حاتم بن اسماعیل نے حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کے مولیٰ یزید بن عبید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ حدیبیہ کے دن تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کس چیز پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے کہا: موت پر
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ کے آزاد کردہ غلام یزید بن ابی عبید بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا، آپ نے حدیبیہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس چیز پر بیعت کی تھی، انہوں نے کہا، موت پر۔
عباد بن تمیم نے حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ان کے پاس کوئی شخص آیا اور کہنے لگا: ابن حنظلہ لوگوں سے بیعت لے رہے ہیں؟ پوچھا: کس چیز پر؟ کہا: موت پر۔ کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخص کے ساتھ اس بات پر بیعت نہیں کروں گا۔
حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ان کے پاس کوئی آدمی آیا اور کہنے لگا، یہ حنظلہ کا بیٹا لوگوں سے بیعت لے رہا ہے، تو انہوں نے پوچھا، کس چیز پر؟ اس نے کہا، موت پر، انہوں نے کہا، میں اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی سے بیعت نہیں کروں گا۔
یزید بن ابی عبید نے حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ حجاج کے پاس گئے، اس نے کہا: ابن اکوع! کیا آپ واپس پچھلی روش پر لوٹ گئے ہیں، بادیہ میں رہنے لگے ہیں؟ انہوں نے کہا: نہیں (پچھلی روش پر نہیں لوٹا) لیکن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بادیہ میں رہنے کی اجازت دی تھی۔
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ وہ حجاج کے پاس گئے تو اس نے کہا، اے اکوع کے بیٹے! آپ الٹے پاؤں لوٹ گئے ہیں؟ دوبارہ بدویت اختیار کر لی ہے، ابن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا، نہیں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جنگل میں رہنے کی اجازت دی تھی۔
20. باب: مکہ کی فتح کے بعد اسلام یا جہاد یا نیکی پر بیعت ہونا، اور اس کے بعد ہجرت نہ ہونے کے معنی۔
Chapter: Swearing Allegiance and Pledging to adhere to Islam, to engage in Jihad and to do Good, after the conquest of Makkah, and the meaning of the phrase: "There is No Hijrah (migration) after the Conquest."
اسماعیل بن زکریا نے عاصم احول سے، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے روایت کی، کہا: مجھے حضرت مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہجرت پر بیعت کرنے کے لیے آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہجرت کی بیعت کرنے والوں کا وقت گزر گیا، البتہ اسلام، جہاد اور خیر پر بیعت (جائز) ہے۔"
حضرت مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے لیے بیعت کرنے کی خاطر حاضر ہوا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہجرت، اصحاب ہجرت کو مل چکی ہے، لیکن اب اسلام، جہاد اور نیکی کے کام کے لیے بیعت ہو سکتی ہے۔“
وحدثني سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، عن عاصم ، عن ابي عثمان ، قال: اخبرني مجاشع بن مسعود السلمي ، قال: جئت باخي ابي معبد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الفتح، فقلت: يا رسول الله، بايعه على الهجرة، قال: " قد مضت الهجرة باهلها "، قلت: فباي شيء تبايعه؟، قال: " على الإسلام والجهاد والخير "، قال ابو عثمان: فلقيت ابا معبد فاخبرته، بقول مجاشع، فقال: صدقوحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ السُّلَمِيُّ ، قَالَ: جِئْتُ بِأَخِي أَبِي مَعْبَدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْفَتْحِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، قَالَ: " قَدْ مَضَتِ الْهِجْرَةُ بِأَهْلِهَا "، قُلْتُ: فَبِأَيِّ شَيْءٍ تُبَايِعُهُ؟، قَالَ: " عَلَى الْإِسْلَامِ وَالْجِهَادِ وَالْخَيْرِ "، قَالَ أَبُو عُثْمَانَ: فَلَقِيتُ أَبَا مَعْبَدٍ فَأَخْبَرْتُهُ، بِقَوْلِ مُجَاشِعٍ، فَقَالَ: صَدَقَ
علی بن مسہر نے عاصم سے، انہوں نے ابوعثمان سے روایت کی، کہا: مجھے مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ عنہ نے خبر دی، کہا: میں اپنے بھائی ابومعبد کے ساتھ فتح (مکہ) کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! اس سے ہجرت پر بیعت لے لیجیے، آپ نے فرمایا: "ہجرت والوں کے ساتھ ہجرت (کا مرحلہ) گزر گیا۔" میں نے عرض کی: پھر آپ کس بات پر اس سے بیعت لیں گے؟ آپ نے فرمایا: "اسلام، جہاد اور خیر پر۔" ابو عثمان نے کہا: میری حضرت ابو معبد رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان کو حضرت مجاشع رضی اللہ عنہ کی حدیث سنائی، انہوں نے کہا: اس نے سچ کہا ہے۔
حضرت مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے بعد میں اپنے بھائی ابو معبد رضی اللہ تعالی عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا اور میں نے عرض کیا، یا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ! اس سے ہجرت پر بیعت لیں گے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہجرت مہاجرین کے لیے گزر چکی ہے۔“ میں نے پوچھا، آپ اس سے کس چیز پر بیعت لیں گے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام، جہاد اور خیر پر۔“ ابو عثمان کہتے ہیں، میں ابو معبد کو ملا اور اسے مجاشع کی بات بتائی، تو اس نے کہا، اس نے سچ بتایا۔
محمد بن فضیل نے عاصم سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، کہا: میں حضرت مجاشع رضی اللہ عنہ کے بھائی سے ملا، انہوں نے کہا: اس نے سچ کہا، ابومعبد رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا۔
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، میں اس کے بھائی سے ملا، تو اس نے کہا، مجاشع نے سچ کہا، ابو معبد رضی اللہ تعالی عنہ کا نام نہیں لیا۔
جریر نے منصور سے، انہوں نے مجاہد سے، انہوں نے طاوس سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: فتح کے دن جب مکہ فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اب ہجرت نہیں ہے، لیکن جہاد اور نیت ہے اور جب تم جہاد کے لیے بلایا جائے تو نکلو۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ”اب (مکہ سے) ہجرت نہیں ہے، لیکن جہاد اور نیت باقی ہے اور جب تمہیں نکلنے کے لیے (جہاد کے لیے) کہا جائے تو نکل کھڑے ہو۔“