ابو عوانہ اور شعبہ نے یعلیٰ بن عطاء سے روایت کی، انہوں نے علقمہ سے (حدیث) سنی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سابقہ حدیث کی طرح روایت کی
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی تین سندوں سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ (ازاد کردہ غلام) ابو یونس نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی (حدیث) روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے "جس نے امیر کی اطاعت کی" فرمایا، "میرے امیر کی" نہیں فرمایا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہمام کی روایت کردہ حدیث میں بھی اسی طرح ہے
امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے مذکورہ حدیث بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے امیر کی اطاعت کی“ یہ نہیں کہا، ”میرے امیر کی۔“ ھمام کی روایت بھی اس طرح ہے۔
ابو صالح السمان سے روایت ہے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پر (امیر کا حکم) سننا اور ماننا واجب ہے، اپنی مشکل (کی کیفیت) میں بھی اور اپنی آسانی میں بھی، اپنی خوشی میں بھی اور اپنی ناخوشی میں بھی اور اس وقت بھی جب تک پر (کسی اور کو) ترجیح دی جا رہی ہو
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے مخاطب! تم پر سننا اور اطاعت کرنا لازم ہے اپنی تنگی اور آسانی میں، طبیعت کی نشاط کے وقت اور ناگواری کے وقت، چاہے تم پر کسی کو ترجیح ہی دی جائے۔“
ابن ادریس نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابو عمران سے، انہوں نے عبداللہ بن صامت سے اور انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی تھی کہ میں (امیر کی بات) سنوں اور اطاعت کروں، چاہے وہ (امیر) کٹے ہوئے اعضاء والا غلام ہی کیوں نہ ہو
حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تلقین فرمائی کہ میں سنوں اور اطاعت کروں خواہ امیر اعضاء کٹا غلام ہو۔
محمد بن جعفر اور نضر بن شمیل نے ہمیں شعبہ سے، انہوں نے ابوعمران سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور حدیث میں کہا: چاہے وہ (امیر) کٹے ہوئے اعضاء والا حبشی غلام (ہی کیوں نہ ہو
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سندوں سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں عبداً
عبیداللہ کے والد معاذ نے ہمیں شعبہ سے اور انہوں نے ابوعمران سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، جس طرح ابن ادریس نے کہا: کٹے ہوئے اعضاء والا غلام (ہی کیوں نہ ہو
ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، وہ اعضاء بریدہ غلام ہی کیوں نہ ہو۔
محمد بن مثنیٰ نے کہا: محمد بن جعفر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے یحییٰ بن حصین سے، انہوں نے کہا: میں نے اپنی دادی سے سنا، وہ بیان کرتی تھیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے دوران میں خطبہ دے رہے تھے اور آپ فرما رہے تھے: "اگر تم پر ایک غلام کو حاکم بنایا جائے اور وہ کتاب اللہ کے مطابق تمہاری راہنمائی کرے تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو
یحییٰ بن حصین بیان کرتے ہیں، میں نے اپنی دادی (ام الحصین) سے سنا، اس نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں یہ فرماتے سنا: ”اور اگر تم پر ایسا غلام مقرر کر دیا جائے جو تمہیں اللہ کے قانون کے مطابق چلائے تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو۔“