صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
روزہ دار کا روزہ توڑنے والے افعال کے ابواب کا مجموعہ
1354.
1354. رمضان المبارک میں بغیر شرعی رخصت کے جان بوجھ کر روزہ چھوڑنے پر سخت وعید کا بیان بشرطیکہ حدیث صحیح ہو کیونکہ میں ابن مطوس اور اس کے والد کو نہیں جانتا، جناب حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا ہے کہ وہ ابومطوس کو ملے ہیں
حدیث نمبر: Q1987
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1987
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر . ح وحدثنا محمد بن بشار بندار ، نا ابن ابي عدي ، وحدثنا الصنعاني ، نا خالد بن الحارث ، قالوا: حدثنا شعبة ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن عمارة بن عمير ، عن ابن المطوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من افطر يوما من رمضان في غير رخصة رخصها الله، لم يقض عنه صوم الدهر" . زاد في خبر محمد بن جعفر:" وإن صامه"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، نا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وَحَدَّثَنَا الصَّنْعَانِيُّ ، نا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُطَوِّسِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ فِي غَيْرِ رُخْصَةٍ رَخَّصَهَا اللَّهُ، لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صَوْمُ الدَّهْرِ" . زَادَ فِي خَبَرِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ:" وَإِنْ صَامَهُ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی عنایت کی ہوئی رخصت کے بغیر رمضان المبارک کا ایک روزہ چھوڑ دیا تو اُس روزے کی قضا عمر بھر کے روزہ سے نہیں دی جا سکتی ـ جناب محمد بن جعفر کی روایت میں یہ اضافہ ہے، اگرچہ وہ (ساری عمر) روزے رکھے (تو بھی قضا ادا نہ ہو گی) ـ

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1988
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، عن ابي داود ، عن شعبة بهذا الإسناد مثله، وزاد قال شعبة: قال حبيب: فلقيت ابا المطوس فحدثني بهحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَزَادَ قَالَ شُعْبَةُ: قَالَ حَبِيبٌ: فَلَقِيتُ أَبَا الْمُطَوِّسِ فَحَدَّثَنِي بِهِ
امام صاحب نے مذکورہ بال حدیث کی ایک اور سند بیان کئ ہے اس میں ہے کہ جناب کہتے ہیں میں ابومتوسط کو ملا تو اُنہو ں نے مجھے یہ حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1355.
1355. روزے دار بھول کر کچھ کھا پی لے تو اُس کا روزہ نہیں ٹوٹتا
حدیث نمبر: 1989
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص بھول جائے، جبکہ وہ روزے دار ہو تو وہ کچھ کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ مکمّل کرے کیونکہ اُسے اللہ تعالیٰ نے کھلایا اور پلایا ہے ـ

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1356.
1356. روزے کی حالت میں کھانے اور پینے والے پر قضاء اور کفّارہ واجب نہیں ہوتا بشرطیکہ وہ کھاتے پیتے وقت روزے کو بھول گیا ہو
حدیث نمبر: 1990
Save to word اعراب
نا محمد ، وإبراهيم ، ابنا محمد بن مرزوق الباهليان البصريان، قالا: حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من افطر في شهر رمضان ناسيا، لا قضاء عليه ولا كفارة" . هذا حديث محمد. وقال إبراهيم في حديثه:" من اكل او شرب في رمضان ناسيا، فلا قضاء عليه ولا كفارة"نا مُحَمَّدٌ ، وَإِبْرَاهِيمُ ، ابْنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَاهِلِيَّانِ الْبَصْرِيَّانِ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَفْطَرَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ نَاسِيًا، لا قَضَاءَ عَلَيْهِ وَلا كَفَّارَةَ" . هَذَا حَدِيثُ مُحَمَّدٍ. وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ فِي حَدِيثِهِ:" مَنْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ فِي رَمَضَانَ نَاسِيًا، فَلا قَضَاءَ عَلَيْهِ وَلا كَفَّارَةَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے بھول کر رمضان المبارک میں روزہ کھول لیا تو اُس پر نہ قضا ادا کرنا واجب ہے نہ کفّارہ۔ یہ جناب محمد کی روایت ہے۔ جناب ابراہیم اپنی روایت میں یہ الفاظ بیان کرتے ہیں کہ جس شخص نے رمضان المبارک میں بھول کر کچھ کھا لیا یا پی لیا تو اس پر قضاء اور کفّارہ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1357.
1357. غروب آفتاب سے پہلے روزہ افطار کرلینے کا بیان جبکہ روزے دار کے خیال میں سورج غروب ہوچکا تھا
حدیث نمبر: 1991
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، نا ابو اسامة ، حدثنا هشام ، عن فاطمة ، عن اسماء. ح وحدثنا ابو عمار الحسين بن حريث ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام بن عروة ، عن فاطمة بنت المنذر ، عن اسماء ، قالت: افطرنا في رمضان في يوم غيم على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم طلعت الشمس، قال: قلت لهشام. وقال ابو عمار: فقيل لهشام: امروا بالقضاء؟ قال: بد من ذلك . قال ابو بكر: ليس في هذا الخبر انهم امروا بالقضاء، وهذا من قول هشام: بد من ذلك. لا في خبر، ولا يبين عندي ان عليهم القضاء، فإذا افطروا والشمس عندهم قد غربت، ثم بان انها لم تكن غربت كقول عمر بن الخطاب:" والله ما نقضي ما يجانفنا من الإثم"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ فَاطِمَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ. ح وَحَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: أَفْطَرْنَا فِي رَمَضَانَ فِي يَوْمِ غَيْمٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، قَالَ: قُلْتُ لِهِشَامٍ. وَقَالَ أَبُو عَمَّارٍ: فَقِيلَ لِهِشَامٍ: أُمِرُوا بِالْقَضَاءِ؟ قَالَ: بُدٌّ مِنْ ذَلِكَ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَيْسَ فِي هَذَا الْخَبَرِ أَنَّهُمْ أُمِرُوا بِالْقَضَاءِ، وَهَذَا مِنْ قَوْلِ هِشَامٍ: بُدٌّ مِنْ ذَلِكَ. لا فِي خَبَرٍ، وَلا يَبِينُ عِنْدِي أَنَّ عَلَيْهِمُ الْقَضَاءَ، فَإِذَا أَفْطَرُوا وَالشَّمْسُ عِنْدَهُمْ قَدْ غَرَبَتْ، ثُمَّ بَانَ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ غَرَبَتْ كَقَوْلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ:" وَاللَّهِ مَا نَقْضِي مَا يُجَانِفُنَا مِنَ الإِثْمِ"
سیدہ اسما ء رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں رمضان المبارک میں ہم نے ایک بادل والے دن روزہ افطار کرلیا، پھر سورج نکل آیا۔ جناب محمد بن علاء کی روایت میں ہے کہ میں نے ہشام سے کہا۔ اور ابوعمار کی روایت میں ہے کہ ہشام سے پوچھا گیا، کیا صحابہ کرام کو قضاء ادا کرنے کا حُکم دیا گیا تھا؟ تو اُنہوں نے جواب دیا کہ اس کے بغیر کوئی چارہ ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت میں یہ بات مذکور نہیں ہے کہ صحابہ کرام کو قضا ادا کرنے کا حُکم ملا تھا۔ یہ تو ہشام رحمه الله کا قول ہے کہ اس کے بغیر چارہ نہیں ہے۔ یہ روایت کے الفاظ نہیں ہیں۔ میرے نزدیک ان پر اس وقت قضاء واجب نہیں جبکہ وہ سورج کو غروب سمجھ کر روزہ افطار کرلیں پھر بعد میں معلوم ہوا کہ سورج ابھی غروب نہیں ہوا تھا۔ جیسا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ اللہ کی قسم جب تک ہم گناہ کے ارتکاب سے اجتناب کریں گے۔ ہم قضاء ادا نہیں کریں گے۔ (یعنی جب ہم نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا تو قضا بھی نہیں دیں گے)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    2    3    4    5    6    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.