صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
غسل جمعہ کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 1748
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن ميمون ، حدثنا الوليد ، عن الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة. ح وحدثنا محمد بن مسكين اليمامي ، حدثنا بشر يعني ابن بكر ، نا الاوزاعي ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، حدثني ابو هريرة ، قال: بينما عمر بن الخطاب يخطب الناس يوم الجمعة إذ دخل عثمان بن عفان , فعرض به , فقال: ما بال رجال يتاخرون بعد النداء؟! قال عثمان: يا امير المؤمنين، ما زدت حين سمعت النداء ان توضات ثم اقبلت. قال: الوضوء ايضا؟ اولم تسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا جاء احدكم الجمعة فليغتسل" ؟. في خبر الوليد: يخطب الناس. ولم يقل: يوم الجمعةنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ بَكْرٍ ، نا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَمَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ دَخَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ , فَعَرَّضَ بِهِ , فَقَالَ: مَا بَالُ رِجَالٍ يَتَأَخَّرُونَ بَعْدَ النِّدَاءِ؟! قَالَ عُثْمَانُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَا زِدْتُ حِينَ سَمِعْتُ النِّدَاءَ أَنْ تَوَضَّأْتُ ثُمَّ أَقْبَلْتُ. قَالَ: الْوُضُوءُ أَيْضًا؟ أَوَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ" ؟. فِي خَبَرِ الْوَلِيدِ: يَخْطُبُ النَّاسَ. وَلَمْ يَقُلْ: يَوْمَ الْجُمُعَةِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس دوران جب کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے تو سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ (مسجد میں) داخل ہوئے، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا کنایہ کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ اذان کے بعد تاخیر سے آتے ہیں؟ تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے امیر المؤمنین، جب میں نے اذان سنی تو صرف وضو ہی کیا ہے (اور کوئی کام نہیں کیا) پھر مسجد میں آگیا ہوں ـ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، صرف وضو ہی کرکے آئے ہو ـ کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اُسے چاہیے کہ غسل کرے جناب ولید کی روایت میں ہے کہ وہ لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے۔ کہ یہ الفاظ بیان نہیں کیے کہ جمعہ کے دن۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1177.
1177. خطبہ جمعہ کے دوران خطیب کا جمعہ کے دن غسل کرنے کا حُکم دینے کا بیان
حدیث نمبر: Q1749
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1749
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، قال: سمعت الزهري ، يقول: سمعت سالما يخبر , عن ابيه، قال: سمعت ان النبي صلى الله عليه وسلم، يقول، وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن , حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري , عن سالم بن عبد الله , عن ابيه ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر، يقول: " من جاء منكم الجمعة فليغتسل" نا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَالِمًا يُخْبِرُ , عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ، وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: " مَنْ جَاءَ مِنْكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ منبر پر کھڑے فرما رہے تھے: تم میں سے جو شخص جمعہ کے لئے آئے تو اُسے غسل کرنا چاہیے ـ

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1750
Save to word اعراب
نا يحيى بن حكيم ، نا ابو بكر ، نا صخر بن جويرية ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، وهو يقول: " إذا جاء احدكم إلى الجمعة فليغتسل" نا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نا أَبُو بَكْرٍ ، نا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، وَهُوَ يَقُولُ: " إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا جب کہ آپ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اور فرما رہے تھے: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اُسے غسل کرلینا چاہیے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1751
Save to word اعراب
نا الحسن بن قزعة ، نا الفضيل يعني ابن سليمان ، نا موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال وهو يخطب الناس: " إذا جاء احدكم المسجد فليغتسل" نا الْحَسَنُ بْنُ قَزْعَةَ ، نا الْفُضَيْلُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ ، نا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ: " إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَغْتَسِلْ"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے: جب تم میں سے کوئی شخص (جمعہ کے لئے) مسجد میں آئے تو اُسے غسل کرلینا چاہیے۔

تخریج الحدیث: صحيح
1178.
1178. عورتوں کو جمعہ میں حاضر ہونے کے لئے غسل کرنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: Q1752
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1752
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں اور عورتوں میں سے جو شخص جمعہ کے لئے آئے اُسے غسل کر لینا چاہیے اور جو مرد یا عورت جمعہ کے لئے نہ آئے تو اُس پر غسل کرنا واجب نہیں ہے۔ یہ جناب ابن ارفع کی حدیث ہے ـ

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1179.
1179. جمہ کے دن عسل کرنے کے حُکم کی ابتدء کی علت و سبب کا بیان
حدیث نمبر: 1753
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن الوليد، ثنا قريش بن انس، ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ، قالت:" كان الناس عمال انفسهم , فكانوا يروحون إلى الجمعة كهيئتهم , فقيل لهم: لو اغتسلتم" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، ثنا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ، ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ النَّاسُ عُمَّالَ أَنْفُسِهِمْ , فَكَانُوا يَرُوحُونَ إِلَى الْجُمُعَةِ كَهَيْئَتِهِمْ , فَقِيلَ لَهُمْ: لَوِ اغْتَسَلْتُمْ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ لوگ اپنے کام کاج خود ہی کرتے تھے، تو وہ جمعہ کے لئے اپنی اسی حالت میں چلے جاتے تو اُنہیں حُکم دیا گیا کہ اگر تم غسل کرلیا کرو تو بہتر ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1754
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، حدثنا عمي ، قال: اخبرني عمرو وهو ابن الحارث , عن عبيد الله بن ابي جعفر ، ان محمد بن جعفر حدثه , عن عروة ، عن عائشة ، انها قالت: كان الناس ينتابون يوم الجمعة من منازلهم من العوالي , فياتون في العباء , ويصيبهم الغبار والعرق , فيخرج منهم الريح , فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم إنسان منهم وهو عندي , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو انكم تطهرتم ليومكم هذا" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُ , عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ النَّاسُ يَنْتَابُونَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ مَنَازِلِهِمْ مِنَ الْعَوَالِي , فَيَأْتُونَ فِي الْعَبَاءِ , وَيُصِيبَهُمُ الْغُبَارُ وَالْعَرَقُ , فَيَخْرُجُ مِنْهُمُ الرِّيحُ , فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْسَانٌ مِنْهُمْ وَهُوَ عِنْدِي , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَنَّكُمْ تَطَهَّرْتُمْ لِيَوْمِكُمْ هَذَا"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ لوگ عوالی مقام سے اپنے گھروں سے جمعہ کے لئے آتے تھے۔ وہ چوغے پہن کر آتے تھے۔ (راستے میں) اُن پر گرد وغبار پڑتا اور اُنہیں پسینہ آجاتا تو اُن کے جسموں سے بُو نکلنے لگتی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اُن میں سے ایک شخص آیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف فرما تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اپنے اس دن (جمعہ) کے لئے غسل کر لیا کرو تو بہت بہتر ہو گا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1755
Save to word اعراب
حدثنا الربيع بن سليمان المرادي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرنا سليمان وهو ابن بلال , عن عمرو وهو ابن ابي عمرو مولى المطلب , عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان رجلين من اهل العراق، اتياه فسالاه عن الغسل يوم الجمعة اواجب هو؟ فقال لهما ابن عباس: من اغتسل فهو احسن واطهر , وساخبركم لماذا بدا الغسل: كان الناس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم محتاجين , يلبسون الصوف , ويسقون النخل على ظهورهم , وكان المسجد ضيقا , مقارب السقف , فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة في يوم صائف شديد الحر , ومنبره قصير , إنما هو ثلاث درجات , فخطب الناس , فعرق الناس في الصوف , فثارت ارواحهم ريح العرق والصوف حتى كان يؤذي بعضهم بعضا , حتى بلغت ارواحهم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر , فقال:" ايها الناس , إذا كان هذا اليوم فاغتسلوا , وليمس احدكم اطيب ما يجد من طيبه او دهنه" حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلالٍ , عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ , عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، أَتَيَاهُ فَسَأَلاهُ عَنِ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَاجِبٌ هُوَ؟ فَقَالَ لَهُمَا ابْنُ عَبَّاسٍ: مَنِ اغْتَسَلَ فَهُوَ أَحْسَنُ وَأَطْهَرُ , وَسَأُخْبِرُكُمْ لِمَاذَا بَدَأَ الْغُسْلُ: كَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجِينَ , يَلْبَسُونَ الصُّوفَ , وَيَسْقُونَ النَّخْلَ عَلَى ظُهُورِهِمْ , وَكَانَ الْمَسْجِدُ ضَيِّقًا , مُقَارِبَ السَّقْفِ , فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي يَوْمٍ صَائِفٍ شَدِيدِ الْحَرِّ , وَمِنْبَرُهُ قَصِيرٌ , إِنَّمَا هُوَ ثَلاثُ دَرَجَاتٍ , فَخَطَبَ النَّاسَ , فَعَرِقَ النَّاسُ فِي الصُّوفِ , فَثَارَتْ أَرْوَاحُهُمْ رِيحَ الْعَرَقِ وَالصُّوفِ حَتَّى كَانَ يُؤْذِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا , حَتَّى بَلَغَتْ أَرْوَاحُهُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ , فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ , إِذَا كَانَ هَذَا الْيَوْمُ فَاغْتَسِلُوا , وَلْيَمَسَّ أَحَدُكُمْ أَطْيَبَ مَا يَجِدُ مِنْ طِيبِهِ أَوْ دُهْنِهِ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اُن کے پاس دو عراقی شخص آئے اور اُنہوں نے آپ سے جمعہ کے دن غسل کرنے کے متعلق پوچھا، کیا وہ واجب ہے؟ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اُنہیں جواب دیا کہ جس شخص نے غسل کیا تو وہ زیادہ بہتر اور زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے ـ اور میں عنقریب تمہیں بتاؤں گا کہ (جمعہ کے روز) غسل کرنے کا حُکم کیسے شروع ہوا ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں لوگ ضرورت مند اور غریب تھے ـ وہ اُونی کپڑے پہنتے تھے اور اپنی کھجوروں کو اپنی کمر پر پانی اُٹھا اُٹھا کر سیراب کرتے تھے اور مسجد نبوی تنگ تھی اور چھت بھی بلند نہ تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موسم گرما کے ایک شدید گرم دن میں جمعہ کے روز گھر سے تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منبر بھی چھوٹا سا تھا، صرف تین سیٹرھیاں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب فرمایا تو لوگوں کو اُونی لباس میں پسینہ آگیا، اُون اور پسینہ کی ملی جُلی ان کی بُو پھیل گئی۔ حتّیٰ کہ وہ ایک دوسرے کے لئے اذیت کا باعث بن گئے۔ یہاں تک کہ اُن کی بُو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک بھی پہنچ گئی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو، جب یہ دن ہو تو غسل کیا کرو اور تم میں کسی شخص کو جو اچھی خوشبو یا تیل مہیا ہو تو وہ اسے لگا لے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.