشیوں کو زکوٰۃ وصول کرتے وقت اپنے ٹھکانے پر منگوانا منع ہے۔ مویشیوں کی زکوٰۃ ان کے مالکوں کے ٹھکانے پر وصول کرنے کا حُکم ہے۔ انہیں تحصیل دار کے پاس مویشی لانے کا حُکم نہیں دیا جائے گا تاکہ وہ ان کی زکوٰۃ وصول کرے
حدیث نمبر: Q2280
Save to word اعراب
والامر باخذ صدقة المواشي في ديار مالكها من غير ان يؤمروا بجلب المواشي إلى الساعي لياخذ صدقتهماوَالْأَمْرِ بِأَخْذِ صَدَقَةِ الْمَوَاشِي فِي دِيَارِ مَالِكِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُؤْمَرُوا بِجَلَبِ الْمَوَاشِي إِلَى السَّاعِي لِيَأْخُذَ صَدَقَتَهُمَا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2280
Save to word اعراب
حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى الحساني ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم عام الفتح، وهو يقول:" ايها الناس، ما كان من حلف في الجاهلية فإن الإسلام لم يزده إلا شدة، ولا حلف في الإسلام، المسلمون يد على من سواهم، يجير عليهم ادناهم، ويرد عليهم اقصاهم، ويرد سراياهم على قعدهم، لا يقتل مؤمن بكافر، دية الكافر نصف دية المؤمن، لا جلب ولا جنب، ولا تؤخذ صدقاتهم إلا في ديارهم".
فبهذا الإسناد سواء، فبهذا الإسناد سواء، قلت: يا رسول الله، اكتب عنك ما سمعت؟ قال:" نعم"، قلت: في الغضب والرضى؟ قال:" نعم، فإنه لا ينبغي لي ان اقول في ذلك إلا حقا" .
حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ، وَهُوَ يَقُولُ:" أَيُّهَا النَّاسُ، مَا كَانَ مِنْ حِلْفٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّ الإِسْلامَ لَمْ يَزِدْهُ إِلا شِدَّةً، وَلا حِلْفَ فِي الإِسْلامِ، الْمُسْلِمُونَ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، يُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَدْنَاهُمْ، وَيُرُدُّ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ، وَيُرُدُّ سَرَايَاهُمْ عَلَى قَعَدِهِمْ، لا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، دِيَةُ الْكَافِرِ نِصْفُ دِيَةِ الْمُؤْمِنِ، لا جَلَبَ وَلا جَنَبَ، وَلا تُؤْخَذُ صَدَقَاتُهُمْ إِلا فِي دِيَارِهِمْ".
فَبِهَذَا الإِسْنَادِ سَوَاءٌ، فَبِهَذَا الإِسْنَادِ سَوَاءٌ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكْتُبُ عَنْكَ مَا سَمِعْتُ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قُلْتُ: فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَى؟ قَالَ:" نَعَمْ، فَإِنَّهُ لا يَنْبَغِي لِي أَنْ أَقُولَ فِي ذَلِكَ إِلا حَقًّا" .
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکّہ والے سال فرماتے ہوئے سنا کہ اے لوگو، باہمی تعاون وحمایت کے جو معاہدے جاہلیت میں ہوئے تھے تو اسلام کو مزید تقویت دیگا اور اب اسلام میں (دوسروں پر ظلم و ستم کرنے کے لئے) باہمی حمایت و نصرت کے معاہدے نہیں ہوںگے۔ تمام مسلمان کافروں کے مقابلے میں متحد و متفق ہوںگے۔ ایک ادنیٰ اور کمزور مسلمان بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے اور ان کا دُور دراز کا مسلمان بھی ان کی دی ہوئی پناہ کی پاسداری کریگا (یا ان کے آگے جانے والا لشکر پچھلے مجاہدین کو غنیمت میں شریک کریگا) اور ان کے حملہ آور مجاہدین (معسکر میں) بیٹھنے والوں کو غنیمت میں شریک کریںگے۔ مؤمن شخص کو کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائیگا۔ کافر کی دیت مسلمان کی دیت سے آدھی ہے۔ زکوٰۃ کے لئے جانور اکٹھے کرکے تحصیلدار کے ٹھکانے پر نہیں لائے جائیںگے اور نہ ان کو ٹھکانوں سے دور لے جایا جائیگا اور جانوروں کی زکوٰۃ مالکوں کے ٹھکانوں پر ہی وصول کی جائیگی۔ اس سند سے روایت ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میں آپ کے فرامین لکھ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں میں نے عرض کیا کہ آپ کے غصّے اور خوشی دونوں حالتوں میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں کیونکہ میرے لائق نہیں کہ میں دین کے بارے میں حق کے سوا کچھ کہوں۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1584. ‏(‏29‏)‏ بَابُ أَخْذِ الْغَنَمِ وَالدَّرَاهِمِ فِيمَا بَيْنَ أَسْنَانِ الْإِبِلِ الَّتِي يَجِبُ فِي الصَّدَقَةِ إِذَا لَمْ يُوجَدِ السِّنُ الْوَاجِبَةُ فِي الْإِبِلِ،
1584. اونٹوں کی زکوٰۃ میں جب مطلوبہ عمر کا اونٹ موجود نہ ہو تو عمر کی کمی بیشی میں بکریاں اور درہم وصول کرنے کا بیان
حدیث نمبر: Q2281
Save to word اعراب
والبيان ضد قول من زعم ان بين السنين قدر قيمة ما بينهما‏.‏ وهذا القول إغفال من قائله، او هو خلاف سنة النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ وكل قول خلاف سنته فمردود غير مقبول وَالْبَيَانِ ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ بَيْنَ السِّنِّيْنِ قَدْرُ قِيمَةِ مَا بَيْنَهُمَا‏.‏ وَهَذَا الْقَوْلُ إِغْفَالٌ مِنْ قَائِلِهِ، أَوْ هُوَ خِلَافُ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏.‏ وَكُلُّ قَوْلٍ خِلَافَ سُنَّتِهِ فَمَرْدُودٌ غَيْرُ مَقْبُولٍ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2281
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، وابو موسى ، ومحمد بن يحيى ، ويوسف بن موسى ، قالوا: حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثني ابي ، عن ثمامة ، قال: حدثني انس بن مالك ، ان ابا بكر كتب له:" بسم الله الرحمن الرحيم، هذه فريضة الصدقة التي فرضها رسول الله صلى الله عليه وسلم على المسلمين التي امر الله بها رسوله"، فذكر الحديث، وقالوا في الحديث: " من بلغت عنده صدقة الجذعة، وليست عنده جذعة، وعنده حقة، فإنها تقبل منه، ويجعل معها شاتين إذا استيسرتا او عشرين درهما" قال بندار:" ويجعل مكانها شاتين، ومن بلغت عنده صدقة الحقة، وليست عنده حقة، وعنده جذعة، فإنها تقبل منه الجذعة، ويعطيه المصدق عشرين درهما او شاتين، ومن بلغت صدقته الحقة، وليست عنده إلا ابنة لبون، فإنها تقبل منه ابنة لبون، ويعطى معها شاتين او عشرين درهما، ومن بلغت صدقته ابنة لبون، وليست عنده وعنده حقة، فإنها تقبل منه الحقة، ويعطيه معها المصدق عشرين درهما او شاتين، ومن بلغت صدقته ابنة لبون، وليست عنده، وعنده مخاض، فإنها تقبل منه ابنة مخاض، ويعطى معها عشرين درهما او شاتين، ومن بلغت صدقته ابنة مخاض، وليست عنده، وعنده ابنة لبون، فإنها تقبل منه بنت لبون، ويعطيه المصدق عشرين درهما او شاتين، فمن لم يكن عنده ابنة مخاض على وجهها، وعنده ابن لبون ذكر فإنه يقبل منه، وليس معه شيء" حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، وَأَبُو مُوسَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ ثُمَامَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَتَبَ لَهُ:" بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالُوا فِي الْحَدِيثِ: " مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ، وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ، وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِذَا اسْتَيْسَرَتَا أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا" قَالَ بُنْدَارٌ:" وَيَجْعَلُ مَكَانَهَا شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ حِقَّةٌ، وَعِنْدَهُ جَذَعَةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْجَذَعَةُ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ الْحِقَّةَ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلا ابْنَةُ لَبُونٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ لَبُونٍ، وَيُعْطَى مَعَهَا شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ ابْنَةُ لَبُونٍ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ، وَيُعْطِيهِ مَعَهَا الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ ابْنَةُ لَبُونٍ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ، وَعِنْدَهُ مَخَاضٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ، وَيُعْطَى مَعَهَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ، وَعِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ عَلَى وَجْهِهَا، وَعِنْدَهُ ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ، وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں یہ تحریر لکھوائی، بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ یہ زکوٰۃ کے وہ فرض احکام ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر فرض کیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو ان کا حُکم دیا ہے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ جس شخص کی زکوٰۃ جذعہ (چار سالہ اونٹ) ہو اور اس کے پاس جذعہ نہ ہو اور اس کے پاس حقہ ہو (تین سالہ اونٹ) تو اس شخص سے یہ تین سالہ اونٹ قبول کرلیا جائے اور ساتھ دو بکریاں لے لی جائیں اگر وہ میسر ہوں، وگرنہ بیس درہم وصول کرلیے جائیں۔ جناب بندار کی روایت ہے کہ اس کمی کی جگہ دو بکریاں لی جائیںگی۔ اور جس کی زکوٰۃ ایک حقہ ہو اور اس کے پاس حقہ ہو بلکہ جذعہ موجود ہو تواس سے جذعہ لے لیا جائیگا اور تحصیلدار اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے دیگا اور جس شخص کی زکوٰۃ حقہ (تین سالہ اونٹ) ہو اور اس کے پاس بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) ہو تو اس سے دو سالہ اونٹنی قبول کرلی جائیگی اور وہ اس کے ساتھ دو بکریاں یا بیس درہم ادا کریگا اور جس شخص کی زکوٰۃ بنت لبون ہو اور اس کے پاس بنت لبون نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو اس سے حقہ لیکر تحصیلدار اُسے بیس درہم یا دوبکریاں ادا کر دیگا اور جس شخص کی زکوٰۃ ایک بنت لبون ہو مگر وہ اس کے پاس موجود نہ ہو اور اس کے پاس بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) ہو تو اس سے یہی قبول کی جائیگی اور وہ اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں دیگا اور جس شخص کی زکوٰۃ بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) ہو لیکن اس کے پاس یہ موجود نہ ہو بلکہ اس کے پاس بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) ہو تو اس سے یہی قبول کرلی جائیگی اور تحصیلدار اسے بیس درہم یا دو بکریاں ادا کریگا اور جس شخص کے پاس بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) نہ ہو اور اسکے پاس ابن لبون (دو سالہ اونٹ) موجود ہو تو اس سے وہ قبول کرلیا جائیگا اور ساتھ کوئی چیز ادا نہیں کی جائیگی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1585. ‏(‏30‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِسِمَةِ إِبِلِ الصَّدَقَةِ إِذَا قُبِضَتْ فِي الصَّدَقَةِ
1585. زکوٰۃ کے اونٹوں کو نشان لگانے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: Q2282
Save to word اعراب
ليعرف الوالي والرعية إبل الصدقة من غيرها، ليقسمها على اهل سهمان الصدقة دون غيرها إن صح الخبر لِيَعْرِفَ الْوَالِي وَالرَّعِيَّةُ إِبِلَ الصَّدَقَةِ مِنْ غَيْرِهَا، لِيُقَسِّمَهَا عَلَى أَهْلِ سُهْمَانِ الصَّدَقَةِ دُونَ غَيْرِهَا إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2282
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار بندار ، حدثني العلاء بن الفضل بن عبد الملك بن ابي سوية ، حدثني عبيد الله بن عكراش ، عن ابيه عكراش بن ذؤيب ، قال: بعثني بنو مرة بن عبيد بصدقات اموالهم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقدمت عليه المدينة، فوجدته جالسا بين المهاجرين، والانصار، فقدمت عليه بإبل كانها عذوق الارطا، فقال: " من الرجل؟" فقلت: عكراش بن ذؤيب، قال:" ارفع في النسب"، قلت: ابن حرقوص بن خورة بن عمرو بن النزال بن مرة بن عبيد، وهذه صدقات بني مرة بن عبيد، قال: فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" هذه إبل قومي، هذه صدقات قومي"، ثم امر بها ان توسم بميسم إبل الصدقة، وتضم إليها، ثم اخذ بيدي، فانطلق بي إلى بيت ام سلمة ، فذكر الحديثحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنِي الْعَلاءُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سَوِيَّةَ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عِكْرَاشٍ ، عَنْ أَبِيهِ عِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي بَنُو مُرَّةَ بْنُ عُبَيْدٍ بِصَدَقَاتِ أَمْوَالِهِمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدِمْتُ عَلَيْهِ الْمَدِينَةَ، فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَالأَنْصَارِ، فَقَدِمْتُ عَلَيْهِ بِإِبِلٍ كَأَنَّهَا عُذُوقُ الأَرْطَأ، فَقَالَ: " مَنِ الرَّجُلِ؟" فَقُلْتُ: عِكْرَاشُ بْنُ ذُؤَيْبٍ، قَالَ:" ارْفَعْ فِي النَّسَبِ"، قُلْتُ: ابْنُ حَرْقُوصِ بْنِ خَوْرَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ النَّزَّالِ بْنِ مُرَّةَ بْنِ عُبَيْدٍ، وَهَذِهِ صَدَقَاتُ بَنِي مُرَّةَ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" هَذِهِ إِبِلُ قَوْمِي، هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمِي"، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا أَنْ تُوسَمَ بِمَيْسَمِ إِبِلِ الصَّدَقَةِ، وَتُضَمَّ إِلَيْهَا، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي، فَانْطَلَقَ بِي إِلَى بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
جناب عکراش بن ذویب بیان کرتے ہیں کہ بنو مرہ بن عبید نے مجھے اپنے مال کی زکوٰۃ دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو میں مدینہ منوّرہ میں آپ کے پاس حاضر ہوا۔ میں نے آپ کو مہاجرین اور انصاری صحابہ کرام کے درمیان تشریف فرما پایا۔ میں آپ کے پاس ایسے اونٹ لایا تھا گویا کہ وہ ارطی درخت کے سرخ سرخ پھل (یا جڑیں) ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا عکر اش بن ذؤیب۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا اعلیٰ نسب بیان کرو۔ میں نے کہا کہ ابن حرقوص ابن خورہ بن عمرو بن النزال بن مرہ بن عبید اور یہ بنی مرہ بن عبید کی زکوٰۃ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے پھر فرمایا: یہ میری قوم کے اونٹ ہیں۔ یہ میری قوم کی زکوٰۃ ہے۔ پھر آپ نے حُکم دیا کہ ان اونٹوں کو زکوٰۃ کے اونٹوں والی نشانی لگا دو اور زکوٰۃ کے اونٹوں میں شامل کردو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے لیکر سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی طرف تشریف لے گئے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: اسناده واه (ضعيف جدا)

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.