صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
حدیث نمبر: 4921
Save to word اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عيسى بن يونس ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن ابي موسى، قال: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلنا: يا رسول الله، الرجل يقاتل منا شجاعة فذكر مثله.وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ يُقَاتِلُ مِنَّا شَجَاعَةً فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
عیسیٰ بن یونس نے کہا: ہمیں اعمش نے شقیق سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی شخص اظہار شجاعت کے لیے لڑتا ہے۔ پھر اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھا، یا رسول اللہ! ہم میں سے ایک آدمی اظہار شجاعت کے لیے لڑتا ہے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4922
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن ابي وائل ، عن ابي موسى الاشعري ، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القتال في سبيل الله عز وجل، فقال: الرجل يقاتل غضبا، ويقاتل حمية، قال: فرفع راسه إليه، وما رفع راسه إليه إلا انه كان قائما، فقال: " من قاتل لتكون كلمة الله هي العليا فهو في سبيل الله ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقِتَالِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: الرَّجُلُ يُقَاتِلُ غَضَبًا، وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً، قَالَ: فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ، وَمَا رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا، فَقَالَ: " مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ".
منصور نے ابووائل سے، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ کی راہ میں جنگ کرنے کے متعلق سوال کیا اور کہا: ایک شخص غصے کی وجہ سے جنگ کرتا ہے، ایک شخص (قومی) حمیت کی بنا پر جنگ کرتا ہے۔ کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اپنا سر مبارک اٹھایا اور صرف اس لیے اٹھایا کہ وہ آدمی کھڑا ہوا تھا اور فرمایا: "جو شخص اس لیے لڑا کہ اللہ کا کلمہ سب سے اونچا ہو، وہی اللہ کی راہ میں (لڑنے والا) ہے۔"
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ عزوجل کی راہ میں لڑنے کے بارے میں سوال کیا، پوچھا، ایک آدمی غصہ میں آ کر لڑتا ہے اور خاندانی حمیت کی خاطر لڑتا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سر اٹھایا اور آپ نے سر صرف اس لیے اٹھایا، کیونکہ وہ کھڑا ہوا تھا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس لیے لڑتا ہے کہ اللہ کا بول ہی بالا ہو، تو وہی فی سبیل اللہ لڑتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
43. باب مَنَ قَاتَلَ لِلرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ اسْتَحَقَّ النَّارَ:
43. باب: جو شخص لڑے نمائش کے لیے وہ جہنمی ہے۔
Chapter: One who fights to show off and gain a reputation deserves Hell
حدیث نمبر: 4923
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا ابن جريج ، حدثني يونس بن يوسف ، عن سليمان بن يسار ، قال: تفرق الناس عن ابي هريرة ، فقال له ناتل: اهل الشام ايها الشيخ، حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن اول الناس يقضى يوم القيامة عليه رجل استشهد، فاتي به فعرفه نعمه فعرفها، قال: فما عملت فيها؟، قال: قاتلت فيك حتى استشهدت، قال: كذبت، ولكنك قاتلت لان يقال جريء، فقد قيل ثم امر به فسحب على وجهه حتى القي في النار، ورجل تعلم العلم وعلمه وقرا القرآن، فاتي به فعرفه نعمه فعرفها، قال: فما عملت فيها؟، قال: تعلمت العلم وعلمته وقرات فيك القرآن، قال: كذبت، ولكنك تعلمت العلم ليقال عالم وقرات القرآن ليقال هو قارئ، فقد قيل ثم امر به فسحب على وجهه حتى القي في النار، ورجل وسع الله عليه واعطاه من اصناف المال كله، فاتي به فعرفه نعمه فعرفها، قال: فما عملت فيها؟، قال: ما تركت من سبيل تحب ان ينفق فيها إلا انفقت فيها لك، قال: كذبت، ولكنك فعلت ليقال هو جواد، فقد قيل ثم امر به فسحب على وجهه ثم القي في النار "،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ لَهُ نَاتِلُ: أَهْلِ الشَّامِ أَيُّهَا الشَّيْخُ، حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟، قَالَ: قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِأَنْ يُقَالَ جَرِيءٌ، فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟، قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِيُقَالَ عَالِمٌ وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ هُوَ قَارِئٌ، فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟، قَالَ: مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ لِيُقَالَ هُوَ جَوَادٌ، فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ "،
خالد بن حارث نے کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے یونس بن یوسف نے سلیمان بن یسار سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: (جمگھٹے کے بعد) لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے چھٹ گئے تو اہل شام میں سے ناتل (بن قیس جزامی رئیس اہل شام) نے ان سے کہا: شیخ! مجھے ایسی حدیث سنائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، کہا: ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "قیامت کے روز سب سے پہلا شخص جس کے خلاف فیصلہ آئے گا، وہ ہو گا جسے شہید کر دیا گیا۔ اسے پیش کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی (عطا کردہ) نعمت کی پہچان کرائے گا تو وہ اسے پہچان لے گا۔ وہ پوچھے گا تو نے اس نعمت کے ساتھ کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے تیری راہ میں لڑائی کی حتی کہ مجھے شہید کر دیا گیا۔ (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا تو نے جھوٹ بولا۔ تم اس لیے لڑے تھے کہ کہا جائے: یہ (شخص) جری ہے۔ اور یہی کہا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا تو اس آدمی کو منہ کے بل گھسیٹا جائے گا یہاں تک کہ آگ میں ڈال دیا جائے گا اور وہ آدمی جس نے علم پڑھا، پڑھایا اور قرآن کی قراءت کی، اسے پیش کیا جائے گا۔ (اللہ تعالیٰ) اسے اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا، وہ پہچان کر لے گا، وہ فرمائے گا: تو نے ان نعمتوں کے ساتھ کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے علم پڑھا اور پڑھایا اور تیری خاطر قرآن کی قراءت کی، (اللہ) فرمائے گا: تو نے جھوٹ بولا، تو نے اس لیے علم پڑھا کہ کہا جائے (یہ) عالم ہے اور تو نے قرآن اس لیے پڑھا کہ کہا جائے: یہ قاری ہے، وہ کہا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا، اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا حتی کہ آگ میں ڈال دیا جائے گا۔ اور وہ آدمی جس پر اللہ نے وسعت کی اور ہر قسم کا مال عطا کیا، اسے لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا، وہ پہچان لے گا۔ اللہ فرمائے گا: تم نے ان میں کیا کیا؟ کہے گا: میں نے کوئی راہ نہیں چھوڑی جس میں تمہیں پسند ہے کہ مال خرچ کیا جائے مگر ہر ایسی راہ میں خرچ کیا۔ اللہ فرمائے گا: تم نے جھوٹ بولا ہے، تم نے (یہ سب) اس لیے کیا تاکہ کہا جائے، وہ سخی ہے، ایسا ہی کہا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا، تو اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا، پھر آگ میں ڈال دیا جائے گا۔"
سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں کہ لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بکھر گئے تو ایک شامی سر برآوردہ یا ناتل نامی شخص نے ان سے کہا، اے شیخ! ہمیں وہ حدیث سنائیے، جو آپ نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، انہوں نے کہا، ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، سب سے پہلے قیامت کے دن جس کے خلاف فیصلہ ہو گا، وہ ایک شہید ہونے والا آدمی ہے، اسے لایا جائے گا، تو اللہ تعالیٰ اپنی نعمتیں اسے بتائے گا اور وہ ان کا اقرار کرے گا، اللہ تعالی پوچھے گا، تو نے ان نعمتوں سے کیا کام لیا (کن مقاصد کے لیے ان کو استعمال کیا) ہے وہ کہے گا، میں نے تیری خاطر جہاد کیا، حتیٰ کہ مجھے شہید کر دیا گیا، اللہ فرمائے گا، تو جھوٹ بولتا ہے، تو نے تو صرف اس لیے جہاد میں حصہ لیا، تاکہ تیری جراءت کے چرچے ہوں، تو یہ چرچے ہو گئے، پھر اس کے بارے میں حکم ہو گا اور اسے اوندھے منہ گھسیٹ کر دوزخ میں ڈال دیا جائے اور ایک آدمی نے علم سیکھا اور سکھایا اور قرآن کی قراءت کرتا رہا، اسے بھی لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو اپنی نعمتوں کی شناخت کروائے گا اور وہ ان کی شناخت کر لے گا، اللہ اس سے پوچھے گا، تو نے ان سے کیا کام لیا؟ (ان کو کن مقاصد کے لیے استعمال کیا) وہ کہے گا، میں نے علم سیکھا اور اسے سکھایا اور تیری خاطر قرآن کی قراءت کی، اللہ فرمائے گا، تو جھوٹ کہتا ہے تو نے تو علم اس لیے حاصل کیا، تاکہ تجھے عالم کہا جائے گا اور تو نے قرآن پڑھا، تاکہ تجھے قاری کہا جائے گا، تو تیرا یہ مقصد حاصل ہو چکا، (تیرے عالم اور قاری ہونے کا خوب چرچا ہوا) پھر اس کے بارے میں حکم ہو گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور ایک تیسرا آدمی ہو گا جس کو اللہ تعالیٰ نے بھرپور دولت سے نوازا ہو گا اور اسے ہر قسم کا مال عنایت کیا ہو گا، اسے بھی لایا جائے گا اور اللہ اسے اپنی نعمتوں سے آگاہ فرمائے گا اور وہ ان کا اعتراف کر لے گا، اللہ تعالیٰ پوچھے گا، تو نے ان سے کیا کام لیا؟ وہ کہے گا، میں نے کوئی ایسا راستہ نہیں چھوڑا، جہاں تجھے خرچ کرنا پسند تھا، مگر تیری رضا کے حصول کی خاطر میں نے وہاں خرچ کیا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا، تو نے جھوٹ کہا، درحقیقت تو نے یہ سب کچھ اس لیے کیا تاکہ تجھے سخی کہا جائے، (تیری فیاضی اور داد و دہش کے چرچے ہوں) سو تیرا یہ مقصد تجھے حاصل ہو گیا، (دنیا میں تیری سخاوت اور داد و دہش کے خوب چرچے ہوئے) پھر اس کے بارے میں حکم ہو گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر آگ میں ڈال دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4924
Save to word اعراب
وحدثناه علي بن خشرم ، اخبرنا الحجاج يعني ابن محمد ، عن ابن جريج ، حدثني يونس بن يوسف ، عن سليمان بن يسار ، قال: تفرج الناس عن ابي هريرة ، فقال له ناتل الشامي:، واقتص الحديث بمثل حديث خالد بن الحارث.وحَدَّثَنَاه عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: تَفَرَّجَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ لَهُ نَاتِلٌ الشَّامِيُّ:، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ.
حجاج بن محمد نے ہمیں ابن جریج سے خبر دی، کہا: مجھے یونس بن یوسف نے سلیمان بن یسار سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے چھٹ گئے تو ناتل شامی نے کہا۔۔۔ اور (اس کے بعد) خالد بن حارث کی طرح حدیث بیان کی۔
مصنف یہی روایت اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
44. باب بَيَانِ قَدْرِ ثَوَابِ مَنْ غَزَا فَغَنِمَ وَمَنْ لَمْ يَغْنَمْ:
44. باب: جو شخص جہاد کرے اور لوٹ کمائے اس کا ثواب اس سے کم ہے جو جہاد کرے اور لوٹ نہ کمائے۔
Chapter: The reward of those who fought and acquired spoils of war and those who did not acquire spoils of war
حدیث نمبر: 4925
Save to word اعراب
حدثنا عبد بن حميد ، حدثنا عبد الله بن يزيد ابو عبد الرحمن ، حدثنا حيوة بن شريح ، عن ابي هانئ ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من غازية تغزو في سبيل الله، فيصيبون الغنيمة إلا تعجلوا ثلثي اجرهم من الآخرة ويبقى لهم الثلث، وإن لم يصيبوا غنيمة تم لهم اجرهم ".حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْد ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ غَازِيَةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَيُصِيبُونَ الْغَنِيمَةَ إِلَّا تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أَجْرِهِمْ مِنَ الْآخِرَةِ وَيَبْقَى لَهُمُ الثُّلُثُ، وَإِنْ لَمْ يُصِيبُوا غَنِيمَةً تَمَّ لَهُمْ أَجْرُهُمْ ".
حیوہ بن شریح نے ابوہانی سے روایت کی، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن حبلی سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لڑنے والی کوئی بھی جماعت جو اللہ کی راہ میں جنگ کرتی ہے، پھر وہ لوگ مالِ غنیمت حاصل کر لیتے ہیں تو وہ آخرت کے اجر سے دو حصے فورا حاصل کر لیتے ہیں، ان کے لیے ایک باقی رہ جاتا ہے اور اگر وہ غنیمت حاصل نہیں کرتے تو (آخرت میں) ان کا اجر پورا ہو گا۔"
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جماعت اللہ کی راہ میں جہاد کرتی ہے اور انہیں غنیمت حاصل ہو جاتی ہے، تو انہیں آخرت کے اجر سے دو تہائی اجر مل جاتا ہے اور ان کا ایک تہائی حصہ رہ جاتا ہے اور اگر انہیں غنیمت نہیں ملتی تو ان کا پورا اجر باقی رہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4926
Save to word اعراب
حدثني محمد بن سهل التميمي ، حدثنا ابن ابي مريم ، اخبرنا نافع بن يزيد ، حدثني ابو هانئ ، حدثني ابو عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من غازية او سرية تغزو، فتغنم وتسلم إلا كانوا قد تعجلوا ثلثي اجورهم، وما من غازية او سرية تخفق وتصاب إلا تم اجورهم ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ غَازِيَةٍ أَوْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو، فَتَغْنَمُ وَتَسْلَمُ إِلَّا كَانُوا قَدْ تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أُجُورِهِمْ، وَمَا مِنْ غَازِيَةٍ أَوْ سَرِيَّةٍ تُخْفِقُ وَتُصَابُ إِلَّا تَمَّ أُجُورُهُمْ ".
نافع بن یزید نے کہا: مجھے ابوہانی نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابوعبدالرحمٰن حبلی نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو بھی غازہ جماعت یا لشکر جہاد کرے، غنیمت حاصل کرے اور سلامت رہے تو انہوں نے اپنے دو تہائی اجر فورا (یہیں) حاصل کر لیے اور جو بھی غازی جماعت یا لشکر خالی ہاتھ لوٹے اور زخم کھائے تو ان لوگوں کے اجر مکمل ہوں گے۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جہاد میں شرکت کرنے والی جماعت یا پارٹی جہاد کرتی ہے اور غنیمت حاصل کرنے کے ساتھ سلامت رہتی ہے تو وہ دنیا میں اپنا دو تہائی صلہ حاصل کر لیتے ہیں اور جو جماعت یا پارٹی غنیمت کے حاصل کرنے سے محروم رہتی ہے اور نقصان اٹھاتی ہے (شہادت یا زخم) تو ان کا اجر پورا رہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
45. باب قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ» . وَأَنَّهُ يَدْخُلُ فِيهِ الْغَزْوُ وَغَيْرُهُ مِنَ الأَعْمَالِ:
45. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہر عمل کا ثواب نیت سے ہوتا ہے۔
Chapter: The words of the prophets saws: "Deeds are but with intentions" which includes fighting and other deeds
حدیث نمبر: 4927
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا مالك ، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن علقمة بن وقاص ، عن عمر بن الخطاب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما الاعمال بالنية، وإنما لامرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى الله ورسوله، فهجرته إلى الله ورسوله، ومن كانت هجرته لدنيا يصيبها او امراة يتزوجها، فهجرته إلى ما هاجر إليه "،حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ "،
امام مالک نے یحییٰ بن سعید سے، انہوں نے محمد بن ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ بن وقاص سے، انہوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اعمال کا مدار نیت پر ہی ہے، اور آدمی کے لیے وہی (اجر) ہے جس کی اس نے نیت کی۔ جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف تھی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس شخص کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کے لیے یا کسی عورت سے نکاح کرنے کے لیے تھی تو اس کی ہجرت اسی چیز کی طرف ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی تھی۔"
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب انسانی اعمال کا دارومدار بس نیت پر ہے اور آدمی کو اس کی نیت کے مطابق ہی پھل ملتا ہے، تو جس شخص نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کی (اللہ اور اس کی رضا و خوشنودی اور اطاعت کے سوا اس کی ہجرت کا کوئی اور محرک نہ تھا) تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہوئی اور اس کو اس کا اجر و ثواب حاصل ہو گا) اور جس نے ہجرت کسی دنیوی مقصد کے لیے یا کسی عورت سے نکاح کرنے کی خاطر کی تو (اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے نہ ہوئی بلکہ) اسی غرض کے لیے ہوئی جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4928
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رمح بن المهاجر ، اخبرنا الليث . ح وحدثنا ابو الربيع العتكي ، حدثنا حماد ابن زيد . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب يعني الثقفي . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا ابو خالد الاحمر سليمان بن حيان . ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا حفص يعني ابن غياث ، ويزيد بن هارون . ح وحدثنا محمد بن العلاء الهمداني ، حدثنا ابن المبارك . ح وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان كلهم، عن يحيي بن سعيد ، بإسناد مالك ومعنى حديثه، وفي حديث سفيان، سمعت عمر بن الخطاب على المنبر يخبر عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ ابْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، بِإِسْنَادِ مَالِكٍ وَمَعْنَى حَدِيثِهِ، وَفِي حَدِيثِ سُفْيَانَ، سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَلَى الْمِنْبَرِ يُخْبِرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
لیث، حماد بن زید، عبدالوہاب ثقفی، سلیمان بن حیان، حفص بن غیاث، یزید بن ہارون، ابن مبارک اور سفیان سب نے یحییٰ بن سعید سے، مالک کی سند اور ان کی حدیث کے ہم معنی روایت کی۔ سفیان کی حدیث میں ہے: میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو منبر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا۔
امام صاحب نے یہی حدیث اپنے سات اور اساتذہ سے بیان کی ہے، سفیان کی حدیث میں ہے، میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے منبر پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہوئے سنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
46. باب اسْتِحْبَابِ طَلَبِ الشَّهَادَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى:
46. باب: اللہ کی راہ میں شہادت مانگنے کا ثواب۔
Chapter: It is recommended to seek Martyrdom in the Cause of Allah, Exalted is He.
حدیث نمبر: 4929
Save to word اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا ثابت ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من طلب الشهادة صادقا اعطيها ولو لم تصبه ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ طَلَبَ الشَّهَادَةَ صَادِقًا أُعْطِيَهَا وَلَوْ لَمْ تُصِبْهُ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے سچے دل سے شہادت طلب کی، اسے عطا کر دی جاتی ہے (اجر عطا کر دیا جاتا ہے) چاہے وہ اسے (عملا) حاصل نہ ہو سکے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صدق دل سے شہادت کا متلاشی ہو، اسے اس کا درجہ مل جاتا ہے، اگرچہ اسے شہادت نہ ملے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4930
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر، وحرملة بن يحيى، واللفظ لحرملة، قال ابو الطاهر : اخبرنا، وقال حرملة : حدثنا عبد الله بن وهب ، حدثني ابو شريح ، ان سهل بن ابي امامة بن سهل بن حنيف حدثه، عن ابيه ، عن جده ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من سال الله الشهادة بصدق بلغه الله منازل الشهداء، وإن مات على فراشه "، ولم يذكر ابو الطاهر في حديثه بصدق.حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ : أَخْبَرَنَا، وقَالَ حَرْمَلَةُ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ بِصِدْقٍ بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ، وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو الطَّاهِرِ فِي حَدِيثِهِ بِصِدْقٍ.
ابوطاہر اور حرملہ بن یحییٰ نے مجھے حدیث بیان کی۔۔ الفاظ حرملہ کے ہیں۔۔ ابوطاہر نے کہا: ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی، حرملہ نے کہا: حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابوشریح نے حدیث بیان کی کہ سہل بن ابی امامہ بن سہل بن حنیف نے اپنے والد کے واسطے سے اپنے دادا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص سچے دل سے اللہ کی شہادت مانگے، اللہ اسے شہداء کے مراتب تک پہنچا دیتا ہے، چاہے وہ اپنے بستر ہی پر کیوں نہ فوت ہو۔" ابوطاہر نے اپنی حدیث میں "سچے (دل) سے" کے الفاظ بیان نہیں کیے۔
حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو انسان سچائی کے ساتھ شہادت کی اللہ سے درخواست کرتا ہے، اللہ اسے شہادت کے مقامات پر پہنچا دیتا ہے، اگرچہ وہ اپنے بستر پر فوت ہو۔ ابو طاہر کی حدیث میں صدق (سچائی) کا لفظ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    27    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.