سیدہ اسما ء رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں رمضان المبارک میں ہم نے ایک بادل والے دن روزہ افطار کرلیا، پھر سورج نکل آیا۔ جناب محمد بن علاء کی روایت میں ہے کہ میں نے ہشام سے کہا۔ اور ابوعمار کی روایت میں ہے کہ ہشام سے پوچھا گیا، کیا صحابہ کرام کو قضاء ادا کرنے کا حُکم دیا گیا تھا؟ تو اُنہوں نے جواب دیا کہ اس کے بغیر کوئی چارہ ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت میں یہ بات مذکور نہیں ہے کہ صحابہ کرام کو قضا ادا کرنے کا حُکم ملا تھا۔ یہ تو ہشام رحمه الله کا قول ہے کہ اس کے بغیر چارہ نہیں ہے۔ یہ روایت کے الفاظ نہیں ہیں۔ میرے نزدیک ان پر اس وقت قضاء واجب نہیں جبکہ وہ سورج کو غروب سمجھ کر روزہ افطار کرلیں پھر بعد میں معلوم ہوا کہ سورج ابھی غروب نہیں ہوا تھا۔ جیسا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ اللہ کی قسم جب تک ہم گناہ کے ارتکاب سے اجتناب کریں گے۔ ہم قضاء ادا نہیں کریں گے۔ (یعنی جب ہم نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا تو قضا بھی نہیں دیں گے)۔