روزہ دار کا روزہ توڑنے والے افعال کے ابواب کا مجموعہ
1354.
1354. رمضان المبارک میں بغیر شرعی رخصت کے جان بوجھ کر روزہ چھوڑنے پر سخت وعید کا بیان بشرطیکہ حدیث صحیح ہو کیونکہ میں ابن مطوس اور اس کے والد کو نہیں جانتا، جناب حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا ہے کہ وہ ابومطوس کو ملے ہیں
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی عنایت کی ہوئی رخصت کے بغیر رمضان المبارک کا ایک روزہ چھوڑ دیا تو اُس روزے کی قضا عمر بھر کے روزہ سے نہیں دی جا سکتی ـ“ جناب محمد بن جعفر کی روایت میں یہ اضافہ ہے، ”اگرچہ وہ (ساری عمر) روزے رکھے (تو بھی قضا ادا نہ ہو گی) ـ“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص بھول جائے، جبکہ وہ روزے دار ہو تو وہ کچھ کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ مکمّل کرے کیونکہ اُسے اللہ تعالیٰ نے کھلایا اور پلایا ہے ـ“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے بھول کر رمضان المبارک میں روزہ کھول لیا تو اُس پر نہ قضا ادا کرنا واجب ہے نہ کفّارہ۔“ یہ جناب محمد کی روایت ہے۔ جناب ابراہیم اپنی روایت میں یہ الفاظ بیان کرتے ہیں کہ ” جس شخص نے رمضان المبارک میں بھول کر کچھ کھا لیا یا پی لیا تو اس پر قضاء اور کفّارہ نہیں ہے۔
سیدہ اسما ء رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں رمضان المبارک میں ہم نے ایک بادل والے دن روزہ افطار کرلیا، پھر سورج نکل آیا۔ جناب محمد بن علاء کی روایت میں ہے کہ میں نے ہشام سے کہا۔ اور ابوعمار کی روایت میں ہے کہ ہشام سے پوچھا گیا، کیا صحابہ کرام کو قضاء ادا کرنے کا حُکم دیا گیا تھا؟ تو اُنہوں نے جواب دیا کہ اس کے بغیر کوئی چارہ ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت میں یہ بات مذکور نہیں ہے کہ صحابہ کرام کو قضا ادا کرنے کا حُکم ملا تھا۔ یہ تو ہشام رحمه الله کا قول ہے کہ اس کے بغیر چارہ نہیں ہے۔ یہ روایت کے الفاظ نہیں ہیں۔ میرے نزدیک ان پر اس وقت قضاء واجب نہیں جبکہ وہ سورج کو غروب سمجھ کر روزہ افطار کرلیں پھر بعد میں معلوم ہوا کہ سورج ابھی غروب نہیں ہوا تھا۔ جیسا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ اللہ کی قسم جب تک ہم گناہ کے ارتکاب سے اجتناب کریں گے۔ ہم قضاء ادا نہیں کریں گے۔ (یعنی جب ہم نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا تو قضا بھی نہیں دیں گے)۔