Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1450.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ داوَد عليه السلام سب لوگوں سے بڑھ کر عبادت گزار تھے۔ جبکہ ان کے روزوں کا معمول اس طرح تھا جیسا ہم نے بیان کیا ہے
حدیث نمبر: 2110
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ، وَتَصُومُ النَّهَارَ؟". فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ ؛ فَإِنَّهُ كَانَ أَعْبَدَ النَّاسِ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّكَ لا تَدْرِي، لَعَلَّهُ أَنْ يَطُولَ بِكَ الْعُمُرُ" . فَلَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ قَبِلْتُ الرُّخْصَةَ الَّتِي أَمَرَنِي بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھے بلانے کے لئے) پیغام بھیجا۔ (میں حاضر ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی کہ تم ساری رات نفل پڑھتے ہو اور دن کو روزہ رکھتے ہو۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ وہ کہتے ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حضرت داؤد عليه السلام کے روزے رکھا کرو کیونکہ وہ سب لوگوں سے بڑھ کر عبارت گزار بندے تھے۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن روزہ چھوڑ دیتے تھے۔ پھر فرمایا: بیشک تمہیں معلوم نہیں ہے شاید کہ تمہیں طویل عمر نصیب ہو۔ وہ کہتے ہیں کہ اب میں خواہش کرتا ہوں کہ کاش میں نے وہ رخصت قبول کی ہوتی جس کا حُکم مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري