حدثنا يحيي بن ايوب ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، اخبرنا عاصم ، عن الشعبي ، عن عدي بن حاتم ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصيد، قال: " إذا رميت سهمك فاذكر اسم الله، فإن وجدته قد قتل فكل، إلا ان تجده قد وقع في ماء فإنك لا تدري الماء قتله او سهمك ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ، قَالَ: " إِذَا رَمَيْتَ سَهْمَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، فَإِنْ وَجَدْتَهُ قَدْ قَتَلَ فَكُلْ، إِلَّا أَنْ تَجِدَهُ قَدْ وَقَعَ فِي مَاءٍ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي الْمَاءُ قَتَلَهُ أَوْ سَهْمُكَ ".
عبداللہ بن مبارک نے کہا: ہمیں عاصم نے شعبی سے خگر دی، انھوں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو اپنا (شکاری) کتا چھوڑے، تو اللہ کا نام لے (کر چھوڑ) پھر اگر وہ تیرے شکار کو روک لے اور تو اس کو زندہ پائے، تو اس کو ذبح کر اور اگر مار ڈالے اور کھائے نہیں، تو تو اس کو کھا لے اور اگر تیرے کتے کے ساتھ دوسرا کتا ملے اور جانور مارا جا چکا ہو، تو اس کو مت کھا کیونکہ معلوم نہیں کس نے اس کو مارا۔ اور جو تو اللہ کا نام لے کر تیر مارے پھر اگر تیرا شکار (تیر کھا کر) ایک دن تک غائب رہے، اس کے بعد تو اس میں اپنے تیر کے سوا اور کسی مار کا نشان نہ پائے، تو اگر تیرا جی چاہے تو اسے کھا لے اور اگر تو اس کو پانی میں ڈوبا ہوا پائے تو مت کھا۔کیونکہ تمھیں معلوم نہیں کہ وہ پانی سےمرا ہے یا تمھارے تیر سے۔"
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں دریافت کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اپنا تیر پھینکو تو اللہ کا نام لو، پھر اگر اسے قتل کیا ہوا پاؤ، تو کھا لو، الا یہ اسے پانی میں گرا ہوا پاؤ، کیونکہ تمہیں معلوم نہیں، اسے پانی نے قتل کیا ہے یا تیر نے۔“
حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابن المبارك ، عن حيوة بن شريح ، قال: سمعت ربيعة بن يزيد الدمشقي ، يقول: اخبرني ابو إدريس عائذ الله ، قال: سمعت ابا ثعلبة الخشني ، يقول: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إنا بارض قوم من اهل الكتاب ناكل في آنيتهم وارض صيد اصيد بقوسي، واصيد بكلبي المعلم او بكلبي الذي ليس بمعلم فاخبرني ما الذي يحل لنا من ذلك؟، قال: " اما ما ذكرت انكم بارض قوم من اهل الكتاب تاكلون في آنيتهم، فإن وجدتم غير آنيتهم فلا تاكلوا فيها، وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها، واما ما ذكرت انك بارض صيد فما اصبت بقوسك فاذكر اسم الله ثم كل، وما اصبت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله ثم كل، وما اصبت بكلبك الذي ليس بمعلم فادركت ذكاته فكل ".حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ ، يَقُولُ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ نَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ وَأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ أَوْ بِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَخْبِرْنِي مَا الَّذِي يَحِلُّ لَنَا مِنْ ذَلِكَ؟، قَالَ: " أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ تَأْكُلُونَ فِي آنِيَتِهِمْ، فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا ثُمَّ كُلُوا فِيهَا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ صَيْدٍ فَمَا أَصَبْتَ بِقَوْسِكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ ".
ابن مبارک نے حیوہ بن شریح سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے ربیعہ بن یزید دمشقی کو کہتے ہوئے سنا: مجھے ابو ادریس عائذ اللہ نے خبر دی، کہا: میں نے حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا کہ یا رسول اللہ! ہم اہل کتاب (یعنی یہود یا نصاریٰ) کے ملک میں رہتے ہیں، ان کے برتنوں میں کھانا کھاتے ہیں اور ہمارا ملک شکار کا ملک ہے، تو میں اپنی کمان سے، سکھائے ہوئے کتے اور اس کتے سے شکار کرتا ہوں جو سکھایا نہیں گیا، تو مجھ سے وہ طریقہ بیان کیجئے جو کہ حلال ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے جو کہا کہ اہل کتاب کے ملک میں ہیں اور ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں تو اگر تم کو اور برتن مل سکیں، تو ان کے برتنوں میں مت کھاؤ اور اگر اور برتن نہ ملیں تو ان کو دھو لو اور پھر ان میں کھاؤ۔ اور جو تو نے ذکر کیا ہے کہ تم شکار کی زمین میں رہتے ہو پس جس کو تیر پہنچے اور تو اس پر اللہ کا نام لے کر چھوڑے، تو اسے کھا لے اور اگر تو اپنے شکاری کتے سے شکار کرے اور اس پر اللہ کا نام لے کر چھوڑا ہو تو کھا لے اور اگر ایسے کتے کا شکار ہو جو شکاری نہ ہو اور تو اسے زندہ پالے تو ذبح کر کے کھا لے۔
حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھا، اے اللہ کے رسول! ہم ایسی سرزمین میں ہیں، جہاں اہل کتاب رہتے ہیں، ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں اور شکاری زمین ہے، میں اپنی کمان سے شکار کرتا ہوں اور اپنے سدھائے ہوئے کتے سے شکار کرتا ہوں اور اپنے ایسے کتے سے شکار کرتا ہوں، جو سدھایا ہوا نہیں، تو مجھے بتائیے اس میں سے کون سی چیز ہمارے لیے حلال ہے؟ آپ نے فرمایا:”تم نے جو یہ بیان کیا ہے کہ تم ایک اہل کتاب کی سرزمین میں رہتے ہو، ان کے برتنوں میں کھاتے ہو، تو اگر ان کے برتنوں کے علاوہ میسر ہوں تو ان میں نہ کھاؤ اور اگر نہ ملیں تو ان کو دھو لو، پھر ان میں کھا لو اور جو تم نے یہ بیان کیا ہے کہ تم شکار والی زمین میں ہو، تو جو شکار اپنی کمان سے اللہ کا نام لے کر کرو، تو کھا لو اور جو شکار اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کرو، تو اس پر اللہ کا نام لو پھر کھا لو اور جو اپنے غیر سدھائے ہوئے کتے سے کرو اور اسے ذبح کر سکو، تو کھا لو۔“
ابو عبداللہ حماد بن خالد خیاط نے معاویہ بن صالح سے، انھوں نے عبدالرحمان بن جبیر سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی: "جب تم (شکارپر) اپنا تیر چلاؤ اور پھر وہ تم سے غائب ہوجائے، پھر تم کو مل جائے تو کھالو جب تک بدبودار نہ ہو۔"
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب تم اپنا تیر (شکار پر) پھینکو اور شکار تم سے اوجھل ہو جائے، پھر تم اس کو پا لو، تو اسے کھا لو، بشرطیکہ وہ بدبودار نہ ہو۔“
معن بن عیسیٰ نے کہا: مجھے معاویہ نے عبدالرحمان بن جبیربن نفیر سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں، جسے تین دن کے بعد اپنا شکار ملے، روایت کی۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) "جب تک بدبودار نہ ہو اسے کھا سکتے ہو۔" (سخت ٹھنڈے علاقوں میں دیر تک صحیح سلامت رہے گا۔)
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شکاری کے بارے میں بیان کرتے ہیں، جو اپنے شکار کو تین دن کے بعد پا لیتا ہے، ”اس کو کھا لے بشرطیکہ اس میں بدبو نہ پیدا ہو چکی ہو۔“
محمد بن حاتم نے کہا: ہمیں عبدالرحمان بن مہدی نے معاویہ بن صالح سے حدیث بیان کی، انہوں نے علاء سے، انہوں نے مکحول سے، انہوں نے ابو ثعلبہ بن خشنی رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں اپنی حدیث بیان کی، پھر ابن حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: ہمیں ابن مہدی نے معاویہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبدالرحمان بن جبیر اورابو زاہریہ سے، انہوں نے جبیر بن نفیر سے، انھوں نے ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے علاء کی حدیث کے مانند روایت کی، اور اس کی بدبو کا ذکر نہیں کیا اورکتے (کے شکار) کے بارے میں فرمایا: "تین دن کے بعد بھی اس کو کھا سکتے ہو، لیکن اگر اس سے بد بوآئے تو اس کو چھوڑ دو۔"
امام صاحب اپنے استاد محمد بن حاتم سے ابو ثعلبہ کی شکار کے بارے میں حدیث بیان کرتے ہیں،۔
ابو بکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم اور ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان بن عینیہ نے زہری سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو ادریس سے، انھوں نے ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچلیوں (نوک دار دانت) والے ہر درندے کو کھانے سے منع فرمایا ہے، اسحاق اور ابن ابی عمر نے ا پنی روایت میں یہ اضافہ کیا۔زہری نے کہا: شام میں آنے تک ہم نے یہ حدیث نہیں سنی تھی۔
حضرت ابو ثعلبہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے کے کھانے سے منع فرمایا، اسحاق اور ابن ابی عمر نے اپنی حدیث میں زہری کا قول نقل کیا ہے، کہ ہم نے یہ حدیث شام میں آ کر سنی۔
یونس نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابو ادریس خولانی سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے کو کھانے سے منع فرمایا ہے۔ ابن شہاب زہری نے کہا: ہم نے حجاز میں اپنے علماء سے یہ حدیث نہیں سنی تھی۔یہاں تک کہ ابو ادریس نے، جو شام کے فقہاء میں سے ہیں، مجھے یہ حدیث بیان کی۔
حضرت ابو ثعلبہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندہ کے کھانے سے منع فرمایا۔ ابن شہاب کہتے ہیں میں نے اپنے علماء سے حجاز میں یہ روایت نہیں سنی یہاں تک ابو ادریس نے یہ روایت سنائی اور وہ شامی فقہاء میں سے تھے۔
عمرو بن حارث نے کہا کہ ابن شہاب نے انھیں اب ادریس خولانی سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے کو کھانے سے منع فرمایا۔
ابو ثعلبہ خشنی بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندہ کے کھانے سے منع فرمایا۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ بن انس، ابن ابی ذئب، عمرو بن حارث، یونس بن یزید وغیرہ نے اور معمر، یوسف بن ماجثون اور صالح سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ یونس اور عمرو کی حدیث کی مانند روایت کی۔سب نے کھانے کا ذکر کیاہے۔سوائے صالح اور یوسف کے۔ان دونوں کی حدیث یہ ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے در ندے (کو کھانے) سے منع فرمایا۔
امام صاحب نے اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے، زہری ہی کی مذکورہ بالا سند سے یہی روایت بیان کی ہے، صالح اور یوسف کے سوا سب نے کھانے کا ذکر کیا ہے، مگر ان دونوں کی حدیث میں ہے، ہر کچلی والے درندہ سے منع فرمایا۔