جناب ضحاک بن قیس رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ والے دن اس سورت کے ساتھ جس میں جمعہ کا ذکر ہے، کونسی سورت پڑھا کرتے تھے ـ اُنہوں نے فرمایا کہ ”آپ اس سورت کے ساتھ سورة الغاشية «هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ» پڑھا کرتے تھے ـ
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ میں سورة الأعلى «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» اور سورة الغاشية «هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ» پڑھا کرتے تھے - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ”ایک ہی دن میں عید اور جمعہ کے جمع ہونے اور ان میں قراءت کے بارے میں احادیث میں کتاب العیدین میں لکھوا چکا ہوں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ جس شخص نے نماز کی ایک رکعت پالی تو اُس نے وہ نماز پالی، جناب مخزومی کی روایت میں ہے کہ ”(جس شخص نے) نماز سے ایک رکعت پا لی تو اُس نے (اس نماز کو) پا لیا ـ“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جس شخص نے نماز کی ایک رکعت پالی، تو اُس نے اس نماز کو پالیا۔“ امام زہری رحمه الله فرماتے ہیں کہ ہماری رائے میں نماز جمعہ بھی اس حُکم میں داخل ہے لہٰذا جب اس کی ایک رکعت نمازی نے پالی تو وہ اس کے ساتھ دوسری رکعت ملالے۔
نا بخبر الوليد بن مسلم محمد بن عبد الله بن ميمون بالإسكندرية، حدثنا الوليد ، عن الاوزاعي ، حدثني الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من ادرك من صلاة الجمعة ركعة، فقد ادرك الصلاة" . قال ابو بكر: هذا خبر روي على المعنى، لم يؤد على لفظ الخبر، ولفظ الخبر:" من ادرك من الصلاة ركعة" فالجمعة من الصلاة ايضا، كما قاله الزهري. فإذا روي الخبر على المعنى لا على اللفظ جاز ان يقال: من ادرك من الجمعة ركعة، إذ الجمعة من الصلاة. فإذا قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من ادرك من الصلاة ركعة فقد ادرك الصلاة". كانت الصلوات كلها داخلة في هذا الخبر، الجمعة وغيرها من الصلوات. وقد روى هذا الخبر ايضا بمثل هذا اللفظ اسامة بن زيد الليثي، عن ابن شهابنا بِخَبَرِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَيْمُونٍ بِالإِسْكَنْدَرِيَّةِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ مِنْ صَلاةِ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاةَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا خَبَرٌ رُوِيَ عَلَى الْمَعْنَى، لَمْ يُؤَدَّ عَلَى لَفْظِ الْخَبَرِ، وَلَفْظُ الْخَبَرِ:" مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصَّلاةِ رَكْعَةً" فَالْجُمُعَةُ مِنَ الصَّلاةِ أَيْضًا، كَمَا قَالَهُ الزُّهْرِيُّ. فَإِذَا رُوِيَ الْخَبَرُ عَلَى الْمَعْنَى لا عَلَى اللَّفْظِ جَازَ أَنْ يُقَالَ: مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً، إِذِ الْجُمُعَةُ مِنَ الصَّلاةِ. فَإِذَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصَّلاةِ رَكْعَةً فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاةَ". كَانَتِ الصَّلَوَاتُ كُلُّهَا دَاخِلَةً فِي هَذَا الْخَبَرِ، الْجُمُعَةُ وَغَيْرُهَا مِنَ الصَّلَوَاتِ. وَقَدْ رَوَى هَذَا الْخَبَرَ أَيْضًا بِمِثْلِ هَذَا اللَّفْظِ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے جمعہ کی نماز کی ایک رکعت پالی تو اُس نے نماز جمعہ کو پالیا۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت معنی کے لحاظ سے بیان کی گئی ہے اور اسے روایت بالالفاظ نہیں بیان کیا گیا ـ حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ ”جس شخص نے نماز کی ایک رکعت پا لی ـ“ اور جمعہ بھی نماز میں سے ہے جیسا کہ امام زہری رحمه الله نے فرمایا ہے۔ لہٰذا جب حدیث کو معنوی اعتبار سے روایت کیا گیا اور اصلی الفاظ چھوڑ دئیے گئے تو پھر اس طرح روایت کرنا درست ہوا کہ جس شخص نے جمعہ کی ایک رکعت پالی، کیونکہ جمعہ بھی نماز میں سے ہے۔ لہٰذا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے نماز سے ایک رکعت پا لی تو اُس نے نماز کو پا لیا۔“ تو اس حُکم میں تمام نمازیں داخل ہیں، نماز جمعہ بھی اور دیگر تمام نمازیں بھی ـ اس حدیث کو انہی جیسے الفاظ کے ساتھ اسامہ بن زید لیثی نے بھی ابن شہاب رحمه الله سے بیان کیا ہے ـ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس شخص نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی تو وہ اس کے ساتھ ایک اور رکعت ملا کر پڑھ لے۔“ جناب اسامہ کہتے ہیں کہ میں نے اہلی مجلس قاسم بن محمد اور سالم دونوں سے سنا وہ دونوں فرماتے تھے کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے۔
1262. چالیس سے کم افراد کے ساتھ نماز جعہ کی ادائیگی کے جائز ہونے کی دلیل کا بیان، ان علماء کے موقف کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ چالیس سے کم افراد کے ساتھ نماز جمعہ ادا کرنا جائز نہیں
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس دوران میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کھڑے ہوکر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، جب مدینہ منوّرہ کا تجارتی قافلہ آ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی اُس قافلے کی طرف دوڑ گئے تو آپ کے صحابہ میں سے صرف بارہ افراد باقی رہ گئے۔ اُن میں سیدنا ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ اور یہ آیت نازل ہوئی «وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا» [ سورة الجمعة: 11 ]” اور جب وہ تجارت یا کوئی کھیل تماشا دیکھتے ہیں تو اُس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں“
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ سے پیچھے رہنے والوں کے بارے میں فرمایا: ”یقیناً میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں ایک شخص کو حُکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے پھر میں جمعہ سے پیچھے رہنے والے مردوں کے گھروں کو جلا دوں۔“