عمرو نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حدیبیہ کے دن ہم ایک ہزار چار سو تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: "آج تم روئے زمین کے بہترین افراد ہو حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں دیکھ سکتا تو میں تم کو اس درخت کی جگہ دکھاتا
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ ہم حدیبیہ کے دن چودہ سو (1400) افراد تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت تم روئے زمین کے تمام افراد سے بہترین ہو یا روئے زمین کے بہترین افراد ہو۔“ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ”اگر مجھے نظر آتا ہوتا تو میں تمہیں درخت کی جگہ دکھاتا۔“
عمرو بن مرہ نے سالم بن ابی جعد سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اصحاب شجرہ (بیعت رضوان کرنے والوں کی تعداد) کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ (پانی) ہمیں کافی ہوتا لیکن ہم (تقریبا) ایک ہزار پانچ سو لوگ تھے
سالم بن ابی الجعد بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے اصحاب شجرہ کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے بتایا، اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے، تو ہمارے لیے پانی کافی ہوتا، ہم پندرہ سو تھے۔
حصین نے سالم بن ابی جعد سے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ (پانی) ہمیں کافی ہوتا لیکن ہم (تقریبا) پندرہ سو تھے
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو ہمارے لیے پانی کافی ہوتا، ہم پندرہ سو تھے۔
اعمش نے کہا: مجھے سالم بن ابی جعد نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اس دن آپ لوگ کتنے تھے؟ انہوں نے کہا: ایک ہزار چار سو۔ (یعنی بیعت کرنے والے
سالم بن ابی الجعد بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا، اس دن آپ کتنے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، چودہ سو (1400)۔
عبیداللہ کے والد معاذ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے عمرہ بن مرہ سے حدیث سنائی، کہا: مجھے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اصحاب شجرہ تیرہ سو تھے اور قبیلہ اسلم کے لوگ مہاجرین کا آٹھواں حصہ تھے۔ (انہوں نے یہ تعداد اندازے سے بتائی
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ اصحاب شجرہ تیرہ سو (1300) تھے، (میرا قبیلہ) اسلم، مہاجرین کا آٹھواں حصہ تھا۔
خالد (حذاء) نے حکم بن عبداللہ بن اعرج سے، انہوں نے حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے بیعت رضوان کے دن اپنے آپ کو اس حالت میں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے بیعت لے رہے تھے اور میں نے اس درخت کی شاخوں میں سے ایک شاخ کو آپ کے سر انور سے اوپر اٹھا رکھا تھا، ہم اس وقت چودہ سو تھے۔ انہوں نے کہا: ہم نے (اس موقع پر) آپ سے موت پر بیعت نہیں کی تھی، ہم نے یہ بیعت کی تھی کہ ہم فرار نہیں ہوں گے
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے شجرہ کے دن اپنے آپ کو اس حال میں دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے بیعت لے رہے ہیں اور میں درخت کی شاخوں سے ایک شاخ آپ کے سر سے اٹھائے ہوئے ہوں، اور ہم چودہ سو (1400) تھے، ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے موت پر بیعت نہیں کی تھی، لیکن آپصلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیعت کی تھی کہ ہم راہ فرار اختیار نہیں کریں گے۔
وحدثناه حامد بن عمر ، حدثنا ابو عوانة ، عن طارق ، عن سعيد بن المسيب ، قال: كان ابي ممن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم عند الشجرة، قال: " فانطلقنا في قابل حاجين فخفي علينا مكانها، فإن كانت تبينت لكم فانتم اعلم ".وحَدَّثَنَاه حَامِدُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ طَارِقٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، قَالَ: كَانَ أَبِي مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الشَّجَرَةِ، قَالَ: " فَانْطَلَقْنَا فِي قَابِلٍ حَاجِّينَ فَخَفِيَ عَلَيْنَا مَكَانُهَا، فَإِنْ كَانَتْ تَبَيَّنَتْ لَكُمْ فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ ".
ابوعوانہ نے طارق سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے روایت کی، کہا: میرے والد بھی ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے درخت کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی، انہوں نے کہا: جب ہم اگلے سال حج کے لیے گئے تو ہمیں اس کی جگہ نہیں ملی، اگر تم لوگوں کو وہ جگہ معلوم ہو گئی ہے تو تم لوگ زیادہ جاننے والے ہو۔
سعید بن المسیب بیان کرتے ہیں، میرا باپ ان لوگوں میں سے ہے، جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخت کے پاس بیعت کی تھی، اس نے بتایا، ہم اگلے سال حج کے لیے گئے، تو ہم سے اس کی جگہ اوجھل ہو گئی اور اب اگر تم لوگوں کو معلوم ہو گئی تو تم (شرکاء بیعت سے بھی) زیادہ جانتے ہو۔
سفیان نے طارق بن عبدالرحمٰن سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ بیعت رضوان کے سال وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، پھر اگلے سال وہ لوگ اس درخت کو بھول چکے تھے۔
حضرت سعید بن المسیب اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ شجرہ والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لیکن اگلے سال اس کی جگہ بھول گئے، یا اسے بھول گئے۔