سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ داؤد عليه السلام کے روزوں کی طرح روزے رکھا کرو کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے عمدہ اور معتدل روزے ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں اور ساری رات نماز پڑھتا ہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ یا تو آپ نے مجھے بلانے کے لئے کسی کو بھیجا، یا میں آپ کو ملا تو آپ نے فرمایا: ”کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی کہ تم مسلسل روزے رکھتے ہو اور پوری رات نماز پڑھتے ہو؟ تو ایسے مت کرو۔ کیونکہ تمہاری آنکھوں کا بھی حق ہے اور تمہاری جان کا بھی حق ہے اور تمہارے گھر والوں کا بھی نصیب (حصّہ) ہے۔ روزے رکھو اور ناغہ بھی کرو، رات کو نماز پڑھو اور سویا بھی کرو اور ہر دس دنوں میں ایک دن روزہ رکھا کرو اور تمہیں باقی نو دنوں کا اجر بھی ملے گا۔ کہتے ہیں کہ بیشک میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، اے اللہ کے رسول، آپ نے فرمایا: ”تو داؤد حضرت عليه السلام کے روزے رکھ لیا کرو۔“ اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، حضرت داؤد عليه السلام کیسے روزے رکھتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔ اور جب دشمن سے آمنا سامنا ہوتا تو بھاگتے نہیں تھے۔“ اُنہوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی، مجھے یہ شرف کیسے نصیب ہوسکتا ہے؟ جناب عطاء کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ ہمیشہ کے روزوں کا ذکر کیسے ہوا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس نے ہمیشہ کے روزے رکھے اُس نے کوئی روزہ نہیں رکھا۔“ یہ حدیث برسانی کی ہے۔ جناب عبدالرزاق کی حدیث میں ہے، انہوں نے کہا کہ بیشک میں پے درپے روزے رکھتا ہوں اور کہا کہ یا تو آپ نے مجھے بلانے کے لئے کسی کو بھیجا۔ اور کہا کہ بیشک میں اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھے بلانے کے لئے) پیغام بھیجا۔ (میں حاضر ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی کہ تم ساری رات نفل پڑھتے ہو اور دن کو روزہ رکھتے ہو۔“ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ وہ کہتے ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حضرت داؤد عليه السلام کے روزے رکھا کرو کیونکہ وہ سب لوگوں سے بڑھ کر عبارت گزار بندے تھے۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن روزہ چھوڑ دیتے تھے۔“ پھر فرمایا: ”بیشک تمہیں معلوم نہیں ہے شاید کہ تمہیں طویل عمر نصیب ہو۔“ وہ کہتے ہیں کہ اب میں خواہش کرتا ہوں کہ کاش میں نے وہ رخصت قبول کی ہوتی جس کا حُکم مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، جو شخص دو دن روزہ رکھے اور ایک دن ناغہ کرے اس کا کیا حال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا کوئی شخص اس کی طاقت رکھتا ہے؟ تو انہوں نے عرض کی کہ اس شخص کا کیا حال ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن روزہ چھوڑتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ طریقہ حضرت داؤد عليه السلام کے روزوں کا ہے۔“ انہوں نے پوچھا تو وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن نہ رکھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری خواہش اور چاہت ہے کہ مجھے بھی اس کی طاقت نصیب ہو۔“
1452. اللہ تعالیٰ کی راہ میں روزہ رکھنے کی فضیلت کا بیان - جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک دن روزہ رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اُسے جہنّم سے ستّر سال دور کردیتا ہے - اس سلسلے میں ایک مجمل غیر مفسر روایت کا ذکر
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو بندہ بھی اللہ کی راہ میں ایک روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس دن کی وجہ سے اُس کا چہرہ جہنم کی آگ سے ستّر سال دور کر دیتا ہے۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بندہ بھی اللہ کی رضا کے لئے اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کے چہرے اور جہّنم کی آگ کے درمیان ستّر سال کی دُوری ڈال دیتا ہے۔“
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے رمضان المبارک کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے مہینے میں چھ روزے رکھے، تو گویا اُس نے سارے سال کے روزے رکھے ہیں۔“