سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عورتوں کی جماعت، تمہارے دین اور عقل کے نقص وکمی کے باوجود میں نے تم سے بڑھ کر کسی کو عقل مند شخص کی عقل وہوش کو اڑانے والا نہیں دیکھا۔ تو اُنہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، ہمارے دین اور عقل کا نقصان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے آدھی نہیں ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا کہ کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس کی عقل کی کمی اور نقص کی وجہ سے ہے۔ کیا جب عورت کو حیض آجاتا ہے تو وہ نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا چھوڑ نہیں دیتی؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہ چیز اس کے دین کا نقصان ہے۔“ یہ حدیث جناب محمد بن یحییٰ کی ہے۔
1400. اس بات کی دلیل کا بیان کہ حائضہ عورت طہارت کے دنوں میں روزے کی قضا دے گی اور حیض کے دنوں میں ساقط ہونے والے فرض روزے کی قضا آئندہ شعبان تک دینے کی اسے رخصت ہے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے ذمہ رمضان المبارک کے کچھ روزوں کی قضا واجب ہوتی پھر شعبان کا مہینہ آنے تک میں روزے نہ رکھ سکتی۔ جناب یحییٰ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشغولیت کی بنا پر (آئندہ شعبان تک) روزے نہ رکھ سکتی تھیں۔ جناب یحییٰ کہتے ہیں کہ آپ ان سے آئند ہرمضان آنے تک مہلت طلب کرتے تھے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں، میں رمضان المبارک میں چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا صرف ماہ شعبان ہی میں دیا کرتی تھی۔
امام صاحب جناب ابراہیم بن مسعود ہمدانی کی سند سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ بالا روایت کی طرح بیان کرتے ہیں، اس میں یہ الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی میں (میں نے روزوں کی قضا شعبان میں دی ہے)۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک میں رمضان المبارک کے روزوں کی قضا صرف ماہِ شعبان ہی میں دیا کرتی تھی۔ جناب لیث بن سعد رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب یزید بن ابی حبیب اور عبید اللہ بن ابی جعفر جو اپنے علاقے کے دو موتی تھے، وہ فرماتے تھے کہ مصر صلح کے ساتھ فتح ہوا تھا۔
1401. میت کے ولی کا میت کی طرف سے ماہ رمضان کے روزوں کی قضا ادا کرنے کا بیان جبکہ وہ اس حال میں مرا کہ وہ روزوں کی قضا دے سکتا تھا۔ لیکن اس نے قضا دینے میں کوتاہی برتی۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ اُس کے ذمّے روزے فرض تھے تو اُس کا ولی اُس کی طرف سے روزے رکھے۔“