صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
عورتوں کے نماز باجماعت ادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 1711
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا محمد بن عثمان الدمشقي ، حدثنا سعيد بن بشير ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة بن جندب ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نرد على ائمتنا السلام , وان نتحاب , وان يسلم بعضنا على بعض" . قال ابو بكر: قال الله تبارك وتعالى: وإذا حييتم بتحية فحيوا باحسن منها او ردوها سورة النساء آية 86 , وفي خبر جابر بن سمرة: ثم يسلم على من عن يمينه، وعلى من عن شماله، دلالة على ان الإمام يسلم من الصلاة عند انقضائها على من عن يمينه من الناس إذا سلم عن يمينه، وعلى من عن شماله إذا سلم عن شماله، والله عز وجل امر برد السلام على المسلم في قوله: وإذا حييتم بتحية فحيوا باحسن منها او ردوها سورة النساء آية 86، فواجب على الماموم رد السلام على الإمام إذا الإمام سلم على الماموم عند انقضاء الصلاةنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَرُدَّ عَلَى أَئِمَّتِنَا السَّلامَ , وَأَنْ نَتَحَابَّ , وَأَنْ يُسَلِّمَ بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا سورة النساء آية 86 , وَفِي خَبَرِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ: ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى مَنْ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَلَى مَنْ عَنْ شِمَالِهِ، دِلالَةً عَلَى أَنَّ الإِمَامَ يُسَلِّمُ مِنَ الصَّلاةِ عِنْدَ انْقِضَائِهَا عَلَى مَنْ عَنِ يَمِينِهِ مِنَ النَّاسِ إِذَا سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَلَى مَنْ عَنْ شِمَالِهِ إِذَا سَلَّمَ عَنْ شِمَالِهِ، وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَ بِرَدِّ السَّلامِ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي قَوْلِهِ: وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا سورة النساء آية 86، فَوَاجِبٌ عَلَى الْمَأْمُومِ رَدُّ السَّلامِ عَلَى الإِمَامِ إِذَا الإِمَامُ سَلَّمَ عَلَى الْمَأْمُومِ عِنْدَ انْقِضَاءِ الصَّلاةِ
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ہم اپنے اماموں کے سلام کا جواب دیں، باہمی محبت و الفت کریں اور ایک دوسرے کو سلام کریں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے «‏‏‏‏وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا» ‏‏‏‏ [ سورة النساء: 86 ] اور جب تمہیں سلام کہا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا وہی لوٹا دو - اور سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ پھر اپنی دائیں جانب والوں اور اپنی بائیں جانب والوں کو سلام کہے - یہ اس بات کی دلیل ہے کہ امام جب نماز کے اختتام پر اپنی دائیں طرف سلام پھیرے گا تو اپنی دائیں جانب والے لوگوں کو سلام کہے گا اور جب اپنی بائیں جانب سلام پھیرے گا تو اپنی بائیں جانب والے لوگوں کو سلام کہے گا - اور اللہ تعالیٰ نے مسلمان شخص کے سلام کا جواب دینے کا حُکم دیا ہے - ارشاد باری تعالیٰ ہے «‏‏‏‏وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا» ‏‏‏‏ [ سورة النساء: 86 ] اور جب تمہیں سلام کہا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا وہی لوٹا دو۔ چنانچہ مقتدی کو امام کے سلام کا جواب دینا واجب ہے کیونکہ امام نے نماز کے اختتام پر سلام پھیرتے وقت مقتدیوں ہی کو سلام کہا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1146. (195) بَابُ إِقْبَالِ الْإِمَامِ بِوَجْهِهِ يُمْنَةً إِذَا سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ، وَيُسْرَةً إِذَا سَلَّمَ عَنْ شِمَالِهِ،
1146. جب امام اپنی دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرے گا تو اسی طرف اپنے چہرے کے ساتھ متوجہ ہوگا
حدیث نمبر: Q1712
Save to word اعراب
وفيه دليل ايضا ان الإمام إذا سلم عن يمينه، والمامومين الذين عن يساره إذا سلم عن يساره وَفِيهِ دَلِيلٌ أَيْضًا أَنَّ الْإِمَامَ إِذَا سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ، وَالْمَأْمُومِينَ الَّذِينَ عَنْ يَسَارِهِ إِذَا سَلَّمَ عَنْ يَسَارِهِ
اور اس میں اس بات کی دلیل بھی ہے کہ جب امام اپنی دائیں جانب سلام پھیرے گا (تو اپنی دائیں جانب والے مقتدیوں کو سلام کہے گا) اور جب بائیں جانب سلام پھیرے گا تو اپنی بائیں جانب والے مقتدیوں کو سلام کہے گا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1712
Save to word اعراب
نا عتبة بن عبد الله ، نا عبد الله بن المبارك ، نا مصعب بن ثابت ، عن إسماعيل بن محمد ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، عن ابيه ، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم " يسلم عن يمينه , وعن يساره، حتى يرى بياض خده" . فقال الزهري: لم يسمع هذا من حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم. فقال إسماعيل: اكل حديث النبي صلى الله عليه وسلم سمعته؟ قال: لا , قال: فالثلثين؟ قال: لا , قال: فالنصف؟ قال: لا , قال: فهذا في النصف الذي لم يسمعنا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، نا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ , وَعَنْ يَسَارِهِ، حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ" . فَقَالَ الزُّهْرِيُّ: لَمْ يُسْمَعْ هَذَا مِنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ إِسْمَاعِيلُ: أَكُلُّ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: لا , قَالَ: فَالثُّلُثَيْنِ؟ قَالَ: لا , قَالَ: فَالنِّصْفَ؟ قَالَ: لا , قَالَ: فَهَذَا فِي النِّصْفِ الَّذِي لَمْ يَسْمَعْ
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے دیکھا حتّیٰ کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار مبارک کی سفیدی دکھائی دینے لگتی۔ تو جناب زہری رحمه الله فر ماتے ہیں کہ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی صورت میں نہیں سنی گئی۔ تو جناب اسماعیل بن محمد کہتے ہیں کہ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام احادیث سنی ہیں؟ اُنہوں نے کہا کہ نہیں۔ پوچھا گیا، تو کیا دو تہائی سُنی ہیں؟ اُنہوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ پوچھا گیا تو کیا آدھی سن لی ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ اس پر جناب اسماعیل نے فرمایا، تو یہ حدیث اس آدھی تعداد میں سے ہے جو نہیں سُنی گئی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1147. (196) بَابُ انْحِرَافِ الْإِمَامِ مِنَ الصَّلَاةِ الَّتِي لَا يُتَطَوَّعُ بَعْدَهَا
1147. امام کا ایسی نماز کے بعد اُٹھ جانا جس کے بعد نفل نماز نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 1713
Save to word اعراب
سیدنا یزید بن اسود عامری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے حج میں شریک ہوا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد خیف میں فجر کی نماز پڑھی - پھرجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز مکمّل کی اور سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے پیچھے دو آدمی دیکھے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1148. (197) بَابُ تَخْيِيرِ الْإِمَامِ فِي الِانْصِرَافِ مِنَ الصَّلَاةِ أَنْ يَنْصَرِفَ يُمْنَةً، أَوْ يَنْصَرِفَ يُسْرَةً.
1148. امام کو اختیار ہے کہ وہ نماز سے فارغ ہو کر دائیں طرف یا بائیں طرف پھرے
حدیث نمبر: 1714
Save to word اعراب
نا محمد بن العلاء بن كريب ، نا ابو اسامة ، عن الاعمش ، حدثنا عمارة بن عمير . ح وحدثنا علي بن خشرم ، نا عيسى . ح وحدثنا هارون بن إسحاق ، حدثنا ابن فضيل . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع جميعا، عن الاعمش . ح وحدثنا بندار ، حدثنا ابن ابي عدي ، قال: انبانا شعبة ، عن سليمان ، عن عمارة بن عمير . ح وحدثنا بشر بن خالد العسكري ، قال: واخبرنا محمد يعني ابن جعفر ، عن شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت عمارة ، عن الاسود ، قال: قال عبد الله : " لا يجعلن احدكم للشيطان من نفسه جزءا , لا يرى إلا ان حقا عليه ان لا ينصرف إلا عن يمينه، اكثر ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينصرف عن شماله" نا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ عُمَيْرٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، نا عِيسَى . ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ جَمِيعًا، عَنِ الأَعْمَشِ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ . ح وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : " لا يَجْعَلَنَّ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ مِنْ نَفْسِهِ جُزْءًا , لا يَرَى إِلا أَنَّ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ لا يَنْصَرِفَ إِلا عَنْ يَمِينِهِ، أَكْثَرُ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ شِمَالِهِ"
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص شیطان کے لئے اپنے نفس سے حصّہ مقرر نہ کرے کہ وہ صرف دائیں طرف ہی پھرنے کو اپنے لئے صحیح اور ضروری سمجھے - میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علیہ وسلم کو اکثر اپنی بائیں طرف پھرتے ہوئے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1149. (198) بَابُ إِبَاحَةِ اسْتِقْبَالِ الْإِمَامِ بِوَجْهِهِ بَعْدَ السَّلَامِ
1149. سلام پھیرنے کے بعد امام کا لوگوں کی طرف منہ کر کے بیٹھنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q1715
Save to word اعراب
إذا لم يكن مقابله من قد فاته بعض صلاة الإمام فيكون مقابل الإمام إذا قام يقضي. إِذَا لَمْ يَكُنْ مُقَابِلُهُ مَنْ قَدْ فَاتَهُ بَعْضُ صَلَاةِ الْإِمَامِ فَيَكُونَ مُقَابِلَ الْإِمَامِ إِذَا قَامَ يَقْضِي.
جبکہ اس کے سامنے کوئی ایسا شخص نہ ہو جس کی کچھ نماز امام کے ساتھ فوت ہوگئی ہو۔ لہٰذا جب وہ کھڑے ہو کر اپنی نماز مکمّل کرے گا تو وہ امام کے سامنے ہوگا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1715
Save to word اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ایک روز ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، پھر جب سلام پھیرا تو ہماری طرف اپنا چہرہ مبارک کر کے متوجہ ہوئے -

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1150. (199) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ مُبَادَرَةِ الْإِمَامِ بِالِانْصِرَافِ مِنَ الصَّلَاةِ.
1150. امام سے پہلے سلام پھیرنا منع ہے
حدیث نمبر: 1716
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن إسحاق ، حدثنا ابن فضيل ، وحدثنا علي بن حجر ، حدثنا علي بن مسهر ، كلاهما عن المختار بن فلفل ، عن انس بن مالك، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم , فلما انصرف من الصلاة اقبل إلينا بوجهه، فقال:" ايها الناس، إني إمامكم , فلا تسبقوني بالركوع , ولا بالسجود , ولا بالقيام , ولا بالقعود , ولا بالانصراف , وإني اراكم خلفي , وايم الذي نفسي بيده , لو رايتم ما رايت لضحكتم قليلا , ولبكيتم كثيرا". قال: قلنا: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم , وما رايت؟ قال:" رايت الجنة والنار" . هذا حديث هارون. لم يقل علي:" ولا بالقعود" , وقال:" إني اراكم من امامي ومن خلفي"حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، كِلاهُمَا عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ , فَلَمَّا انْصَرَفَ مِنَ الصَّلاةِ أَقْبَلَ إِلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي إِمَامُكُمْ , فَلا تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ , وَلا بِالسُّجُودِ , وَلا بِالْقِيَامِ , وَلا بِالْقُعُودِ , وَلا بِالانْصِرَافِ , وَإِنِّي أَرَاكُمْ خَلْفِي , وَايْمُ الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَوْ رَأَيْتُمْ مَا رَأَيْتُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلا , وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا". قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَا رَأَيْتَ؟ قَالَ:" رَأَيْتُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ" . هَذَا حَدِيثُ هَارُونَ. لَمْ يَقُلْ عَلِيٌّ:" وَلا بِالْقُعُودِ" , وَقَالَ:" إِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ أَمَامِي وَمِنْ خَلْفِي"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز ہمیں نماز پڑھائی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے سلام پھیرا تو ہماری طرف اپنے چہرہ مبارک کے ساتھ متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے لوگو، میں تمھارا امام ہوں تو تم مجھ سے پہلے نہ رکوع کیا کرو نہ سجدہ - تم قیام، قعود اور نماز سے فارغ ہونے میں مجھ پر سبقت نہ کیا کرو اور بلاشبہ میں اپنے پیچھے بھی دیکھتا ہوں، اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم وہ چیز دیکھ لو جو میں نے دیکھی ہے تو تم لوگ بہت کم ہنسو اور بہت زیادہ رونے لگو۔ ہم نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ نے کیا دیکھا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے جنّت اور جنّہم دیکھی ہے۔ یہ جناب ہارون کی روایت ہے۔ اور جناب علی بن مسہر کی روایت میں قعود کے الفاظ نہیں ہیں اور یہ الفاظ موجود ہیں کہ بیشک میں تمہیں اپنے سامنے اور اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں -

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1151. (200) بَابُ نُهُوضِ الْإِمَامِ عِنْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الصَّلَاةِ الَّتِي يُتَطَوَّعُ بَعْدَهَا سَاعَةَ يُسَلِّمُ مِنْ غَيْرِ لَبْثٍ، إِذَا لَمْ يَكُنْ خَلْفَهُ نِسَاءٌ.
1151. امام کا ایسی نماز سے فارغ ہونے کے بعد انتظار کیے بغیر اُٹھ کر چلے جانا جس نماز کے بعد نفل نماز پڑھی جاتی ہے جبکہ امام کے پیچھے عورتیں نہ ہوں۔
حدیث نمبر: 1717
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، قال: حدثنا سعيد بن ابي مريم ، قال: اخبرنا ابن فروخ ، وحدثنا علي بن عبد الرحمن بن المغيرة ، قال: حدثنا عمرو بن الربيع بن طارق ، قال: اخبرنا عبد الله بن فروخ ، قال: حدثني ابن جريج ، عن عطاء ، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخف الناس صلاة في إتمام" , قال: صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ," فكان ساعة يسلم يقوم" , ثم صليت مع ابي بكر , فكان إذا سلم وثب مكانه كانه يقوم عن رضف. لم يذكر علي بن عبد الرحمن: كان اخف الناس صلاة. قال ابو بكر: هذا حديث غريب , لم يروه غير عبد الله بن فروخحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ فَرُّوخَ ، وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَرُّوخَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَفَّ النَّاسِ صَلاةً فِي إِتْمَامٍ" , قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," فَكَانَ سَاعَةَ يُسَلِّمُ يَقُومُ" , ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ , فَكَانَ إِذَا سَلَّمَ وَثَبَ مَكَانَهُ كَأَنَّهُ يَقُومُ عَنْ رَضْفٍ. لَمْ يَذْكُرْ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: كَانَ أَخَفَّ النَّاسِ صَلاةً. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ , لَمْ يَرْوِهِ غَيْرُ عَبْدِ اللَّهِ بْنُ فَرُّوخَ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ ہلکی مگر مکمّل نماز پڑھاتے تھے - سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازیں ادا کیں - آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے ہی اُٹھ کر چلے جاتے تھے - پھر میں نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نمازیں ادا کیں تو وہ جب سلام پھیرتے تو اپنی جگہ سے اُچھل کر کھڑے ہو جاتے گویا کہ وہ گرم پتھر سے اُٹھے ہوں - جناب علی بن عبدالرحمان نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے ہلکی اور مختصر نماز پڑھاتے تھے۔ امام ابوبکر رحمه ﷲ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے، اسے عبداﷲ بن فروخ کے سوا کوئی راوی بیان نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1152. (201) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا كَانَ يَقُومُ سَاعَةَ يُسَلِّمُ إِذَا لَمْ يَكُنْ خَلْفَهُ نِسَاءٌ،
1152. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت سلام پھیرتے ہی اُٹھ جاتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے عورتیں نہیں ہوتی تھیں
حدیث نمبر: Q1718
Save to word اعراب
واستحباب ثبوت الإمام جالسا إذا كان خلفه نساء ليرجع النساء قبل ان يلحقهم الرجال. وَاسْتِحْبَابِ ثُبُوتِ الْإِمَامِ جَالِسًا إِذَا كَانَ خَلْفَهُ نِسَاءٌ لِيَرْجِعَ النِّسَاءُ قَبْلَ أَنْ يَلْحَقَهُمُ الرِّجَالُ.
امام کا اُس وقت بیٹھے رہنا مستحب ہے جب اس کے پیچھے عورتیں ہوں تاکہ وہ مردوں کے ملنے سے پہلے واپس لوٹ جائیں

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.