صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اونٹ، گائے اور بکریوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 2269
Save to word اعراب
سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے ایک تحریر لکھوائی، اس میں یہ لکھا تھا کہ گائے کی زکوٰۃ یہ ہے کہ ہر تیس گائیوں میں ایک سال کا بچھڑا اور ہر چالیس گائیوں میں ایک دو سالہ بچھڑا زکوٰۃ ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1576. ‏(‏21‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَفْظَةِ الْجُمْلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا،
1576. گزشتہ مجمل روایت کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q2270
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما اوجب الصدقة في البقر في سوائمها دون عواملهاوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَوْجَبَ الصَّدَقَةَ فِي الْبَقَرِ فِي سِوَائِمِهَا دُونَ عَوَامِلِهَا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2270
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عمرو بن خالد الجرار بالفسطاط، حدثنا ابي . ح وحدثنا محمد بن عمرو بن تمام المصري ، حدثنا عمرو بن خالد ، حدثنا زهير بن معاوية ، حدثنا ابو إسحاق ، عن عاصم بن ضمرة ، ورجل آخر سماه، عن علي بن ابي طالب ، قال زهير عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولكن احسبه عن النبي صلى الله عليه وسلم: احب إلي، وعن النبي صلى الله عليه وسلم:" وفي الغنم وفي كل اربعين شاة شاة، فإن لم تكن إلا تسعة وثلاثين فليس عليك شيء، وفي الاربعين شاة، ثم ليس عليك فيها شيء حتى تبلغ عشرين ومائة، فإن زادت على عشرين ومائة، ففيها شاتان إلى المائتين، فإن زادت على المائتين شاة فيها اي ففيها" ، وقال محمد بن عمرو: او ففيها ثلاث إلى ثلاثمائة، ثم في كل مائة شاة، وفي البقر في ثلاثين تبيع، وفي الاربعين مسنة، وليس على العوامل شيء، ثم ذكر الحديث بطوله، قال ابو بكر: قال ابو عبيد: تبيع ليس بسن، إنما هو صفة، وإنما سمي تبيعا إذا قوي على اتباع امه في الرعي، وقال: إنه لا يقوى على اتباع امه في الرعي إلا ان يكون حوليا اي قد تم له حولحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ الْجِرَارُ بِالْفُسْطَاطِ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ تَمَامٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ، وَرَجُلٍ آخَرٍ سَمَّاهُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ زُهَيْرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ أَحْسَبُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحَبُّ إِلَيَّ، وَعَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَفِي الْغَنَمِ وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ إِلا تِسْعَةٌ وَثَلاثِينَ فَلَيْسَ عَلَيْكَ شَيْءٌ، وَفِي الأَرْبَعِينَ شَاةٌ، ثُمَّ لَيْسَ عَلَيْكَ فِيهَا شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى الْمِائَتَيْنِ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَى الْمِائَتَيْنِ شَاةٌ فِيهَا أَيْ فَفِيهَا" ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو: أَوْ فَفِيهَا ثَلاثٌ إِلَى ثَلاثِمِائَةٍ، ثُمَّ فِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ، وَفِي الْبَقَرِ فِي ثَلاثِينَ تَبِيعٌ، وَفِي الأَرْبَعِينَ مُسِنَّةٌ، وَلَيْسَ عَلَى الْعَوَامِلِ شَيْءٌ، ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: تَبِيعٌ لَيْسَ بِسِنٍّ، إِنَّمَا هُوَ صِفَةٌ، وَإِنَّمَا سُمِّيَ تَبِيعًا إِذَا قَوِيَ عَلَى اتِّبَاعِ أُمِّهِ فِي الرَّعْيِ، وَقَالَ: إِنَّهُ لا يَقْوَى عَلَى اتِّبَاعِ أُمَّهِ فِي الرَّعْيِ إِلا أَنْ يَكُونَ حَوْلِيًّا أَيْ قَدْ تَمَّ لَهُ حَوْلٌ
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بکریوں کی زکوٰۃ ہر چالیس بکریوں میں ایک بکری زکوٰۃ ہے اور اگر صرف اُنتالیس بکریاں ہوں تو پھر تم پر کوئی زکوٰۃ فرض نہیں ہے اور چالیس میں ایک بکری فرض ہے۔ پھر ایک سو بیس تک تم پر زکوٰۃ نہیں ہے لیکن اگر اس سے بڑھ جائیں تو پھر دو سو تک دو بکریاں زکوٰۃ ہے اور اگر دوسو سے تعداد بڑھ جائے تو تین سو تک تین بکریاں فرض ہیں۔ پھر ہر سو بکریوں میں ایک بکری زکوٰۃ ہے اور تیس گائیوں میں ایک سالہ بچھڑا یا بچھڑی زکوٰۃ ہے اور چالیس گائیوں میں دو سالہ بچھڑا زکوٰۃ ہے اور کام کرنے والے بیل یا گائیوں میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں جناب ابوعبید کہتے ہیں کہ تبیع سے مراد بچھڑے کی عمر نہیں ہے بلکہ یہ اس کی صفت ہے اور اسے تبیع اس وقت کہتے ہیں جب وہ چرنے کے لئے اپنی ما ں کے پیچھے جانے پر قادر ہو جاتا ہے اور بچھڑا چرنے کے لئے اپنی ماں کی اتباع اُسی وقت کرتا ہے جب اُس کی عمر ایک سال مکمّل ہو جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2271
Save to word اعراب
حدثنا زكريا بن يحيى بن ابان، حدثنا ابن ابي مريم، اخبرنا يحيى بن ايوب، ان خالد بن يزيد حدثه , ان ابا الزبير حدثه , انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: " ليس على مثير الارض زكاة" حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبَانٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ , أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " لَيْسَ عَلَى مُثِيرِ الأَرْضِ زَكَاةٌ"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ زمین میں ہل چلانے کے لئے استعمال ہونے والے جانوروں میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1577. ‏(‏22‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنْ أَخْذِ اللَّبُونِ فِي الصَّدَقَةِ بِغَيْرِ رِضَى صَاحِبِ الْمَاشِيَةِ
1577. مویشوں کے مالک کی رضا مندی کے بغیر دودھ والا جانور زکوٰۃ میں وصول کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 2272
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عمر بن تمام المصري ، حدثنا يحيى بن بكير ، حدثني الليث ، حدثني هشام بن سعد ، عن عباس بن عبد الله بن معبد بن عباس ، عن عاصم بن عمر بن قتادة الانصاري ، عن قيس بن سعد بن عبادة الانصاري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثه ساعيا، فقال ابوه: لا تخرج حتى تحدث برسول الله صلى الله عليه وسلم عهدا، فلما اراد الخروج اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا قيس , لا تات يوم القيامة على رقبتك بعير له رغاء، او بقرة لها خوار، او شاة لها يعار، ولا تكن كابي رغال"، فقال سعد: وما ابو رغال؟ قال:" مصدق بعثه صالح، فوجد رجلا بالطائف في غنمه قريبة من المائة شصاص إلا شاة واحدة، وابن صغير لا ام له، فلبن تلك الشاة عيشه، فقال صاحب الغنم: من انت؟ فقال: انا رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرحب قال: هذه غنمي فخذ ايها احببت، فنظر إلى الشاة اللبون، فقال: هذه، فقال الرجل: هذا الغلام كما ترى ليس له طعام ولا شراب غيرها، فقال: إن كنت تحب اللبن، فانا احبه، فقال: خذ شاتين مكانها، فابى، فلم يزل يزيده، ويبذل حتى بذل له خمس شياه شصاص مكانها، فابى عليه، فلما راى ذلك عمد إلى قوسه فرماه فقتله، فقال: ما ينبغي لاحد ان ياتي رسول الله بهذا الخبر احد قبلي، فاتى صاحب الغنم صالحا النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فقال صالح: اللهم العن ابا رغال اللهم العن ابا رغال"، فقال سعد بن عبادة: يا رسول الله، اعف قيسا من السعاية ، قال بكر: رواه هذا الخبر ابن وهب، عن هشام بن سعد، مرسلا , قال: عن عاصم بن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، بعث قيس بن سعد. ح وحدثنا عيسى بن إبراهيم الغافقي، ثنا ابن وهبحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ تَمَامٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بَكِيرٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ بنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ الأَنْصَارِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ سَاعِيًا، فَقَالَ أَبُوهُ: لا تَخْرُجْ حَتَّى تُحْدِثَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدًا، فَلَمَّا أَرَادَ الْخُرُوجَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا قَيْسُ , لا تَأْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِكَ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةٌ لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةٌ لَهَا يَعَارٌ، وَلا تَكُنْ كَأَبِي رِغَالٍ"، فَقَالَ سَعْدٌ: وَمَا أَبُو رِغَالٍ؟ قَالَ:" مُصَدِّقٌ بَعَثَهُ صَالِحٌ، فَوَجَدَ رَجُلا بِالطَّائِفِ فِي غَنَمِهِ قَرِيبَةً مِنَ الْمِائَةِ شِصَاصٍ إِلا شَاةً وَاحِدَةً، وَابْنٌ صَغِيرٌ لا أُمَّ لَهُ، فَلَبَنُ تِلْكَ الشَّاةِ عَيْشُهُ، فَقَالَ صَاحِبُ الْغَنَمِ: مَنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ: أَنَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَحَّبَ قَالَ: هَذِهِ غَنَمِي فَخُذْ أَيُّهَا أَحْبَبْتَ، فَنَظَرَ إِلَى الشَّاةِ اللَّبُونِ، فَقَالَ: هَذِهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: هَذَا الْغُلامُ كَمَا تَرَى لَيْسَ لَهُ طَعَامٌ وَلا شَرَابٌ غَيْرُهَا، فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ تُحِبُّ اللَّبَنَ، فَأَنَا أُحِبُّهُ، فَقَالَ: خُذْ شَاتَيْنِ مَكَانَهَا، فَأَبَى، فَلَمْ يَزَلْ يَزِيدُهُ، وَيَبْذُلُ حَتَّى بَذْلَ لَهُ خَمْسَ شِيَاهٍ شِصَاصٍ مَكَانَهَا، فَأَبَى عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَمَدَ إِلَى قَوْسِهِ فَرَمَاهُ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ: مَا يَنْبَغِي لأَحَدٍ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ بِهَذَا الْخَبَرِ أَحَدٌ قَبْلِي، فَأَتَى صَاحِبُ الْغَنَمِ صَالِحًا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ صَالِحٌ: اللَّهُمَّ الْعَنْ أَبَا رِغَالٍ اللَّهُمَّ الْعَنْ أَبَا رِغَالٍ"، فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اعْفُ قَيْسًا مِنَ السِّعَايَةِ ، قَالَ بَكْرٍ: رَوَاهُ هَذَا الْخَبَرَ ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، مُرْسَلا , قَالَ: عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَعَثَ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ. ح وَحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ، ثنا ابْنُ وَهْبٍ
سیدنا قیس بن سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں زکوٰۃ کی وصولی کے لئے بھیجا تو ان کے والد بزرگوار سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کیے بغیر مت جانا۔ لہٰذا جب اُنہوں نے روانگی کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے قیس، تم قیامت والے دن اپنی گردن پر بلبلاتے ہوئے اونٹ یا ڈکارتی ہوئی گائے یا منمناتی ہوئی بکری لیکر مت آنا اور نہ تم ابو رغال جیسا بننا۔ تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ ابو رغال کون تھا (اور اس کا معاملہ کیسے ہوا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایک زکوٰۃ وصول کرنے والا شخص تھا جسے صالح یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کی وصولی کے لئے بھیجا تو وہ طائف میں ایک شخص کے پاس گیا جس کے پاس تقریباً سو بکریاں تھیں جن کا دودھ خشک ہوچکا تھا اور دودھ دینے والی صرف ایک بکری تھی۔ اس (آدمی) کا ایک بیٹا تھا جس کی والدہ نہیں تھی اور اس بکری کا دودھ ہی اُس کی خوراک تھی۔ بکریوں کے مالک نے پوچھا کہ تم کون ہو؟ تو اُس نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نمائندہ ہوں تو اُس شخص نے اسے خوش آمدید کہا، اور کہا کہ یہ میری بکریاں ہیں۔ ان میں سے جو چاہو (زکوٰۃ میں) وصول کرلو تو اُس نے دودھ والی بکری کو دیکھ کرکہا کہ یہ لوںگا تو اُس شخص نے عرض کی کہ اس بچّے کو تم دیکھ رہے ہو، اسکی خوراک (اس بکری کے دودھ کے سوا) کچھ نہیں ہے۔ اُس نے جواب دیا کہ اگر تم دودھ پسند کرتے ہو تو میں بھی دودھ پسند کرتا ہوں۔ بکریوں کے مالک نے کہا کہ تم اس کی جگہ دو بکریاں لے لو۔ لیکن تحصیل دار نے انکار کردیا اور مالک اس پر مزید تعداد بڑھاتا رہا حتّیٰ کہ اُس نے دودھ والی بکری کے بدلے پانچ دودھ نہ دینے والی بکریاں دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔ مگر وصول کنندہ نے انکار کردیا۔ جب مالک نے اس کا مسلسل انکار دیکھا تو اُس نے اپنی کمان سے تیر مار کر قتل کردیا۔ پھر (لوگوں سے) کہا کہ اس واقعے کی خبر مجھ سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی شخص نہ دے۔ چنانچہ وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ کو پورے واقعے کی اطلاع دی تو صالح صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ، ابو رغال پر لعنت بھیج۔ اے اللہ، ابو رغال پر لعنت کر۔ تو سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، قیس کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے نہ بھیجیں۔

تخریج الحدیث: حسن
1578. ‏(‏23‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنْ إِخْرَاجِ الْهَرِمَةِ وَالْمَعِيبَةِ وَالتَّيْسِ فِي الصَّدَقَةِ بِغَيْرِ مَشِيئَةِ الْمُصَّدِّقِ وَإِبَاحَةِ أَخْذِهِنَّ إِذَا شَاءَ الْمُصَّدِّقُ وَأَرَادَ‏.‏
1578. تحصیل دار رضامندی کے بغیر زکوٰۃ میں بوڑھا، عیب دار جانور اور نر بکرا ادا کرنے کی ممانعت کا بیان اور اگر زکوٰۃ وصول کرنے والا ایسے جانور لینا چاہے تو پھر ان کو زکوٰۃ میں ادا کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 2273
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، وابو موسى , ومحمد بن يحيى , ويوسف بن موسى , قالوا: حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثني ابي ، عن ثمامة ، حدثني انس بن مالك ، ان ابا بكر لما استخلف كتب له حين وجهه إلى البحرين، فكتب له هذا الكتاب:" بسم الله الرحمن الرحيم هذه فريضة الصدقة التي فرضها رسول الله صلى الله عليه وسلم على المسلمين التي امر الله بها رسوله"، فذكر الحديث , وقال: " ولا تخرج في الصدقة هرمة، ولا ذات عوار، ولا تيس، إلا ان يشاء المصدق" حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، وَأَبُو مُوسَى , وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى , قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ ثُمَامَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ لَمَّا اسْتُخْلِفَ كَتَبَ لَهُ حِينَ وَجَّهَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ، فَكَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ:" بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ , وَقَالَ: " وَلا تَخْرُجُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ، وَلا ذَاتُ عَوَارٍ، وَلا تَيْسٌ، إِلا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَدِّقُ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ جب خلیفہ بنے تو انہوں نے مجھے بحرین کا عامل بنا کر بھیجتے وقت یہ تحریر لکھ کر دی بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ یہ زکوٰۃ کے فرائض ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر فرض کیے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو ان احکام کا حُکم دیا ہے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی اور فرمایا کہ زکوٰۃ میں بوڑھا جانور، عیب دار اور نر بکرا ادا نہیں کیا جائے گا الاّ یہ کہ وصول کنندہ یہ جانور وصول کرنا چاہے (تو کرسکتا ہے)۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1579. ‏(‏24‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ دُعَاءِ الْإِمَامِ عَلَى مُخْرِجِ مُسِنِّ مَاشِيَتِهِ فِي الصَّدَقَةِ بِأَنْ لَا يُبَارَكَ لَهُ فِي مَاشِيَتِهِ وَدُعَائِهِ لِمُخْرِجِ أَفْضَلِ مَاشِيَتِهِ فِي الصَّدَقَةِ بِأَنْ يُبَارَكَ لَهُ فِي مَالِهِ‏.‏
1579. جو شخص زکوٰۃ میں بوڑھا اور کمزور جانور ادا کرے، امام کے لئے جائز ہے کہ اس کے حق میں بے برکتی کی دعا کر دے اور جو شخص زکوٰۃ میں عمدہ جانور پیش کرے، اس کے حق میں برکت کی دعا کر دے کہ اللہ اس کے مال میں برکت عطا فرمائے
حدیث نمبر: 2274
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو عاصم ، حدثنا سفيان . ح وحدثنا ابو موسى ، حدثني الضحاك بن مخلد ، عن سفيان ، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن وائل بن حجر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه بعث إلى رجل فبعث إليه بفصيل مخلول، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " جاء مصدق الله، ومصدق رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبعث بفصيل مخلول اللهم لا تبارك فيه، ولا في إبله"، فبلغ ذلك الرجل ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبعث إليه بناقة من حسنها وجمالها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم بارك فيه وفي إبله" ، وقال ابو موسى: ذهب مصدق الله، ومصدق رسوله إلى فلان فجاء بفصيل مخلولحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ بَعَثَ إِلَى رَجُلٍ فَبَعَثَ إِلَيْهِ بِفَصِيلٍ مَخْلُولٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَاءَ مُصَدِّقُ اللَّهِ، وَمُصَدِّقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ بِفَصِيلٍ مَخْلُولٍ اللَّهُمَّ لا تُبَارِكْ فِيهِ، وَلا فِي إِبِلِهِ"، فَبَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ إِلَيْهِ بِنَاقَةٍ مِنْ حُسْنِهَا وَجَمَالِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ فِيهِ وَفِي إِبِلِهِ" ، وَقَالَ أَبُو مُوسَى: ذَهَبَ مُصَدِّقُ اللَّهِ، وَمُصَدِّقُ رَسُولِهِ إِلَى فُلانٍ فَجَاءَ بِفَصِيلٍ مَخْلُولٍ
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے پاس زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے اپنا نمائندہ بھیجا تو اُس شخص نے آپ کے پاس ایک کمزور لاغر بچّہ بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس شخص کے پاس) اللہ اور اس کے رسول کا زکوٰۃ وصول کنندہ آیا تو اس نے اونٹ کا یہ لاغر بچّہ بھیجا ہے۔ اے اللہ، تو اسے اور اس کے اونٹوں میں برکت نہ عطا فرما۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان اور دعا اس شخص کو معلوم ہوئی تو اُس نے آپ کی خدمت میں ایک خوبصورت اور عمدہ اونٹنی بھیجی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ اس شخص میں اور اس کے اونٹوں میں برکت عطا فرما۔ اور جناب ابوموسیٰ کی روایت میں ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کا تحصیل دار فلاں شخص کے پاس گیا تو ایک لاغر و کمزور بچّہ (زکوٰۃ) لایا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1580. ‏(‏25‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنْ أَخْذِ الْمُصَدِّقِ خِيَارَ الْمَالِ ‏[‏232- أ‏]‏ بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ‏.‏
1580. ایک مجمل غیر مفسر روایت کے ساتھ زکوٰۃ وصول کرنے والے کے لئے عمدہ مال وصول کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2275
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، وعبد الله بن إسحاق الجوهري ، وهذا حديث بندار، قالا: حدثنا ابو عاصم ، حدثنا زكريا بن إسحاق ، حدثني يحيى بن عبد الله بن صيفي ، حدثني ابو معبد مولى عبد الله بن عباس، عن ابن عباس ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم معاذ بن جبل إلى اليمن، فقال:" إنك ستاتي قوما من اهل الكتاب، فإذا جئتهم فادعهم ان يشهدوا ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله فإن اطاعوا لذلك، فاخبرهم ان الله عز وجل فرض عليهم خمس صلوات كل يوم وليلة، فإن اطاعوا لذلك، فاخبرهم إن الله فرض عليهم صدقة في اموالهم تؤخذ من اغنيائهم، فترد على فقرائهم، فإن اطاعوا لذلك، فإياك وكرائم اموالهم، واتق دعوة المظلوم، فإنه ليس لها دون الله حجاب" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ الْجَوْهَرِيُّ ، وَهَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ ، حَدَّثَنِي أَبُو مَعْبَدٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ:" إِنَّكَ سَتَأْتِي قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَإِذَا جِئْتَهُمْ فَادْعُهُمْ أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرْضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَأَخْبِرْهُمْ إِنَّ اللَّهَ فَرْضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ، فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ، فَإِنْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ، وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ لَهَا دُونَ اللَّهِ حِجَابٌ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف (گورنر بنا کر) روانہ کیا تو فرمایا: بیشک عنقریب تم اہل کتاب کی ایک قوم کے پاس جاؤ گے۔ جب تم اُن کے پاس جاؤ تو اُنہیں اس بات کی دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور بیشک محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔ پھر اگر وہ اس بات میں تیری اطاعت کرلیں تو اُنہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے اُن پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ پھر اگر وہ اس بات کی اطاعت کرلیں تو اُنہیں خبردینا کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کے اموال میں زکوٰۃ فرض کی ہے جو اُن کے امیر لوگوں سے وصول کرکے اُن کے غرباء میں تقسیم کی جائے گی۔ پس اگر وہ اس بات کی فرمانبرداری کریں تو پھر اُن کے عمدہ مال وصول کرنے سے بچنا، اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا کیونکہ اُس کی بد دعا اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1581. ‏(‏26‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا،
1581. گزشتہ مجمل روایت کی مفسر خبر کا بیان
حدیث نمبر: Q2276
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما زجر عن اخذ كرائم اموال من تجب عليه الصدقة في ماله إذا اخذ المصدق كرائم اموالهم بغير طيب انفسهم، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اباح اخذ خيار اموالهم إذا طابت انفسهم بإعطائها، ودعا لمعطيها بالبركة في ماله وفي إبله‏.‏وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا زَجَرَ عَنْ أَخْذِ كَرَائِمِ أَمْوَالِ مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ الصَّدَقَةُ فِي مَالِهِ إِذَا أَخَذَ الْمُصَدِّقُ كَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ بِغَيْرِ طِيبِ أَنْفُسِهِمْ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبَاحَ أَخْذَ خِيَارِ أَمْوَالِهِمْ إِذَا طَابَتْ أَنْفُسُهُمْ بِإِعْطَائِهَا، وَدَعَا لِمُعْطِيهَا بِالْبَرَكَةِ فِي مَالِهِ وَفِي إِبِلِهِ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2276
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ تو اُس شخص نے ایک خوبصورت اونٹنی بھیجی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ اس شخص میں اور اس کے اونٹوں میں برکت ڈال دے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.