سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غسل کرایا اور خود غسل کیا پھر صبح سویرے چل کر (مسجد) گیا اور امام کے قریب بیٹھ کر خاموشی اور غور کے ساتھ خطبہ سُنا، تو اُسے ایک سال کے روزوں اور تہجّد کا اجر و ثواب ملے گا ـ“ یہ جناب ابوموسیٰ کی روایت ہے اور محمد بن یوسف کی روایت میں ہے کہ ”اُسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور تہجّد کا اجر ملے گا -“
1189. جمعہ کے لئے جلدی جانے والوں کی فضیلت کی مثال قربانی کرنے والوں کے ساتھ دی گئی ہے اور اس بات کی دلیل کہ جمعہ کے لئے جلدی جانے والا دیر سے جانے والے سے افضل ہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز (جمعہ) کے لئے جلدی جانے والا اونٹ کی قربانی کرنے والے کی طرح اجر وثواب کا مستحق ہے۔ اس کے بعد آنے والے کو گائے کی قربانی کرنے والے کے برابر ثواب ملتا ہے ـ اس کے بعد والے کو بکری کی قربانی کرنے والے کے جیسا ثواب ملتا ہے اور اس کے بعد آنے والے کو پرندہ (مرغی) کی قربانی کرنے والے کے ثواب جتنا ثواب ملتا ہے -“
1190. جمعہ کے دن جمعہ کے لئے جلدی آنے والوں کے نام حسب مراتب لکھنے کے لئے فرشتوں کے مسجد کے دروازوں پر بیٹھنے کا بیان- اور خطبہ جمعہ سُننے کے لئے ان کے اپنے رجسٹروں کو بند کر دینے کے وقت کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے موجود ہوتے ہیں جو لوگوں کے نام اُن کے (مسجد آنے کے) مراتب کے لحاظ سے لکھتے ہیں ـ جو پہلے آتا ہے اسے پہلے اور بعد میں آنے والوں کو بعد لکھتے ہیں ـ پھر جب امام (خطبہ کے لئے) تشریف لاتا ہے تو وہ اپنے رجسٹر بند کر دیتے ہیں۔“ جناب عبدالجبار کی روایت میں ہے کہ ” جب امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو وہ اپنے رجسٹر بند کر دیتے ہیں۔ دونوں راوی کہتے ہیں کہ اور وہ فرشتے بھی خطبہ سننے لگ جاتے ہیں۔ لہٰذا نماز کے لئے جلدی آنے والا، اونٹ کی قربانی کرنے والے جیسا اجر پاتا ہے۔ پھر اس کے بعد آنے والا گائے کی قربانی کرنے والے شخص کی طرح ثواب حاصل کرتا ہے۔ پھر اس کے بعد والا مینڈھے کی قربانی کرنے والے شخص کی مثل ثواب پاتا ہے۔ حتّیٰ کہ آپ نے مرغی اور انڈے کا تذ کرہ بھی کیا۔“ جناب مخزومی کی روایت میں ”گائے کی قربانی کرنے والے کی طرح“ اور ”مینڈھے کی قربانی کرنے والے کی طرح۔“ کے الفاظ ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن مسجد کے ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہوتے ہیں جو پہلے آنے والوں کے نام بالترتیب لکھتے ہیں ـ تو پہلے آنے والے شخص کا ثواب اس شخص کے ثواب کی طرح ہے، جو اونٹ قربان کرتا ہے۔ پھر وہ شخص جو گائے کی قربانی کرتا ہے اور اس کے بعد آنے والا شخص بکری کی قربانی کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے۔ پھر اس کے بعد والا پرندے کی قربانی کرنے والے شخص جتنا ثواب پاتا ہے۔ اس کے بعد آنے والا انڈے کی قربانی کرنے والے کی طرح ثواب حاصل کرتا ہے۔ پھر جب امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو رجسڑ بند کر دئیے جاتے ہیں۔ جناب بندار کی روایت میں ہے کہ ”پھر جب (امام) بیٹھتا ہے تو رجسڑ بند کردئیے جاتے ہیں۔“ اور جناب علی بن حجر کی روایت میں ہے کہ ”اس نے پرندے کی قربانی پیش کی۔“ جناب ابن بزیع کی روایت میں ہے کہ ”پھر جب امام تشریف لے آتا ہے تو رجسٹر بند کر دیئے جاتے ہیں۔“
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ والے دن فرشتوں کو مسجد کے دروازوں پر بٹھایا جاتا ہے، وہ لوگوں کی آمد کو (بالترتیب) لکھتے رہتے ہیں ـ پھر جب امام تشریف لے آتا ہے تو رجسٹر لپیٹ دیئے جاتے ہیں اور قلم اُٹھا لیے جاتے ہیں ـ تو فرشتے ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ فلاں شخص کو کس چیز نے (جمعہ) سے روک لیا ہے؟ پھر فرشتے دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ، فلاں شخص اگر گمراہ ہوگیا ہے تو اسے ہدایت نصیب فرما اور اگروہ بیمارہے تو اسے شفا نصیب فرما اور اگر وہ فقیر ہے تو اسے غنی کردے۔ یہ جناب مقرئ کی حدیث ہے۔ اور جناب قطعی کی روایت میں ہے کہ ”فرشتے مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور یہ الفاظ بھی روایت کیے کہ وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ اے اللہ، اگر وہ گمراہ ہوگیا ہے تو اسے سیدھی راہ دکھا۔ اگر وہ ایسے ایسے ہوگیا ہے تو۔۔۔ آخر تک۔“
1193. جمعہ کے لئے جاتے وقت سواری پر سوار نہ ہونے اور پیدل چل کر جانے کی فضیلت کا بیان چھوٹے قدموں کے ساتھ چلنا مستحب ہے تا کہ (مسجد تک) قدم زیادہ ہوجائیں تا کہ اجر و ثواب بھی زیادہ ہوجائے
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی روایت میں ہے کہ ”(جمعہ کے لئے آنے والے کو) ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور قیام کا اجر ملتا ہے۔“ میں یہ روایت پہلے لکھوا چکا ہوں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کھڑی ہو جائے تو تم دوڑتے ہوئے نماز کے لئے مت آؤ، تم نماز کے لئے اس حال میں چلتے آؤ کہ تم پُرسکون و اطمینان سے ہو تو تم جو نماز پالو اسے پڑھ لو اور جو تم سے فوت ہو جائے اسے پورا کرلو ـ“