بنی ہاشم کے آزاد کر دہ غلام جناب ابن ابی عمار بیان کرتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن سیدنا عبدالرحمان بن سمرو رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا جبکہ وہ ام عبداللہ کی نہر پر موجود تھے اور اپنے بچّوں اور غلاموں پر پانی بہا رہے تھے۔ تو میں نے اُن سے عرض کی کہ اے ابوسعید جمعہ (میں حاضر نہیں ہوں گے)؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جب موسلادھار بارش ہورہی ہو تو اپنے گھروں میں نماز ادا کرلو۔“
جناب ابوملیح اپنے والد محمد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ جنگ حدیبیہ کے زما نہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھے اور جمعہ کے دن اُن پر بارش برسی جس سے اُن کے جوتوں کے تلوے بھی تر نہ ہوئے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں خیموں میں نماز پڑھنے کا حُکم دیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سفیان بن حبیب کے سوا کسی راوی نے ”جمعہ کے دن“ کے الفاظ بیان نہیں کیے۔
1272. امام مؤذن کو جمعہ کی اذان میں یہ الفاظ پکارنے کا حُکم دے کہ نماز گھروں میں ادا کرلو تاکہ سننے والے کو علم ہوجائے کہ بارش کے دوران جمعہ سے پیچھے رہنا جائز اور مباح ہے
جناب عبداللہ بن حارث سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مؤذن کو جمعہ والے دن ان الفاظ کے ساتھ اذان کہنے کا حُکم دیا اور اس دن بارش ہورہی تھی۔ تو اُس نے کہا کہ «اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» ۔ پھر اس سے کہا کہ لوگوں کو اعلان کردو کہ وہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لیں۔ تو لوگوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ آپ نے یہ کیسا کام کیا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ یہ کام اس ہستی نے کیا تھا جو مجھ سے بہتر و اعلیٰ ہیں کیا تم مجھے یہ مشورہ دے رہے ہو کہ میں لوگوں کو اس حال میں (گھروں سے) نکالوں کہ وہ اپنے گھٹنوں تک کیچڑ کو روندتے ہوئے آئیں۔ یہ جناب احمد بن عبدہ کی حدیث ہے۔ اور جناب یوسف نے کہا کہ اہل بصرہ کے ایک شخص عبداللہ بن حارث سے روایت ہے جو کہ امام ابن سیرین کے سسرالی رشتہ دار ہیں، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں لوگوں کو اُن کے گھروں سے نکالوں اور اُنہیں اس بات کا مکلّف بناؤں کہ وہ اپنے راستوں سے کیچڑمسجد میں لے آئیں۔
جناب عبداللہ بن حارث سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک بارش والے دن اپنے مؤذن سے کہا کہ جب تم «وَأَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» کہہ لو تو «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» نہ کہنا بلکہ «صَلُّوْ فِيْ بُيُوْتِكُمْ» ”نماز اپنے گھروں میں پڑھ لو“ کے الفاظ کہنا ـ تو گویا لوگوں نے اس بات کو ناپسند کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ کیا تم اس بات پر تعجب کرتے ہو، حالانکہ یہ کام اس ہستی نے بھی کیا ہے جو مجھ سے اعلیٰ اور افضل ہیں ـ بیشک جمعہ فرض ہے اور بلاشبہ میں نے یہ بات ناپسند کی کہ تمہیں (تمہارے گھروں سے) نکالوں اور تم مٹی اور کیچڑ میں چل کر (مسجد میں آؤ)۔
1274. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جمعہ کے دن (بارش کی وجہ سے) نمازگھروں میں ادا کرلو، کی ندا ء لگانا درست ہے جیسا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبردی ہے کہ یہ کام اُس شخصیت نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر وافضل ہے۔ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بشرطیکہ عباد بن منصورنے اسں حدیث کو محفوظ کیا ہو جسے میں ابھی بیان کروں گا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بارش والے دن جمعہ کے روز یہ فرمایا: «أَنْ صَلُّوا فِيْ رِحَالِكُمْ» ”اپنے گھروں اور خیموں میں نماز ادا کرلو ـ“
جناب عمر بن عطاء بیان کرتے ہیں کہ مجھے نافع بن جبیر نے سائب بن یزید کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا تو میں نے اُن سے مسئلہ پوچھا تو اُنہوں نے جواب دیا کہ ہاں، میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ کی نماز محراب میں ادا کی ـ پھر جب میں نے سلام پھیرا تو میں نے کھڑے ہوکر (نفل) نماز شروع کردی تو اُنہوں نے مجھے بلانے کے لئے آدمی بھیجا ـ میں اُن کی خدمت میں حاضر ہوا تو اُنہوں نے مجھ سے کہا، جب تم جمعہ کی نماز پڑھ لو تو وہاں سے نکلے بغیر یا کلام کرنے سے پہلے جمعہ کی نماز کے ساتھ کوئی اور نماز مت ملاؤ ـ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے کا حُکم دیا ہے ـ
جناب عمر بن عطا ءبن ابوالخوار بیان کرتے ہیں کہ مجھے نافع بن جبیر نے جناب سائب بن یزید کی خدمت میں اس چیز کے بارے میں سوال کرنے کے لئے بھیجا جو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس سے دیکھی تھی۔ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ محراب میں نماز جمعہ ادا کی۔ پھر میں اپنی جگہ پر نفل نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوا۔ تو اُنہوں نے مجھ سے کہا کہ جمعہ کی نماز کے ساتھ نفل نماز مت ملاؤ حتّیٰ کہ تم اُس جگہ سے آگے بڑھ جاؤ یا بات چیت کرلو۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حُکم دیا ہے۔