صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
اونٹ ، گائے اور بکریوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ
1584. ‏(‏29‏)‏ بَابُ أَخْذِ الْغَنَمِ وَالدَّرَاهِمِ فِيمَا بَيْنَ أَسْنَانِ الْإِبِلِ الَّتِي يَجِبُ فِي الصَّدَقَةِ إِذَا لَمْ يُوجَدِ السِّنُ الْوَاجِبَةُ فِي الْإِبِلِ،
1584. اونٹوں کی زکوٰۃ میں جب مطلوبہ عمر کا اونٹ موجود نہ ہو تو عمر کی کمی بیشی میں بکریاں اور درہم وصول کرنے کا بیان
حدیث نمبر: Q2281
Save to word اعراب
والبيان ضد قول من زعم ان بين السنين قدر قيمة ما بينهما‏.‏ وهذا القول إغفال من قائله، او هو خلاف سنة النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ وكل قول خلاف سنته فمردود غير مقبول وَالْبَيَانِ ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ بَيْنَ السِّنِّيْنِ قَدْرُ قِيمَةِ مَا بَيْنَهُمَا‏.‏ وَهَذَا الْقَوْلُ إِغْفَالٌ مِنْ قَائِلِهِ، أَوْ هُوَ خِلَافُ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏.‏ وَكُلُّ قَوْلٍ خِلَافَ سُنَّتِهِ فَمَرْدُودٌ غَيْرُ مَقْبُولٍ

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2281
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، وابو موسى ، ومحمد بن يحيى ، ويوسف بن موسى ، قالوا: حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثني ابي ، عن ثمامة ، قال: حدثني انس بن مالك ، ان ابا بكر كتب له:" بسم الله الرحمن الرحيم، هذه فريضة الصدقة التي فرضها رسول الله صلى الله عليه وسلم على المسلمين التي امر الله بها رسوله"، فذكر الحديث، وقالوا في الحديث: " من بلغت عنده صدقة الجذعة، وليست عنده جذعة، وعنده حقة، فإنها تقبل منه، ويجعل معها شاتين إذا استيسرتا او عشرين درهما" قال بندار:" ويجعل مكانها شاتين، ومن بلغت عنده صدقة الحقة، وليست عنده حقة، وعنده جذعة، فإنها تقبل منه الجذعة، ويعطيه المصدق عشرين درهما او شاتين، ومن بلغت صدقته الحقة، وليست عنده إلا ابنة لبون، فإنها تقبل منه ابنة لبون، ويعطى معها شاتين او عشرين درهما، ومن بلغت صدقته ابنة لبون، وليست عنده وعنده حقة، فإنها تقبل منه الحقة، ويعطيه معها المصدق عشرين درهما او شاتين، ومن بلغت صدقته ابنة لبون، وليست عنده، وعنده مخاض، فإنها تقبل منه ابنة مخاض، ويعطى معها عشرين درهما او شاتين، ومن بلغت صدقته ابنة مخاض، وليست عنده، وعنده ابنة لبون، فإنها تقبل منه بنت لبون، ويعطيه المصدق عشرين درهما او شاتين، فمن لم يكن عنده ابنة مخاض على وجهها، وعنده ابن لبون ذكر فإنه يقبل منه، وليس معه شيء" حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، وَأَبُو مُوسَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ ثُمَامَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَتَبَ لَهُ:" بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالُوا فِي الْحَدِيثِ: " مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ، وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ، وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِذَا اسْتَيْسَرَتَا أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا" قَالَ بُنْدَارٌ:" وَيَجْعَلُ مَكَانَهَا شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ حِقَّةٌ، وَعِنْدَهُ جَذَعَةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْجَذَعَةُ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ الْحِقَّةَ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلا ابْنَةُ لَبُونٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ لَبُونٍ، وَيُعْطَى مَعَهَا شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ ابْنَةُ لَبُونٍ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ، وَيُعْطِيهِ مَعَهَا الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ ابْنَةُ لَبُونٍ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ، وَعِنْدَهُ مَخَاضٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ، وَيُعْطَى مَعَهَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ، وَعِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ عَلَى وَجْهِهَا، وَعِنْدَهُ ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ، وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں یہ تحریر لکھوائی، بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ یہ زکوٰۃ کے وہ فرض احکام ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر فرض کیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو ان کا حُکم دیا ہے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ جس شخص کی زکوٰۃ جذعہ (چار سالہ اونٹ) ہو اور اس کے پاس جذعہ نہ ہو اور اس کے پاس حقہ ہو (تین سالہ اونٹ) تو اس شخص سے یہ تین سالہ اونٹ قبول کرلیا جائے اور ساتھ دو بکریاں لے لی جائیں اگر وہ میسر ہوں، وگرنہ بیس درہم وصول کرلیے جائیں۔ جناب بندار کی روایت ہے کہ اس کمی کی جگہ دو بکریاں لی جائیںگی۔ اور جس کی زکوٰۃ ایک حقہ ہو اور اس کے پاس حقہ ہو بلکہ جذعہ موجود ہو تواس سے جذعہ لے لیا جائیگا اور تحصیلدار اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے دیگا اور جس شخص کی زکوٰۃ حقہ (تین سالہ اونٹ) ہو اور اس کے پاس بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) ہو تو اس سے دو سالہ اونٹنی قبول کرلی جائیگی اور وہ اس کے ساتھ دو بکریاں یا بیس درہم ادا کریگا اور جس شخص کی زکوٰۃ بنت لبون ہو اور اس کے پاس بنت لبون نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو اس سے حقہ لیکر تحصیلدار اُسے بیس درہم یا دوبکریاں ادا کر دیگا اور جس شخص کی زکوٰۃ ایک بنت لبون ہو مگر وہ اس کے پاس موجود نہ ہو اور اس کے پاس بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) ہو تو اس سے یہی قبول کی جائیگی اور وہ اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں دیگا اور جس شخص کی زکوٰۃ بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) ہو لیکن اس کے پاس یہ موجود نہ ہو بلکہ اس کے پاس بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) ہو تو اس سے یہی قبول کرلی جائیگی اور تحصیلدار اسے بیس درہم یا دو بکریاں ادا کریگا اور جس شخص کے پاس بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) نہ ہو اور اسکے پاس ابن لبون (دو سالہ اونٹ) موجود ہو تو اس سے وہ قبول کرلیا جائیگا اور ساتھ کوئی چیز ادا نہیں کی جائیگی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.