افطاری کے وقت اور جن چیزوں سے افطاری کرنا مستحب ہے اُن کے ابواب کا مجموعہ
1416.
1416. اس بات کی دلیل کا بیان کہ کھجور کی موجودگی میں کھجور کی برکت کے حصول کے لئے اس سے روزہ افطار کرنے کا حُکم استحبابی اور اختیاری ہے، کیونکہ کھجور باعث برکت ہے اور کھجور کی عدم موجودگی میں پانی سے روزہ کھولنے کا حُکم بھی اختیاری اور مستحب ہے کیونکہ پانی پاکیزہ ہے۔ یہ حکم واجب اور فرض نہیں ہے
سیدنا سلیمان بن عامر الضبیی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ فرما رہے تھے۔ ”مسکین پر صدقہ کرنا ایک صدقہ ہے جبکہ قریبی رشتہ دار پر صدقہ کرنا دو صدقے ہیں، ایک صدقہ اور دوسرا صلہ رحمی۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص روزہ کھولے تو اُسے کھجور سے روزہ کھولنا چاہیے کیونکہ وہ باعث برکت ہے، اور اگر جسے کھجور نہ ملے تو پانی سے افطاری کرے کیونکہ وہ بہت پاکیزہ ہے۔ ”اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچّے کی طرف سے ایک بکرے کو عقیقے میں ذبح کرو۔ اور اس سے گندگی صاف کرو اور اُس کی طرف سے (بکرے کا) خون بہاؤ۔ (اسے ذبح کرو)۔“ یہ حدیث جناب عبدالجبار کی ہے۔ جبکہ دیگر دو اساتذہ کی روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص روزہ افطار کرے تو اسے کھجور کے ساتھ روزہ افطار کرنا چاہیے۔ اگر اُسے کھجور نہ ملے تو پانی کے ساتھ افطار کرلے کیونکہ وہ پاکیزہ ہے۔“ دونوں اساتذہ کرام نے صدقہ کرنے اور عقیقہ کرنے کا قصّہ ذکر نہیں کیا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وصال کرنے (رات اور دن کا مسلسل روزہ رکھنے) سے بچو۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ بھی وصال کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرارب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صوم وصال سے اجتناب کرو۔“ صحابہ کرام نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ بھی وصال کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک میں اس حالت میں رات گزارتا ہوں کہ مجھے کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے روزوں میں وصال کیا تو کچھ مسلمانوں نے بھی وصال کرنا شروع کردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ہمارے لئے اس مہینے کو بڑھایا جاتا تو میں ایسا شدید وصال کرتا کہ دین میں سختی اور غلو کرنے والے غلو سے باز آجاتے۔ میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں (روزے میں وصال) کرتا ہوں تو میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم وصال سے بچو“ آپ نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی، صحابہ کرام نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ بھی تو وصال کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس معاملے میں میرے جیسے نہیں ہو۔ بیشک میں رات اس حال میں گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔ پس اس قدر (اعمال کا) بوجھ اُٹھاؤ جتنی تم طاقت رکھتے ہو۔“
1420. سحری تک روزے میں وصال کرنے کی ممانعت کا بیان۔ کیوں کہ افطاری کرنے میں جلدی کرنا تاخیر کرنے سے افضل ہے، اگرچہ سحری تک وصال کرنے کی نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تھی
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سحری تک وصال کیا کرتے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے بھی وصال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ پس اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ بھی یہ عمل کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میری مثل نہیں ہو، میں اپنے رب کے پاس اس طرح ہوتا ہوں کہ وہ مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔“