صحيح ابن خزيمه
افطاری کے وقت اور جن چیزوں سے افطاری کرنا مستحب ہے اُن کے ابواب کا مجموعہ
1416.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ کھجور کی موجودگی میں کھجور کی برکت کے حصول کے لئے اس سے روزہ افطار کرنے کا حُکم استحبابی اور اختیاری ہے، کیونکہ کھجور باعث برکت ہے اور کھجور کی عدم موجودگی میں پانی سے روزہ کھولنے کا حُکم بھی اختیاری اور مستحب ہے کیونکہ پانی پاکیزہ ہے۔ یہ حکم واجب اور فرض نہیں ہے
حدیث نمبر: 2067
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ كِلاهُمَا , عَنْ عَاصِمٍ , وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ , حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ , حَدَّثَنَا عَاصِمٌ , عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ , عَنِ الرَّبَابِ , عَنْ عَمِّهَا سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الصَّدَقَةُ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ , وَهِيَ عَلَى الْقَرِيبِ صَدَقَتَانِ: صَدَقَةٌ , وَصِلَةٌ" وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَفْطَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى تَمْرٍ , فَإِنَّهُ بَرَكَةٌ , فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَمَاءٌ , فَإِنَّهُ طُهُورٌ" وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اذْبَحُوا عَنِ الْغُلامِ عَقِيقَتَهُ , وَأَمِيطُوا عَنْهُ الأَذَى , وَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا" . هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الْجَبَّارِ وَقَالَ الآخَرَانِ: وَقَالَ الآخَرَانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَفْطَرَ أَحَدُكُمْ، فَلْيُفْطِرْ عَلَى تَمْرٍ , فَإِنْ لَمْ يَجِدْ، فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ , فَإِنَّهُ طُهُورٌ" . وَلَمْ يَذْكُرَا قِصَّةَ الصَّدَقَةِ وَلا الْعَقِيقَةِ
سیدنا سلیمان بن عامر الضبیی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ فرما رہے تھے۔ ”مسکین پر صدقہ کرنا ایک صدقہ ہے جبکہ قریبی رشتہ دار پر صدقہ کرنا دو صدقے ہیں، ایک صدقہ اور دوسرا صلہ رحمی۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص روزہ کھولے تو اُسے کھجور سے روزہ کھولنا چاہیے کیونکہ وہ باعث برکت ہے، اور اگر جسے کھجور نہ ملے تو پانی سے افطاری کرے کیونکہ وہ بہت پاکیزہ ہے۔ ”اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچّے کی طرف سے ایک بکرے کو عقیقے میں ذبح کرو۔ اور اس سے گندگی صاف کرو اور اُس کی طرف سے (بکرے کا) خون بہاؤ۔ (اسے ذبح کرو)۔“ یہ حدیث جناب عبدالجبار کی ہے۔ جبکہ دیگر دو اساتذہ کی روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص روزہ افطار کرے تو اسے کھجور کے ساتھ روزہ افطار کرنا چاہیے۔ اگر اُسے کھجور نہ ملے تو پانی کے ساتھ افطار کرلے کیونکہ وہ پاکیزہ ہے۔“ دونوں اساتذہ کرام نے صدقہ کرنے اور عقیقہ کرنے کا قصّہ ذکر نہیں کیا۔“
تخریج الحدیث: صحيح