وفيه دليل ايضا ان الإمام إذا سلم عن يمينه، والمامومين الذين عن يساره إذا سلم عن يساره وَفِيهِ دَلِيلٌ أَيْضًا أَنَّ الْإِمَامَ إِذَا سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ، وَالْمَأْمُومِينَ الَّذِينَ عَنْ يَسَارِهِ إِذَا سَلَّمَ عَنْ يَسَارِهِ
اور اس میں اس بات کی دلیل بھی ہے کہ جب امام اپنی دائیں جانب سلام پھیرے گا (تو اپنی دائیں جانب والے مقتدیوں کو سلام کہے گا) اور جب بائیں جانب سلام پھیرے گا تو اپنی بائیں جانب والے مقتدیوں کو سلام کہے گا
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے دیکھا حتّیٰ کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار مبارک کی سفیدی دکھائی دینے لگتی۔ تو جناب زہری رحمه الله فر ماتے ہیں کہ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی صورت میں نہیں سنی گئی۔ تو جناب اسماعیل بن محمد کہتے ہیں کہ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام احادیث سنی ہیں؟ اُنہوں نے کہا کہ نہیں۔ پوچھا گیا، تو کیا دو تہائی سُنی ہیں؟ اُنہوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ پوچھا گیا تو کیا آدھی سن لی ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ اس پر جناب اسماعیل نے فرمایا، تو یہ حدیث اس آدھی تعداد میں سے ہے جو نہیں سُنی گئی۔