صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 2107
Save to word اعراب
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ داؤد عليه السلام کے روزوں کی طرح روزے رکھا کرو کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے عمدہ اور معتدل روزے ہیں۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2108
Save to word اعراب
افضل ترین روزے افضل ترین روزے حضرت داؤد عليه السلام کے روزے ہیں۔ میں نے ان روایات کے طرق کتاب الکبیر میں بیان کیے ہیں۔

تخریج الحدیث:
1449.
1449. اس بات کی دلیل کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ عليه السلام کے روزے سب سے معتدل، افضل ترین اور اللہ تعالی کو زیادہ محبوب ہیں
حدیث نمبر: Q2109
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2109
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن الحسن بن تسنيم ، اخبرنا محمد يعني ابن بكر ، وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، قال: سمعت عطاء يزعم، ان ابا العباس الشاعر اخبره، انه سمع عبد الله بن عمرو بن العاص ، يقول: بلغ النبي صلى الله عليه وسلم اني اسرد، واصلي الليل، قال: وإما ارسل إليه، وإما لقيه، فقال:" الم اخبر انك تصوم ولا تفطر، وتصلي الليل؟ فلا تفعل ؛ فإن لعينيك حظا، ولنفسك حظا، ولاهلك حظا، فصم وافطر، وصل، ونم، وصم كل عشرة ايام يوما، ولك اجر تسعة". قال: فإني اجدني اقوى لذلك يا رسول الله، قال:" فصم صيام داود". قال: وكيف كان داود يصوم يا رسول الله؟ قال:" كان يصوم يوما، ويفطر يوما، ولا يفر إذا لاقى". قال: من لي بهذه يا نبي الله؟ قال عطاء: فلا ادري كيف ذكر صيام الابد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا صام من صام الابد" . هذا حديث البرساني. وفي حديث عبد الرزاق، قال: إني اصوم اسرد، وقال: فإما ارسل إلي. وقال: إني اجدني اقوى من ذلكحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ تَسْنِيمٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ بَكْرٍ ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يَزْعُمُ، أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، يَقُولُ: بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَسْرُدُ، وَأُصَلِّي اللَّيْلَ، قَالَ: وَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيْهِ، وَإِمَّا لَقِيَهُ، فَقَالَ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلا تُفْطِرُ، وَتُصَلِّي اللَّيْلَ؟ فَلا تَفْعَلْ ؛ فَإِنَّ لِعَيْنَيْكَ حَظًّا، وَلِنَفْسِكَ حَظًّا، وَلأَهْلِكَ حَظًّا، فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ، وَنَمْ، وَصُمْ كُلَّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ". قَالَ: فَإِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَى لِذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ". قَالَ: وَكَيْفَ كَانَ دَاوُدُ يَصُومُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" كَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلا يَفِرُّ إِذَا لاقَى". قَالَ: مَنْ لِي بِهَذِهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ عَطَاءٌ: فَلا أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الأَبَدِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لا صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ" . هَذَا حَدِيثُ الْبُرْسَانِيِّ. وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، قَالَ: إِنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ، وَقَالَ: فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ. وَقَالَ: إِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں اور ساری رات نماز پڑھتا ہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ یا تو آپ نے مجھے بلانے کے لئے کسی کو بھیجا، یا میں آپ کو ملا تو آپ نے فرمایا: کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی کہ تم مسلسل روزے رکھتے ہو اور پوری رات نماز پڑھتے ہو؟ تو ایسے مت کرو۔ کیونکہ تمہاری آنکھوں کا بھی حق ہے اور تمہاری جان کا بھی حق ہے اور تمہارے گھر والوں کا بھی نصیب (حصّہ) ہے۔ روزے رکھو اور ناغہ بھی کرو، رات کو نماز پڑھو اور سویا بھی کرو اور ہر دس دنوں میں ایک دن روزہ رکھا کرو اور تمہیں باقی نو دنوں کا اجر بھی ملے گا۔ کہتے ہیں کہ بیشک میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، اے اللہ کے رسول، آپ نے فرمایا: تو داؤد حضرت عليه السلام کے روزے رکھ لیا کرو۔ اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، حضرت داؤد عليه السلام کیسے روزے رکھتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔ اور جب دشمن سے آمنا سامنا ہوتا تو بھاگتے نہیں تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی، مجھے یہ شرف کیسے نصیب ہوسکتا ہے؟ جناب عطاء کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ ہمیشہ کے روزوں کا ذکر کیسے ہوا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ کے روزے رکھے اُس نے کوئی روزہ نہیں رکھا۔ یہ حدیث برسانی کی ہے۔ جناب عبدالرزاق کی حدیث میں ہے، انہوں نے کہا کہ بیشک میں پے درپے روزے رکھتا ہوں اور کہا کہ یا تو آپ نے مجھے بلانے کے لئے کسی کو بھیجا۔ اور کہا کہ بیشک میں اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1450.
1450. اس بات کی دلیل کا بیان کہ داوَد عليه السلام سب لوگوں سے بڑھ کر عبادت گزار تھے۔ جبکہ ان کے روزوں کا معمول اس طرح تھا جیسا ہم نے بیان کیا ہے
حدیث نمبر: 2110
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى ، حدثنا ابو الوليد ، حدثنا عكرمة بن عمار ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، حدثنا عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: ارسل إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" الم اخبر انك تقوم الليل، وتصوم النهار؟". فذكر الحديث بطوله، وقال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " صم صوم داود ؛ فإنه كان اعبد الناس، كان يصوم يوما، ويفطر يوما"، ثم قال:" إنك لا تدري، لعله ان يطول بك العمر" . فلوددت اني كنت قبلت الرخصة التي امرني بها رسول الله صلى الله عليه وسلم. حدثنا ابو موسى، حدثنا ابو الوليد، حدثنا عكرمة، قال: سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص، عن النبي صلى الله عليه وسلمحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ، وَتَصُومُ النَّهَارَ؟". فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ ؛ فَإِنَّهُ كَانَ أَعْبَدَ النَّاسِ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّكَ لا تَدْرِي، لَعَلَّهُ أَنْ يَطُولَ بِكَ الْعُمُرُ" . فَلَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ قَبِلْتُ الرُّخْصَةَ الَّتِي أَمَرَنِي بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھے بلانے کے لئے) پیغام بھیجا۔ (میں حاضر ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی کہ تم ساری رات نفل پڑھتے ہو اور دن کو روزہ رکھتے ہو۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ وہ کہتے ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حضرت داؤد عليه السلام کے روزے رکھا کرو کیونکہ وہ سب لوگوں سے بڑھ کر عبارت گزار بندے تھے۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن روزہ چھوڑ دیتے تھے۔ پھر فرمایا: بیشک تمہیں معلوم نہیں ہے شاید کہ تمہیں طویل عمر نصیب ہو۔ وہ کہتے ہیں کہ اب میں خواہش کرتا ہوں کہ کاش میں نے وہ رخصت قبول کی ہوتی جس کا حُکم مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1451.
1451. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دن روزہ رکھنے اور دو دن ناغہ کرنے کی استطاعت ملنے کی تمنّا کا بیان
حدیث نمبر: 2111
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبدة ، انا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا غيلان بن جرير ، حدثنا عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة ، قال: قال عمر لرسول الله صلى الله عليه وسلم: فكيف بمن يصوم يومين، ويفطر يوما؟ قال:" ويطيق ذلك احد؟" قال: فكيف بمن يصوم يوما، ويفطر يوما؟ قال:" ذاك صوم داود". قال: فكيف بمن يصوم يوما، ويفطر يومين؟ قال:" وددت اني طوقت ذلك" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أنا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلانُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيُّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ، وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ:" وَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ؟" قَالَ: فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ:" ذَاكَ صَوْمُ دَاوُدَ". قَالَ: فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ:" وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ"
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، جو شخص دو دن روزہ رکھے اور ایک دن ناغہ کرے اس کا کیا حال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا کوئی شخص اس کی طاقت رکھتا ہے؟ تو انہوں نے عرض کی کہ اس شخص کا کیا حال ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن روزہ چھوڑتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ طریقہ حضرت داؤد عليه السلام کے روزوں کا ہے۔ انہوں نے پوچھا تو وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن نہ رکھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری خواہش اور چاہت ہے کہ مجھے بھی اس کی طاقت نصیب ہو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1452.
1452. اللہ تعالیٰ کی راہ میں روزہ رکھنے کی فضیلت کا بیان - جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک دن روزہ رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اُسے جہنّم سے ستّر سال دور کردیتا ہے - اس سلسلے میں ایک مجمل غیر مفسر روایت کا ذکر
حدیث نمبر: 2112
Save to word اعراب
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بندہ بھی اللہ کی راہ میں ایک روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس دن کی وجہ سے اُس کا چہرہ جہنم کی آگ سے ستّر سال دور کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1453.
1453. گزشتہ مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q2113
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2113
Save to word اعراب
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بندہ بھی اللہ کی رضا کے لئے اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کے چہرے اور جہّنم کی آگ کے درمیان ستّر سال کی دُوری ڈال دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1454.
1454. رمضان المبارک کے روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنے کی فضیلت کا بیان تو یہ روزے سارے سال کے روزوں کی طرح ہوجائیں گے
حدیث نمبر: 2114
Save to word اعراب
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے رمضان المبارک کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے مہینے میں چھ روزے رکھے، تو گویا اُس نے سارے سال کے روزے رکھے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.