صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جمعہ سے پہلے نفل نماز کے ابواب (کا مجموعہ)
1270.
1270. بارش میں جمعہ سے پیچھے رہ جانے کی رخصت ہے جبکہ بارش موسلادھار اور موٹے قطروں والی ہو
حدیث نمبر: 1862
Save to word اعراب
حدثنا بشر بن معاذ العقدي ، حدثنا ناصح بن العلاء ، حدثني ابن ابي عمار مولى بني هاشم، قال: مررت بعبد الرحمن بن سمرة يوم الجمعة وهو على نهر ام عبد الله وهو يسيل الماء على غلمانه ومواليه، فقلت له: يا ابا سعيد الجمعة؟ فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان المطر وابلا فصلوا في رحالكم" حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ ، حَدَّثَنَا نَاصِحُ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: مَرَرْتُ بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهُوَ عَلَى نَهَرِ أُمِّ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَسِيلُ الْمَاءِ عَلَى غِلْمَانِهِ وَمَوَالِيهِ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا سَعِيدٍ الْجُمُعَةَ؟ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ الْمَطَرُ وَابِلا فَصَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ"
بنی ہاشم کے آزاد کر دہ غلام جناب ابن ابی عمار بیان کرتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن سیدنا عبدالرحمان بن سمرو رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا جبکہ وہ ام عبداللہ کی نہر پر موجود تھے اور اپنے بچّوں اور غلاموں پر پانی بہا رہے تھے۔ تو میں نے اُن سے عرض کی کہ اے ابوسعید جمعہ (میں حاضر نہیں ہوں گے)؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب موسلادھار بارش ہورہی ہو تو اپنے گھروں میں نماز ادا کرلو۔

تخریج الحدیث: صحيح لغيره
1271.
1271. بارش میں جمعہ سے پیچھے رہنے کی رخصت ہے اگرچہ بارش تکلیف دہ نہ ہو
حدیث نمبر: Q1863
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1863
Save to word اعراب
حدثنا نصر بن علي ، حدثنا سفيان بن حبيب ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن ابي المليح ، عن ابيه محمد ، انه شهد النبي صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية، واصابهم مطر في يوم جمعة لم يبتل اسفل نعالهم،" فامر النبي صلى الله عليه وسلم ان يصلوا في رحالهم" . قال ابو بكر: لم يقل احد يوم الجمعة غير سفيان بن حبيبحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، عَنْ أَبِيهِ مُحَمَّدٍ ، أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَأَصَابَهُمْ مَطَرٌ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ لَمْ يَبْتَلَّ أَسْفَلُ نِعَالِهِمْ،" فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلُّوا فِي رِحَالِهِمْ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ يَقُلْ أَحَدٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ غَيْرَ سُفْيَانَ بْنِ حَبِيبٍ
جناب ابوملیح اپنے والد محمد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ جنگ حدیبیہ کے زما نہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھے اور جمعہ کے دن اُن پر بارش برسی جس سے اُن کے جوتوں کے تلوے بھی تر نہ ہوئے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں خیموں میں نماز پڑھنے کا حُکم دیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سفیان بن حبیب کے سوا کسی راوی نے جمعہ کے دن کے الفاظ بیان نہیں کیے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1272.
1272. امام مؤذن کو جمعہ کی اذان میں یہ الفاظ پکارنے کا حُکم دے کہ نماز گھروں میں ادا کرلو تاکہ سننے والے کو علم ہوجائے کہ بارش کے دوران جمعہ سے پیچھے رہنا جائز اور مباح ہے
حدیث نمبر: 1864
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة، اخبرنا عباد يعني ابن عباد، ثنا يوسف بن موسى، ثنا جرير، جميعا، عن عاصم، عن عبد الله بن الحارث، ان ابن عباس امر المؤذن ان يؤذن يوم الجمعة، وذلك يوم مطير، فقال: الله اكبر، الله اكبر، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، ثم قال له:" ناد الناس فليصلوا في بيوتهم". فقال له الناس: ما هذا الذي صنعت؟ قال:" قد فعل هذا من هو خير مني. افتامروني ان اخرج الناس، او ان ياتوا يدوسون الطين إلى ركبهم" . هذا حديث احمد بن عبدة. وقال يوسف: عن عبد الله بن الحارث رجل من اهل البصرة نسيب لابن سيرين، وقال:" ان اخرج الناس، ونكلفهم ان يحملوا الخبث من طرقهم إلى مسجدكم"نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَخْبَرَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي ابْنَ عَبَّادٍ، ثنا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، ثنا جَرِيرٌ، جَمِيعًا، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ أَنْ يُؤَذِّنَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَذَلِكَ يَوْمٌ مَطِيرٌ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ لَهُ:" نَادِ النَّاسَ فَلْيُصَلُّوا فِي بُيُوتِهِمْ". فَقَالَ لَهُ النَّاسُ: مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتَ؟ قَالَ:" قَدْ فَعَلَ هَذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي. أَفَتَأْمُرُونِي أَنْ أُخْرِجَ النَّاسَ، أَوْ أَنْ يَأْتُوا يَدُوسُونَ الطِّينَ إِلَى رُكَبِهِمْ" . هَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَةَ. وَقَالَ يُوسُفُ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ نَسِيبٍ لابْنِ سِيرِينَ، وَقَالَ:" أَنْ أُخْرِجَ النَّاسَ، وَنُكَلِّفَهُمْ أَنْ يَحْمِلُوا الْخَبَثَ مِنْ طُرُقِهِمْ إِلَى مَسْجِدِكُمْ"
جناب عبداللہ بن حارث سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مؤذن کو جمعہ والے دن ان الفاظ کے ساتھ اذان کہنے کا حُکم دیا اور اس دن بارش ہورہی تھی۔ تو اُس نے کہا کہ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» ‏‏‏‏۔ پھر اس سے کہا کہ لوگوں کو اعلان کردو کہ وہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لیں۔ تو لوگوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ آپ نے یہ کیسا کام کیا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ یہ کام اس ہستی نے کیا تھا جو مجھ سے بہتر و اعلیٰ ہیں کیا تم مجھے یہ مشورہ دے رہے ہو کہ میں لوگوں کو اس حال میں (گھروں سے) نکالوں کہ وہ اپنے گھٹنوں تک کیچڑ کو روندتے ہوئے آئیں۔ یہ جناب احمد بن عبدہ کی حدیث ہے۔ اور جناب یوسف نے کہا کہ اہل بصرہ کے ایک شخص عبداللہ بن حارث سے روایت ہے جو کہ امام ابن سیرین کے سسرالی رشتہ دار ہیں، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں لوگوں کو اُن کے گھروں سے نکالوں اور اُنہیں اس بات کا مکلّف بناؤں کہ وہ اپنے راستوں سے کیچڑمسجد میں لے آئیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1273.
1273. امام کا مؤذن کو «‏‏‏‏حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» ‏‏‏‏ کو حذف کرکے اس کی جگہ پر ”نماز اپنے گھروں میں ادا کرلو“ کے الفاظ کہنے کا حُکم دینا
حدیث نمبر: 1865
Save to word اعراب
نا مؤمل بن هشام، ثنا إسماعيل، عن عبد الحميد صاحب الزيادي، عن عبد الله بن الحارث، ان ابن عباس ، قال لمؤذنه في يوم مطير:" إذا قلت: اشهد ان محمدا رسول الله، فلا تقل: حي على الصلاة، قل: صلوا في بيوتكم". فكان الناس استنكروا ذلك. فقال:" اتعجبون من ذا، فقد فعله من هو خير مني. إن الجمعة عزمة، وإني كرهت ان اخرجكم فتمشوا في الطين والدحض" نا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، ثنا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ:" إِذَا قُلْتَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَلا تَقُلْ: حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، قُلْ: صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ". فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا ذَلِكَ. فَقَالَ:" أَتَعْجَبُونَ مِنْ ذَا، فَقَدْ فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي. إِنَّ الْجُمُعَةَ عَزْمَةٌ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُخْرِجَكُمْ فَتَمْشُوا فِي الطِّينِ وَالدَّحَضِ"
جناب عبداللہ بن حارث سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک بارش والے دن اپنے مؤذن سے کہا کہ جب تم «‏‏‏‏وَأَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» ‏‏‏‏ کہہ لو تو «‏‏‏‏حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» ‏‏‏‏ نہ کہنا بلکہ «‏‏‏‏صَلُّوْ فِيْ بُيُوْتِكُمْ» ‏‏‏‏ نماز اپنے گھروں میں پڑھ لو کے الفاظ کہنا ـ تو گویا لوگوں نے اس بات کو ناپسند کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ کیا تم اس بات پر تعجب کرتے ہو، حالانکہ یہ کام اس ہستی نے بھی کیا ہے جو مجھ سے اعلیٰ اور افضل ہیں ـ بیشک جمعہ فرض ہے اور بلاشبہ میں نے یہ بات ناپسند کی کہ تمہیں (تمہارے گھروں سے) نکالوں اور تم مٹی اور کیچڑ میں چل کر (مسجد میں آؤ)۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1274.
1274. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جمعہ کے دن (بارش کی وجہ سے) نمازگھروں میں ادا کرلو، کی ندا ء لگانا درست ہے جیسا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبردی ہے کہ یہ کام اُس شخصیت نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر وافضل ہے۔ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بشرطیکہ عباد بن منصورنے اسں حدیث کو محفوظ کیا ہو جسے میں ابھی بیان کروں گا۔
حدیث نمبر: Q1866
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1866
Save to word اعراب
انا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو عاصم ، اخبرنا عباد وهو ابن منصور ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال في يوم مطير يوم الجمعة:" ان صلوا في رحالكم" أنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا عَبَّادٌ وَهُوَ ابْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ:" أَنْ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بارش والے دن جمعہ کے روز یہ فرمایا: «‏‏‏‏أَنْ صَلُّوا فِيْ رِحَالِكُمْ» ‏‏‏‏ اپنے گھروں اور خیموں میں نماز ادا کرلو ـ

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1275.
1275. نماز جمعہ اور نفل نماز کے درمیان گفتگو کرکے یا مسجد سے نکل کر فاصلہ کرنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: 1867
Save to word اعراب
نا علي بن سهل الرملي ، حدثنا الوليد يعني ابن مسلم ، اخبرني ابن جريج ، عن عمر بن عطاء ، قال: ارسلني نافع بن جبير إلى السائب بن يزيد اساله، فسالته، فقال: نعم، صليت الجمعة في المقصورة مع معاوية ، فلما سلمت، قمت اصلي، فارسل إلي فاتيته، فقال لي: " إذا صليت الجمعة، فلا تصلها بصلاة إلا ان تخرج، او تتكلم ؛ فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بذلك" نا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَطَاءٍ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ إِلَى السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ أَسْأَلُهُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: نَعَمْ، صَلَّيْتُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ مَعَ مُعَاوِيَةَ ، فَلَمَّا سَلَّمْتُ، قُمْتُ أُصَلِّي، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ لِي: " إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ، فَلا تَصِلْهَا بِصَلاةٍ إِلا أَنْ تَخْرُجَ، أَوْ تَتَكَلَّمَ ؛ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِذَلِكَ"
جناب عمر بن عطاء بیان کرتے ہیں کہ مجھے نافع بن جبیر نے سائب بن یزید کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا تو میں نے اُن سے مسئلہ پوچھا تو اُنہوں نے جواب دیا کہ ہاں، میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ کی نماز محراب میں ادا کی ـ پھر جب میں نے سلام پھیرا تو میں نے کھڑے ہوکر (نفل) نماز شروع کردی تو اُنہوں نے مجھے بلانے کے لئے آدمی بھیجا ـ میں اُن کی خدمت میں حاضر ہوا تو اُنہوں نے مجھ سے کہا، جب تم جمعہ کی نماز پڑھ لو تو وہاں سے نکلے بغیر یا کلام کرنے سے پہلے جمعہ کی نماز کے ساتھ کوئی اور نماز مت ملاؤ ـ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے کا حُکم دیا ہے ـ

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1276.
1276. نماز جمعہ اور نفل نماز کے درمیان فاصلہ کرنے کے لئے وہاں سے نکلے بغیر اتنا ہی کافی ہے کہ جس جگہ نماز جمعہ ادا کی تھی وہاں سے آگے بڑھ جائے
حدیث نمبر: 1868
Save to word اعراب
جناب عمر بن عطا ءبن ابوالخوار بیان کرتے ہیں کہ مجھے نافع بن جبیر نے جناب سائب بن یزید کی خدمت میں اس چیز کے بارے میں سوال کرنے کے لئے بھیجا جو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس سے دیکھی تھی۔ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ محراب میں نماز جمعہ ادا کی۔ پھر میں اپنی جگہ پر نفل نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوا۔ تو اُنہوں نے مجھ سے کہا کہ جمعہ کی نماز کے ساتھ نفل نماز مت ملاؤ حتّیٰ کہ تم اُس جگہ سے آگے بڑھ جاؤ یا بات چیت کرلو۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حُکم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1277.
1277. امام کا جمعہ کے بعد اپنے گھر میں نفل نماز پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 1869
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، وايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا صلى الجمعة دخل بيته فصلى ركعتين" نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَأَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ دَخَلَ بَيْتَهُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب جمعہ کی نماز ادا کر لیتے تو اپنے گھر جا کر دو رکعات ادا کرتے ـ

تخریج الحدیث:

Previous    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.